ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 3 اپریل، 2013

کھاۓ لاہور اور روۓ پنجاب / ممتازملک ۔ پیرس



کھاۓ لاہور اور روۓ پنجاب
ممتازملک ۔ پیرس


پاکستان کا ایک بازو جن حرکتوں کی وجہ سےٹوٹا آج پھر ہم اپنے ملک کو اسی دوراہے پر لا کر کھڑا کر چکے ہیں ۔ اسوقت بھی الزام تھا کہ ملک کا ایک حصہ دوسرے حصے کے وسائل کو کھا رھا ہے ۔ افسوس آج بھی ملک کا ایک حصہ اپنے پورے صوبے کے وسائل کو ہڑپ کر کے اسے سارے ملک کے سامنے مجرم بنا کر کھڑا ہونے پر مجبور کر رھا ہے لیکن مجال ہے کہ کاغذی شیروں کے کانوں تک جہاں پناہ کے آگے کی کوئ صدا پہنچ رہی ہو ۔ حالانکہ وقت نے ان شہنشاہی پسند بھائیوں کو ایک سنہری موقع عنایت کیا کہ وہ ایک ہی صوے میں سہی مگر اتنا اچھا ترقیاتی کام کر کے دکھاتے کہ باقی تمام ملک اس بات کی خواہش کرتا کہ کاش یہ ہی پارٹی ان کے پورے ملک کا نظام بھی چلاتی ۔ اور حکومت میں آکر اس ملک کو کامیابی کی منزلوں تک لیجاۓ ۔ مگر نہیں یہاں تو معاملہ ہی الٹ گیا ہے ۫ضیاء الحق کی ڈکٹیٹر شپ میں پروان چڑھنے والا یہ پودا نہ تو دو دو بار حکومت میں آنے کے باوجود ملکی سطح پر عوام کے آگے اپنا کوئ قد کاٹھ بڑھا سکا نہ ہی اپنے دماغ کو لاہور سے آگے لیجا سکا ۔ پاکستان کی بڑی بدنصیبی یہ ہی ہے کہ ایک پارٹی لاڑکانہ کے نام پر سندھ کارڈ کی بدمعاشی کرتے نہیں تھکتی تو دوسری تخت لاہور کے شاہی محلوں سے آگے سوچنے کے قابل 30 سال بعد بھی نہ ہو سکی ۔اندھوں میں کانا راجہ کے مصداق بنے دو گروپس 40 سال سےعوام کا خون چوسنے میں مصروف ہیں ۔ ایک نوجوان نے جب ہم سےیہ سوال کیا کہ کسی صوبے کو سب سے ذمہ دار عہدہ کون سا ہے تو ہم نے جواب دیا کہ وزیر اعلی ، اس پر اس نوجوان نے جواب دیا کہ نہیں نہیں بھئ وزیر اعلی تو پرانے کونسلر کی نئ تشریح ہے پنجاب کا تو 30 سال سے کوئ وزیر اعلی ہی نہیں ہے ایک شہر لاہور ہےجہاں وزیر اعلی ٹائپ کا کوئ کونسلر ہے جو کبھی کبھار نالیاں سڑکیں وغیرہ بنواتا ادھڑواتا رہتا ہے ۔ لیکن ہم بھی پنجاب میں رہتے ہیں ہمارا بھی کوئ ایسا ہی وزیر اعلی ہونا چاہیۓ ، ایک لمحے کو یہ بات شاید آپ کو مذاق لگے لیکن غور کریں تو یہ ہی بات کسی آنے والے خطرے کی گھنٹی بھی ہے جہاں لاہوری راج نے شدت سے اپنے ہی صوبے میں احساس محرومی پیدا کر دیا ہے ۔ پورے صوبے کے وسا ئل کوایک ہی شہر پر کسی نہ کسی بہانے خرچ کیا جا رہا ہے ۔ صوبہ بہاولپور پر اعتراض کرنے والے ڈریں اسوقت سے جب پنجاب کا ہر شہر اپنی بقا ء کے لیۓ خود کو صوبہ بنانےکی کوئ تحریک شروع کر دے لہذا ہر صوبے کی حکومت کسی بھی ایک شہر پر توجہ دینے کی بجاۓ ہر شہر اور گاؤں کی ترقی کے لیۓ تمام تر وساائل بروۓ کار لاۓ ۔اور اس احساس محرومی کا ازالہ کرے تاکہ عوام کو آۓ روز احتجاج کرنے کی ضرورت ہی نہ محسوس ہو ۔ جان مال اور عزت کا تحفظ کسی بھی ملک میں اس کی حکومت کی ذمہ داری ہوتا ہے کوئ احسان نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/