ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

پیر، 20 مارچ، 2017

فرانس میں حقوق کے حصول. ..

فرانس میں حقوق کے حصول کیلیئے  
خواتین کی بے مثال  جدوجہد 
ممتازملک ۔ پیرس
                    

یوں تو اٹھارھویں صدی میں فرانس دنیا کا سب سے مہذب ، متمدن اور ترقی یافتہ ملک تھا۔ تہذیب و اخلاقیات ، تعلیم ، حقوق انسانی ، سیاسیات ، غرضیکہ ہر موضوع پر اس کے ممتاز مفکرین اور ادیبوں نے  دنیا میں عروج حاصل کیا.لیکن دنیا بھر کی خواتین کی طرح فرانس کی خواتین کو اپنے ماں ،بیوی اور بیٹی کےرول کو کبھی کھلے دل سے تسلیم نہیں کیا گیا تھا ۔ اس لیئے یہاں بھی خواتین  نے اک طویل عرصہ کی جدوجہد کے بعد اپنے حقوق حاصل کیئے .

انقلاب فرانس ابھی عوامی  حقوق کی ادائیگی کا نقطہ آغاز تھا ابھی اوربہت سے اختیارات منشور کا حصہ بنائے جانے تھے.
انقلاب کے دوران خواتین کو بلکل ہی غیر فعال اور ناکارہ سمجھا گیا ۔ اس کے
باوجود کہ اس وقت 1791 کا تیار کردہ آئین جسے "کون دوغسے'' کا نام دیا گیا کے مطابق  خواتین کے ووٹ کے حق کی شق موجود تھی ۔اپیل کے باوجود بھی
انہیں یہ حق نہیں دیا گیا ۔ جو کہ انہیں سیاسی شہریت دینے سے انکاری ہونے کی بات تھی۔انیسویں اور بیسویں صدی کے اوائل میں ووٹ کا حق صرف مالی
حیثت کی وجہ سے زمین کے مالکان یا اس کے جائیدا کے وارثان کو ہی دیا گیا ۔
خواتین کو علماء پر غیر ضروری انحصار اور مذہبی اعتقاد رکھنے اور فیصلہ کرنے میں جلد بازی کی عادت کی وجہ سے اس حق سے محروم کیا گیا ۔ 
اسی سسلے میں(1882) میں فرانسسی لیگ اورفرانسسیسی یونین کے "SUFFRAGETTETS KI " سُفغاژیٹ کی " 
"OLYMPE dE GOUGES  " اولامپ دُو گوز"
"خواتین کے حقوق اور شہری اعلامیئے " (1791)(1905)
اور کئی اور تنظیموں نے بڑا کردار ادا کیا ۔اور مذید  کئی مراحل ان  حقوق کے حصول میں پیش پیش رہے ۔
لیکن فرانس کی خواتین کی قسمت کے اس فیصلے میں سب سے زیادہ روشن اور تاریخ ساز دن اس خبر کیساتھ شروع ہوا جب 1935ء میں(Juliot Curie) جیولیٹ کیوری نے دنیا کا سب سے بڑا نوبل ایوارڈ کیمسٹری جیسے  مشکل شعبے میں اپنے نام کیا ۔ یہ ایوارڈ حاصل کر کے فرانسیسی خواتین نے  دنیا کو فرانس کی خواتین کی صلاحیتیں ماننے پر مجبور کر ہی دیا ۔
فرانسسی مزاحمتی ہیرو پی ایغ بروسولیٹ  کی بیوہ  گلبرٹ بروسولیٹ  کے بےمثال کردار نے اس جدو جہد کو بلآخر بیلٹ بکس تک پہنچا ہی دیا ۔ 
اس کامیابی نے خواتین کے ووٹ کے حق کی بحث اور ضرورت کو عروج پر
پہنچا دیا اس کے باجود اس سفر کو منزل تک پہنچنے میں  مزید 10 سال لگ گئے ۔
1944 ء 21 اپریل میں جنرل چارلس ڈیگال نے ایک تاریخ ساز فیصلہ کرتے ہوئے ایک حکمنامہ جاری کیا جس کے تحت فرانس میں  خواتین کے لیئے ووٹ کے حق کا اعلان کر دیا گیا ۔اور اس بات کو قانونی شکل دیدی گئی کہ خواتین نہ صرف ووٹ میں مردوں کے برابر حق رکھتی ہیں بلکہ خواتین کو ہر شعبے میں مردوں کے برابر مساوی حقوق کی ضمانت دیدی گئی ۔
یوں اگلے سال  1945 ء 21اکتوبر میں خواتین نے پہلے بار اپنے حق رائے دہی
کو استعمال کیا۔ یہ ایک ایسا تاریخ ساز قدم تھا جس نے خواتین میں اپنی اہمیت اور وقار کے۔احساس کو اجاگر کیا ، اور انہوں نے ایک نئے جذبے کے ساتھ فرانس کی ترقی میں کردار ادا کرنا شروع کیا ، سچ یہ ہی ہے  کہ جب آپ کی صلاحتیوں کا اعتراف کیا جاتا ہے تو آپ میں اپنے کام کو مذید نکھارنے اور اسے آگے لیجانے کی نہ صرف خواہش پیدا ہوتی ہے بلکہ کچھ کر گزرنے کا حوصلہ بھی پیدا ہو جاتا ہے ۔ اور فرانس کی خواتین نے بجاء طور پر اس بات کو ثابت کیا ہے ۔ 
 فرانس زندہ باد ۔ پاکستان پائندہ باد                      

   ........    

http://thebolnews.com/archives/195291

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/