ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 21 اپریل، 2021

پاکستان میں ڈر لگتا ہے/ کالم


                پاکستان میں ڈر لگتا ہے

پاکستان کی محبت میں ہم تارکین وطن اپنا خون پسینہ اس لیئے بہا کر بھیجتے ہیں کہ ہمارا ملک ترقی کرے گا ۔ یہاں لوگوں کا طرز زندگی بہتر ہو گا ۔ لوگ ان کے شکرگزار تو کیا ہی ہونگے بلکہ ان کی ہر چیز ، جان ، مال اور عزت پر اس طرح جھپٹتے اور غصب کرتے ہیں کہ انہیں بتانے پر آج ہم مجبور ہو چکے ہیں کہ اس ملک میں جائیدادیں بنانے سے باز آ جاو ۔ یہاں پیسہ لگانے سے باز آ جاو ۔ یہاں رشتے کرنے سے باز آ جاو ۔افسوس صد افسوس میں نے یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک روز مجھ جیسی وطن پرست انسان بھی ایسا سوچنے پرمجبور ہو جائے گی ۔وہ لوگ جو اسے میری تنگ نظری اورچھوٹی سوچ کا فتوی لگا کر مجھے احمق اور جانے کیا کیا ثابت کرنے کی کوشش کرینگے ۔ ان کے سامنے دست بستہ یہ اقرار کرتی ہوں کہ اس ملک میں آ کر ہم سب تارکین وطن خود کو مہا گدھا ثابت کرنے کے خود ساختہ کوششیں کیا کرتے ہیں تاکہ آپ کی اس سوچ  کو درست ثابت کر سکیں ۔ ورنہ دنیا کے حسین مناظر، خوبصورت لوگ، دلکش مقامات ہمارے لیئے بانہیں کھولے منتظر ہیں  کہ آو ہم اللہ کے بنائے ہوئے ان لوگوں اور ان کی ترقی سے تمہیں ملائیں جن سے خدا راضی ہے ۔ جنہیں علم سے محبت ہے ۔ جنہیں انصاف سے عشق ہے جنہیں انسانیت کی قدر ہے ۔ جہاں قانون کا تحفظ ہے ۔ جہاں آپ کی بطور انسان عزت بھی ہے اور اہمیت بھی ، لیکن نہیں ہمیں تو پھانکنی ہے پاکستان کی خاک ۔چکھنی ہے پاکستانیوں کی فریب و ریا کاریوں کی دھول ۔ کھانی ہے ملاوٹ سے بھرے رشتوں کی چاٹ ۔ کیوں ؟
کیونکہ ہمیں صاف اور  خالص چیزیں ہضم نہیں ہوتیں ۔۔۔۔
اس وقت پاکستان میں یہ حالت ہے کہ آپکو جج کو دیکھ کر ڈر لگتا ہے کہ یہ آپکو کتنے سال خوار کریگا ؟
وکیل کو دیکھ کر ڈر لگتا یے کہ یہ آپکو کس کس بہانے نچوڑے گا ؟
ڈاکٹر کو دیکھ کر ڈر لگتا ہے کہ یہ آپکو کس مرض کے بہانے ٹکڑوں میں بیچ ڈالے گا ؟
پولیس کو دیکھ کر ڈر لگتا ہے کہ یہ آپکو کس کس جرم بیگناہی میں ملوث کر دیگا؟کب آپکو دہشت گرد قرار دیدے گا؟
استاد کو دیکھ کر ڈر لگتا ہے کہ یہ آپکے مستقبل کو کیسے داو پر لگائے گا؟
شاگرد کو دیکھ کر ڈر لگتا ہے کہ یہ آپکو کس طرح اپنی نالائقی کی بھینٹ چڑھائے گا؟
کسی بھی افسر کو دیکھ کر کیا، اس کے چپڑاسی کو دیکھ کر بھی ڈر لگتا ہے کہ یہ میرے کسی بھی مسئلے میں منہ پھاڑ کر رشوت اور کمیشن کے نام پر  مجھ سے کتنی جیب خالی کروا لے گا ؟
مولانا کو دیکھ کر ڈر لگتا ہے کہ یہ مجھے کس بہانے دین سے بھٹکا کر کسی فرقے کی گود میں ڈال دیگا؟
پڑوسی کو دیکھ کر ڈر لگتا ہے کہ یہ اپنے مفاد کے لیئے کب کہاں جھوٹ بول کر  میری گردن پھنسا دیگا ۔
رشتے دار کو دیکھ کر ڈر لگتا ہے کہ وہ کب مجھے لوٹ لیگا۔
دوستوں کو دیکھ کر ڈر لگتا ہے کہ کب یہ نظریں بدل کر مجھے پہچاننے سے انکار کر دینگے ۔
آج کے پاکستان میں مجھے ڈر لگتا ہے یہ وہ پاکستان تو نہیں جو میرا تھا ۔ یہ تو کوئی اور ہی جگہ ہے ۔ شاید میں پاکستان کا رستہ کھو بیٹھی ہوں ۔۔
یا یہ قوم اپنی منزل گم کر بیٹھی ہے
اب یہاں کوئی کسی سے بغیر مطلب کے نہیں ملتا ۔ 
کوئی کسی سے بغیر مفاد کے رابطہ نہیں کرتا۔
کوئی کسی کو یونہی یاد بھی نہیں کرتا ۔ 
 اس کے بوڑھوں کو اپنی موت یاد نہیں ۔ اس کے جوانوں کو اپنا دین یاد نہیں ۔ اس کی عورت کو اپنی حیا بوجھ لگنے لگی ہے ۔ اس کے مردوں کو اپنی آنکھیں جھکانا  بھول چکا ہے ۔ اس کے بچوں کو اپنے بڑوں سے بات کرنے کی تمیز بھول چکی ہے جبھی تو  مجھے پاکستان  سے ڈر لگنے لگا ہے ۔ کون کریگا اس ریوڑ کی نگہبانی ؟
                     ●●●


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/