ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعرات، 5 مارچ، 2020

● ہائے بیچارہ مرد/ کالم


             ہاۓ بیچارہ مرد
             (تحریر:ممتازملک۔پیرس)

ہم سب خواتین کی مظلومیت کا رونا تو خوب روتے ہیں ۔ان کے لیۓ کبھی نہ کبھی آواز بھی اُٹھا لیتے ہیں خواتین بھی آنسو بہا کر اپنے دل کا غبار نکال لیتی ہیں ۔ لیکن کیا ہم نے کبھی دھیان دیا ہے کہ ہماری دنیا میں اس غریب مرد پر کیا گزرتی ہے ۔ یہ غریب تو پیدا ہی یہ سوچ کر کیا جاتا ہے کہ آتے ہی [ اس دور میں جب کہ انسان کااکیلے اپنا ہی بوجھ اٹھانا بھی پہاڑ اٹھانے جتنا لگتا ہے ] اپنے سے پہلے پیدا کی گئ چھ سات بہنوں کا جہیز اکٹھا کرے گا ، ماں باپ کو حج کرواۓ گا ۔ ۔بہنوں کے سسرال پالے گا ۔ ایک ملازم کی طرح ان کی ابرو کے ایک ایک اشارے پر رقص کرے گا ۔ کسی بات پر کبھی اعتراض کرے گا توفورا دودہ کی بتیس دھاروں کی بلیک میلنگ بھرے گا ۔ بہنو ں کے آگے بندر کی طرح ناچے گا کوئ بہن اگر بدکردار نکل آۓ تو اس کی خاطر کسی کو قتل کر کے جیل بھی جانا پڑے تو جاۓ گا ۔ اور قتل نہ کیا تو قتل ہو کر اپنی محبت کا یقین دلاۓ گا ۔ اول تو یہ کبھی شادی ہی نہیں کرے گا اور اگر کرے گا تو کسی ایسی لڑکی سے جس میں سارے جہاں کی خوبیاں ہوں مگر ہمارے سامنے نوکرانی بن کر رہنا پسند کرے ۔ ہمارا ھی جوٹھا کھاۓ اور ہمارا ہی گاۓ ۔
مرد بیچارہ ماں کی جانب جاۓ گا تو بیوی سے کھری کھری سنے گا ۔ اور اگر بیوی کی جانب جاۓ گا تو ماں کی گالیاں مقدر ۔اپنے ہی بچوں کو اس ڈر سے اپنی گود میں لیکر کھلم کھلا پیار نہیں کر سکتا کہ بہن کو پتنگے لگ جائیں گے ماں ڈنڈا لیکر ذلیل کرے گی کہ ہاۓ ہاۓ بے شرم ماں بہنوں کو دکھاتا ہے کہ تو بھی بچوں والا ہے ۔ ان سب سے نپٹ لے تو کئ بار بیوی ہی اپنی چادر پھاڑ کر پاؤں ایسے باہر نکال لینا چاہتی ہے کہ اس کی نمود و نمائش کے لیۓ مرد بیچارہ مقروض ہو کر چاہے خون ہی تھوکنے لگے ۔ شوہر نے بیوی کو مارا یہ تو سب مانتے ہیں لیکن کیا شوہر جو اپنی بیویوں کے ذہنی طور پر ہی نہیں بلکہ جسمانی تشدد کا شکار بھی ہوتے ہیں ۔ اس تمام ظلم وستم کا کبھی کہیں کوئ تذکرہ نہیں کیا جاتا ۔ شاید اس لیۓ کہ اس سے مرد اپنی عزت کو کم ہوتا ہوا محسوس کرتا ہے ۔ لیکن کیوں ؟ ظلم کہیں پر بھی ہو کسی پر بھی ہو ۔ اسے ہر صورت بے نقاب کیا جانا چاہیۓ ۔ابھی پچھلے ہی دنوں ایک پاکستانی خاتون نے اپنی ماں کا غلام نہ بننے پر اپنے شوہر کو دانتوں سے کاٹ کر بری طرح ذخمی کر دیا ۔ جب کہ اس خاتون کا پہلا شوہر اپنی شادی کے ایک ماہ کے اندر ہی اسے طلاق دے کر بھاگ گیا تھا ۔اور یہ سب جانتے ہوۓ اس خاتون کو ایک بیٹی سمیت قبول کرنے کا اس مظلوم شخص نے حوصلہ کیا ۔ ایسی اور بھی بہت سی مثالیں ہمارے ارد گردبکھری پڑی ہیں ۔ مردوں کے ساتھ ایسا شرمناک سلوک کرنے والی بیویوں کا نہ صرف سوشل بائیکاٹ کیا جانا چاہیۓ بلکہ انہیں بغیر کسی رُورعایت کے پولیس کے حوالے بھی کیا جانا چاہیۓ ۔ کیوں کہ یہ ہی سزا ہم ایسا کرنے والے مردوں کے لیۓ بھی تجویز کرتے ہیں ۔ تاکہ باقی ایسی خواتین کو بھی عبرت حاصل ہو ۔ مرد کو بھی کسی بھی رشتے میں گدھا نہ سمجھا جاۓ بلکہ وہ بھی ایک دھڑتا ہوا دل رکھنے والا گوشت پوست کا انسان سمجھا جاۓ ۔ اس کے دل پر لگنے والی چوٹ پر بھی مرہم رکھا جانا چاہیۓ ۔ ماں کو بھی چاہیۓ کہ بیٹے کو ایک نعمت سمجھے نہ کہ لاٹری کا کوئ ٹکٹ ۔ بہنیں بھی بھائ کو ایک شفیق سایہ سمجھیں نہ کہ ایک ملازم اور ڈاکو ۔ اور بیویوں کو بھی بتائیں کہ پیاری بہنو اور بیٹیو یہ مرد شوہر کے روپ میں آپ کے سر کی چادر ہیں جو آپ کی عزت کی حفاظت کرتے ہیں آپ کو زمانے کے سردو گرم اور بری نظروں سے بچاتے ہیں ۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے اچھی عورت وہ ہے کہ جب اس کا شوہر اسے دیکھے تو خوشی محسوس کرے ۔ اور یہ بھی کہ شوہر کی نافرمان عورت کی کبھی بخشش نہیں ہو گی ۔ خدا کرے کہ ھم دنیا سے زیادہ خدا کا ہی خوف کر لیں ۔ آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/