ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

پیر، 22 اپریل، 2019

● (16) ہر آنکھ تماشائی ہے / شاعری ۔ سراب دنیا



(16) ہر آنکھ تماشائی ہے

 
رنگ ہی رنگ ہے رعنائی ہی رعنائی ہے 
دیکھنے کو جسے ہر آنکھ تماشائی ہے 

جذبہ دشت نوردی میرا اعزاز رہا
زندگی آج اندھیروں سے نکل آئی ہے

کون کہتا ہے کہ محروم تمنا ہو جا
روشنی کے لیئے ترسی ہوئی بینائی ہے 

خوش نہیں تیری محبت میں یہ دنیا گم ہے 
  غم کہ کرنی تھی جسے بس وہی ہرجائی ہے

اے ہوا عشق میرا تیرا قرضدار ہوا
راستے سے  تُو میرے دھول اڑا آئی ہے

درد کی لہر میں دیکھے ہیں کبھی وہ لمحے
موت کے بین میں جب گونجتی شہنائی ہے

فیصلے سارے ہی انصاف نہیں پا سکتے
کچھ تو درپردہ خیالات کی شنوائی ہے

میری گلیوں میں کیا سورج نے چراغاں کرنا
جگنؤوں سے ہی میرے دل نے ضیاء پائی ہے

ہم حیادار تھے الزام یہی تھا تو سن 
بے حیا لوگوں سے ہم نے یہ حیا پائی ہے
اب نہ حیران ہوئی اور نہ نمناک ہوئی
آنکھ سے کتنے حوادث  کی شناسائی ہے

اب تو ممتازبدل جائے مقدر تیرا
ٹوٹنے کو تیرے حالات کی انگڑائی ہے
●●●
    کلام : ممتازملک
      مجموعہ کلام:سراب دنیا
اشاعت:2020ء
●●●


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/