ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 4 اپریل، 2021

● دھوکے بازوں کی پہچان / انٹرویو


       (ایک میگزین کو دیا گیا انٹرویو)

منافق اوردھوکہ باز لوگوں کی پہچان کیسے کی جا سکتی ہے ؟


●میں راولپنڈی سول ہاسپٹل میں
  22 فروری 1971ء میں پیدا ہوئے۔
●پیدائشی نام ۔ ممتازملک
●قلمی نام۔ ممتاز
●تعلیم۔ بی اے پرائیویٹ
راولپنڈی سے ہی پڑھائی کی۔
●پاکستان میں بچوں کو کچھ عرصہ پڑھاہا ۔ پھر ایک پرائیویٹ ادارے تھوڑا عرصہ تجربے کے لیئے  کام کیا ۔
●کچھ کورسز وغیرہ کیئے جیسے ٹائپنگ شارٹ ہینڈ ۔ سلائی ۔ کڑھائی۔ وغیرہ
●میری شادی لاہور کے محمد اختر شیخ سے
 7 جنوری 1996ء میں ہوئی ۔ جو کہ پیرس میں جاب کرتے تھے۔  ●الحمداللہ انہیں کیساتھ پیرس میں 7 مارچ 1998ء سے مقیم ہوں ۔
●میرے 3 بچے ہیں ۔
●دو بیٹیاں اور ایک بیٹا
تینوں ابھی پڑھ رہے ہیں ۔
● میری اب تک
5 کتب شائع ہو چکی ہیں ان میں 4 شعری مجموعے بنام
1۔۔۔ مدت ہوئی عورت ہوئے
(2011ء شعری مجموعہ کلام )

2۔۔۔۔ میرے دل کا قلندر بولے
(2014ء شعری مجموعہ کلام)

3۔ ۔۔۔سچ تو یہ ہے (2016ءمجموعہ مضامین۔ میرے منتخب کالمز)
4۔۔۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم۔ (2019ء پہلا نعتیہ مجموعہ کلام )

5۔۔۔سراب دنیا
(2020ء شعری مجموعہ کلام )

۔اور چھٹی کتاب اب طباعت کے مراحل میں ہے ۔
● شاعری کیا ہے ؟
شاعری کسی انسان پر اللہ کا کرم ہے ۔۔
انسان کی روح کی اس کے دل کی آواز ہوتی ہے ۔ میں ہمیشہ کہتی ہوں پیغمبروں پر وحی اترتی ہے تو عام آدمی پر کوئی عطا ہو تو اسے   ردھم اور ترتیب کے ساتھ محسوسات کو قرطاس پر بکھیر دینے کو شاعری کہتے ہیں ۔
شاعر ،مصور، اداکار ، گلوکار یہ سب پیدائشی ہوتے ہیں ۔ دنیا میں آنے سے پہلے ہی اپنے ساتھ لیکر آتے ہیں ۔
کوئی بھی یہ کام سیکھ یا سکھا نہیں سکتا بس اس کی نوک پلک سنوار سکتا ہے یا اسے پالش کیا جا سکتا ہے ۔
●دنیا سے غربت کبھی بھی ختم نہیں کی جا سکتی ہاں کم کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے ۔ حقداروں کو ان کا حق بروقت پہنچا کر ۔
ختم اس لیئے نہیں کی جا سکتی کہ یہ خدائی راز ہے ۔ اسی میں وہ دے کر شکر کو آزماتا ہے اور لیکر صبر کو آزماتا ہے ۔ دنیا میں نہ کوئی ہمیشہ غریب رہتا ہے اور نہ ہی امیر کبیر ۔ امارت اور غربت دھوپ چھاوں جیسے ہیں۔ آج تیرے سر تو کل میرے سر ۔
●اتنا ادب شائع ہونے کے بعد بھی لوگوں کے دلوں سے نفرتیں نہیں گئیں کیا وجہ ہو سکتی ؟؟
 لکھنے والا جتنا مرضی لکھ لے دنیا پڑھنے والوں نے بدلنی ہے ۔ اور پڑھنے سے ہمیں قومی طور پر شدید پرہیز ہے ۔
کتاب خریدنا ہمارے ہاں فضول خرچی ہے ۔ جہاں ادبی پروگراموں شرکت وقت کا زیاں ہے۔
نصآبی کتب بھی بس پاس ہونے کے لیئے رٹی جائیں
 وہاں آپ نفرتیں اور منافقتیں ہی تو پالیں گے ۔ کیونکہ دنیا منافق کی جنت ہے اور سچے کی امتحان گاہ۔

●منافق اوردھوکہ باز لوگوں کی پہچان کیسے کی جا سکتی ہے ؟
جو بنا کچھ کیئے موج میں ہے۔۔
جو سب کو خوش کرنا جانتا ہے ۔۔
جو سب کی گڈ بک میں ہے ۔۔
 سمجھ جائیں منافقت مقابل ہے ۔
 ●آپ جب مایوس ہوتی ہیں تو کیا کرتی ہیں ؟
میں دکھی تو ہو جاتی ہوں اکثر ہی لوگوں کے رویوں اور جھوٹ اور منافقین سے لیکن مایوس  شاذونادر ہی کبھی ہوئی ہونگی۔ میں بہت مثبت سوچ رکھتی ہوں اور سمجھتی ہوں کہ اللہ کے ہر کام میں ہماری ہی بھلائی پوشیدہ ہوتی ہے ۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ بھلائی ہمیں نظر اور سمجھ ذرا دیر سے آتی ہے لیکن آتی ضرور ہے ۔
انسان ہوں بہرحال تو جب  کبھی مایوسی کا دورہ پڑا تو اپنا محاسبہ کرتی ہوں ۔ اپنے اللہ سے باتیں کرتی ہوں ۔ اپنے وہ کام ڈھونڈنے کی کوشش کرتی ہوں جس کی وجہ سے مجھ پر کوئی مشکل یا آزمائش آئی ہو۔ نہ بھی یاد آئے تو شدت سے استغفار کرتی ہوں۔
۔باقی وہ بڑا معاف کرنے والا ہے ۔

(ممتازملک.پیرس )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/