ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

پیر، 5 نومبر، 2018

منقبت ۔ حُسین اور کرامت کیا ہے ۔۔/اے شہہ محترم



حُسین اور کرامت کیا ہے 
کلام/ ممتازملک


خود تو فاقے سے نہ لوٹایا سوالی خالی
ان کے در سے ہی یہ جانا کہ سخاوت کیا ہے

تم نے کس گھر سے منافق یہ بغض پال لیا
جو نہیں جانتے لوگو کہ عداوت کیا ہے

رب نے ہر حد کو مٹا کرجو عطا کی معراج 
سارے نبیوں کو بتایا  کہ رسالت کیا ہے 

اپنے پیاروں کو سمیٹا کئی ٹکڑوں میں مگر
اُف نہ کی تب بھی حُسین اور کرامت کیا ہے 

اپنا گھر بار لٹایا شہہ دیں کی خاطر
ساری دنیا کو دکھایا کہ امامت کیا ہے

جان آقا پہ نچھاور تو کی بھائی نہ کہا
کوئی شبیر سے سیکھے کہ عقیدت کیا ہے

خشک ہونٹوں لب دریا جو کھڑا ہے کب سے
جاؤ پوچھو یہ اسی سے کہ اجازت کیا ہے

کتنا افسوس ہے دریا کو جو کام آ نہ سکا
اے نواسائے نبی اور قیامت کیا ہے

آج مرقد پہ بھی پانی ہے پٹختا سر کو
اور عباس بھی کہتے ہیں ضرورت کیا ہے


وہ جو میدان میں نکلا تو نہ مڑ کر دیکھا
آؤاکبر سے یہ سیکھیں کہ شہادت کیا ہے 

بعد مرنے کے بھی آتی ہے لحد سے خوشبو
جا کے شہداء سے یہ پوچھو کہ نفاست کیا ہے 

سر ہی جب وار دیا اپنا تو ممتاز بتا
 کون یہ فکر کرے اب کہ سلامت کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/