ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 13 نومبر، 2016

وہ تو ۔۔ سراب دنیا




وہ تو آیا تھا 
(کلام/ممتازملک۔پیرس) 




جھانکتا  تھا مجھے ہر روز جو آتے جاتے
اینٹ بن جاوں نہ میں اسکے ہی چوبارے کی


ہائے کہنے کے بھی قابل نہیں رہنے والا 
سننے والا نہیں رہنا اسی دکھیارے  کی


اب اسے کون بتائے نہیں بٹنے  والا
بات جو کرتا ہے یوں عقل کے بٹوارے کی


جس سے لائے ہو ادھاری کا یہ چھلہ جھلے 
مجھ کو آئی ہے  شکایت اسی سنیارے  کی


یہ الگ بات کہ اب یاد نہ رہنے پائے
ہمتیں کس نے بڑھائیں تھیں تھکے ہارے کی


ہم نے آنکھوں میں لگائے تبھی بھر کر کاجل 
یاد آتی ہے کسی روز جو کجرارے کی



ہے ادھوری سی مگر پھر بھی مکمل نکلے
بات کرتی ہے جو حیران استعارے کی


جس جگہ بیٹھتے تھے ٹیک لگا کر اکثر
کتنی خستہ ہے وہ دیوار گردوارے کی


یہ زبان اب بھی تیرے ہاتھ کے پکوانوں کی
کر کے تعریف مزا لیتی ہے چٹخارے کی


دل کو آوارہ ہی رہنے دو نہ روکو اسکو
اس کی عادات ہیں جیسے کسی بنجارے  کی


اس کے منزل سے بھٹکنے کا اب امکان نہیں 
روشنی مل گئی ممتاز صبح تارے کی

۔۔۔۔۔۔



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/