ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 28 اکتوبر، 2016

شام کا منظر / شاعری





اتنا اداس شام کا منظر کبھی نہ تھا 
آنکھوں میں اسکی درد کا ساگر کبھی نہ تھا
اس بار توڑ ڈالا محبت کے بوجھ نے
ورنہ تو اس سے پہلے وہ لاغر کبھی نہ تھا 
 (کلام/ممتازملک۔پیرس)



بدھ، 26 اکتوبر، 2016

بے رنگ بے محبت مگر کامیاب شادیاں

ایک کامیاب شادی کیا ہوتی ہے ؟
ایک کامیاب بیاہتا جوڑا کون سا ہوتا ہے ؟
ہم میں سے ننانوے فیصد لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہر وہ شادی ایک کامیاب شادی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ عرصہ  میاں بیوی نے ایک ہی گھر میں گزار لیا . یعنی دوسرے لفظوں میں جن کی طلاق نہیں ہوئی وہ بڑا خوشگوار اور کامیاب بیاہتا جوڑا ہے اور ان کی شادی بھی بڑی کامیاب شادی ہے .جبکہ حقیقت بلکل ہی عجیب ہے ایک تو یہ کہ ان کی اکثریت میں آپس میں پیار محبت نام کی کوئ چیز موجود د ہی نہیں ہوتی .
تو پھر ایک جگہ کیوں رہتے ہیں ؟
کسی کے بقول اب بچے ہو گئے ہیں اس لیئے ،
کسی کے بقول لوگ کیا کہیں گے،
اب بچے بڑے ہو رہے ہیں ،
خاندان میں دشمنی پڑ جائے گی،
وغیرہ وغیرہ وغیرہ
رہی بات طلاق کی  تو نہیں لینی. لیکن
کئی جگہ تو اس آپسی ناچاقی کا علاج ایک دوسرے سے بھرپور بےوفائی کر کے نکالا جاتا ہے .صاحب تو صاحب ان کی بی بی بھی کسی سے پیچھے نہیں رہتی ہیں . یعنی صاحب کے نام کا ٹیگ بھی لگا رہے اور محبت کی کمی کا رونا کہیں اور جا کر  بھی نہ صرف رو لیا جائے بلکہ اس کی کمی کو پورا کرنے  کا ہر اقدام بھی اٹھا لیا جائے . حالانکہ کوئی ذرا سی عقل اور شرافت رکھنے والا بھی  یہ بخوبی سمجھ سکتا  یے کہ ایک باقاعدہ بیوی یا
  شوہر کے ہوتے ہوئے محبت کا ناجائز کھیل کھیلا  جائے تو یہ بیمار نفسیات کی علامت ہے . اس لیئے اگر وہ محبت کرنے والا اتنا ہی مخلص ہے تو طلاق لیکر اسے اپنا کیوں نہیں لیتا ؟
اور اگر وہ سچا نہیں ہے تو عورت یہ میٹھا زہر کیوں پھانک  رہی ہے ؟
جبکہ اس کا انجام سو فیصد تباہی ہے.خاص طور پر جب اپنے شوہر کے سوا کسے کا خیال دل میں بس جائے اور اس کے ساتھ زندگی گزارنے کا خبط سوار ہو جائے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث کے معانی  ہیں کہ اپنے شوہر سے طلاق لیکر اسی دوسرے آدمی سے شادی کر لو ...
ورنہ دوسری صورت میں تباہی صرف عورت کا ہی مقدر بنتی ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ..
رہی بات یہ ثابت کرنے کی کہ جس کے جتنے زیادہ بچے ہیں ان کی آپس میں اتنی ہی زیادہ محبت ہے تو یہ ایک بہت ہی بڑی غلط فہمی ہے.
بچے پیدا کر لینا اس بات کا قطعی ثبوت نہیں ہے کہ اس جوڑے کے بیچ محبت بھی یے .
اس کا ثبوت کہ عورت کا ریپسٹ ایک بار کسی کو  بربادکر کے اس کی جھولی میں بچہ ڈال جائے تو کیا وہ د ونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار تھے ؟
جبکہ دونوں میں ایک لٹنے والی تھی اور ایک لٹیرا تھا 😲
کسی بھی رشتے کو گھسیٹنے سے کہیں اچھا ہے کہ اس کو آر یا پار کر دیا جائے .
رہی بات بچوں کی تو بچے باپ کے پاس رہنے چاہیئیں . کیونکہ سوتیلا باپ  سوتیلی ماں سے کہیں زیادہ خوفناک کردار ہوتا ہے یا پھر ماں اس  صوررت میں اپنے بچے اپنے پاس رکھے جب وہ مالی اور معاشرتی طور پر ایک مضبوط حیثیت رکھتی ہے . اگر باپ یہ مضبوط حیثیت رکھتا ہے تو وہ اپنے بچوں کو ان کی ماں کے ساتھ رہنے کی صورت میں بہترین نان  نفقہ  بخوشی ان کے تعلیمی اخراجات اور شادی بیاہ تک ادائیگی کرتا  رہے تو بھی یہ بچے محفوظ ماحول میں پل سکتے ہیں . اور ان کی ماں کو دوسری  شادی نہ کرنے کی بلیک میلنگ کسی طور پر نہیں کرنا چاہیئے . تاکہ وہ کسی گناہ میں مبتلا نہ ہو جائے . کیونکہ اس کا ایسا کرنا بھی آپ کے ہی بچوں پر اثرانداز ہو گا .
اور بچوں نے اپنے اپنے راستے ہو لینا ہوتا ہے.جبکہ عورت ان سے لپٹ کر ساری عمر کی خواری  اپنے نام کروا لیتی ہے .
ممتازملک

ہفتہ، 8 اکتوبر، 2016

گفٹ یا بھتہ ۔ کالم






ہمارے گھرون مین زیورات خریدنے اور پہننے کی شوقین آبادی کی تو کوئی کمی نہیں ہے لیکن جب بات آتی ہے اس سونے پر یا زیورات پر زکوات ادا کرنے کی تو گھروں میں جھگڑے ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔ ساس اور شوہر کا حکم ہوتا ہے کہ خاتون اس زیور کی مالک ہے تو وہی اس پر اپنے پاس سے زکواتہ ادا کرے ۔ اب وہ خاتون اپنی کو ذاتی کمائی کا ذریعہ نہیں رکھتی تو اسے کیا کرنا چاہیئے تو ظاہر ہے اپنے زیور میں سے ہی چاہپے کوئی چیز بیچ کر ہی اس کی ذکواتہ ادا کرے لیکن بیچنے کی بات پر اس شوہر اور اس کی امان ہی ولن بن کر کھڑے ہو جائیں گے کہ خبردار تمہاری کیا جرات ہے کہ تم اس زیور کو ہاتھ بھی لگاؤ ۔ بیچنے کا تو سوچا بھی کیسے ۔ 
اگر وہ خاتون جاب کرتی ہے اور اپنی تنخواہ میں سے اس کی زکواتہ ادا کرتی ہے تو بھی میاں جب چاہے وہ زیورات اٹھا کر کبھی کاروبار کے نام پر اور کبھی قرض کی ادائیگی کے نام پر اس سے پوچھے بیچ آتا ہے . اور اگر کبھی پوچھے بھی تو حکم دینے کے انداز میں اس سے چھین کر بیچ آئے گا ۔ ہر دوسرے چیز کے طعنے کی طرح کہ یہ میرا مال ہے تم کیا اپنے باپ کے گھر سے لائی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔
 ایسے زیور کو خاتون کے حوالے کرنا اور اسے مالک قرار دینا اور پھر جب چاہے چھین لینا یہ کون سی ملکیت ہے ؟
اللہ پاک فرماتا ہے کہجو کچھ ایک مرد اپنی بیوی کو دیتا ہے وہ اس جانب سے اس کا تحفہ ہے اور وہ تحفے واپس لینا اس آدمی کی شان کے خلاف ہے ۔ 
تحفہ اس کی ملکیت ہوتا ہے اور ملکیت وہ چیز ہوتی ہے جسے انسان جیسے چاہے استعمال کر سکے ۔ اسے استعمال کرے ، کسی کو دیدے ، پھینک دے ،بیچ دے یہ سب اس کے اختیارات میں شامل ہوتا ہے ۔
گفٹ تب ہوتا ہے جب کوئی چیز آپ کی ملکیت اور استعمال میں ہو . اور آپ کے حالات آپ کو اجازت دیں کہ اس چیز کے دینے سے آپ کی ضروریات پر کوئی اثر نہیں پڑتا . وگرنہ اپنے بچے بھوکے ہوں تو گفٹ تو کیا آپ کی دی ہوئی تو خیرات بھی خدا کو قبول نہیں . کیونکہ
اول خویش بعد درویش
دوسری  بات
تحفہ اپنی خوشی سے دیا جاتا ہے اور جو دوسرے کے دھمکانے اور مجبور کر کے دینا پڑے اسے بھتہ کہتے ہیں
اور بھتہ لینے والے کو صرف گالیاں اور بددعائیں ملتی ہیں محبت نہیں ...
ممتازملک

ہفتہ، 1 اکتوبر، 2016

زندگی کیا ہے ۔ سراب دنیا












زندگی کیا ہے....


کسی تتلی کے پر جیسی
بہت رنگین اور نازک
ذرا سا ہاتھ لگ جائے
 قضاء کا
اور
 قضاء ہو جائے 
یک دم سے 
          (کلام/ممتازملک. پیرس)




شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/