جاتے ہیں
روکتے رہتے ہیں اشکوں کو ہر اک روز مگر آوارہ
جانے کس وقت یہ آنکھوں سے نکل جاتے ہیں
چاہ جینے کی عجب شے ہے بڑی شدت سے
بھول کر ساری جدائیاں یہ سنبھل جاتے ہیں
ویسے پتھر کی ہی مورت یہ نظر آتے ہیں
درد کی آنچ جو ملتی ہے پگھل جاتے ہیں
زندگی یونہی لٹائی نہ گنوائی ممتاز
ہم مزاجوں کے تعاقب میں مچل جاتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں