عجب میں ہوں
عجب میں ہوں پاگل عجب میں نرالی
کیئے اپنے کام اور پھر گھر کی راہ لی
نہ کوئی غرض رکھی بازیگروں سے
ہمیں جیت پایا نہ کوئی کمالی
یہ موقع پرستوں کی رسمیں پرانی
کہ ہر راہ کے بدلے نئی ایک راہ لی
بھلائی کی چاہت کسی کو نہیں تھی
برائی نے آ کےجو گدّی سنبھالی
مجھے دینے والوں نےعزت جودی تھی
ہاں جتنا ہوا میں نے قیمت چکا لی
ہمیں دوسروں کے لیئے اپنا ایماں
بدلنا نہ آیا توجہ ہٹا لی
گندھی اپنی مٹی میں ایسی وفا تھی
نہ در در پہ جا کے بنے ہیں سوالی
تعزُ تذلُ لکھا جا چکا ہے
بہت ہے جو ممّتاز عزت کما لی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں