حمد
خوف خدا
اس دل کا کیا کروں ، جسے خوف خدا نہ ہو
وہ علم کیا کروں ،جس سے نفع نہ ہو
وہ نفس کیا کروں جسے، حاصل نہیں سیری
مقبولیت نہ پا سکے ، ایسی دعا نہ ہو
عاجز ہو جائیں تیرے سوا، اور کسی کے
وہ حال کر کہ عجز میں ، یوں مبتلا نہ ہو
ایسی بزرگی اور، بڑھاپے کا کیا کروں
جس میں نصیب تیرے، کرم کی عطا نہ ہو
سو نعمتیں اور رحمتیں بخشی گئیں ہمیں
کیا فائدہ کہ کوئی نفع ، باوفا نہ ہو
تقوی عطا کیا نہ اگر میرے نفس کو
گویا کہ نفس بار جو تقوی عطا نہ ہو
جتنی گزر گئی ہے اسے معاف کرکے اب
یارب یہ التجا ہے کہ کوئی خطا نہ ہو
ممتاز رب سے پاک بھلا کوئی ذات ہے
وہ بدنصیب جسکا کوئی آسرا نہ ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں