ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

پیر، 3 اگست، 2015

ووٹ اور آواز



ووٹ اور آواز
ممتازملک ،پیرس




خواتین کا ووٹ اسی طرح ان کی آواز ہے جیسا کہ کسی بھی مرد کی لیکن یہ کیا کہ جہاں خواتین کو اپنے کسی بھی مقصد کے لیئےاستعمال کرنا ہو وہاں انہیں سڑکوں پر بھی لایا جاتا ہے ان کے ہاتھوں میں ڈنڈے تد کیا کلاشنکوف  بھی تھما دی جاتی ہے اور جہاں ہمارے مردانہ استحصالی مزاج کا میٹر گھومتاہے تووہاں خاتون کی آواز بھی کسی نے سنی تو وہ واجب القتل ہو گئ. جہاں کسی نے اس پر نگاھ بھی ڈالی تو وہ کاری کر دی گئ اور کسی نے اس سےبات کر لی پھر تو پکی فاحشہ قرار دے دی گئ. یہ کون بتائے گا کہ خاتون کو کب کس سے کتنے لفظوں میں بات کرنی ہو گی ؟ جب کہیں سیاسی محاذوں پر ضرورت ہوتی ہے انہیں موسموں کی شدت ہو، حالات کی سختی ہو، خوب خوب آزمایا جاتا ہے لیکن جب انہی سیاسی پنڈتوں کا جی چاہتا ہے   تو انہی خواتین پر گھروں سے نکلنے پر بھی فتوی لگ جاتاہے اور ان کا ووٹ دینا بھی کبھی اسلام کے خلاف قرار دے دیا جاتا ہے تو  کبھی کمیونٹی  کے اصولوں کے. خواتین کے ساتھ مذہب اور روایت کے نام پر یہ بلیک میلنگ کہیں ختم ہوتی دکھائ نہیں دیتی.ابھی کے پی کے میں ہونے والے انتخابات نے اس بات کو پھرسے ثابت کردیا ہے کہ جہاں مرد ٹھیکداروں کی مرضی ہو گی یاشاید دوسرے لفظوں میں جن علاقوں میں خواتین مردوں کی من نانی کو مانتے ہوئے اپنے ووٹ کاسٹ کریں گی وہاں تو ان کا ووٹ ڈالنا اسلامی بھی ہے اور روایتی بھی لیکن جہاں اور جن علاقوں می  خواتین پر شبہ ہوا کی یہ اپنا کوئ انتخاب رکھتی ہیں یا مردانہ من مانی کو قبول نہیں کریں گی وہاں ان کا ووٹ بھی غیر اسلامی ہے اور ان کی رائے بھی غیر روایتی  .یہ مذہب اور روایت کے نام پر کب تک خواتین کو فٹبال بنایا جائے گا. پہلے تو ان فرقوں کے دینے والوں کی اپنی مذہبی تعلیمات کا درجہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/