جاری ہے
یہ بگولوں نے دی خبر ہم کو
دل کے صحرا میں رقص جاری ہے
کھردری کھردری اداسی ہے
مخملی مخملی خماری ہے
ہاتھ باندھے کھڑے ہیں دیوانے
دل کی دنیا پہ وجد طاری ہے
اس نے لفظوں کا صور پھونکا ہے
اب سنبھلنا تو اضطراری ہے
یہ تو پہلے سے طے تھا کیوں اس پر
ہائے دل ایسی بیقراری ہے
یہ محبت کا وہ وظیفہ ہے
جو الٹ جائے پھر تو بھاری ہے
میں نے پرہیز جب نہیں رکھا
درد میرا تو اختیاری ہے
مجھ کو ممتاز کر کے تنہا کر
واہ کیسی یہ غمگساری ہے
--------
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں