ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 27 فروری، 2022

♡ ● نکل ‏کر ‏دیکھا ‏/ ‏شاعری ‏

نکل کر دیکھا
کلام:
(ممتازملک ۔پیرس)


ہم نے جب خواب کے پہلو سے نکل کر دیکھا
زندہ رہنے کے لیئے سچ کو سنبھل کر دیکھا

ضبط تھا جس نے ہمیں ٹوٹنے جھکنے نہ دیا
اس نے الفاظ میں ہر زہر اگل کر دیکھا

بھوک مٹتی ہے فقط نان و جویں سے ورنہ
موت ہیں سارے جواہر جو  نگل کر دیکھا
 
درد کو چین نہ آنا تھا نہ آیا گرچہ
 ہم نے پہلو کو کئی بار بدل کر دیکھا

(پھول اصلی تھے مہک چھوڑ گئے  ہوں شاید 
اپنے ہاتھوں کو کئی بار مسل کر دیکھا)

کاش یہ خواب ہو اس آخری امید پہ تو
اس نے آنکھوں کو کئی بار مسل کر دیکھا 


کیوں تپش پاوں کی یہ سرد نہ ہونے پائی  
گو کہ مہندی کو کئی بار تھا مل کر دیکھا


صبح ہوتے ہی مقدر میں سیاہی ٹہری
رات بھر سارے چراغوں نے ہی جل کر دیکھا 

سارے حیلےجہاں دم توڑ گئے تھے ممتاز 
رب کو دیکھا ہے تو ازراہ توکل دیکھا 
●●●

ہفتہ، 19 فروری، 2022

● عورت خراب/ چھوٹی چھوٹی باتیں

       خراب عورت 

مرد خراب نہ ہو تو عورت راہ راست پر
 رہتی ہے اور 
عورت خراب نہ ہو تو پورا معاشرہ راہ راست پر رہتا ہے ۔ 
           (چھوٹی چھوٹی باتیں )
                 (ممتازملک.پیرس )
                       ●●●

جمعہ، 18 فروری، 2022

● خفیہ طاقت/ کالم

               خفیہ طاقت
          تحریر:
          (ممتازملک ۔پیرس)

ہم وہ منافق لوگ ہیں جو بیرون ملک ہوں یا اندرون ملک اس بات پر تالیاں پیٹتے اور سر دھنتے ہیں کہ دیکھو دیکھو  ایک بس ڈرائیور کا بیٹا لندن کا میئر بن گیا ہے۔ترکھان کا بیٹا جرمنی کا صدر بن گیا ہے ۔ کل تک سڑک پر پانی کی بوتلیں بیچنے والا بچہ ترکی کا صدر بن گیا ہے ارے واہ واہ واہ 
ارے دیکھو تو کیسے ایک صفائی کرنے والا ایک ویٹر ایک نائی آ کر اپنے ہی مالک کیساتھ ایک ہی میز پر بیٹھ کر ایک سا کھانا کھا رہا ہے ۔۔
دیکھا یہ ہوتی ہیں قومیں ۔۔۔یہ ہوتی ہے ترقی۔۔ اسے کہتے ہیں کامیابی کا فارمولا ۔
بس ہو گئی آج کی خوراک پوری۔ آئیے 
یہی فارمولے لاگو کیجیئے ہمارے پا ر سا پاکستانی معاشرے پر ۔۔
سنا آپ نے وہ کمیوں کا منڈا شہر سے کوئی بڑی ڈگری لیکر آیا ہے 
سنا آپ نے دھوبیوں کی بیٹی افسر لگ گئی ہے 
ارے دیکھو تو اب یہ کھسرا بھی پڑھ لکھ کر ڈاکٹر بن گیا ہے
لو جی مستری کا پتر اب اسکول جائیگا
ارے کام والی کی بیٹی بھی سکول جانے لگی تو ہمارے جھاڑو پونچھے کون کریگا؟
ہا ہائے مالش کرنے والی کی دائی کی بیٹی اب منسٹر لگ گئی ہے
لو جی نائی بھی اب وزیر بن گیا ہے ۔ توبہ توبہ کیسا زمانہ آ گیا ہے ۔ کمی کمین اب ہمارے برابر بیٹھیں گے؟ 
دروازے پر فقیر کو روٹی دینے ہے تو اس کے ہاتھ برتنوں کو نہ لگیں پتہ نہیں کہاں کہاں کے جراثیم لیکر گھوم رہا ہو گا ۔
بیٹا سکول میں خبردار جو اپنے سٹیٹس سے کم والے کیساتھ دوستی ووستی کی تو۔۔۔
میرے پیارے وطن پاکستان میں تجھ سے بہت محبت کرتی ہوں اسی لیئے تیرے اندر پڑنے والے یہ کیڑے چن چن کر تجھ میں سے نکالتی رہتی ہوں ۔ یہ خطرناک اور زہریلے کیڑے مجھے کئی بار کاٹ بھی لیتے ہیں لیکن میں بھی بڑی ڈھیٹ ہوں ۔ لمحے بھر کو رکتی ہوں سسسکتی ہوں اور پھر اسی کام میں لگ جاتی ہوں ۔ کیونکہ میں تالیاں پیٹ پیٹ کر دوسروں کے رویوں پر عش عش کرنے کی بجائے یہ سب اسلامی اور انسانی حقوق 22 کروڑ پاکستانی عوام کو بلا تفریق و تخصیص انہیں دلوانا چاہتی ہوں ۔ لیکن اس میں رکاوٹ کیا پے ؟ کون ہے؟ تو افسوس اس میں رکاوٹ کوئی دشمن قوت نہیں ہے ۔کوئی بیرونی ہاتھ نہیں ہے ۔ بلکہ اس میں ہاتھ ہے ہماری اس گھٹیا سوچ کا، اس بازاری زبان کا اور گندے ذہن کا جو ہمیں قوموں کی فہرست میں نچلے ترین درجات پر فائز کر دیتے ہیں ۔ ہم 22 کروڑ لوگوں کا ریوڑ جب انسان بن کر سوچنے لگے گا تب ہم اوپر کے درجات میں قدم رکھ پائیں گے۔
اوپر کے درجات میں کوئی خلائی مخلوقات کے ممالک اور معاشرے نہیں ہیں یہ بھی ہم جیسے عام سے دو ہاتھ دو پاؤں دو آنکھیں دو کان ایک ناک اور ایک منہ رکھنے والے ہی انسان نامی مخلوق ہیں۔  یہ بھی یہی گندم یہی سبزی یہی اناج کھاتے ہیں ۔ تو فرق کیا ہے ۔ فرق ہے انکی سوچ کا ۔ان کے مقاصد کا ۔ انکے ذہنوں کے معیار کا ۔  جو ایک انسان کی طرح کام کرتے ہیں ۔ جنکا ایمان ہے کہ ہر سہولت سب کے لیئے ۔ ہر  موقع ہر ایک کے لیئے ۔ شرط ہے صرف اور صرف قابلیت میرٹ۔
بالکل اسی طرح جس طرح ہمارا رب فرماتا ہے کہ تم میں سے کسی کالے کو گورے پر اور کسی گورے کو کالے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے ۔ تم میں سے کوئی افضل ہے تو صرف اپنے توکل کی وجہ سے ۔ اور یہ توکل کیا ہے ؟ توکل ہے خدا سے ڈر کر اور محتاط روپوں کیساتھ زندگی گزارنا۔ جس میں نہ کسی کا حق مارا جائے اور نہ ہی کسی کو خود سے کمتر سمجھا جائے۔ جبکہ اس حساب سے تو ہم ایمان کی سیڑھی سے بھی نیچے اتر گئے۔ کیونکہ ہم نے کسی کو کمتر نہ جانا تو ہمارے حلق سے نوالہ کیسے نیچے اترے گا۔
 اور اس حساب سے  ہم تو ابھی انسان بننے کی شرائط پر ہی پورا نہیں اترتے ۔  بھلا ریوڑ کو ایسی باتوں سے کیا لینا دینا۔ لیکن اگر اسے انسانوں کی کامیابیاں دیکھنے کا شوق ہے تو اسے بھی انسان بننا پڑیگا ۔ 
اب یہ اس 22 کروڑ  افراد پر مشتمل ریوڑ کے ہر فرد پر منحصر ہے کہ وہ خود صرف اپنی سوچ کب بدلے گا۔ جب یہ بدلے کا تب پاکستان بدلے گا ۔ جب  اس کی سوچ پر سے منافقت کا جال یہ خود توڑے گا تو پاکستان آذاد ہو جائے گا ۔ 
پاکستان زندہ باد
                           ●●●
 

بدھ، 9 فروری، 2022

* ● ہتھیار اٹھایا میں نے/ اردو شاعری۔ عورت ۔ اور وہ چلا گیا


اٹھایا میں نے
کلام:
(ممتازملک ۔پیرس)

چوڑیاں چھوڑ کے ہتھیار اٹھایا میں نے
 نہ سمجھ تو اسے بیکار اٹھایا میں نے

بندشیں جتنی لگائی تھیں کڑے پہرے تھے
حشر تو پھر بھی ہے سرکار اٹھایا میں نے

اب ہے  امید بہت دور تلک جائیگا
جو قدم لگتا تھا دشوار اٹھایا میں نے 

مجھ سے خاموش کو حیرت سے تکا ہے اس نے
جب کوئی موضوع تکرار اٹھایا میں نے 

اس میں شامل ہے لہو میرا تو ایسے نہ جتا 
جیسے بازار سے شاہکار اٹھایا میں نے 

یہ میرا حق ہے اسے اپنی نہ توہین سمجھ
تیرے رشتے سے جو انکار اٹھایا میں نے

اس نے منہ ڈھانپ کے جانے کو غنیمت جانا
حشر ایسا سر بازار اٹھایا میں نے 

کیا ہوا رات شبستانوں میں معلوم ہوا
آج جب صبح کا اخبار اٹھایا میں نے

اتنے سلگے ہوئے ارمان ہیں چاروں جانب 
آرزووں کا اک انبار اٹھایا میں نے

مجھ پہ ممتاز ہوا ظلم وہ خاموش رہا
واسطے جس کے تھا سنسار اٹھایا میں نے
    ●●●

● موذن اور لکھاری/ چھوٹی چھوٹی باتیں



موذن کا کام ہے اذان دینا ، نماز پڑھانے کے لیئے لوگوں کو گھروں سے جبرا لیکر آنا نہیں ۔ اسی طرح لکھنے والے کا کام ہے نیک و بد کی رہنمائی کرنا ، جبرا کسی کو سمجھنے پر مجبور کرنا نہیں ۔
     (چھوٹی چھوٹی باتیں)
            (ممتازملک.پیرس)

■ ● میرا جی نہیں کردا/ پنجابی کلام ۔ او جھلیا


جی نہیں کردا
کلام: (ممتازملک ۔پیرس)

اپنے دیس نوں جان تے میرا جی نہیں کردا
اوناں نوں ہن دان تے میرا جی نہیں کردا 

میرے ہمجولی تے سارے  شہر ہی چھڈ گئے
باج انہاں دے رکھ وی پینگاں والے وڈ گئے
ہن اوتھے پہچاندا مینوں کوئی وی نہیں
جائیے کیڑے مان تے میرا جی نہیں کردا
اپنے دیس نوں جان تے میرا جی نہیں کردا ۔۔۔۔۔

اوچے اوچے گھر نیں گلیاں لک گئیاں نیں 
کھلے ویڑے سکڑے ندیاں سک گیئاں نیں
رب جانے کہ کون گوانڈی کس دا ہوئے
ہن بوہے کھڑکان تے میرا جی نہیں کردا 
اپنے دیس نوں جان تے میرا جی نہیں کردا ۔۔۔۔

جھڑکیاں دیکے فیر وی سینے لا لیندے سی
ماپیاں دی ماراں کولوں وی بچا لیندے سی
پیڑھی اتے بیٹھے استانی جی ٹڑ گئے
ہن تے سبق سنان نوں میرا جی کردا
اپنے دیس نوں جان تے میرا جی نہیں کردا ۔۔۔۔۔

تیرا سی اعتبار دا رشتہ میرے نال
توڑ دتا اعتبار تو وکھری کر لئی تال
بے بھروسہ جند اے  لنگی جاندی نہیں تے
ہن تیرا اکھوان تے میرا جی نہیں کردا 
اپنے دیس نوں جان تے میرا جی نہیں ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
جھوٹ فریب تے مکر اثاثہ بن گیا اوتھے
جیڑا لبھے لٹو  خلاصہ بن گیا اوتھے
نکے وڈے دی تفریق نہ لحاظ اکھاں وچ
ڈنگراں نوں سمجھان تے میرا جی نہیں کردا 
اپنے دیس نوں جان تے میرا جی نہیں ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
ویکھ کے کوئی کہندا سی جد ماشاءاللہ 
لمبی ہوئے حیاتی خیری ان شاء اللہ 
حاسد دسدے ہر پاسے ممتاز کی کریئے
چنگے کپڑے پان تے میرا جی نہیں کردا 
اپنے دیس نوں جان تے میرا جی نہیں کردا ۔۔۔۔۔
               ●●●

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/