ہونٹوں پہ ساحلوں کی طرح تشنگی رہی
میں چپ ہوا تو میری انا چیختی رہی
اک نام کیا لکھا تیرا ساحل کی ریت پر
پھر عمر بھر ہوا سے میری دشمنی رہی
سڑکوں پہ سرد رات رہی میری ہمسفر
آنکھوں میں میرے ساتھ تھکن جاگتی رہی
یادوں سے کھیلتی رہی تنہائی رات بھر
خوشبو کے انتظار میں شب بھیگتی رہی
وہ لفظ لفظ مجھ پہ اترتا رہا محسنؔ
سوچوں پہ اس کے نام کی تختی لگی رہی
محسن نقوی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں