ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 3 مارچ، 2017

سیاسی لگاو یا پاگل پن

سیاسی لگاو  یا پاگل پن
ممتازملک. پیرس

انسان زندگی میں ہر روز نئی بات اور نئے کام سیکھتا ہے .
کبھی کسی سے متاثر ہوتاہے اور کبھی کسی کو متاثر کرتا ہے ..
لیکن ایک تیسری صورت بھی ہوتی یے اس کے  معاملات کی،
کہ جب وہ ان دونوں صورتوں میں  سے کسی ایک کو بھی ٹھیک سے نبھا نہیں سکتا تو پھر وہ دوسروں پر کیچڑ اچھال کر اپنے ظرف کی بلندی کا اظہار کرتاہے.
یہ ہی حال ہمارے سیاسی کارکنان میں سے کچھ لوگوں کا بھی بڑی ہی شدت کیساتھ ہو جاتاہے .
جب وہ اپنے آنکھ ، کام ،زبان سب کچھ اپنے لیڈران کے پاس گروہ رکھوا دیتے ہیں  . تو ایسے کارکن کو بھی تباہی میں کسی طور  طالبان یا داعش سے کم نہیں گردانا جا سکتا ...
فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ طالبان اور داعش بندوق کی گولی چلا کر انسانوں کے چیتھڑے اڑاتے ہیں اور یہ سیاسی کارکنان اپنے زبان اور ہاتھ سے اپنے ارد گرد والوں کو تباہنکرنے کی مہم پر رہتے ہیں . اس کا دماغ  ایک ایسے نشئی کی طرح کام کرتا ہے، جسے اس کی طلب پر اس کی مرضی کا نشہ نہ ملے تووہ دوسروں کیا،خود  اپنی ہی بوٹیوں نوچنے سے بھی باز  نہیں رہتا .
اس کے سامنے کتنے ہی سچ رکھو ،
کتنی ہی تاویلیں دو ،
کتنے ہی ثبوت پیش کرو ،
اس کے مرغے کی ایک ہی ٹانگ رہیگی
کہ میں نہ مانوں،
میں نہ مانوں ،
ایسے  لوگ اپنے سامنے کسی کے بھی (اپنے سگے بہن بھائیوں تک بھی) نقطہ نظر کو پیش کرنے کی اجازت نہیں  دیتے  ہیں،  اپنی مرضی کیخلاف انکی کوئی  سننا چاہتے ہیں ،
اور نہ ہی دوسرے کی رائے کا کوئی تصور قبول کرتے ہیں .  وہ جس پر جو چاہے بات تھوپنا اپنا حق سمجھتے ہیں . . ..
دنیا بھر میں سیاست بھی ہوتی ہے اور سیاسی کارکنان بھی ہوتے ہیں ..
لیکن ان کے کارکنان میں بدتمیزی، بدزبانی اور  بے حیائی کی وہ  پاگل پن کی لہر کبھی کہیں نہیں دیکھی گئی جو الاماشااللہ ہمارے پیارے وطن میں دیکھنے میں  آتی ہے .
یہ لوگ سیاست پر بات کرتے کرتے  جب دلیل نہ رہے تو سامنے والے کی ذات پر براہ راست الزام تراشیاں اور بہتان تراشیاں شروع کر دیتے ہیں . چاہے وہ ساری زندگی اس شخض سے ملا کیا بات بھی نہ کی ہو . صرف سوشل میڈیا ہی پر متعارف ہوں.
لیکن اس وقت اپنی بات کا اثر نہ ہوتا دیکھ کر اس کا بس نہیں چلتا کہ وہ سامنے والے کی ذات کو چورا چورا  اور بوٹی بوٹی کر دے  . اس وقت اس کا ذہن بھی کسی خودکش بمبار ہی طرح کام کر رہا ہوتاہے ..
جس کا مقصد صرف اپنے ہدف کو نشانہ بنانا ہے چاہے اس میں اس کے اپنے وجود کردار اور شخصیت کے ہی پرخچے کیوں نہ اڑ جائیں ...
اگر  ہم سب میں سے کسی بھی فرد کو اپنے یا اپنے کسی عزیز یا دوست کے  اندر ان ساری علامات میں سے کوئی ایک بھی علامت محسوس ہوتی ہے تو نہایت سنجیدگی کیساتھ کسی بھی اچھے ماہر نفسیات سے رجوع کرنا چاہیئے ،
اور اپنے علاج پر توجہ دینی چاہیئے .
کیونکہ اس کیفیت کا سارا فائدہ صرف کسی سیاستدان کو تو ہو سکتا ہے لیکن ہمارے معاشرے، خاندان یا احباب کو کبھی نہیں ہوسکتا.  کیونکہ ایسا شخص ہر طرح کے رشتے اور تعلق کی حدود سے باہر ہو چکا ہوتاہے . اور اگر ایسا نہی کر سکتے تو  اس سے دور رہنا ہی آپ کی عزت اور احترام کے لیئے بہتر ہے ..کیونکہ اس کی نظر صرف اپنے جنونی ٹارگٹ پر رہتی ہے . اس کا اپنا وجود بھی پاگل پن کی آگ میں راکھ ہو چکا ہوتاہے ..

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/