دوستا
کلام/ممتازملک۔پیرس
ہم تیری یاد میں، کس جگہ آ گئے
تو نے مڑ کر نہ دیکھا، ہمیں دوستا
جستجو کے سویرے، بسر ہو گئے
خواہشوں کی ہر اک، شام ڈھلنے لگی
دل سے آہوں کی صورت، اٹھا ہے دھواں
آنکھ سے اشک بن کر، نکلنے لگی
ہم تو شاید یہاں، بے وجہ آ گئے
تو نے مڑ کر نہ دیکھا ، ہمیں دوستا
مسکرانا ہماری تو، فطرت میں تھا
اور ستانا تیری ،عادتوں کا ثمر
مسکرانا ہمارا ، قضاء ہو گیا
اور ستانا تیرا ، ہو گیا پر اثر
زندگی سے ہوئے، جب خفا آ گئے
تو نے دیکھا نہ مڑ کر، ہمیں دوستا
تجھکو احساس اسکا ، زرا بھی نہیں
بیوفائی ہے تیری، کرامت نہیں
جھوٹ کے پاوں ، ممتاز ہوتے نہیں
دوستی کا نہیں سر، قیامت نہیں
خود سے آنے لگی، ہے حیا آ گئے
تو نے دیکھا نہ مڑ کر، ہمیں دوستا
۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں