ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 4 مارچ، 2017

آنکھ کے اندھے

جبھی تو کہتے ہیں کہ محبت اندھی ہوتی ہے
کیونکہ عیب ،حاجات اور ضروریات تو محبوب میں بھی باقیوں  جیسی ہی ہوتی ہیں
لیکن
جو ہمیں محبوب ہو جاتا ہے اس کی یہ سب باتیں ہماری آنکھ سے اوجھل ہو جاتی ہیں
یا
جس کے عیب ہماری نگاہ سے اوجھل ہو جائیں وہ ہمارا محبوب بن جاتا ہے ...
پھر جب مرد اپنی محبوبہ حاصل کر لیتا ہے تو اس میں  مردانگی کے غرور  کو آرام آ جاتا ہے .
اور وہ اس لڑکی کو بیوی بنا کر جب اپنے پیچھے پیچھے پھرنے کی خواری کا حساب لینا شروع کرتا ہے تو اس بیوی کو اپنے اماں باوا اور گھر والوں کی کل وقتی ملازمہ بنا کر مطمئن ہو جاتا ہے ...
اور عورت کی آنکھ سے محبوبہ کی پٹی اترنے اور اس کی آنکھوں کو حقیقت کی روشنی میں معمول پر آتے آتے ایک عرصہ گزرتے ہی اپنی صورت بھی آئینے میں  پہچاننا مشکل ہو چکا ہوتا ہے ...
یہ ہی کھیل ازل سے جاری ہے اور ابد تک چلتا رہیگا ...
شیر اور ہرنی کی کہانی بس
ہرنی کی بوٹی بوٹی ہونے تک چلتی رہتی ہے ..
ممتازملک

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/