ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 19 ستمبر، 2014

کپڑےذیور اورمیک اپ / ممتازملک ۔ پیرس



کپڑے زیور اور میک اپ
ممتازملک۔ پیرس

”کپڑے زیور اور میک اپ“ یہ وہ پٹیاں ہیں جو ہمارے معاشرے میں مردوں نے خواتین کی آنکھوں پر بڑے چاؤ سے باندھ دی ہیں ـ اس لئے نہیں کہ وہ اِن سے محبت بہت کرتے ہیں ( کاش ایسا ہی ہوتا ) بلکہ ان خواتین کا سارا دھیان اِن کی زندگی کی ساری ترجیحات کپڑے زیور اور میک اپ کو بنا دیا گیا ہے ـ
اِن کی علم سے محبت٬ خداداد صلاحیتوں اور انکی پیشہ وارانہ مہارت کو اِن چیزوں کے نیچے دفن کر دیا گیا ہے ـ جِس ملک کی 52 فیصد آبادی کو اِن امراض میں مبتلا کر کے ترقی کا خواب دیکھا جائے تو ہمیں تو ایسا ہی لگتا ہے ٌجیسے کسی گنجے کو جیب میں کنگھی رکھنے کا شوق ہو جائے ـ

اور تو اور ہمارے ٹی وی نے بھی اِن چیزوں کو جنون بنانے میں جلتی پر تیل کا کام کیا ہے ـ کبھی مارننگ شوز کی صورت ،تو کبھی نیوز ریڈرز کے بناؤ سنگھار کو ابھار کر، تو کبھی ڈراموں میں جانے کس کس ملک کا فیشن ٹھونس کر، اور رہی سہی کسر فیشن شوزکے خصوصی پروگرامز اِس طرح پیش کر کے جیسے ہمارے مذہب اور تہذیب کا بہت ہی خاص حصہ ہے ـ اور اگر ہم نے انہیں نہ اپنایا تو خدا جانے کیا قیامت آجائے گی ـ

مہنگے ہوں یا سستے ،کپڑے زیور اور میک اپ، جتنی سہولت سے اِن خواتین کو مہیا کر دیا جاتا ہے ـ یا اِن میں اِن چیزوں کی دیوانگی بڑہانے پر محنت کی جاتی ہےـ کیا ہی اچھا ہو کہ اس بڑہاوے کو خواتین میں کتابوں سے محبت ،تعلیمی مدارج میں بلندی اور کسی بھی شعبہ میں مہارت حاصل کرنے اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لئے استعمال کیا جاتا تو آج حالات کتنے اچھے ہوتے کیونکہ علم جس کے اندر داخل ہوتا ہے یہ کپڑوں زیور میک اپ کا عشق اُس کے اندر سے ہمیشہ کے لئے فنا ہوجاتا ہے ـ اُس کے اندر مَثبت اندازفکر پیدا ہوتا ہے ـ اپنے خاندان معاشرے کے لئے کچھ اچھا کرنے کی سوچ اُسے تمام فضول مشغلوں سے دور کر دیتی ہے ـ
علم سے اُن میں سادگی پیدا ہوگی اور یہی سادگی ہمارے معاشرے میں مردوں کے مالی اور ذہنی دباؤ کو کم کرے گا اور گھروں میں یہی بات سچی محبت پیدا کرنے کی وجہ بنے گی ـ دنیا کے جس بھی ترقی یافتہ ملک کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں قوموں کی کامیابیاں تعلیم کو مردوں اور عورتوں میں عام کر کے انہیں کتابوں سے ،الفاظ سے، محبت سکھا کر انہیں بِلا تفریق ہر پیشے میں اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتیں دکھانے کا موقعہ دے کر ہی حاصل کی گئی ہے ـ اور ذرا سی حقیقت پسندی آپ کو یہ سوچنے پر مجبور کر دے گی کہ سب سے زیادہ شر اور فساد گھر میں بیٹھی بے علم ،خالی ذہن اور بے مقصد زندگی گزارنے والی عورت ہی پھیلا رہی ہے ـ اس کو اپنیخُدا داد ذہنی صلاحیتیں استعمال کرنے کا موقعہ جب تک نہیں 
دیا جائے گا تب تک ترقی کا خواب دیکھنے والوں کو ہم بس یہی کہہ سکتے ہیں
 کہ بھائ
” نہ نو من تیل ہوگا نہ ہی رادھا ناچے گی٬٬

...........................


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/