[58] آخرت کی کھیتی
Akhrat ki khaiti
فصل کٹتی دیکھ کر میں سوچتا ہی رہ گیا
دنیا اِک کھیتی ہے میں نے اِس میں کیا کیا بو دیا
fasl kuteti deikh kr main sochta hi reh gaya
dunya ik kheiti hai main ne is main kia kia bo dia
کل کٹے گی فصل یہ تو ہضم بھی ہو گی مجھے
یہ بنا سوچے ہی جانے میں تو کیا کیا بو گیا
kal kate gi fasl ye to hazm bhi ho gi mujhe
ye bina soche hi jane main to kia kia bo gia
یا اِلہی کیا کروں میں ہاتھ ملنے کے سوا
وقت کی مہلت ہے تھوڑی اور پھر لمبی سزا
ya ilahi kia karoon main hath malne k siwa
waqt ki mohlat hai thori aur phir lambi saza
تُو جو مجھ کو نہ بچانا چاہے گا اے مہرباں
میں تو خود برباد اپنے ہاتھ سے ہی ہو لیا
tu jo mujh ko na bachana chahai ga aey meherban
main to khud berbad apne hath se hi ho gaya
سنگتوں مِیں میں نے شیطانوں کے دنیا ہار دی
اور اپنی آخرت بھی ہارنے کو میں چلا
sangaton mein main neyn shaitanon k dunya haar di
aur apni akhrat bhi harne ko main chala
آگ کا طوفان ہے اور میں بڑا کمزور ہوں
آگ کو گلزار کرنے کی تو بس تیری عطا
aag ka tufan hai aur main bara kamzor hoon
aag ko gulzar kerne ki to bus teri ata
پیاس کی شدّت تو چند لمحے بھی سہہ نہ پاؤں میں
اب زبانیں باہر آئیں پیاس سے ہم کو بچا
piyas ki shiddat to chand lamhe bhi seh na paon main
ab zabanein baher aein piyas se hum ko bacha
یا اِلہی مجھ سے جو کوتاہیاں اب ہو چُکیں
تو انہیں اب دور کرنے کا عطا کر حوصلہ
ya ilahi mujh se jo kotahian ab ho chokin
kotahiyon ko door kerne ka ata kr hosla
ذہن کی دھرتی کو میری اِسقدر زرخیز کر
ممّتاز نیکی بو سکوں اور اپنا دامن لُوں بچا
zehn ki dharti ko meri is qader zerkheiz kr
Mumtaz naiki bo sakoon aur apna daman loon bacha
●●●
کلام: ممتازملک.پیرس
مجموعہ کلام:
مدت ہوئی عورت ہوئے اشاعت:2011ء
●●●
[58] آخرت کی کھیتی
فصل کٹتی دیکھ کر میں سوچتا ہی رہ گیا
دنیا اِک کھیتی ہے میں نے اِس میں کیا کیا بو دیا
کل کٹے گی فصل یہ تو ہضم بھی ہو گی مجھے
یہ بنا سوچے ہی جانے میں تو کیا کیا بو گیا
یا اِلہی کیا کروں میں ہاتھ ملنے کے سوا
وقت کی مہلت ہے تھوڑی اور پھر لمبی سزا
تُو جو مجھ کو نہ بچانا چاہے گا اے مہرباں
میں تو خود برباد اپنے ہاتھ سے ہی ہو لیا
سنگتوں مِیں میں نے شیطانوں کے دنیا ہار دی
اور اپنی آخرت بھی ہارنے کو میں چلا
آگ کا طوفان ہے اور میں بڑا کمزور ہوں
آگ کو گلزار کرنے کی تو بس تیری عطا
پیاس کی شدّت تو چند لمحے بھی سہہ نہ پاؤں میں
اب زبانیں باہر آئیں پیاس سے ہم کو بچا
یا اِلہی مجھ سے جو کوتاہیاں اب ہو چُکیں
تو انہیں اب دور کرنے کا عطا کر حوصلہ
ذہن کی دھرتی کو میری اِسقدر زرخیز کر
ممّتاز نیکی بو سکوں اور اپنا دامن لُوں بچا
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں