ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 15 اپریل، 2018

کوئی کام چھوٹا نہیں ہوتا ۔ کالم



        کوئی کام چھوٹا نہیں ہوتا 

            (تحریر/ممتازملک.پیرس) 



دنیا کے پہلے انسان سے لیکر اس کے آخری انسان تک ہر ایک کو زندہ رہنے کے لیئے حرکت کرنا ہے اور اس حرکت کو اگر کسی کے کام آنے یا کچھ بنانے اور خریدوفروخت کے نام سے پیش کیا جائے تو اسے کہتے ہیں مزدوری کرنا.  اس لحاظ سے اس دنیا کا ہر انسان کسی نہ کسی کے لیئے مزدوری کرتا ہے.  . ایک کارآمد انسان ہر پل کسی نہ کسی مزدوری میں جتا ہوا ہے . نبیوں پیغمبروں کی سنت بھی ہے اور روایت بھی کہ کسی پر بوجھ بننے کے بجائے  خود محنت کر کے اپنا رزق پیدا کیا جائے.  ہمارے ہاں کسی کا کام کرنا اس کی عظمت کی نشانی کم اور مجبوری زیادہ سمجھا جاتا ہے.  اسی بنیاد پر ہمارے ہاں کچھ ایسے رواج پیدا کر دیئے گئے  ہیں کہ انسان پچاس سال کی عمر میں کام کرنے کو اپنے لیئے بوجھ اور دوسروں کی نظر میں قابل رحم سمجھ لیا گیا ہے جبکہ دنیا بھر میں ستر اور اسی سال کے لوگ بھی اس عمر میں ہر طرح کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں.  
ہمیں ہر کام میں اپنے آپ کو صرف حکم دینے والے درجے پر ہی رکھنا پسند ہے . جبکہ محنت کرنا کسی چھوٹے درجے پر گنا جاتا ہے . 
آپ ملک سے باہر جاتے ہیں تو ہر وہ کام کرنے پر بخوشی راضی ہو جاتے ہیں جو اپنے ملک میں آپ کے معیار کو کمتر کر رہے ہوتے تھے.   آپ وہی ہیں نا جو کل تک پانی کا گلاس اپنے  ہاتھ سے لانا خلاف شان سمجھتے تھے لیکن آج پردیس میں بیٹھ کر گھر کیا گھر سے باہر بھی جھاڑو لگانا,  کچن باتھ صاف کرنا, کوڑا نکالنا برتن دھونا اور بھی بہت کچھ کرتے ہیں اور کسی کے پوچھنے پر جواب دیتے ہیں یہ ہمارا ہی تو کچرا ہے تو اس کے سمیٹنے میں اس قدر شرم کیوں ؟
کیا یہ محنت نہیں ہے ؟
ہم نے یہاں یورپ میں ڈاکٹر کو آواز لگا کر کپڑے بیچتے دیکھا ہے...
جھاڑو لگاتے دیکھا ہے برتن دھونے کی نوکری کرتے دیکھا ہے...
ہر ایک کو بابو بننے کا ہی شوق ہے تو باقی کام آسمان سے فرشتے آ کر کیا کریں گے کیا؟
اگر آپ سمجھتے ہیں ہمارے ملک میں لوگوں کو اہل ملازمتیں نہیں ملتی ہیں اور باقی دنیا میں ہر آدمی ڈگری لیتے ہی کرسی میز کی ملازمت کرتا ہے تو آپ نے غلط بات کی ہے جناب ....
جس ملک میں ہم رہتے ہیں  یہاں لاکھوں ڈبل ایم اے سڑکوں پر معمولی نوکری کے لیئے  خاک چھانتے ہیں اور سوچتے  ہیں کہ کاش پاکستان میں ہوتا تو ریڑھی ہی لگا لیتا  ..
یہاں تو آپ خواب میں بھی سڑک پر اپنی مرضی سے ریڑھی بھی  نہیں لگا سکتے . اس لیے اپنے ملک میں رہ کر اپنے حالات کو صرف محنت کے بل پر  تبدیل کرنے کی کوشش کیجئے.  جو اپنے ملک میں محنت نہ کر سکے وہ دنیا میں کہیں بھی کچھ نہیں کر سکتا.  کوئی کام چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا. کام کو ہمیشہ کام سمجھ کر کیجئے.  اسی میں عظمت ہے.  
                       ..........

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/