ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

منگل، 21 مئی، 2019

اللہ کے کام اسی کے سپرد۔ کالم

          


        اللہ کے کام اسی کے سپرد
              (تحریر:ممتازملک.پیرس)



آج جسے دیکھو کسی نہ کسی پریشانی کو، غم کو کمبل کی طرح اوڑھے گھوم رہا ہے ۔ چہرے کی ایک ایک لکیر میں اس کی غم فکر ، پریشانی گندھی ہوئی ہے ۔ گزرتی عمر کیساتھ یہ نقوش مذید گہرے ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ 
ہم سب جب اس دنیا میں آئے تھے تو اپنا مقدر ، اپنی تقدیر،  جس میں ہمارے حصے کی زندگی ،موت کی گھڑی ، ہمارے حصے کا رزق ، نکاح کا وقت اور ساتھ ، اپنے حصے کی ہر خوشی اور غم لکھوا کر لائے تھے ۔ ایک حسین معصوم اور نرم و نازک سے وجود کیساتھ ۔ 
پھر وقت کے ساتھ ساتھ ہم نے چالاکیاں سیکھیں ، مکاریاں اپنائیں ، مفاد سمیٹے ، نفرتیں بڑھائیں ، محبتیں بھگائیں ، اس ساری دوڑ میں ہم اپنی معصومیت ، سچائی ، اللہ پر اپنے یقین کو کہیں دور گنوا آئے ، پھر آئینہ ہمیں دیکھ کر رو دیتا ہے اور یاد دلاتا ہے کہ ارے تم کون ہو ، وہ معصوم سا حسین وجود کہاں گیا میں تمہیں نہیں جانتا ۔۔۔ایسا کیوں نہ ہو ۔
بڑھاپا نہ تو کوئی طعنہ ہے ، نہ کوئی برائی ۔ بلکہ یہ تجربات و مشاہدات کے خزانے کا نام ہے ۔  ہاں اب یہ حسین ہو گا یا بدصورت ۔ اس کا انحصار ہم سب کے کردار و اعمال پر بھی یے اور ہمارے دل و دماغ میں پلتی سوچوں کی پاکیزگی اور غلاظت پر بھی ۔ اور اللہ پاک نے یہ کام ہمارے ہاتھ میں دے رکھا ہے کہ ہم جوانی میں ہی نہیں بلکہ عمر بھر کتنی مثبت ذندگی گزارتے ہیں ۔ اپنے ارد گرد کے لوگوں کے لیئے کتنے مثبت انداز فکر عمل کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ 
غم اور پریشانیاں  اس زندگی کا حصہ ہیں ان کا مقابلہ کیجیئے ، انہیں دور کرنے کی کوشش کیجیئے لیکن انہیں اپنے ماتھے پر لکھ کر کہ " میں پریشان ہوں" یا "میں دکھی ہوں" کا اشتہار بنا کر مت چپکائیں ۔ 
میرے ایک بہت پیارے قاری بیٹے  سعید الرحمن سے بات ہو رہی تھی ۔ اس نے پوچھا آپی جی آپ بوڑھی کیوں نہیں ہوئیں اور کیسے نہیں ہوئیں ؟ کئی لوگ تو چالیس کی عمر میں بھرہور بوڑھے لگنے لگتے ہیں ..
تو میں نے اسے بتایا کہ بیٹا 
انسان جب اللہ کے کام اپنے سر لے لیتا ہے تو بیس سال کی عمر  میں بھی بوڑھا ہو جاتا ہے ۔ 
اور جب وہ اللہ کے کام اسی کو سونپ کر صرف اپنے حصے کا کام کرنے میں راضی برضا ہو جائے تو سو سال کی عمر میں بھی  وہ اطمینان اس کے چہرے پر آ جاتا ہے ۔ آزمودہ ٹپ دے رہی ہوں ۔ 
میری شکل نے بھی بڑے روپ بدلے اسی تلاش  میں ۔۔
اور اب جب یہ بات سمجھ آ گئی ہے تو بس اپنی حصے کی کوششیں کرتی ہوں جو میرا فرض ہے نتیجے کی فکر اور ذمہ میرے سوہنے رب کا ہے ۔ 
اور یقین مانو بیٹا
 وہ آپ کی سوچ سے بھی بڑھ کر آپ کو عطا کرتا ہے ۔💝
وہ بڑی عقیدت سے بولا
 ہمیشہ جب بھی گفت و شنید ہوٸی ہے آپ سے کچھ نہ کچھ سیکھ کے گیا ہوں ۔۔۔اور آج تو آپ نہ دو لفظوں میں میرے سامنے فلسفہ حیات رکھ لیا ۔۔۔۔
میں ہمیشہ آپ کے کردار و گفتار سے متاثر رہا ہوں۔
میں نے کہا بیٹا
یہ آپ کی اچھی تربیت اور سعادت مندی ہے جو آپ کو سیکھنے کے لیئے، سننے اور سمجھنے پر آمادہ کرتی ہے ۔ 
ورنہ یہاں قد نکالتے ہی سب سے پہلے جن کی انگلی پکڑ کر چلنا سیکھتے ہیں انہیں کو جھٹکتے اور توہین کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ جبھی سبھی کچھ ہو کر بھی نہ انہیں دل کا سکون ملتا ہے نہ ہی چہرے کی رونق ۔۔۔۔
              با ادب بانصیب
              بے ادب بے نصیب
                         ۔۔۔۔۔۔۔

P

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/