عجب ہوا
اب کے برس بہار نہ آئی عجب ہوا
شاید گناہ حد سے زیادہ تھے تب ہوا
فطرت کا جب مذاق اڑانا رواج ہو
بربادیوں پہ کیسے کہو گےغضب ہوا
گمراہیوں کے طوق اتارے نہ جائینگے
چاہے کوئی پہننے کا انکے سبب ہوا
جب تک تھے باادب تو ہراک سمت خیر تھی
سنتے ہیں رل گیا ہے جب سے بے ادب
ہوا
جس جان پہ اکڑ تھی تکبر تھا زعم تھا
اس جان پہ بنی ہے اب تو جاں بہ لب ہوا
جینے کا حق تو رب کا عطاکردہ تھا مگر
ممتاز کیسے اپنوں کے ہاتھوں سلب ہوا
●●● ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں