کوئی بھی معاملہ ہو کوئی بھی بدعنوانی ہو یا کوئی بھی دھوکہ ہو
ہم ہر بات حکمرانوں سے ہی جوڑنے کی کوشش کیوں کرتے ہیں ؟
کیا ہم اپنی ذاتی زندگیوں میں بہت ہی نیک اور پارسا لوگ ہیں ؟
جسے دیکھو دوسرے کو نچوڑنے میں مصروف ہے
کوئی بہن بھائیوں کو
کوئی ماں باپ کو
کوئی میاں کو
کوئی بیوی کو
کوئی اولاد کو
کوئی دوستوں کو
غرض کہ جس کا جہاں داو چلتا ہے خوب خوب اپنا کردار دکھایا جاتا ہے .
بحیثیت قوم اور بحیثیت مسلمان ہم بےحسی کی انتہاوں پر کھڑے ہیں . بلکل اسی طرح جس طرح قوم عاد نے اپنے نبی سے،
اپنے لمبے چوڑے جسموں اور موت کے سوا کسی بھی مرض میں مبتلا نہ ہو سکنے،
بلکہ کبھی کمزور اور بوڑھا تک نہ ہو سکنے والی،
عنایات کو اپنے لیئے اللہ کے مقابل کھلی چھوٹ سمجھ لیا ...
اور اپنے ہی نبی سے دعوی کر بیٹھے کہ
کون سا رب ..
کس کا عذاب...
جس سے تم ہمیں ڈراتے ہو.. ..
جب کہ ہم
بلندوبالا پہاڑوں کو ٹکڑے کر کے گھر بنانیوالے
کبھی نہ تھکنے ولے
کبھی بوڑھے نہ ہونیوالے
کبھی بیمار نہ ہونے والے
کبھی کمزور نہ ہو نے والے
کون ہمیں نقصان پہنچا سکتا ہے ...
اور پھر اللہ نے ان پر قحط بھیجا
انہیں اجاڑ دیا...
اور پھر ان پر بادل بھیجا ..
جس میں سے ہوا نکلتی اور اور انہیں کونے کھدروں سے،
غاروں سے ،
کھینچ کر نکالتی اور انہیں پٹخ پٹخ کر ہلاک کر ڈالتی.
پس اللہ نے انہیں قیامت تک کے لیئے نشان عبرت بنا دیا .
سو حقدار کا حق ادا کرنے،
انصاف کرنے میں ،
سچ بولنے
میں ہر انسان کو جلدی کرنی چاہیئے ورنہ ہمیں بھی نشان عبرت بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا ..استغفراللہ
ممتازملک
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں