ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعرات، 27 نومبر، 2014

● (21)کیسا نصف ایمان / کالم۔ سچ تو یہ ہے

                                    
          (21) کیسا نصف ایمان
             تحریر:ممتازملک۔ پیرس


بحیثیت ایک مسلمان کے ہم سب بچپن سے ایک حدیث پاکﷺ اکثرہی سنتے رہے ہیں کہ ''صفائی نصف ایمان ہے'' لیکن اس بات کا بهید تب کھلتا ہے جب ہم مسلمان اور خاص طور پر پاکستانی کبھی بهی پبلک ٹائلٹ کا استعمال کرتے ہیں. پهر چاہےجہاز ہو یا ٹرین ،کسی ریسٹورنٹ کے ٹائلٹ ہوں یا سینما کے اور تو اور ہاسپٹل میں بلکہ کسی سکول یا مسجد کے ٹائلٹ ہی جا کر دیکھ لیں کہ ہمیں اپنے مسلمان ہونے پر باقاعدہ شک ہونے لگتا ہے ۔ غرض کوئی بهی جگہ ہو، بس کسی پاکستانی کے وہاں سے نکلنے کے بعد ایک نظر اس ٹائیلٹ یا واش روم پر ڈال لیں وہ جگہ خود چیخ چیخ کر بتائے گی کہ وہاں سے کون ہو کر آیا ہے. اور تو اور واش بیسن کے استعمال کے بعد اس کی حالت ان پر آنسو بہا رہی ہوتی ہے. ہمارے پیارے نبی ﷺ نے جس صفائی کو ہمارا نصف ایمان فرمایا ہے اس نصف ایمان تک پر ہم پورا نہیں اترتے تو باقی نصف کہاں سے مکمل ہو گا. کیا ہمارا دین خود پسندی کی کوئی گنجائش رکھتا ہے ۔ اس کا جواب نہیں ہے تو ہم یہ کیسے سمجھ لیتے ہیں کہ ہم نماز کی نام پر زمین پر ماتھا رگڑ لیں گے یا ہر لغو بات کیساتھ صبح سے شام تک روزے کے نام پر فاقہ کر لیں گے یا لوگوں کو دکھانے کے لیئے حج کا ٹیگ ماتھے پر لگا لیں گے تو ہمارا ایمان مکمل ہو جائے گا ۔ جب کہ ان میں سے کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے جسے ایمان کا اتنا بڑا حصہ قرار دیا گیا ہو ۔ یہ سب فرائض ہیں جو ہمارے ذاتی مفاد کی باتیں ہیں جو کسی کمی کے بعد بھی انسان کو ایمان سے خارج نہیں کرتیں لیکن جو چیز ہمیں ایمان سے خارج کرتی ہے اس میں حقوق العباد کو اہم ترین قرار دیا گیا جو کہ ساری دنیا کے انسانوں پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ اس کے بعد ہمیں صفائی کی جانب متوجہ کیا گیا اس قدر سختی کیساتھ اسے ہمارے ایمان کا آدھا حصہ بنا دیا ۔ جس تک ہم اس پر عمل نہیں کریں گے ہم مسلمان ہی نہیں ہو سکتے اور یہ حکم ہمیں صرف اپنے گھروں کے باتھ روم ٹائلٹس ہی صاف رکھنے کے لیئے نہیں دیا گیا ہے بلکہ اسے ہماری پوری زندگی پر محیط کر دیا گیا ہے ۔ لیکن ہم لوگ اپنے پورے ملک اور عوام کے کسی بھی طبقے پر نظر ڈالیں افسوس صد افسوس  کہ ہمیں لگے گا کہ صفائی سے ہمیں خدا واسطے کا بیر ہے ۔ اپنے گھر کا کوڑا دوسروں کے گھر کے آگے ڈال دینا ، گھروں کا کچرا سو روپے کسی جمعدار کو نہ دینے کے لیئے گھر کے قریب کسی بھی پلاٹ میں یا کسی ندی میں پھینک کر اسے نالہ بنا دینا ،  ہمارے لیئے کبھی بھی باعث شرم نہیں رہا ۔ کیونکہ باعث شرم تو وہ کام ہوتا ہے جو سب نہیں کرتے کوئی ایک آدھ ہی کر رہا ہو جبکہ جہاں سب ہی ایک کام میں برابر کے شریک ہیں تو پھر شرم کیسی وہ تو رواج ہو گیا نا ۔ پبلک پلیس پر لگے کوڑا دان اول تو کوڑا ڈلنے کا انتظار ہی کرتے رہتے ہیں اور اگر شومئی قسمت کسی کوڑے دان کو بھرنا نصیب ہو بھی جائے تو مجال ہے کہ صفائی والی گاڑیاں کبھی بھی باقاعدگی سے آ کر اس کوڑا دان کو خالی کرنے کی تکلیف گوارہ کر لیں جب تک کہ اس میں کوڑا اُبل اُبل کر باہر گرنا نہ شروع کر دے یا علاقے کے لوگ ناک پر رومال باندھ کر صفائی والوں کو گالیاں دیتے ہوئے گزرنا شروع نہ کر دیں ۔ لگتا ہے ان گاڑیوں کو سال میں ایک دو بار ہی صفائی کی تنخواہ دی جاتی ہے ان کے ہاں ایک دو دن بعد کا کوئی ٹائم ٹیبل کم از کم ہم نے تو کبھی کہیں نہیں دیکھا ۔ اس گندگی میں صرف مرد ہی نہیں ہماری خواتین بهی کسی لحاظ سے کم نہیں ہیں. کیا واش روم کے استعمال کے بعد خواتین کو اس بات پر کبھی شرم محسوس ہوئی کہ وہ واش روم کو کس حالت میں چھوڑ کر جا رہیں ہیں اپنے بچوں کے نیپی جنہیں استعمال کرنا اور پھینکنا ہی نہیں آتا وہ محترمائیں بھی نیلی پیلی لپ اسٹک پوتنا نت نیا فیشن کرنا تو جانتی ہیں لیکن یہ نہیں جانتی ہیں کہ بچے کو کیسے صاف کیا جائے ، اس کے نیپی کیسے رول کیئے جائیں اور انہیں کہاں پھینکنا ہے ؟ اور تو اور انہیں تو شاید اتنی بھی تمیز نہیں ہوتی کہ واش روم پبلک پلیس کا بلکل یہ مطلب نہیں ہے کہ اب یہاں سے دنیا کا کوئی اور بندہ نہیں گزرے گا ، یا  اسے کسی بھی حالت میں چھوڑ دیا جائے اور وہاں اپنی نشانیاں لوگوں کو دکھانے کے لیئے چھوڑ آئیں ۔ کہ  دیکھو یہاں سے کس گندے آدمی یا یا عورت کا گزر ہوا ہے ۔ ایک بات کوئی بھی حرکت کرتے ہوئے یاد رکھیں کہ ایک خاتون کی بے شرمی یا گندگی سبھی خواتین کی بے شرمی اور گندگی سمجھی جاتی ہے اسی طرح ایک مرد کی گندگی اور ، بےحیائی کو بھی سبھی مردوں کی گندگی اور بے حیائی سمجھا جاتا ہے ۔ اگر ہم اپنے آسانی سے مکمل ہونے والے ایمان کے آدھے حصے کو ہی مکمل نہیں کر سکتے تو باقی ایمان کا تو اللہ ہی حافظ ہے ۔
●●●
تحریر: ممتازملک.پیرس 
مجموعہ مضامین: سچ تو یہ ہے
اشاعت: 2016ء
●●●

                  



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/