ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

پیر، 27 جولائی، 2020

بوڑھا کرتی ہیں / کوٹیشنز



بوڑھا اپکو عمر نہیں کرتی بلکہ اداسیاں کرتی ہیں
 اور اداسیاں 
انسانوں کی دین ہوا کرتی ہیں ۔ 
       (چھوٹی چھوٹی باتیں) 
            (ممتازملک.پیرس)

اتوار، 26 جولائی، 2020

قینچی / کوٹیشنز



جیسے ادھار محبت کی قینچی ہے 
بالکل اسی طرح انا کسی بھی رشتے کی قینچی ہے ۔ 
                (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                      (ممتازملک.پیرس)

اتوار، 19 جولائی، 2020

صبر اور بے بسی کا فرق/ کوٹیشنز



     صبر اور بے بسی کا فرق

🌻صبر سکون دیتا ہے اور بے بسی بے سکون کر دیتی ہے ۔
🌷صبر میں چہرے روشن ہو جاتے ہیں اور بے بسی میں تاریک۔
🌹صبر میں حوصلہ بڑھ جاتا ہے اور بے بسی میں حوصلہ ٹوٹ جاتا ہے۔
 🍎اسی لیئے صبر کے انتظار  کا پھل اسی طرح میٹھا ہوتا ہے جیسے کچے پھل کے پکنے کا انتظار ۔
🤮 اور بےبسی کا پھل وہ انتظار ہے جس میں پھل پک پک کر سڑ جائے، زہر بن جائے۔ 
             (چھوٹی چھوٹی باتیں)
                   (ممتازملک۔پیرس)

* ● کشید ‏کر/ اردو شاعری۔ اور وہ چلا گیا



       کشید کر
              (کلام: ممتاز ملک۔ پیرس)


❤راتوں سے وحشتوں کے وہ لمحے کشید کر 
خوابوں کے رکھ دیئے تھے جہاں سر برید کر 

 💛سونے کے واسطے زرا آنکھیں تو موندیئے
ہم نے اڑا دیئے ہیں سبھی غم خرید کر

💔 دنیا بدل رہی ہے میرے اے دروغ گو
       جدت پسند بن تو بہانے جدید کر

🖤 ​​سامان قہر رب ہے بپا جو نہ پوچھئے
    رشتے گزر رہے یوں دامن درید کر 

💙رفتار سست ہے تیری گفتار تیز ہے
دعووں میں کچھ عمل کااضافہ مذید کر

💜 اپنے پروں پہ کر کے بھروسہ تو دیکھئیے 
اونچی اڑان کے لئے محنت شدید کر

🧡دیوانے سے نہ ہوش کی امید کیجیئے
  بندہ گناہگار اسے برگزید کر

💖برسوں سے سن رہے ہیں یہ احوال درد کے 
ممتاز اب خوشی کی بھی آ کر نوید کر               
●●●



اتوار، 12 جولائی، 2020

کشید کر/ شاعری





   راتوں سے وحشتوں کے وہ لمحے کشید کر
خوابوں کے رکھ دیئے تھے جہاں سر برید کر

 سونے کے واسطے زرا  آنکھیں تو موندیئے
ہم نے اڑا دیئے ہیں سبھی غم خرید کر
                (ممتازملک۔پیرس )


پیر، 6 جولائی، 2020

● ڈپریشن ‏علامات ‏وعلاج/ کالم ‏



    ڈپریشن علامات و علاج
          (تحریر: ممتازملک.پیرس)


ڈپریشن کیا ہے ؟ مایوسی ، یاسیت، نآامیدی یہ ہی تو ہے 
بے بسی کا ایک خوفناک دورہ اور اگر  اسے ہر تکلیف اور بیماری کا آغاز کہا جائے تو غلط نہ ہو گا ۔ 
انسان جب خود کو تنہا مان لے ، ہارا ہوا تسلیم کر لے تو گویا اس نے زندگی کی جنگ میں ہتھیار پھینک دیئے۔ اب اسے جیت اور ہار سے کوئی دلچسپی نہیں رہی ۔ 
ان میں سے کسی بھی کیفیت کے شکار انسان پر کسی بھی بیماری کا حملہ بیحد آسان ہو جاتا ہے ۔ کیونکہ اس کا مدافعتی نظام یعنی ایمیونٹی سسٹم کمزور تر ہوتا چلا جاتا ہے ۔ ایسی صورت میں اس پر معمولی سی بیماری کا حملہ بھی جان لیوا شکل اختیار کر سکتا ہے ۔ 
وہ کسی اور کو نقصان پہنچانے سے زیادہ اپنے آپ کو مٹانے پر تیار ہو جاتا ہے ۔ ایسا انسان خود کو ریزہ رہزہ ہوتا ہوا محسوس کرتا ہے۔ خود کو ہواوں میں بکھرتے ہوئے دیکھتا ہے ۔ اسے کبھی تنہا مت چھوڑیئے ۔ کیونکہ 
وہ باآسانی  خودکشی پر بھی آمادہ ہو سکتا ہے ۔ کیونکہ وہ اپنے آپ کو اس دنیا کا سب سے ناکارہ ترین وجود سمجھنے لگتا ہے ۔۔جس کی کسی کو کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ جس کی کوئی عزت نہیں ہے ۔ جو ایک بوجھ ہے جسے دوسرے مجبورا ڈھو رہے ہیں ۔ 
اپنے اردگرد اپنے رشتوں اور دوستوں کے رویوں پر نظر رکھیئے۔ ایسے انسان کو جس میں اس کی ہلکی سی بھی جھلک محسوس ہو  اس کے دوست احباب اور عزیزوں پر اہم زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اسے تنہا نہ چھوڑیں ۔ اس کا حوصلہ بڑھائیں ۔ اسے یقین دلائیں کہ وہ ان سب کے لیئے اہم ہے ۔ آپ اس سے محبت کرتے ہیں اور اس کی باتوں کو ، اسکے وجود کو اسکے ہونے اور نہ ہونے کو اہمیت دیتے ہیں ۔ اس اس کی کمی کو محسوس کرتے ہیں ۔ 
اسے اس بات کا یقین دلائیں کہ ہر طرح کا وقت ہر انسان پر آتا ہے اور  وہ ان سب کو پار کر جاتا ہے ان کے لیئے جو اس کے لیئے اہم ہوتے ہیں ۔ 
وہ لوگ جو اپنے اندر ان علامات میں سے کوئی ہلکی سی علامت بھی محسوس کریں تو اسے معمولی سمجھنے کی غلطی ہر گز نہ کریں ۔  سب سے پہلے کھلی فضا میں قدرتی ماحول میں سانس لینے کا اہتمام کریں ۔۔اللہ تعالی کا پیدا کیا ہوا سبزہ دیکھے اپنی آنکھوں کو تراوٹ دے ۔ پریشان کن ماحول سے نکلے ۔ کچھ روز کے لیئے اللہ کی بنائی زمین کے سرسبز گوشے میں گزارے لیکن اپنے دماغ کو ہر  نفع نقصان کی پرواہ سے آذاد کر کے ۔  اپنے اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط بنائے 
 باوضو رہے ۔ پبجگانہ نمازوں کا اہتمام کرے ۔ اپنے مقدر پر یقین رکھے ۔ اور خود کو یاد دلائیں کہ ایک وہی ذات ہے جو ہم سے زیادہ ہمارے ارادے بھی جانتی ہے اور ہمیں پسندیدہ شے دے نہ دے لیکن جو دیتی ہے وہ ہی ہمارے لیئے سب سے بہتر ہوتی ہے ۔ اس سے زیادہ ہمارا مددگار ہونے کا نہ کوئی دعوی کر سکتا ہے اور نہ ہی عمل۔ اور سب سے خاص بات کہ اتنا مہربان ہے کہ کبھی ہم سے جدا بھی نہیں ہوتا ۔ جبکہ دیکھیں تو ایک وقت میں ہمارا سایہ تک ہمارے ساتھ نہیں رہتا ۔ لیکن اللہ تو ہم سے کسی ایک پلک چھپکنے جیسے پل کے لیئے بھی ہم سے جدا نہیں ہوتا ۔ ایسے بے مثال محبت کرنے والے کے ہوتے ہوئے اگر ہم مایوس ہو جائیں تو اس محبوب کی محبت کی اس سے بڑی توہین اور کیا ہو سکتی ۔ وقتی طور پر ہمیں یہ تو نظر آتا ہے کہ مالی نقصان ہو گیا ، رشتے کھو دیئے ، کبھی کہیں عزت کم ہو گئی ، کہیں کوئی منصوبہ پورا نہ ہو سکا ، کسی امتحان میں فیل ہو گئے۔۔۔
لیکن اس کے بدلے ہمیں کن کن فوائد سے نوازہ گیا یا اس کے بدلے میں ہمیں کس کس مشکلات سے بچا لیا گیا یہ ہماری نظروں سے اوجھل ہو جانا ہی ہمیں مایوس کر دیتا ہے ۔ جبھی تو مایوسی کو کفر کہا گیا کیونکہ یہ انسان کو ناشکرگزاری کی آخری منزل تک پہنچا دیتی ہے اور انسان اپنے محبوب رب کو ناراض کر بیٹھتا ہے ۔ زندگی بھی گنواتا ہے اور آخرت بھی تباہ کر لیتا ہے ۔ 
اللہ کو اپنے دل کا حال سنائیے آدھی رات کے خاموش سجدوں میں ۔
آنسو بہائیے اپنے دل کا بوجھ اتاریئے اس مہربان کی چوکھٹ پر ۔  اس کی باتیں سنیئے اس کے کلام پاک کی تلاوت میں ۔ اور پا جائیے اپنے دل کا ابدی سکون ۔ 
                   ۔۔۔۔۔ 

جمعہ، 3 جولائی، 2020

● تمنا/ کوٹیشن


               تمنا

خود کو اس قابل کیجیئے
 کہ
 آپ لوگوں کی نہیں لوگ آپکی تمنا کریں۔
       (چھوٹی چھوٹی باتیں)
             (ممتازملک.پیرس)

جمعرات، 2 جولائی، 2020

سچے ‏ساتھی ‏کی ‏تلاش/ کالم


           سچے ساتھی کی تلاش
                (تحریر: ممتازملک.پیرس) 

کچھ عرصہ پہلے تک یا دو تین دہائیوں پہلے تک ہمارے ہاں یہ رنگ برنگی دوستیاں،  مرد و زن کا دوستیوں کے نام پر بے حجابانہ میل ملاپ ، تنہائی میں کہیں بھی کسی کے بھی ساتھ منہ اٹھا کر ملنے چل دینا ۔۔۔ ان سب چیزوں کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ (جو نہ صرف اسلامی اصولوں  کے خلاف ہیں بلکہ ہمارے معاشرتی اور اخلاقی تقاضوں کا بھی مذاق ہیں ۔)یہ سب بیماریاں اور رویئے ایلیٹ کلاس کے چونچلے اور بدنامیاں سمجھے جاتے تھے ۔ 
لیکن آج وقت نے ایسی کروٹ لی کہ اعتماد کے نام پر کچھ تو والدین نے اولادوں (خواہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں )کو کھلی چھوٹ دیدی کہ ان کے گھر آنے جانے کا کوئی وقت مخصوص نہ رہا اور وہ خود کو والدین کے سامنے جوابدہی سے مبرا سمجھنے لگے  تو وہیں ان کے باہر کے ماحول نے انہیں گھر میں  والدین پر حکم چلانے والا وہ آقا بنا دیا جس نے قیامت کی اس نشانی کو پورا کر دیا جس میں ہمیں خبردار کیا گیا تھا کہ 
"قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک لونڈی اپنی مالکن کو جن نہ لے۔" ۔۔ 
مطلب اولادیں اپنے والدین کے ساتھ ملازموں والا برتاو کرنا شروع نہ کر دیں ۔ 
اسی بے مہار آذادی میں جب اپنے والدین کو ہم اپنا مخلص رازدار ہی نہیں سمجھتے ۔ نہ ہم انہیں عقل والوں میں شامل کرتے ہیں ۔ عجیب بات ہے نا کہ عقل کل تو ہم خود ہی ہو چکے ہوتے ہیں  لیکن جن والدین  کی ہم پیداوار ہیں  انہیں کو دنیا کے سب سے بیوقوف اور جاہل انسان سمجھنے لگتے ہیں اور یوں  سچے دوست کی تلاش کا ایک سراب نما سفر شروع ہو جاتا ہے جہاں  ہر نخلستان پر پہنچ کر معلوم ہوتا ہے کہ نہیں یہ تو سراب تھا یا اس سے بھی اچھا کوئی اور ہو یا پھر یہ تو میرے معیار کا نہیں ۔ 
کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ
"دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا"
دوستیاں پالنے والا انسان کبھی غیر جانبدار نہیں رہ سکتا ۔ وہ کسی نہ کسی جگہ کسی ایک کے پلڑے میں ناجائز طور پر جھک ہی جاتا ہے ۔ اس لیئے وہ اکثر ایماندار بھی نہیں رہتا ۔ سچا دوست ڈھونڈنے کے بجائے عزت کیساتھ اپنے لیئے زندگی کا ہمیشہ کا ساتھی چنیئے ۔ 
اپنے آپ کو ان دوستیوں کے عذاب سے نکالیئے ۔ سب کیساتھ اسی حد تک تعلق رکھیئے جس حد تک اس تعلق کی حقیقی جگہ ہے۔ 
اپنے لیئے کسی سچے ساتھی کی ضرورت ہے  تو عزت کیساتھ شادی کر لیجئے ۔ میاں بیوی کو اللہ پاک نے ایکدوسرے کا لباس قرار دیا ہے  ۔ کیونکہ ان میں سے کسی بھی ایک کا فائدہ دونوں کا فائدہ اور نقصان بھی دونوں کا برابر کا نقصان ہوتا ہے ۔ اس سے زیادہ اور کوئی رشتہ وفادار نہیں ہو سکتا ۔ 
(چند ناکام لوگوں کو چھوڑ کر )
اکثر لوگوں کو پرانے افیئرز اور دوستیاں مستقبل میں ڈراونے خواب لگنے لگتے ہیں ۔ اس لیئے خود کو اس حد تک کبھی گرنے مت دیں کہ آئندہ آپکو پرانے رشتوں یا دوستوں کے ہاتھوں بلیک میل ہونا پڑے ۔ اور شرمساری اٹھانی پڑے ۔
رہ گئی بات پرانے لوگوں کی (جن سے آپ کے کبھی افیئرز  رہے تھے) انکے سامنے آنے پر ان سے کیسا رویہ رکھنے کی،  تو انہیں ہمیشہ اسی طرح ملیئے جیسے آپ سبھی عام لوگوں سے ملتے ہیں ۔ کیونکہ وہ اگر آپ کے لیئے اب بدنامی کا باعث ہو سکتے ہیں تو آپ بھی انکے لیئے اتنے ہی زہریلے اور بدنامی کا باعث بن سکتے ہیں ۔ لہذا دونوں جانب سے اپنی عزت اپنے ہاتھ ہی رہنی چاہیئے ۔ جس بات پر اللہ نے پردہ اور وقت نے مٹی ڈال دی ہے تو آپ بھی ان گڑھے مردوں کو خوامخواہ اکھاڑنے کی کوشش مت کریں ۔ 
جب آپ ان کے لیئے خاص نہیں رہے تو آپ انہیں اپنے دماغ پر کیوں مسلط رکھنا چاہتے ہیں ۔
پرانی غلطیوں اور بیوقوفیوں پر اللہ سے معافی طلب کیجیئے اور خود کو اللہ کے احکامات کی جانب متوجہ کیجیئے۔ وہی ہمیں بہترین راستہ دکھانے والا ہے ۔ وہی ہمارا سچا دوست ہے ۔ 
                     ۔۔۔۔۔۔۔


شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/