ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 26 نومبر، 2016

تسلسل ۔ سراب دنیا



تسلسل
(کلام/ممتازملک ۔پیرس) 

میرے آنسو میرا سارا 
تسلسل توڑ دیتے ہیں 
کہیں کی بات کو جا کر 
کہیں سے جوڑ دیتے ہیں 
سنو 
وہ جاں بلب ہونے کا
اک لمحہ بہت ہے
کہ جس کے سامنے
سارے ہی گھٹنے 
موڑ دیتے ہیں
۔۔۔۔۔

اتوار، 13 نومبر، 2016

بھج گیا تے (دوڑ گیا تو)


کیوں سوچتے ہیں ہم کہ وہ مجھے چھوڑ کر "بھج" گیا تو....
جدھر  بھی" بھج" جائے عادتیں اس کی پرانے "کلے"(کھونٹا) کی ہی قائم رہیں گی .جبھی تو ہم نے شعر" مارا "ہے کہ

وہ جہاں بھی" بھجا" تھکا تو میرے پاس آیا
اک یہ ہی بات ہے اچھی میرے "بھجیارے " کی 😆😆

وہ تو آیا تھا نشانہ میرا لینے لیکن
میں نے بھی بینڈ بجا دی میرے ہتھیارے
کی 😆😆😆
ممتازملک. پیرس

وہ تو ۔۔ سراب دنیا




وہ تو آیا تھا 
(کلام/ممتازملک۔پیرس) 




جھانکتا  تھا مجھے ہر روز جو آتے جاتے
اینٹ بن جاوں نہ میں اسکے ہی چوبارے کی


ہائے کہنے کے بھی قابل نہیں رہنے والا 
سننے والا نہیں رہنا اسی دکھیارے  کی


اب اسے کون بتائے نہیں بٹنے  والا
بات جو کرتا ہے یوں عقل کے بٹوارے کی


جس سے لائے ہو ادھاری کا یہ چھلہ جھلے 
مجھ کو آئی ہے  شکایت اسی سنیارے  کی


یہ الگ بات کہ اب یاد نہ رہنے پائے
ہمتیں کس نے بڑھائیں تھیں تھکے ہارے کی


ہم نے آنکھوں میں لگائے تبھی بھر کر کاجل 
یاد آتی ہے کسی روز جو کجرارے کی



ہے ادھوری سی مگر پھر بھی مکمل نکلے
بات کرتی ہے جو حیران استعارے کی


جس جگہ بیٹھتے تھے ٹیک لگا کر اکثر
کتنی خستہ ہے وہ دیوار گردوارے کی


یہ زبان اب بھی تیرے ہاتھ کے پکوانوں کی
کر کے تعریف مزا لیتی ہے چٹخارے کی


دل کو آوارہ ہی رہنے دو نہ روکو اسکو
اس کی عادات ہیں جیسے کسی بنجارے  کی


اس کے منزل سے بھٹکنے کا اب امکان نہیں 
روشنی مل گئی ممتاز صبح تارے کی

۔۔۔۔۔۔



یہ جوان

آج کل کے جوان ہماری نہیں سنتے بس اپنی ہی کرتے ہیں 😲😲😲
دیکھیں تو ہر زمانے میں والدین اور اساتذہ کو ایسی ہی شکایات رہتی ہیں . وقت کیساتھ ساتھ یہ جوان جو ہوا کو مٹھی میں قید کرنے کے خیال میں پھدک رہے ہوتے ہیں اپنی ہوا نکلوا کر خود ہی لائن پر آ جاتے ہیں .😂😂😂
ممتازملک.پیرس

چھوڑ دینا آسان


صحیح کو کیوں چھوڑ  دیا جاتا ہے غلط کے لیئے ....
کیونکہ
چھوڑنا آسان جو لگتا ہے .اور قائم رہنا مشکل....
اور ہر انسان آسانی کے چکر میں ہی غلط کے ساتھ ہوتا چلا جاتا ہے . اور ایک دن آتا ہے اسے وہ غلط ہی صحیح لگنے لگتا ہے .اسے کہتے ہیں ضمیر کی موت
ممتازملک . پیرس

ہفتہ، 12 نومبر، 2016

دو سیانے


بقول سیانے آدمی کے ...
کہ کوئی حسین اور امیر  بڑھیا اگر ہو توعشق ضرور کیا جائے اس سے
بہت فائدہ ہوگا :)
اور بقول میرے ...
اگر بڑھیا خود ہی امیر ہو  تو...
اس نے گھاس ہی کھائی ہو گی اگر وہ کوئی دم چھلا کھاوں کھاوں اپنے ساتھ باندھے گی تو 😆😆😆😆
سوری ذاتی ریڈیو
ممتازملک

جمعہ، 11 نومبر، 2016

باپ کی کمائی


ہم سب اس بات کو مانتے ہیں کہ ترقی یافتہ ممالک میں زندگی کی رفتار ہم سے زیادہ تیز ہے اور اور ہمیں ان کا ہر انداز بھاتا بھی بہت ہے لیکن آخر اس ترقی کے راز ہے کیا ؟
ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا ایک راز تو یہ ہے کہ ہر بچے  کو (لڑکا ہو یا لڑکی چاہے صدر اور وزیر کی ہی اولاد کیوں نہ ہو)  تیرہ سال کی عمر سے سکول کی چھٹیوں میں ایک ہفتہ سے ایک مہینہ کہیں بھی خود نوکری ڈھونڈنی  اور کرنی ہوتی ہے . بنا تنخواہ کے ..اور اس کا آپ کے اخلاق، بات چیت، تہذیب، وقت کی پابندی، صفائی ستھرائی گویا ہر ایک نقطے پر ایک گواہی کا سرٹیفیکیٹ لینا ہوتا ہے .
اس کے بنا آپ اپنا سالانہ امتحان پاس نہیں کر سکتے .
اس سے ان بچوں کو اپنے والدین کی کمائی کی ویلیو  اور محنت کا احساس پیدا ہوتا ہے  ...
جبکہ ہمارے ہاں تو ماشااللہ 
          بھی    P H D 
   والدین کی کمائی پر ہو رہی ہے .  تو پھر ہم دنیا میں  خود کو ان کے برابر کیسے کر سکتے ہیں . کیونکہ ہمارے اور ان کے تجربات اور احساسات میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے .
ہمارے ہاں غریب لوگوں کے بچے زندگی میں  اکثر اپنا کوئی (ٹارگٹ) نشانہ بنا لیں تو مالدار لوگوں کی اولاد سے زیادہ بہتر انداز میں اسے حاصل  بھی کر لیتے ہیں  . اسکی وجہ بھی یہ احساس اور جذبہ ہوتا  ہے کہ انہیں محنت کرنا بھی آتی  ہے اور محنت کرنے  والوں کی قدر کرنا بھی آتی یے .
ویسے بھی جس انسان نے اپنے ہاتھ سے کبھی کوئی محنت  ہی نہ کی ہو.  کبھی کسی محنت کے کام میں پسینہ نہ بہایاہو وہ کسی اور کے پسینے کو بھی جم کے پسینے سے زیادہ کی اہمیت کیسے دیگا .
اکثر باپ اپنے بیٹے یا بیٹی کو اپنی محبت کے مارے ہی بٹھا کر سست، کاہل  اور کام چور بنا دیتے ہیں . اور نتیجہ اس آرام طلبی میں وہ بہت آسانی سے بری عادات  کا شکار ہو جاتے ہیں . ظاہر ہے یہ انسانی فطرت ہے کہ اسے کچھ نہ کچھ مصروفیت تو بہرحال  چاہیئے ہوتی ہے . تو جب یہ مثبت  مصروفیت آپ یعنی والین اسے مہیا نہیں کرتے تو ماحول ،صحبت  اور سنگت انہیں مہیا کر دیتی ہے . اور آپ تک یہ سب صورتحال جب تک پہنچتی ہے تب تک پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے .
سو ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی اولادوں کو بے مقصد زندگی دینے کی بجائے محنت کرنے کے جذبے سے بھرپور صحت مند اور معاشرے کے لیئے فعال زندگی عطا کریں .
ورنہ کھانا پینا سونا جاگنا اور بچے پیدا کرنا تو دنیا کی ہر مخلوق جانتی ہے . انسان کو اگر اشرف المخلوقات کہا گیا ہے تو ہمیں اس بات کو  اپنی محنت  اور انسانیت سے ثابت بھی کرنا ہے کہ واقعی انسان اللہ کی بنائ ہوئی سب سے زیادہ شرف رکھنے والی مخلوق یے .
                     ................

تاجر یا رہنما

تاجر تب تک ہی تاجر رہے جب تک وہ حکومت کی کرسی پر منتخب نہیں ہوا تب تک تو زود ہضم ہے لیکن اس کرسی کے تشریف تک پہنچنے کے بعد اسے تجارت کرنے کا حق دینا گویا خود اپنی گردن پر خنجر چلانے کے مترادف ہے . کیونکہ دولت آزمائش ہے اور جو شخص پہلے ہی آزمائش (دولت کی) میں مبتلا ہو وہ قوم کا غم اور تکلیف کیسے دور کریگا.
ممتازملک .پیرس

عمر یا تجربہ

عمر یا تجربہ
ممتازملک. پیرس

پہلے ہمارے ابا جب ہمیں اصل اور بے اصل کا فرق بتایا کرتے تھے تو ہم بڑے روشن خیال پھنے خاں کی طرح اسے نظرانداز کر دیا کرتے تھے اور انہیں دقیانوسی بھی قرار دے دیا کرتے تھے ....
لیکن آج جب ہر قدم زندگی ایک نئے انسان اور اس انسان کے نئے رویوں اور بدلتے انداز سے روشناس کراتی ہے تو دل بے اختیار شرم سے پانی پانی ہو جاتا ہے اور صدا دیتا ہے کہ
 سوری ابا آپ ٹھیک کہتے تھے زندگی عمر سے نہیں تجربے سے آدمی کو بڑا کرتی ہے.
ممتازملک.پیرس

جمعرات، 3 نومبر، 2016

آیئے پیارے بلوچستان کی ترقی کے لیئے آواز اٹھائیں

جی ہاں  بلوچستان کے حالات بے حد تشویشناک بلکہ شرمناک ہیں  .
جہاں ستر سال سے سردار اور بگٹی اور کون کون سے نام وفاقی  حکومت سے بھاری بھرکم بجٹ وصول کرتے ہیں . اس پر عیشہ کرتے ہی . کبھی ایک ہی وزیر اپنے گھر میں کروڑوں کا خزانہ ساتھ لیکر سوتاہے . کوئی ریلوے کی پٹریاں یہ بیچ کر کھا جاتا ہے کہ یہاں کون سی ٹرین آتی ہے  . اس پہ طرہ یہ کہ لڑکیوں کے سکول بنانے  کو اس لیئے روایات  کا نام دیکر بننے سے روک دیا جاتا ہے کہ مزید غلام کون پیدا کریگا . زاتی جیلیں بنا کر پورا پورا خاندان اس اکیسویں صدی میں جانوروں سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور کیئے جاتے ہیں ....
اف خدایا کیا کیا کریں اور  لکھیں . دل میں تو بیان تک کرنے کی تاب نہیں ہے .
بلوچستان کے عوام کیا انسان نہیں ہیں یا ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے کارندوں کی رگوں میں کوئی خاص برانڈ کا خون بہتا ہے . خدا کا خوف کریں پلیز ..
ان لوگوں کی محبتوں کو مزید آزمائش میں مت ڈالیں ...
پیارا بلوچستان
ممتازملک
آیئے بطور پاکستانی اپنے پیارے بلوچستان کے لیئے آواز اٹھائیں ...
ممتازملک
اسے بھرپور شئیر کریں.اپنے کمنٹس بھی اس پر پوسٹ کریں .
سب سندھی پنجابی اور پختون بہن بھائی  اس وقت پیارے بلوچستان کے لیئے صرف پاکستانی بناکر آواز اٹھائیں . تاکہ ہم میں  کوئی کمزورنہ رہے . ہم سب ایکدوسرے کے لیئے اسی طرح باری باری مظبوط کندھا بن جائیں . اور قطرہ قطرہ سمندر ہو جائیں .
آیئے آواز اٹھائیں .
ممتازملک
ہم سب کا فرض ہے کہ ہم چاہے کسی بھی صوبے سے تعلق رکھتے ہیں بھرپور انداز میں بطور پاکستانی بلوچستان کی ترقی خصوصا تعلیم اور صحت کی سہولیات کے  لیئے آواز اٹھائیں اور اسے ایک مہم کی طرح چلائیں .
میں ایک پنجابی ہوتے ہوئے بطور پاکستانی اس مہم کا آج اور ابھی سے آغاز کرتی ہوں..
آیئے اپنے سوا کسی اور کے لیئے بھی آواز اٹھانے کی رسم ڈالیں.
ممتازملک

منگل، 1 نومبر، 2016

عمران خان چکر کیا ہے ؟


عمران خان کیا چکر یے ؟؟؟

دنیا بھر  میں کشمیری نوجوانوں سے اپنی آزادی اور الحاق پاکستان کی تحریک کو اپنا جوان خون پلایا ...ماوں کے دوپٹے کو  پاکستان کا جھنڈا بنا دیا ...بہنوں کی آبرووں کا صدقہ کر دیا اور دنیا نے ان کے خلاف منظم ہندوستانی دہشت گردی پر  آواز اٹھانا شروع کی اور ساتھ ہی خان صاحب نے پاکستان میں بدامنی کا ایسا بگل  بجا دیا کہ آج مہینہ ہونے کو ہے میڈیا ان کے پیچھے دم ہلا رہا ہے اور دنیا کو کشمیر کا قتل عام بھلانے میں جو کام مودی اپنی ساری مشینری کیساتھ نہ کر سکا وہ خان صاحب نے کر دیا . آج دنیا کو پھر سے کشمیر پوائنٹ یاد ہے نہ وہاں ہونے والی دہشت گردی 😲😲😲 ارے جاو جاو
کوئی اندر کی خبر تو لاو
آخر چکر کیا ہے
کیونکہ سنا ہے کہ
جو مودی کا یار ہے
غدار ہے غدار ہے
ممتازملک

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/