نینوں کے در
نینوں کے در وا جو کر دو
قیدی خواب رہا جو کر دو
ایک دفعہ پھر جی اٹھوں گی
پشت سے آ کر چا جو کر دو
مر کے بھی میں مر نہیں سکتی
میرے نام ہوا جو کر دو
آنکھوں میں یہ نور رہے نہ
مجھ سے جدا تم راہ جو کر دو
کنویں میں سب عیش یہ جائیں
تم ممتاز جدا جو کر دو
۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں