ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 13 جنوری، 2017

کنوارے بدھو/ کالم


کنوارے بدھو
(تحریر/ممتازملک. پیرس)
سارے کنوارو کان کھول کر سن لو دنیا میں صرف بیوی ہی کا وہ واحد رشتہ ہے جو اپنا سب کچھ اپنا حسن جوانی ،صحت  ،طاقت، سوچ، شخصیت سب کچھ آپ کی ذات پر وار دیتی ہے ..
آپ سے کچھ مانگتی بھی ہے یا بقول آپ جیسے کسی بدھو کے چھینتی بھی ہے تو آپ ہی کے لیئے،یا آپ کی ہی اولاد کے بھلے اور ان کی آسانی کے لیئے ہی ایسا کرتی  ہے.
یہاں تک کہ اکثر بقول آپ کے، سیروں  سونے کی مالک ہونے اور لاکھوں کروڑوں روپے کے لاکرز بھرے ہونے پر بھی اپنے نام پر دو کمرے کا گھر تک نہیں خریدتی. .. اور مسافروں کی طرح آپ کی اولاد کے در پر ہی مر جاتی ہے .....
دنیا میں  ماں باپ بھی ڈنڈی مار کر کسی نہ کسی اولاد کو زیادہ اور کم میں نواز جاتے ہیں ...
بہن بھائی بھی اس کے مال پر نظر رکھے اپنی اولاد کو اس کی اولاد کے مقابلے میں بھرنے کے لیئے اسے ٹھگتے رہتے ہیں اس کے حصے کے مال و متاع پر گدھ کی طرح نظر جمائے بیٹھے ہوتے ہیں ....ایسے میں صرف  آپ کی مخلص بیوی ہی آپ کیساتھ جھگی ہو یا محل ہر سانس میں ساتھی بن کر موجود ہوتی ہے.
بات یہ ہے کہ بیوی کا رشتہ کچھ دوسرے لوگوں کی ہٹ لسٹ پر رہتا ہے ہمیشہ خوامخواہ ہی ....
حالانکہ سچ یہ ہے کہ بیوی کتنی بھی بری بنا کر پیش کر دی جائے،
تب بھی
شوہر اداس ہے تو اس کی بیوی کبھی خوش نہیں ہو سکتی،
وہ پریشان ہے تو اس کی بیوی کبھی اس کی پریشانی سے بے فکر یا لاتعلق نہیں رہ سکتی..
کیونکہ یہ براہ راست اس کی اپنی زندگی پر اثرانداز ہوتا ہے.
وہ کنوارے جو کسی تلخ تجربے کی وجہ سے ہر طرح کامیاب ہونے کے باوجود شادی کرنے سے کتراتے ہیں ان سے ہی سوال ہے کہ
یوں تو بطور خواتین جیسے ہمیں بھیڑ بکریوں کی طرح دیکھا جاتا ہے،
کئی بار منگنیئوں کے بعد یا رخصتی سے پہلے نکاح کے بعد مردوں کی جانب سے ذلالتوں کا سامنا کرنا پڑتاہے . اس کے بعد تو دنیا کی کسی لڑکی کو کسی لڑکے کی شکل بھی نہیں دیکھنی چاہیئے ..
لیکن وہ شادی بھی کرتی ہیں .اور وفا بھی ...چند مثالوں کو ہم اپنی پوری زندگی پر لاگو نہیں کر سکتے
کنوارو
گرنا اٹھنا،
ٹھوکر کھانا،
سنبھلنا،
سب اسی زندگی کا حصہ ہیں . اب آپ یہ سب اکیلے کریں یا کسی کا ہاتھ تھام لیں ..یہ آپ کی مرضی پر منحصر ہے.
میں ایک ایسی عورت کو بھی جانتی ہوں کہ اس کا شوہر جب ملک سے باہر نوکری کے سلسلے میں جاتا تو اسے کبھی  پیٹ بھر کھانا کھاتے نہیں دیکھا ... دسترخوان پر اپنے بچوں کو روز سستی سبزی اور پتلی دال  کھلاتے ہوئے بھی
(کہ میاں کے پیسے بچیں گے تو وہ جلد آ کر اپنا کاروبار کریگا .کہیں نہیں جائے گا دوبارہ )
نوالہ منہ میں رکھتے ہوئے رک جاتی اور کہتی...
پتہ نہیں تمہارے ابو بے نے کھانا کھایا ہو گا کہ نہیں ....دو آنسو چھلک ہی پڑتے....
اور میاں ہر بار چند ماہ میں اس بات پر لڑ کر نوکری چھوڑ کر آ جاتا کہ
یہ کیا مصیبت ہے ہر روز مرغی ...ہر روز مرغی ...
.ہم نہیں  کھاتے یہ کھانا .....
جبھی تو فرمایا گیا ہے کہ دنیا میں سب سے اچھا تحفہ کسی بھی مرد کے لیئے اس کی اچھی بیوی ہے .
جسے اچھی بیوی مل گئی اسے دنیا ہی میں جنت مل گئی ..
اور جسے نہیں ملی وہ جلدی جنت میں جا کر پا لے گا 
ممتازملک

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/