ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 20 اکتوبر، 2012

لعنت ایسی مردانگی پر۔ کالم


لعنت ہے ایسی مردانگی پر
[ ممتاز ملک ۔ پیرس ]


اے خاصۂ خاصان رُسُل وقت دعا ہے
اُمت پہ تیری آکے عجب وقت پڑا ہے
جو دین بڑی شان سےنکلا تھا وطن سے
[اپنے ہی وطن میں ] وہ غریب الغرباء ہے
آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ
۫ایک اور المناک خبر میرے ملک کی صورت پر تیزاب بن کر گری ۔ اور شرمناک بات پھر وہی کہ یہ تیزاب بھی کسی دشمن کے ہاتھوں مادر وطن کے چہرے پر نہیں گرا بلکہ اپنے آپ کو سب سے بڑا مسلمان کہنے والوں کے ہاتھوں بڑے فخر سے
گرایا گیا ہے۔ چودہ سالہ معصوم جرأت مند لڑکی ملالہ یوسف زئی کا نام لیکر ایک جانور اس کی سہیلیوں سے پوچھتا ہے کہ تم
میں ملالہ کون ہے ۔ بچیوں نے بھی یہ سوچ کر کہ کوئی ملالہ کو اس کے کاموں پر شاباش کے لیئے پوچھ رہا ہے ۔خوشی سے
بتایا کہ یہ ہی تو بیٹھی ہے ۔ بس اسی اثناء میں اس جانور نے ہیتھیار نکالا اور ان بچیوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی ۔
کون تھا یہ شخص ،کسے ماننے والا تھا ،اس کا کوئی دین ایمان تھا بھی کہ نہیں ۔ اس جیسی سوچ رکھنے والوں نے کبھی
قران کھول کر بھی پڑھا ہے ،کبھی رسول پاکﷺ کی کوئی حدیث کی کتاب کھول کر پڑھنے کی تکلیف کی ہے ۔
جس نبی ﷺکا نام لینے کی یہ جسارت کرتے ہیں کیا ان کی زندگی کا کوئی  باب کبھی کھول کر پڑھا ہے یا زر خرید اور
نام نہاد حلوہ خور مولویوں کے پیچھے لگ کر اپنی دنیا اور آخرت برباد کرنے کی ٹھان لی ہے انہوں نے ۔ وہ جعلی مولوی
جو عورت کو صرف اپنی ہوس پوری کرنے کا زریعہ سمجھتے ہیں یا پھر بچے پیدا کرنے والی مشین ،کیوں کہ یہ کام وہ فی الوقت کسی اور چیز سے نہیں لے سکتے ، اور شاید اس کے لیئے انہیں متبادل مل گیا تو وہ عورت کو زندہ رکھنا بھی کہیں اپنی شان کے خلاف ہی سمجھنا نہ شروع کر دیں ۔ حرم کے نام پر اپنے گھر کے ہر بستر پر عورت نام کی عیاشی سجانے
والے اپنے ان استادوں سے یہ تو پوچھیں کہ محمد ﷺ نے جو شادیاں کی تھیں کس کس طرح کی خواتین سے کی تھیں ،
کیوں کی تھیں کیا صرف بچے پیدا کرنے کے لیئے کی تھیں ،اپنے آپ کو جھکا کر اپنی پیٹھ مبارک پر کھڑا کر کے اپنی بی بی عائشہ کو باہر کا کھیل دکھانے والے محمد ﷺ نہیں تھے کیا ، اپنی بیوی کے ساتھ دوڑ کا مقابلہ کرنے والے
بھی وہی محمد ﷺ تھے ۔ اپنے سے پندرہ سال بڑی بیوہ خاتون بی بی خدیجہ سے کنوارے ہوتے ہوئے شادی کرنے والے ۔
اسے اپنی اولاد کی ماں بنانیوالے اور اس کے جیتے جی کبھی دوسری شادی نہ کرنے والے اس کے ساتھ وفا کرنے والے ،
وفا بھی ایسی کہ اسکی وفات کے بعد بھی جب جب اس بی بی کا ذکر آتا تو اس کی محبت میں آبدیدہ ہو جانے والے،
صرف ایک کنواری بی بی عائشہ ؓ کہ جن کو خاص اللہ پاک نے آپﷺ کے لیۓ تخلیق کیا۔ کبھی کسی اور ایسی لڑکی سے
رشتہ نہ کرنے والے ہیں ہمارے نبی ﷺ۔ جو بھی رشتہ نکاح کا قائم کیا تو صرف خدا کے حکم پر وہ رشتہ قائم کیا ۔
کبھی بھی اس میں اپنے چاہت نہیں آنے دی ۔ قائم کرنے کے بعد بھی اپنی بیبیوں کو یہ حق دیا کہ تم میں سے جو
میرے ساتھ رہنا چاہے رہے ، ورنہ میں اسے بخوشی آزاد کر دوں گا ۔ اور یہ حق اپنی بی بیوں کو اپنے ساتھ تعلق سے پہلے
دیا نہ کہ تعلق کے بعد ۔ یہ اسی نبی پاکﷺ کا حسن سلوک تھا کہ آپ ﷺکی زندگی میں بھی اور
آپ ﷺکے وصال کے بعد بھی کسی بی بی نےاپنا نام کسی اور کے ساتھ جوڑنا پسند نہیں کیا ۔
کیا کوئ ہمارے نبیﷺ سے بھی اونچی ذات کا ہے جو آج اپنے گھروں میں بیٹھ کرگھر کی ہر
عورت کو نوکروں کی طرح حکم دے دیکر پانی کا گلاس بھی بیٹھے بیٹھے مانگتے ہیں ایک کھانے
میں نمک کے کم یا زیادہ ہونے پر اسے چٹیا سے پکڑ کر گھسیٹتے ہیں ۔ کیا انہیں معلوم نہیں
کہ ہمارے نبیﷺ اپنے گھر میں جھاڑو تک دے لیا کرتے تھے ۔اپنے پھٹے ہو ۓ کپڑے تک رفو کر لیا
کرتے تھے ، کیا میرے نبیﷺ اپنی بکریوں کا دودہ بھی اپنے مبارک ہاتھوں سے نہیں نکالا کرتےتھے ۔
اپنے بیبیوں میں سے کیا کبھی ہمارے نبیﷺ نے کسی بھی بی بی کے منہ پر ایک چانٹا بھی کبھی
مارا تھا کیا ۔ نہیں کبھی نہیں ، کبھی نہیں ، کبھی نہیں ، تو جو ایسا کرتا ہے ہم اسے اپنے نبیﷺ کا
امتی بھی نہیں مانتے ۔ عورت کو ہر رشتے میں احترام دینے والا ہے ہمارا نبیﷺ۔ زندہ درگور ہوئ
بچیوں کے باپ نے جب مسلمان ہونے کے بعد اپنا ظلم خود قبول کیا تو آنسوؤؤں کی شدت سے داڑھی
مبارک کو بھگوتے ہوۓیہ فرمانے والا ہے ہمارا نبیﷺ۔ کہ کاش مجھے اختیار ہوتا تو میں تیری گردن اڑ ادیتا ۔
لیکن میں رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں ۔اس لیۓ میرے سامنے سے دور ہو جا ۔
ہم قربان ہو جائیں جس پر ایسا ہے ہمارا نبیﷺ۔
داڑھیاں تو یہودیوں اور سکھوں نے بھی رکھی ہیں ۔ لیکن ہر داڑھی والا جس طرح مسلمان نہیں ہوتا
اسی طرح جو ہمارے نبی ﷺ کی سنتوں پر عمل نہیں کرتا تو وہ نہ تو نبی کا امتی ہے بلکہ
داڑھی جیسی مقدس سنت کی توہین کا مرتکب بھی ہے ۔تو توہین رسالت کا نعرہ لگانے والو
یہ آواز بھی اٹھاؤ کہ جو شخص بھی نبی پاک ﷺ کی سنتوں پر مکمل طور پر عمل کرنے کی شہادتیں
پیش نہیں کرتا اسے نبی پاک ﷺکی یہ سنت چہرے پر سجانے کی اجازت کبھی نہ دی جاۓ ۔یہ بھی
توہین رسولﷺ ہے ۔آج پاکستان پر خدا کے اتنے عذابوں کی ایک وجہ بلا شبہ یہ بھی ہے کہ ہم لوگ جانے
انجانے میں اسی طرح خدا اور رسول کی توہین کرتے چلے جا رہے ہیں ۔ وہ نبیﷺ جو بچوں کے سر پر ہاتھ رکھا
کرتے تھے انہیں گود میں اٹھا کر پیار کیا کرتے تھے ،انہیں کندھے پر سوار کیا کرتے تھے ۔ان کا امتی ہونے
کا دعویدار کس طرح معصوم بچی ملالہ یوسف زئ پر گولیوں کی بوچھاڑ کر سکتا ہے ۔اس کی ساتھیوں پر حملہ
کر سکتا ہے ملالہ جیسی بچی کا یہ ہی قصور تھا کہ تمہارے حیوانی چہروں پر جہالت کی تھپی ہوئ تہہ
کو اپنے نازک ہاتھوں میں علم کا پانی بھر کر دھو رہی تھی کہ دنیا تمہاری اُجلی صورت دیکھ سکے ۔وہ ہی
علم جس کے لیۓ ہمارے نبیﷺ نے فرمایا کہ ۫ ،، علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے ،،،
علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین ہی جانا پڑے ،،،،،،،،، گود سے گور تک علم حاصل کرو ،،،،،،،، یہ وہی علم ہے نا
جس کے لیۓ نبی پاکﷺ نے ایک مسلمان کو تعلیم دینے کے بدلے لکھنا پڑھنا سکھانے کے بدلے کئ کئ قیدی رہا کر دیۓ ۔
آج بچوں کے اسکولوں کو بم سے اڑانے والے ۔معصوم عورتوں اور بچوں کو بم سے اڑانے والے ،نہتےمردوں
اور بوڑھے لوگوں کی گردنیں کاٹنے والےخود کو مسلمان کہہ رہا ہے اور سنت رسول اپنے ناپاک چہروں پر سجا کر
کھلم کھلا توہین رسول کا مرتکب ہورہا ہے اور پھر بڑے دھڑلے سے اعلان بھی کرتا ہے
کہ یہ سب ہم نے کیا ہے ۔واہ ہ ہ ۔اگر یہ مردانگی ہے تو خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے مجھے
ایک عورت پیدا کیا ۔ کیوں کہ میری نظر میں اور ہر باضمیر انسان
کی نظر میں یہ سب اگر یہ سب مردانگی ہے تو
لعنت ہے ایسی مردانگی پر۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/