آقا جی آقا جی آقا جی آقا جی
مجھکو قدموں میں اپنے بلا لیجیئے
اپنے قدموں کے بوسے عطا کیجیئے
مجھکو اذن غلامی عطا کیجیئے
اور کبھی بھی نہ اس سے رہا کیجیئے
آتے جاتے عطا دید کا شرف ہو
ایسا کچھ سوہنیو سلسلہ کیجیئے
بیقراروں کے دل کو قرار آ سکے
اپنے بیمار کی کچھ دوا کیجیئے
کم نصیبوں کو ہو گا سماعت پہ شک
ہے ہمارا یقیں کہ سنا کیجیئے
میرے آقا شفاعت ہے گر انتہاء
اب کرم کی وہی انتہا کیجیئے
اب نہ ممتاز پہنچے گی نار علیم
کالی کملی کی ٹھنڈی ہواکیجیئے
۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں