ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 16 اپریل، 2022

وقت اور انکار/ کوٹیشنز


ہم جو کچھ سمجھنے سے جتنی شدت سے انکار کرتے ہیں "وقت" اتنی ہی شدت سے ہمیں وہ سب سمجھانے کو تیار رہتا ہے۔
 (چھوٹی چھوٹی باتیں)
      (ممتازملک ۔پیرس)

بدھ، 13 اپریل، 2022

● سائیبر وار دجالی فتنہ/ کالم

سائیبر وار دجالی فتنہ
تحریر:
( ممتازملک ۔پیرس)

 پاکستان کے حالات کو دیکھتے ہوئے ہر ذی شعور کو اس بات کی اندازہ بخوبی ہو چکا ہو گا کہ ہم دجالی فتنوں کے دور کے ایک بڑے فتنے سے دوچار ہو چکے ہیں ۔ سائیبر وار ہمارے گھروں پر حملہ آور ہو چکی ہے ۔  یہ وہی وقت ہے کہ جس کے بارے میں ہمارے پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم  واضح طور پر فرما چکے ہیں کہ(ترجمہ)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کیوں نہ میں تمہیں دجال کے متعلق ایک ایسی بات بتا دوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو اب تک نہیں بتائی۔ وہ کانا ہو گا اور جنت اور جہنم جیسی چیز لائے گا۔ پس جسے وہ جنت کہے گا درحقیقت وہی دوزخ ہو گی اور میں تمہیں اس کے فتنے سے اسی طرح ڈراتا ہوں، جیسے نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ڈرایا تھا۔“حوالہ کتاب:صحیح بخاری/حدیث نمبر:3338
اس حدیث کی روشنی میں آج کے حالات کا جائزہ لینے کے لیئے بہت زیادہ تگ و دو کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ سب کچھ واضح ہو چکا ہے ۔ زبانی جمع خرچ کی زیادتی، کھل کر توہین انبیاء بصورت بدکردار لوگوں کو ان کے برابر قرار دینے جیسے مشرکانہ عقائد ، دین سے دوری اور نابلد ہونے کے باوجود خود کو دین کا سب سے بڑا عالم ثابت کرنے کی بیہودہ کوششیں ، داڑھی اور حجاب کو بدکردار و بدزبان لوگوں کا اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا رواج یا۔ طور فیشن اپنانا ، دوسروں کو اپنے کردار اور اعمال سے متاثر کرنے کے بجائے انہیں ڈرا دھما کر دباو میں لانے کی کوششیں ، جب اپنے پاس دکھانے کو کوئی کارکردگی نہ ہو تو سوال پوچھنے والے پر بہتان تراشی کرنا، فرد واحد کے ذاتی عشق میں اپنے ملک مذہب اور اخلاقیات کا جنازہ نکالنا، جعلسازی کے زریعے اپنی بات کو اکثریت کی رائے ثابت کرنے کی مذموم کوششوں سے ملک و قوم کو خطرے میں ڈالنا، جھوٹ بولنا اور کھل کر بولنا اور شرم سے دور دور کا بھی واسطہ نہ ہونا اور بھی بہت کچھ جو صرف باضمیر اور باکردار لوگوں کو ہی دکھائی دے سکتا ہے۔ آج ہم ان سب سے برسر پیکار ہیں ۔ اللہ کی مدد کی طلب ہم پر لازم ہے تو اپنی نیتوں اور عقائد کی درستگی ہھی ہمارے ایمان کی سلامتی کی ضامن ہو سکتی ہے۔ ہمارے نام نہاد مسلمان حکمران ( جس نے اپنی زندگی کے 70 سال بے دینی میں مشرکین کے ساتھ ان کے انداز میں گزاری ) نے بدقسمتی سے لمبی زبان والے ،  بے حیا آنکھوں ، دین سے عاری و بیزار  وہ زونبیز تیار کر لیئے ہیں جو دوسروں کو کیا خود اپنے پیدا کرنے والوں کو بھی لمحوں میں موت کے گھاٹ اتارنے کو تیار ہیں تو دوسری جانب خود اپنے وجود کی بوٹی بوٹی نوچنے میں نہ حیران ہیں نہ پریشان۔ ان کے دل سے خدا کا خوف رخصت کیا جا چکا ہے تو ایمان کے ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ ایسے حالات میں ہر ذی شعور اور باشعور اہل ایمان بجا طور پر پریشان ہے۔ وہ اپنی رائے دینا اور اصلاح کی جانب رہنمائی کرنے کا فرض ادا کرنا چاہتا ہے تو اسے  نادان دوست یہ سمجھاتے ہیں کہ بھئی تمہارا کیا کام ہے ان معاملات میں بول کر خود کو گالیاں دلوانا ، ذلیل کروانا ، خود کو خطرے میں ڈالنا ۔ خاموش رہو مزے مزے کی نرم نرم باتیں کرو جس سے ہم لطف اندوز ہوں اور کچھ سیکھیں ۔۔کمال کی بات ہے نا کہ گھر میں اگ لگ جائے اور گھر والے کو مشورہ دیا جائے کہ بیٹھو بھائی آگ بجھانا تو فائر برگیڈ کا کام ہے آو ہمارے ساتھ بیٹھ کر فائربرگیڈ کا انتظار کرو تب تک ہمارے ساتھ خوش گپیاں کرو ؟؟؟
یا ہھر گھر میں ڈاکہ پڑ جائے ڈاکو تمہارے سامنے ہے تم انہیں پکڑنے کی کوشش سے خود کو خطرے میں مت ڈالو۔ یہ تو پولیس کا کام ہے آو بیٹھو گپیں لگاو اور پولیس کا انتظار کرو؟
یہ کیسی جاہلانہ اور بزدلانہ سوچ پنپ رہی ہے ہمارے اندر؟ کیا ہم اس قدر بےایمان ہو چکے ہیں کہ آواز اٹھا کر بھی کسی برائی کو برائی ،جھوٹ کو جھوٹ ، غلط کو غلط کہنے کے قابل نہیں رہے؟ ایسے سوچ والوں سے مودبانہ عرض ہے کہ جب ملک حالت جنگ میں ہو تو ہر شعبے کی طرح لکھاریوں اور شاعروں کا بھی فرض ان حالات پر رہنمائی کرنا ہوتا ہے نہ کہ عشقیہ شاعری کرنا اور کوا حلال ہے یا حرام جیسی بحث و تحقیق۔ وگرنہ ایسی ہی قوم پر چنگیز خان نے ان کی کھوپڑیوں کے مینار تعمیر کر دیئے تھے ۔ جن کی لائبرییاں دنیا کی بہترین اور سب سے زیادہ کتب سے بھری ہوئی تھیں ۔ جنہیں تلوار چلانے  کے موقعے پر بھی زبان چلانے پر زیادہ بھروسہ تھا۔  ایسے میں نتیجہ کھوپڑیوں کے میناروں کہ صورت ہی تو سامنے آنا تھا اور اچھا ہی تو ہے جو دماغ استعمال ہی نہیں ہونے ان کے مینار ہی بن جانا چاہیئیں ۔
                   ●●●

اتوار، 10 اپریل، 2022

نیرو کی بانسری۔۔۔/ کالم


نیرو کی بانسری
چوہے کے بل سے
تحریر:
(ممتازملک۔پیرس)



شاہین 3 کا کامیاب تجربہ فوج اور قوم کو مبارک ہو۔

آج کے یادگار دن جب ہر ادارے نے اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں۔

فوج نے اپنے تجربات کیئے

سپریم کورٹ نے اپنی کاروائی نبھائی اور سیاستدانوں نے اپنا محاذ بخوبی صبر استحکام کیساتھ نبھایا 

9 اور 10 اپریل 2022ء کی تاریخیں پاکستان کے 75 برسوں میں امر ہو گئیں ۔💚❤

ملک کا بدترین بادشاہ سلامت پاکستان کو ٹکڑوں میں بیچنے والا ، لوگوں کا خون چوسنے والا ، چوروں اور ڈاکوں کا سہولت کار ملک کی معاشی و سماجی تباہی کا ہیرو جناب عمران خان صاحب کونسا منہ لیکر آج  22 کروڑ عوام کو ورغلا رہا ہے کہ آوووو میں  چوہے کی طرح بل میں چھپنے کا ورلڈ کپ بھی جیت لایا ہوں ۔ بھارت تک کو بہترین ریاست کا درجہ اس بنا پر دے آیا ہوں کہ وہ ہمارے کشمیریوں اور مسلمانوں کو تڑپا تڑپا کر مار رہا ہے انکی عزتوں سے کھیل رہا ہے ۔ دو سال سے انہیں کی زمین کو انکی جیل اور عقوبت خانہ بنا چکا ہے ۔ اے بھارت تیرا مودی ہیرو خود دار باکمال میری قوم کرپٹ چور ڈاکو غدار ۔۔۔آ مجھے بچا لے ۔۔

لاکھوں روپے کی تنخواہوں پر اور بے تنخواہ اپنی سوشل میڈیا جعلی اکاونٹس بنوا کر ملک میں جعلی مینڈیٹ اور فالوورز دکھا کر سارے پاکستان کیا ساری دنیا کو بیوقوف بنانے کا کھیل ان چار سالوں میں بھرپور انداز میں کھیلا گیا ۔ پہلے تو ان سے گزارش ہ کہ زمین پر آئیں اور ایک فرد اکاونٹ کے زرہعے سائیبر کرائم قانون بنا کسی تخصیص کے ہر پارٹی اور  تنظیم کے خفیہ مقاصد کو بے نقاب کرے۔  جس کے لیئے سپریم کورٹ کو جنگی بنیاد پر اس مسئلے  پر احکامات جاری کرنا  چاہیں ۔ 
 جہاں پاکستانی مہنگائی اور بدانتظامی اور حکومتی نااہلیوں کے سبب  خون تھوک رہے ہیں اور نیرو بانسری سنانے کو مجمع لگانے کی تیاری کر رہا ہے ۔۔۔پاکستانیو گھبرا لو اب ،  تاکہ ایسے دجالی شیطانوں سے بچ سکو جسے ساری دنیا کے یہودیوں کی اور خصوصا سابقہ یہودی سسرال کی موجودہ حمایت نے جعلی عالمی مسلم لیڈر بنانے کی ایڑی چوٹی کی کوششوں کی انتہاء کر دی۔۔۔اس کے شر سے خبردار ہو جائیں ۔۔اس ملک پاکستان میں ان چار سالوں کے دوران ہونے والے جنسی جرائم ، مادر پدر آذادی کی سرپرستیاں ، ننگی عورت مارچ کی سرپرستی، میڈیا پر بے حیائی کی انتہاء،  اسرائیلی جہاز کی پاکستان میں آمد ، اسلام آباد میں ہفتوں اسرائیلی اور ہم جنس پرستوں کے جھنڈوں کا لہرایا جانا، آئی ایم ایف کو ملک بیچنا، اسٹیٹ بینک کو غیر ملکیوں کے حوالے کرنا، ترقیاتی منصوبوں کو چار برسوں تک لٹکائے رکھنا ، رنگین فلمیں اور گانے بجانے کے دھوکے میں عوام کے صحت اور سہولتوں کے فنڈز اپنے ڈاکوں کو چاٹ جانے پر تماشا دیکھنے والا پاکستانیوں سے اپنی معصومیت کا سرٹیفیکیٹ لینے آ رہا ہے ۔ ۔۔۔۔
اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ آمین
پاکستان زندہ باد 💚

جمعہ، 1 اپریل، 2022

خوش فہمیاں بہت ہو چکیں/ کالم

بہت ہوئیں خوش فہمیاں 
تحریر:
    (ممتازملک ۔پیرس)

 عمران خان صاحب آپ کے پے در پے جھوٹ اور پلٹے بازیاں نہ عوام کی زندگی کو بدل سکے نہ ہی اس ملک کی قسمت بدل سکے ۔ تقریوں سے ملک نہیں چلا کرتے ۔ ہم نے آپ کی خفیہ طاقتوں کے ذریعے جبری حکومت لائے جانے پر بھی آپ کو خوش آمدید کہا اور نیک خواہشاٹ کا اظہار کیا ۔ لیکن افسوس آپ نے اپنے ہی ہر قول کو مذاق بنا دیا ۔ آپ کو اب جانا ہی ہو گا لیکن آپ کا پھیلایا ہوا گند پچھلے 70 سال کے گند پر بھی بازی لے گیآ ہے ۔ اسے صاف کرنے میں اب قوم کو کیا کیا بھگتنا پڑیگا اللہ جانے ۔ لیکن اب آپ کا جانا ملکی سلامتی کے لیئے بیحد ضروری ہو چکا ہے ۔ آپ کے پھیلائے ہوئے تنخواہ دار جعلی اکاونٹس لوگوں پر کتے کی طرح بھونک بھونک کر آپکو ڈان بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اس  طرح حکومتیں کامیاب نہیں ہوا کرتیں ۔ کامیابی کے لیئے زمین پر کام کرنا پڑتا ہے جو حقیقت میں دکھائی بھی دے ۔ لوگوں کی زندگیوں کو آسان بھی کرے ۔ لیکن عمران جان کے جانے کے بعد بھی جس کی بھی حکومت برسر اقتدار آئے گی وہ ابھی سے اس بات کو اپنے ذہن میں بٹھا لے کہ اسے بھی اسی رد عمل کا سامنا کرنا پڑیگا جو موجودہ حکومت کو نااہلیوں پر دیکھنا پڑا ہے ۔ لہذا کوئی یہ نہ سمجھے کہ اس کی حکومت کے گند کو کارپٹ کے نیچے کرنے کی اجازت دی جائیگی۔ پاکستانی عوام کو دنیا میں عزت و وقار کیساتھ جینے کا پورا حق حاصل ہے۔ اور اس ملک کے عوام کے ساتھ زبانی جمع خرچی کا کھیل اب بند ہونا چاہیئے۔  پاکستانی عوام کو جس گندی زبان اور بدلحاظ بدزبان سیاست کا تحفہ موجودہ حکومت نے دیا ہے اس کی دنیا کی تاریخ میں بھی مثال مشکل سے ہی ملے گی ۔ کام نہ کرنا بس لوگوں کے ساتھ بڑھ چڑھ کر بدزبانی کرو تاکہ لوگ اپنی عزت بچانے کے لیئے گونگے بہرے ہو جائیں ۔ یہ کونسا رہاست مدینہ کا نمونہ ہے یا کونسا یورپ ہے جہاں سے عمران خان صاحب نے یہ طرز حکومت اپنایا ہے؟ ہم تو آج تک یہ بات جاننے سے محروم ہیں ۔ آنے والی حکومت چاہے کسی کی بھی ہو موجودہ حکومت کے نقش قدم پر چلنے سے باز رہے ۔ ہمیں تعلیم چاہیئے اچھی تربیت چاہیئے ۔ ملک میں فورا ہماری  قومی زبان اردو  کا نفاذ چاہیئے۔ ہمیں ترقی چاہیئے۔ انصاف چاہیئے ۔صحت چاہیئے ۔ وہ سب کچھ چاہیئے جو ترقی یافتہ ممالک کے عوام کو حاصل ہے لیکن ہمارے مذہب اور معاشرت کی حدود کے اندر رہ کر چاہیئے ۔ اس کے لیئے نہ ہمیں کرپشن منظور ہے نہ غنڈہ گردی ۔ اس لیئے پاکستان کی حفاظت اور پاکستانیوں کو حقوق کی فراہمی اور  انکی معاشرتی تربیت کا اہتمام کیجیئے تاکہ اس قوم میں صبر ،برداشت، مساوات اور رواداری کو فروغ دیا جا سکے ۔  ہمیں ہماری ترقی زمین پر دکھائی دینی چاہیئے اور دنیا بھر میں سنائی دی جانی چاہیئے۔ 
                    ●●●

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/