ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 2 مارچ، 2019

عقل کے اندھے متوجہ ہوں



سارے عقل کےاندھےمتوجہ ہوں:
                 (تحریر/ممتازملک ۔پیرس)


جی جی آپ بھی ۔۔ آپ بھی میری طرح ہی عقل کے اندھے ہیں کوئی عقل کل تو ہیں نہیں ۔۔ ذرا بتائیے:
 آپ میں سے کون کون سا مسلمان( یا غیر مسلم بھی) ایسا ہے جو اپنی ماں یا باپ کا نام جوتے پر لکھنا پسند کرتا ہے ؟   وہ جوتے چاہے سونے یا ہیرے سے بنے ہوئے ہی کیوں نہ ہوں،ان جوتے پر لکھنا پسند فرمائے گا ؟؟؟
کیوں سانپ سونگھ گیا پڑھ کر ؟؟؟
جب اپنے والدین کا نام ،جو دنیا میں ہمارے جیسی  گناہگار لوگوں سی زندگی گزار کر رخصت ہوئے ، ہم کسی جوتے پر لکھنا برداشت نہیں کر سکتے تو بتائیے : اس کائنات کو بنانے والی وجہ ، ہم سب کے مسلمان ہونے کی وجہ، ہماری بخشش و نجات کا ذریعہ ، اللہ کی محبوب ترین ہستی  اور امام الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم جن پر ہمارے والدین آل اولاد ، جان مال کے بخوشی قربان کر دینے کے جذبے کے بنا ہم مسلمان نہیں ہو سکتے ، اس نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام کسی جوتے پر لکھ دیا جائے ،  اور تو اور وہ کلمہ مبارک جس میں اللہ اور رسول اللہ کے نام مبارک کو اللہ پاک نے یکجاء کر دیا، وہ تک عقیدت اور تبرک کے نام پر کس اہتمام سے جوتے پر منقش کروایا جا رہا ہے ۔ بیشمار شرک اور بدعت جو ہم کرتے ہیں وہ تو ہماری جہالت کے تمغے ہیں ہی، لیکن جوتا چاہے کسی کا بھی ہو ، اور کتنا بھی قیمتی ہو، ہوتا تو جوتا ہی ہے ۔ ہم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم  کے جوتے کو ہی نہیں اس جوتے کی خاک کو بھی اپنے سر پر رکھنا اور منہ پر ملنا بھی ضرور اعزاز سمجھ کر کر سکتے ہیں ۔ کہ یہ اپنی اپنی محبت کا انداز و اظہار ہے ۔ لیکن یہ کیسی محبت ہے کہ ہم دونوں جہانوں کے سردار کے نام کو جوتے پر لکھ کر ان کی عظمت کے گن گائیں ۔ خدا کی مار اس طرح کی محبت ایجاد کرنے والے پر اور ان سب کی عقل پر ماتم جو اس فیشن کو شان سے نبھاتے اور اس کے  درست ثابت کرنے کے لیئے دلیلیں گھڑتے پھرتے ہیں ۔ ۔ہم وہی مسمان ہیں جو ہر روز چیونٹی جیسے کپڑے کے ڈیزائن  میں ، روٹی کے جلے میں ، دنبے اور گائے کی کھال میں دال  سبزی اور فروٹ پر بنے ڈیزائن میں بھی لفظ اللہ اور محمد ص ع و کو پہچانتے اور اسے سنبھال کر فریم میں رکھ لیتے ہیں کہ اس کی بے ادبی نہ ہو۔ ہم مسلم دشمن اور کفار کی بنی چیزوں ان کے پیمپر اور جوتے کے تلوں میں سے اللہ اور محمد ص ع و کا نام ڈھونڈ ڈھونڈ  کر اس کے بائیکاٹ کی مہم چلانے کو مرے جاتے ہیں اور  ان لوگوں کو سزا دلوانا چاپتے ہیں جو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان ہی نہیں رکھتے۔ لیکن  خود ہم دن رات ایمان کا ، اسلام کا ڈھول پیٹنے والے اس حد تک بے ادبی اور گناہ میں چلے گئے کہ اللہ اور  اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کے نام مبارک کو (کہ جن پر ہماری جانیں بھی قربان ہیں ) جوتے پر سجا بنا کے موتیوں سے جڑ کر سینہ چوڑا کر کے انہیں سے بخشش و نجات کی بھیک بھی مانگتے ہیں ۔ ارے عقل کے اندھو ۔۔۔آنکھیں کھولو اور استغفار کرو۔۔
شاید پروردگار ہمیں اسی نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے صدقے میں معاف فرما دے ۔ جس کا نام ہمارے دل پر، ہماری روح پر لکھا ہوا ہونا چاہیئے ، وہی نام ہم جوتے کے نقش بنا کر اسے گھروں بازاروں میں سجا سجا کر اس نبی کو کس قدر اذیت پہنچا رہے ہیں ۔ جس نےاپنے قیام میں اپنے سجدوں میں ، اپنی بھوک میں ، اپنے خوشی اور غم میں یہاں تک کہ  اپنی وفات و وصال  کی گھڑی میں بھی "یا اللہ میری امت  کو بخش دے" کی آہ و زاری کی ہو ۔۔کتنا تڑپاتے ہیں ہم اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کو جب اس کے "اللہ ایک ہے "کے پیغام کی دھجیاں اڑاتے ہیں کسی بھی پیر ،بابے ، مولوی اور علامہ کے آگے سر جھکاتے ہیں سجدے کرتے ہیں ۔ اور کتنا تڑپتے ہونگے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن کا لایا ہوا قران ہم سب سے اونچی شیلف پر رکھ کر بھول جاتے ہیں اور اس کے پڑھنے کا ذمہ کسی مولوی اور عالم کو سونپ دیتے ہیں ۔۔
اور کتنا تڑپتے ہونگے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس گھڑی جب ہم ان کی عقیدت کا نعرہ لگا کر کسی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیتے ہیں اور اس دین مبین کو لانے والے کا نام اپنی رضا و رغبت سے اسی کا نام لیکر جوتے پر چپکا دیتے ہیں ۔ اور بڑی شان سے اسے اپنی دیواروں پر سجا دیتے ہیں ۔۔ بے دین اور برائے نام مسلمانوں اپنے اندر کا بت پرست اور ہندو کب مارو گے تم ۔😢
                      ۔۔۔۔۔۔۔



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/