حاضر ہوئے ہیں خاکسار
آپ کے دربار میں حاضر ہوئے ہم خاکسار
لب پہ ہے صلی علی تسبیح درودوں کے ہیں ہار
آرزو یہ ہے دعائے بے کساں بھی ہو قبول
ہو اگر پھر سے نصیب ایسی ہی محفل اگلی بار
دل کا ہر احوال ہے مد نظر سرکار جی
منہ سے کہنے کا نہیں یارہ اے شاہ ذی وقار
آپ سے بڑھکر کوئی رکھتا ہے پردہ عیب کا
سوچ کر یہ ہی چلے آئے ہیں ہم سب جانثار
آپ وہ شمع دکھائے جو مقام آگہی
سوچ کر ممتاز آئے ہیں یہاں پروانہ وار
الصلوۃ والسلام الصلوۃ السلام
الصلوۃ والسلام الصلوۃ والسلام
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں