ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 19 جنوری، 2019

اک میں ہی نہیں تنہا


اک میں ہی نہیں تنہا 


اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
جو ربِ دوعالم کا محبوب یگانہ ہے

کل جسنے ہمیں پُل سےخود پارلگانا ہے
زہرہ کا وہ بابا ہے ، سبطین کا نانا ہے


اس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں
جوحسن وشمائل میں یکتائے زمانہ ہے


عزت سےنہ مرجائیں کیوں نام محمد پر
ہم نے کسی دن یوں بھی دنیا سے تو جانا ہے


آؤ درِ زہرہ پر پھیلائے ہوئے دامن
ہے نسل کریموں کی، لجپال گھرانا ہے


ہوں شاہِ مدینہ کی میں پشت پناہی میں
کیا اس کی مجھے پروا دشمن جو زمانہ ہے


یہ کہہ کر درِ حق سے لی موت میں کچھ مُہلت
میلاد کی آمد ہے، محفل کو سجانا ہے

قربان اُس آقا پر کل حشر کے دن جس نے
اِس امت آسی کو کملی میں چھپانا ہے


سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو کیا حیرت
بخشش کی روایت میں توبہ تو بہانہ ہے


پُر نور سی راہیں بھی گنبد پہ نگاہیں بھی
جلوے بھی انوکھے ہیں منظر بھی سہانا ہے

ہم کیوں نہ کہیں اُن سے رودادِ الم اپنی
جب اُن کا کہا خود بھی اللہ نے مانا ہے


محرومِ کرم اس کو رکھئے نہ سرِ محشر
جیسا ہے "نصیر" آخر سائل تو پرانا ہے


(کلام/ سید نصیر الدین نصیر ر ح ع)

جمعہ، 18 جنوری، 2019

اچھا بننے کا دکھاوا ۔ چھوٹی چھوٹی باتیں



MumtazMalikParis.BlogSpot.com



اچھا "بننے کا دکھاوا" کرنے والوں کو یہ کون بتائے کہ
 "اچھا بن جانا" کس قدر شاندار اور کس قدر اطمینان بخش ہوتا ہے ۔
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
(ممتازملک ۔پیرس)


زندگی آسان بھی مشکل بھی







زندگی اتنی آسان بھی نہیں جتنی ہم سمجھتے ہیں،
اور 
اتنی مشکل بھی نہیں جتنی ہم اسے بنا لیتے ہیں۔
  
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
(ممتازملک۔ پیرس)

پیر، 14 جنوری، 2019

سال نو دعوت راہ ادب




رپورٹ :
ممتازملک۔پیرس
 

 





13 جنوری 2019ء بروز اتوار پیرس کے ایک  مقامی ریسٹورنٹ میں خواتین کی ادبی تنظیم "راہ ادب" کی  صدر کی جانب سے ادب نواز خواتین کو خصوصی ظہرانہ دیا گیا ۔ جس میں  سال نو کی مبارکباد اور نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ۔ راہ ادب کی صدر ممتاز ملک نے تنظیم  کے اغراض و مقاصد سے انہیں آگاہ کیا اور  نئی لکھنے والی خواتین کو اپنی راہنمائی  کا یقین دلایا ۔ اس ظہرانے میں خواتین سے متعلق مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اور راہ ادب کے پلیٹ فارم سے آئندہ پروگرامز کی منصوبہ بندی اور مشاورت بھی کی گئی ۔ محفل کا ماحول بیحد دوستانہ اور خوشگوار رہا ۔ بہترین کھانوں سے مہمان خواتین کی تواضح کی گئی ۔
پروگرام میں راہ ادب کی صدر ممتاز ملک ، نائب صدر محترمہ شمیم خان صاحبہ کے علاوہ روبینہ جہانگیر، فاخرہ اکرم ، ارم فیصل ، نگہت بٹ ، تحریم شیخ، ذنیرا اور زہراء نے شرکت کی ۔ 
ممتاز ملک نے تمام تشریف لانے والی خواتین کو اپنا قیمتی وقت نکال کر پروگرام میں شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔  
یوں ہنستے مسکراتے اگلی ملاقات کے وعدے پر سب نے دعاوں کیساتھ ایکدوسرے سے رخصت لی ۔ 
                ۔۔۔۔۔۔
https://www.facebook.com/DaisPerdaisNews/videos/2055448021206827/
https://www.facebook.com/DaisPerdaisNews/videos/2055448021206827/

جمعہ، 11 جنوری، 2019

خالد دانش کا تبصرہ

تبصرہ کار:خالد دانش 
8جبوری 2019ء 

ممتاز ملک۔۔۔خوشبو میں بسا اک نرم ہوا کا جھونکا۔۔۔
محترمہ ممتاز ملک صاحبہ متعدد شعری مجموعوں کی تخلیق کار۔۔جن کی علمی استعداد اشعار سے عیاں ہے۔۔ممتاز ملک وہ شاعرہ ہیں جو لفظوں کو اہتمام سے برتنے کا سلیقہ جانتی ہیں۔علم،حسن،رعنائی،فکر،دور اندیشی اور شاعری کا شعور انکے اضافی اوصاف ہیں۔۔۔اپنے اشعار میں لفظوں سے کھیلنا اور کرب و طرب،غم و مسرت اور ماحول کی پیچیدگیوں کو اپنے قلم سے قرطاس کی زینت بنانا اور اس احسن اسلوب سے سنوار کر لکھنا کہ پڑھنے والے کی آنکھ سے دل میں سرایت کر جائے۔۔ممتاز ملک کا کہنا ہے کہ۔۔۔۔اس خوبی پر عبور و دسترس حاصل کرنےکے لیے تپتے ہوئے ریگستانوں میں آبلہ پائی کرنی پڑتی ہے۔۔تب کہیں جا کر عرفان نصیب ہوتا ہے۔۔۔۔۔
راقم کے نذدیک ایک سچے شاعر کی پہچان یہ ہے کہ اسکا کلام پڑھ کر یا سن کر کیف و سرور طاری ہو جائے۔۔۔اور یہ خوبی ممتاز ملک کے اشعار میں مضمر پاتا ہوں۔۔دعا ہے کہ ممتاز ملک صاحبہ کے علم میں برکت ہو اور چار سو انکی ناموری کا نقارہ سنائی دے۔۔آمین۔


شمیم خان صاحبہ





محترمہ شمیم خان صاحبہ
 ایک بردبار متحمل اور معاملہ فہم شخصیت ایک پیاری اور مخلص انسان  . جو ہر ایک پر پیار اور محبت نچھاور کرنا جانتی ہیں . میں جب بھی ان سے بات کرتی  ہوں مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں اپنے کسی بڑے پیارے دوست سے بات کر رہی ہوں. جس پر اعتبار کیا جا سکتا ہے . اپنوں بیگانوں سب کے لیئے چھاوں جیسی، ماوں جیسی شمیم خان جنہوں نے اپنے شریک حیات کی جدائی کو بھی اتنی شدت سے محسوس کیا کہ ان کی شاعری میں ان کا درد بخوبی جھلکتا ہے . ان کے کلام میں لوگوں کے رویوں ،دنیا کی بے ثباتی اور معاشرتی  بے انصافی پر تڑپ واضح دیکھی جا سکتی ہے .
اللہ تعالی انہیں لمبی عمر ایمان عزت اور صحت کیساتھ عطا فرمائے.  آمین
ممتازملک. پیرس

ساجد علی کا تبصرہ


  تبصرہ کار:معروف گلوکار و موسیقار ساجد علی 

8جنوری 2019ء
آج یہ اجلی بشارت سن کر بے حد خوشی ہوئی کہ محترمہ ممتاز ملک صاحبہ کا نیا شعری مجموعہ۔۔۔۔۔۔۔۔کے نام سے منظر عام پر آنے والا ہے۔راقم کے نزدیک تصویر کی حیرت،قوس و قزح کے رنگ،موسیقی کا طلسم،کھتک کا بھاو،اشعار کا حسن ،توازن اور ایک میٹھی و توانا آواز کو یک جا کر کے لفظی پیراہن دیا جائے تو بلا مبالغہ محترمہ ممتاز ملک صاحبہ کی تصویر بنے گی۔۔۔
مجھے مسلم یقین ہے کہ سچے جذبوں اور خوابوں کی نمو پزیری کا عمل دوسری روحوں میں اس وقت پھلتا پھولتا ہے جب شاعر قوت،محبت اور باطنی سچائی کے ساتھ روح شاعری میں جلوہ گر ہوتا ہے۔۔اور محترمہ ممتاز ملک صاحبہ کو میں نے شاعری کے عمیق سمندر  میں غوطہ زن ہی پایا ہے وہ اس قدر گہرائی میں جا کر لفظوں کے موتی نکالتی ہیں کہ ہر لفظ کو جیسے قوت گویائی میسئر آ گئی ہو۔ان کے اشعار میں لفظ چاندنی میں نہائے اپنی پاکیزگی کا احساس دلاتے ہیں۔۔یاد رکھیے۔۔سماعت سے ٹکرا کر جو شعر دل سے ہم آہنگ ہو جائے وہ جاذب توجہ تخلیق صرف ممتاز ملک صاحبہ کی ہو سکتی ہے۔۔۔حمد و نعت لکھتی ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ پلکوں سے بارگاہ الہی اور در حبیب پر دستک دے رہی ہوں۔۔روشنی اور خوشبو سے ملاقات سعادت عظمی ہے اور حمد و نعت میں  آپ کے قلم سے چمکتا ہر ہر لفظ قلب و نگاہ میں نور پھیلاتا دکھائی دیتا ہے۔۔اور دوسری جانب انکے اشعار ذہنی انتشار اور روحانی خلفشار کے اندھیروں کو دور کرنے میں روشن لکیر مانے جاتے ہیں۔۔الغرض انکی اس کتاب کو میں گلدستے سے تعبیر کرتا ہوں جسمیں انواع و اقسام کے رنگ برنگے پھول اشعار میں ڈھلے ہوں گے جو یقینا کیف و سرور کا ذریعہ بنیں گے اور یہی ایک سچے شاعر کی پہچان ہے کہ اسکا کلام وجدانی کیفعیت سے سرشار کر دے۔۔رب کریم ممتاز ملک صاحبہ کے علم میں خیر و برکت عطا فرمائے آمین۔

پاس نہیں قریب رہو


   
پاس نہیں قریب رہو
   (تحریر: ممتازملک ۔پیرس)


ایک ماہر نفسیات کا مضمون پڑھنے کا اتفاق ہوا ۔ جس میں ویت نام کی جنگ سے جان بچا کر امریکہ میں آباد ہونے والی خاتون کی کہانی تھی ۔ جس نے چون برس کی عمر میں تین جوان بچوں کے ہوتے، پیار کرنے والے شوہر اور گھر بار کے ہوتے ہوئے بھی خودکشی کر لی ۔ اس کے حالات اور اس کی آخری حرکات و سکنات اور اس کے بیان کو سن کر اس کا اپنا شوہر اور بچے حیرت کے سمندر میں غوطہ زن تھے اور انہیں  معلوم ہوا کہ اصل میں تو وہ اپنی ماں کے اندر کے انسان سے کبھی ملے ہی نہیں ۔ اس کا ایک کامیاب پتھالوجسٹ سے پناہ گزین بننے کا درد،  اس نئے ملک میں انگریزی مکمل لب و لہجے میں نہ سیکھ پانے کی ناکامی کا شدید احساس، اپنے زمانے سے پیچے رہ جانے کا صدمہ اور پھر عراق پر حملے میں روز سامنے آتی اموات، لہو، چیخ و پکار، بچوں کی دلخراش چیخیں ، عورتوں کی بیچارگی و بیحرمتی غرض ہر جنگ میں اپنی ہی بیچارگی اور خوف اسے بار بار ہر روز  مار  ڈالتا۔۔۔درد کے  اس بوجھ کو جسے بالآخر وہ  اٹھا نہ سکی تو خوکشی کی صورت اتار پھینکا ۔ کیونکہ وہ سکون کی نیند سونا چاہتی تھی جو اتنے سالوں میں ان چیخوں کے ہنگام میں ،خوف کے سائے میں وہ کبھی سو نہ پائی ۔ وہ  اتنی ذہنی اذیت میں تھی کہ اسے موت آسان لگی ۔ 
اسکی  زندگی سے یہ سبق ملتا ہے کہ   جنگ ، دہشت،  خوف سبھی انسانوں پر مختلف انداز میں اثرانداز ہوتا یے۔ اسی طرح پڑھے لکھے  ذہین اور کامیاب لوگ جب جنگ کی بھٹی میں جھونکے جاتے ہیں تو ان کی مثال ان لکڑیوں کی سی ہوتی ہے جو سب سے ذیادہ چٹختی ہیں جن کے شعلے اڑ اڑ کر اپنے جلنے کی خبر دیتے ہیں ۔  وہ دوسروں کو اپنے غم اور صدمات سے بچانے کے لیئے اپنے ناکامیوں کے درد کو کبھی کھل کر بیان نہیں کرتے ۔ دنیا سمجھتی ہے کہ اولاد کا رشتہ ہی سب سے قریبی رشتہ ہوتا ہے جبکہ میں سمجھتی ہوں کہ یہ ہی آپ کے احساسات اور جذبات سے  سب سے بے خبر رشتہ ہوتا ہے ۔ بظاہر ہم اپنے ماں باپ کے ساتھ زندگی کے سب سے زیادہ سال گزارتے ہیں لیکن حقیقتا ہم ان کیساتھ زندگی کے سب سے کم گھنٹے گزارتے ہیں ۔ اس سے زیادہ وقت تو شاید ہم اپنے کسی پالتو جانور کیساتھ گزار لیتے ہیں ۔ والدین کی اندر کی خوبیاں، اس اولاد کے  دنیا میں  آنے کے پہلے کی زندگی،  ہنر ، کمالات ، ذہانتیں یہ سب کتنی اولادیں ہیں جو جانتی ہیں ؟ کتنی اولادیں اپنے  والدین کے پاس بیٹھ کر ان کے بچپن ، انکی جوانی اور کیرئیر کر قصے سننا اہم سمجھتے ہیں ؟ بلکہ اکثر وہ کچھ بتانا بھی چاہیں تو اولاد بڑی بے زاری سے انہیں نظرانداز کرتے پہلو بچاتے گزر جاتی ہے ۔
او نو بابا اور نو ماما آپ کو کیا پتہ یہ کیسے ہوتا ہے ؟
چھوڑ دیں ماما یہ آپ نہیں کر سکتیں ۔۔
آپ یہ نہیں سیکھ سکتیں ۔۔۔
کتنا فرق ہوتا یے نا اولاد اور والدین ے رویے میں،  والدین نالائق سے نالائق بچے کو بھی ہمیشہ اس کی صلاحتیوں سے بڑھ کر بتاتے ہیں تم کر سکتے ہیں ۔۔
تم کر لو گے۔۔
تم ذہین ہو ،
تم حسین ہو،
تم سے زیادہ عقلمند اور کوئی نہیں ۔۔
کرو کرو شاباش تم کر لو گے ۔۔
یہ فرق  ہے اولاد اور والدین کے اظہار خیال اور انداز خیال کا ۔۔۔۔ سو ساری دنیا کو دریافت کرنے سے پہلے اپنے گھر والوں کو، اپنے والدین کو، اپنے شوہر کو ،اپنی بیوی کو دریافت کیجیئے کیونکہ آپ کی زندگی میں ڈائناسور  کی تخلیق کو نہ جاننا اتنا بڑا احساس محرومی یا گلٹ نہیں ہو سکتا جتنا بڑا ان رشتوں میں چھپے انسان کو دریافت نہ کر سکنے کا ہو گا ۔ اس لیئے خود کو نزدیک کے رشتے میں چھپے انسان سے متعارف کروائیے۔ یقین جانیئے یہ تجربہ آپ کی اپنی ذات کو بیزاری کے بہت سے اندھیروں سے نکال کر  محبت کی روشنی میں کھڑا کر دیگا ۔ تاکہ کسی کو یہ نہ کہنا پڑے کہ
وہ میرے پاس تھے لیکن میرے قریب نہ تھے

میرے رفیق بہت تھے مگر حبیب نہ تھے 
                   ۔۔۔۔۔۔۔
                  ۔۔۔۔۔۔۔

نسیم بانو تبصرہ


محترمہ نسیم بانو صاحبہ 

11 جنوری 2019ء 
فرماتی ہیں کہ

ممتاز ملک جی دیارِ غیر میں اردو کی ترقی وترویج کے لیے جو خدمات انجام دے رھی ھیں وہ قابلِ قدر ھیں۔۔اللہ ممتاز ملک کی ھمت کو پروان چڑھائے۔۔انھیں زورِ قلم عطا کرے۔۔آمین💐💕🌷🌺
سلیقے سے ھواؤں میں جو خوشبو گھول سکتے ھیں🌷🌹🌺🌹
ابھی کچھ باقی ھیں جو اُردو بول سکتے ھیں🌺🌺🌹

جمعرات، 10 جنوری، 2019

مٹھاس کو ڈھانپ کر رکھو


مٹھاس کو ڈھانپ کر رکھو
 ہزاروں لاکھوں سالوں سے یہ دنیا مرد کی آنکھ کو حیا نہیں دلا سکی تو ہم اس بے نتیجہ کام پر اپنی کوششیں کیوں ضائع کریں ۔ 
جب مکھیاں ختم نہیں کی جا سکتیں اور میٹھا بھی چاہیئے تو یہ ہی بہتر ہے کہ میٹھا ڈھانپ کر رکھا جائے نہ کہ مکھیوں کو چلا چلا کر میٹھے پر بیٹھنے سے روکا جائے ۔۔۔ 
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
(ممتازملک۔پیرس  )


خالد دانش صاحب کا تبصرہ



خالد دانش صاحب کا تبصرہ 


ممتاز ملک۔۔۔خوشبو میں بسا اک نرم ہوا کا جھونکا۔۔۔
محترمہ ممتاز ملک صاحبہ متعدد شعری مجموعوں کی تخلیق کار۔۔جن کی علمی استعداد اشعار سے عیاں ہے۔۔ممتاز ملک وہ شاعرہ ہیں جو لفظوں کو اہتمام سے برتنے کا سلیقہ جانتی ہیں۔علم،حسن،رعنائی،فکر،دور اندیشی اور شاعری کا شعور انکے اضافی اوصاف ہیں۔۔۔اپنے اشعار میں لفظوں سے کھیلنا اور کرب و طرب،غم و مسرت اور ماحول کی پیچیدگیوں کو اپنے قلم سے قرطاس کی زینت بنانا اور اس احسن اسلوب سے سنوار کر لکھنا کہ پڑھنے والے کی آنکھ سے دل میں سرایت کر جائے۔۔ممتاز ملک کا کہنا ہے کہ۔۔۔۔اس خوبی پر عبور و دسترس حاصل کرنےکے لیے تپتے ہوئے ریگستانوں میں آبلہ پائی کرنی پڑتی ہے۔۔تب کہیں جا کر عرفان نصیب ہوتا ہے۔۔۔۔۔
راقم کے نزدیک ایک سچے شاعر کی پہچان یہ ہے کہ اسکا کلام پڑھ کر یا سن کر کیف و سرور طاری ہو جائے۔۔۔اور یہ خوبی ممتاز ملک کے اشعار میں مضمر پاتا ہوں۔۔دعا ہے کہ ممتاز ملک صاحبہ کے علم میں برکت ہو اور چار سو انکی ناموری کا نقارہ سنائی دے۔۔آمین۔

خالد دانش


تبصرہ کار ۔ خالد دانش 

10جنوری 2019ء 

 ایک اہم بات ممتاز ملک کے حوالے سے ضرور کہوں گا کہ ایسے شاعر و ادیب جو دیار غیر میں قیام پذیر ہیں اور اردو کی خدمت کر رہے ہیں میں انھیں نہ صرف اردو بلکہ پاکستان کے محسنوں میں شمار کرتا ہوں۔۔۔قابل رشک ہیں ممتاز ملک جیسے پاکستانی جو دلجمعی سے اردو کی فروغ و تشہیر میں جتے ہیں۔۔۔اور وطن سے دور رہ کر بھی پاکستان کا نام روشن کرنا مقصد حیات سمجھتے ہیں۔۔۔سلام پیش کرتا ہوں اردو کے ان شیدائیوں کو۔۔۔جو ہمارا ناز ہیں۔

پیر، 7 جنوری، 2019

شہر دغا ۔ سراب دنیا







شہر دغا
کلام / ممتاز ملک


وہ تجھے پیار کے بولوں سے دیوانہ کر کے
چھوڑ جائے گا کسی روز بہانہ کر کے

زہر بنیاد میں تھا شہد چٹایا برسوں
پھر اسے منہ میں رکھا اس نے زُبانہ کر کے

جانے کتنے تهے مسافر جنہیں منزل نہ ملی
میں بھی آیا یہ کہا جن کو روانہ کر کے

سادگی دیکھ تیری مجھکو بھی رونا آیا
فطرتیں کون بدل پایا زمانہ کر کے

بھول جا اسکو تیری یاد کے قابل وہ نہیں
کیا ملے گا یوں اسے یاد روزانہ کر کے


ہم فسانے کو بھی سچائ سمجھ کر روئے
بات سچی بھی وہ کرتا ہے فسانہ کر کے

 قہقہے پهیل  گئےاسکے ہوا میں اکثر   
سسکیاں جس نے دبائ ہیں خزانہ کر کے    
                                                      ان میں جرات نہ تھی کہ  ہم سے مخاطب ہوتے   
   بات اوروں سے کہی ہم کو نشانہ کرکے 

دوستی نام ہے ٹھوکر پہ نئی ٹھوکر کا 
جو بھی آیا وہ گیا مجھ کو سیانا کر کے

تو منافق نہیں ممتاز یہ ہے شہر دغا
ہو جا بےفکر تو اس دل کو توانا کرکے
۔۔۔۔۔

ایک سا سوچیں


ایک سا سوچیں ؟




سب لوگ ایک ہی بات سوچیں اور بس میری طرح ہی سوچیں 🤔
بھئی یہ کام تو اللہ نے ہی ہمارے ساتھ نہیں کیا تو ہم کیوں کرنا چاہتے ہیں🙄

(چھوٹی چھوٹی باتیں)
 (ممتازملک۔پیرس)

اتوار، 6 جنوری، 2019

رنگ بتا ۔ اردو شاعری

رنگ بتا
کلام/ممتازملک ۔پیرس 


اے میرے ہم سفر زمانہ شناس
مان جاونگی میرا رنگ بتا

کیا کوئی بےوفائی کا لمحہ 
وہ جو بیتا تمہارے سنگ بتا

تو میرے میں تیرے لیئے راضی 
مجھکو آجائے ایسا ڈھنگ بتا

کیوں ہے مایوس ان جھمیلوں سے
زندگی نے کیا ہے تنگ بتا

آئینہ ہوں تمہاری ذات کا میں 
بن تیرے ہے کوئی ترنگ بتا

ہم کو اک دوسرے سے ملتی ہے 
یہ جو جینے کی ہے امنگ بتا

ساری باتیں ہیں صرف قصے ہیں 
کون چاہت میں ہے ملنگ بتا

کیا نہیں ساحلوں پہ اڑتی ہوئی
تیرے ہاتھوں کوئی پتنگ بتا

اک سہارا تیرا ہی کافی ہے 
کیوں نہ ممتاز ہو دبنگ بتا
۔۔۔۔۔۔۔

جمعرات، 3 جنوری، 2019

● تعارف ممتازملک/ کتب



            تعارف 
            ممتاز ملک۔ پیرس 






6.او جھلیا 
  پنجابی شعری مجموعہ کلام
اشاعت ۔2022ء
صفحات ۔ 200

4.اے شہہ محترم ص
حمدیہ نعتیہ مجموعہ کلام ۔
اشاعت ۔ 2019ء
صفحات ۔ 200


5. سراب دنیا 
 اردو شعری مجموعہ کلام
اشاعت ۔ 2020ء
صفحات ۔ 200

1.مدت ہوئی عورت ہوئے 
اردو شعری مجموعہ کلام ۔
اشاعت 2011ء
صفحات ۔ 160
۔۔۔۔۔۔۔۔
2. میرے دل کا قلندر بولے
اردو شعری مجموعہ کلام
اشاعت ۔ 2014ء
صفحات. 160
۔۔۔۔۔۔
3. سچ تو یہ ہے
مجموعہ مضامین
اشاعت ۔ 2016ء
صفحات ۔ 200
۔۔۔۔۔۔


7. لوح غیر محفوظ 
مجموعہ مضامین ۔
اشاعت۔ 2023ء
صفحات۔ 200 




8۔ اور وہ چلا گیا 
اردو شعری مجموعہ کلام 
اشاعت۔ 2024ء
صفحات۔ 200















2020ء




2021ء


❤پیدائشی نام ۔ ممتازملک 
❤تخلص۔ ممتاز
❤پیدائش :
           سول ہاسپٹل راولپنڈی 
❤والد:
 ملک خالد لطیف  
پنجابی، قطب شاہی اعوان (ملک)
   (انتقال دسمبر 1996ء)
 ❤والدہ:
خورشید بیگم
     پختون (انتقال.مارچ1999ء)
❤ بہن بھائی۔ 5
    میں اکلوتی بہن اور چار بھائی
    .میرا نمبر دوسرا
❤تاریخ پیدائش ۔22 فروری
❤تعلیم۔
میٹرک گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نمبر 2 مری روڈ راولپنڈی 
ایف اے ، بی اے پرائیویٹ
❤کورسز۔۔۔
❤سلائی، کڑھائی، بیوٹیشن 
❤مشاغل۔۔۔
مطالعہ کرنا، لکھنا، فلاور میکنگ، ہوم ڈیکوریشن، ڈرائنگ، سکیچنگ، ککنگ، سوشل ورک،  ٹیچنگ۔
❤مصروفیات۔۔
نعت خوانی، شاعری، کالمنگاری،  لکھاری ، ٹی وی ہوسٹنگ، اصلاحی و تربیتی لیکچرز دینا، بلاگر، کوٹیشن رائیٹر، سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ۔
 عالمی مشاعروں کی نظامت کاری۔
❤ فرانس میں پہلے پاکستانی ویب ٹی وی / Ondesi tv پر پروگرام انداز فکر کی میزبان اور لکھاری ہوں۔
اس کی 29 (انتیس) قریب قریب اقساط یوٹیوب پر بھی موجود ہیں۔
❤ مستقل قیام ۔پیرس فرانس 
     مارچ 1998ء سے
❤حیثیت۔شادی شدہ (لاہور)
    جنوری  1996ء
❤شوہر کا نام : شیخ محمد اختر 
❤بچے ۔ 3
    2 بیٹیاں ۔ 1 بیٹا
❤ تحریری زبانیں ۔ 2
          اردو۔ پنجابی 
❤تخلیقات ۔
مدت ہوئی 
شعری مجموعہ کلام (2011ء)
2۔ میرے دل کا قلندر بولے 
شعری مجموعہ(2014ء)
3۔ سچ تو یہ ہے 
کالمز کا مجموعہ(2016ء)
4۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم  
نعتیہ مجموعہ( 2019 ء)
5۔ سراب دنیا 
 شعری مجموعہ کلام (2020ء) 
6- او جھلیا 
پہلا پنجابی شعری مجموعہ کلام 2022ء
7. لوح غیر محفوظ
کالمز کا مجموعہ 2023ء
8۔اور وہ چلا گیا 
اردو شعری مجموعہ 2024ء
9۔قطرہ قطرہ زندگی 
افسانے ۔ سچی کہانیاں

❤زیر طبع کتب ۔ 7
1۔ پنجابی شعری 1 مجموعہ کلام 
2۔ نظموں کا 1 مجموعہ
3۔ شاعری کے 3 مجموعہ کلام 
4۔ کالمز کا 1 مجموعہ کلام
5۔کوٹیشنز کا 1 مجموعہ کلام 
   بنام ۔ چھوٹی چھوٹی باتیں 
❤فرانس میں  پہلی پاکستانی نسائی ادبی تنظیم "راہ ادب"
(قائم 2018ء) کی بانی اور صدر ہوں۔
💖اعزازات ۔ 
 میری کتاب سراب دنیا پر ایک ایم فل کا مقالہ ۔ طالب علم نوید عمر (سیشن 2018ء تا 2020ء) صوابی یونیورسٹی پاکستان سے لکھ چکے ہیں ۔ 

بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے طالب علم مبین نے کتاب" سراب دنیا" پر  بی ایس کا مقالہ  23 تحریر کیا ۔

1۔ دھن چوراسی ایوارڈ 
 چکوال پریس کلب 2015ء/ چکوال
2۔حرا فاونڈیشن شیلڈ 2017ء/ امریکہ
3۔کاروان حوا اعزازی شیلڈ 2019ء/ پشاور 
4۔ دیار خان فاونڈیشن شیلڈ 2019ء/ پشاور 
 5۔عاشق رندھاوی ایوارڈ 2020ء/ پیرس
6۔ بے نظیر بھٹو  ادبی ایوارڈ 2022ء پیرس
الفانوس ادبی ایوارڈ
2023ء لاہور
7. گلوبل رائیٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
فروری 2024ء

  اور بہت سی دیگر اسناد۔۔۔۔
❤موجودگی ۔
 ریختہ ۔ اردو پوائنٹ ۔ یوٹیوب ، گوگل، فیس بک،  ٹوئیٹر، ٹک ٹاک،  انسٹاگرام 
❤میرا بلاگ سائیٹ ایڈریس  یہ ہے
MumtazMalikParis.Blogspot.com
میری ویب سائیٹ ہے۔۔۔
MumtazMalikParis.com 
                 .......

بدھ، 2 جنوری، 2019

خود کو خود بچائیں ۔ کالم



خود کو خود بچائیں 
( تحریر: ممتازملک ۔پیرس)

زمانے کی ہوا ہی ایسی ہے جی ... کوئی شرم حیا ہی نہیں رہی ، یہ جملہ سنتے ہی  ارد گرد کے ماحول کا  ایک جائزہ لینے  کو نظر اٹھی تو حیرت بھی ہوئی اور افسوس بھی... بطور مسلمان بھی اور بطور پاکستانی بھی ...آج کی عورت فیشن کے نام پر اور ماڈرن ازم کے نام پر  نہ پاکستانی نظر آتی ہے نہ ہی مسلمان
باریک جسم چھلکاتے لبادے
دوپٹے سے بے نیاز سر اور سینے
 ہر ایک سے حفظ مراتب کے بغیر منہ ماری کو تیار ...
یہ کیسی آزادی اور خودمختاری ہے جو عورت اپنی نسوانیت کو ہی بیوقعت کرنے پر تل گئی ہے. 
یہ سو فیصد خواتین کی کہانی بالکل نہیں ہے. لیکن اب یہ ماحول تیزی سے اپنے اثرات دکھا رہا ہے . 
بے حیائی کا یہ سیلاب ہمیں خس و خاشاک کی طرح بہانے کو تیار ہے ۔  اس روش پر چلنے والی خواتین نے ہی اعتدال پسند اور محنتی خواتین کے راستے میں مشکلات کے پہاڑ کھڑے کر دیئے ہیں . 
ایک خاتون محنتی ہو ، نیک ہو ، مخلص ہو ،اچھے خیالات رکھتی ہو . ...لیکن اس کا لباس واہیات ہے ، باریک ہے یا پوری طرح ستر پوشی کا کام نہیں کر رہا ،تو یاد رکھیئے ہمارے سارے نیک کاموں پر پانی پھر جاتا ہے . ہم بار بار یورپ اور امریکہ کی مثال دیکر ایشین معاشرے کو ہدف تنقید کیوں بناتے ہیں ؟ کہ وہاں کے مرد ایسا کرتے ہیں ویسا کرتے ہیں ، وہاں تو خواتین جو مرضی پہنیں انہیں تو ان سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا ۔ پھر ایشین یا پاکستانی مردوں کو ہی کیا مسئلہ ہے؟ تو یاد رکھیئے :
 ہمارا اور ان ممالک کی سوچ ، کلچر، تہذیب اور مذاہب سب کچھ ایک دوسرے سے جدا ہیں ، تو  ہم ایشین مردوں سے یورپین مردوں سی توقعات کیوں وابستہ کر لیتے ہیں . ہمارے ہاں مردوں کی فطرت میں عورت کو الگ شے سمجھنا ہے ، تو یہ کبھی نہیں بدل سکتے . اس لیئے ہمیں اپنے آپ کو محفوظ طریقے سے سامنے لانے پر توجہ دینی چاہیئے . اور کئی باتوں کو نظرانداز کر دینا چاہیئے ۔ 
لیکن اب اسکا یہ مطلب بھی ہر گز نہیں ہے کہ کوئی بھی شخص آپ کیساتھ کوئی بھی نازیبا حرکت کرنے کی کوشش کرے تو آپ مٹی کا بت بن کر اس کے سامنے کھڑے ہو کر "کر لو جو کرنا ہے " کی عملی تفسیر بن جائیں .
ایسے انسان کا دماغی معائنہ کرانے کی ضرورت ہے جو اپنی حفاظت میں سامنے والے کو جواب دینا فضول سمجھتا ہے۔
میرا تعلق ایک متوسط گھرانےسے 
ہے ، سخت ترین ماحول ہونے کے باوجود میں نے کبھی خود کے چھونے پر کہیں سمجھوتہ نہیں کیا .شادی سے پہلے بھی کوئ ایسی ہی کوشش کرتا تھا تو بھری بس ہو یا بھرا بازار، اس کی درگت بنا کر ہی  چھوڑی .شادی کے بعد بھی کئی ایک کی مرمت کرنے کی"سعادت " نصیب ہوئی . الحمدللہ
مجھے یا مجھ جیسی خواتین کو اس سلسلے میں کوئی پریشانی نہیں ہے اس معاملے میں ...اور "میرا جسم میری مرضی "کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ ہم اسے چارہ بنا کر جانور کے سامنے بھی رکھیں اور توقع بھی کریں کہ وہ اس میں منہ بھی نہ ماریں .مرد کی آنکھ میں حیا نہیں ہے تو ہم اپنے آپ کو ان کے لیئے شوکیس کا سامان کیوں بنا لیں. ہمیں ہی اپنی حیا کا خیال کر لینا چاہیئے . یہ کم لباسی سے  بے لباسی کا سفر اور بد لحاظی سے بے حیائی کا سفر  قرب قیامت کی ہی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہے ۔ 
قیامت کی نشانیوں کو جلد پورا کر کے ہم خود قیامت کو ہر روز  نزدیک لا رہے ہیں . جبھی تو اللہ تعالی نے قیامت کا کوئی مقرر وقت نہیں بتایا، بلکہ حالات بتائے ہیں کہ  ایسا ، ایسا ، ایسا ہو جائیگا تو قیامت  آ کے ہی رہیگی.آج کپڑوں میں بے لباس خواتین آذادی کے نام پر قیامت کو کھینچ کر اپنے گھروں تک لا ہی چکی ہیں تو آئے دن کے ہولناک واقعات پر روتی کیوں ہیں  ؟ کسی کو حق نہیں ہے کہ وہ دوسرے کے جذبات کو بھڑکانے کا انتظام بھی کرے اور پاکیزگی کا پرچار بھی . سامنے کھڑا ہر مرد نہ تو ولی ہے نہ پیغمبر ، جو بہک نہیں سکتا یا جو ورغلایا نہیں جا سکتا۔
اگر جسم میرا ہے تو اسے سنبھالنے اور چھپا کر رکھنے کا فرض بھی میرا ہی ہونا چاہئیے ..
ہاں اگر کوئی ہر حفاظتی انتظام رکھے لیکن کوئی اس کے حفاظتی حصار کو توڑ کر  اس پر ڈاکہ ڈالے  تو وہ قابل گرفت ہی نہیں بلکہ عبرتناک سزا کے بھی قابل ہے۔
اولاد اور خصوصا بیٹیاں ماں کے ہی نقش قدم پر چلتی ہیں۔ انہیں ایسی مثال دیجیئے کہ کل کو ان کی کسی غلطی پر سر اٹھا کر انہیں اپنی مثال دے سکیں ۔ 
وہ لوگ جو مذہب کو لباس کے مکمل ہونے سے خارج کرتے ہیں اور اسے پرانے خیالات کہتے ہیں ۔ انہیں اپنے دین کو مکمل طور پر پڑھنے کی اشد ضرورت ہے ۔ کیونکہ مذہب  صرف کچھ آیات کا رٹا لگا لینے یا اپنی کتابوں کی الماری میں کسی مخصوص کتاب یا نشان کو سجا لینے کا نام ہر گز نہیں ہے ۔ بلکہ یہ ایک ضابطہ حیات ہے ۔ جو آپ کو کھانے پینے، سونے جاگنے ، اٹھنے بیٹھنے، ملنےملانے، بولنے چالنے، پہننے اوڑھنے، جینے مرنے غرض کہ زندگی میں پیش آنے والی ہر  حرکت کے لیئے رہنمائی فراہم کرتا ہے ۔ جس طرز زندگی کو اپنا کر ہی ہم اس مذہب کے ماننے والوں میں اپنا نام درج کرواتے ہیں ۔ 
مذہب کبھی آوٹ ڈیٹڈ نہیں ہوتا بالکل اسی طرح جس طرح گاڑی چلانے کا ویلڈ لائسنس کبھی بیکار نہیں ہوتا ۔
تو جب تک آپ  خود کو اس مذہب کا پیروکار کہتے ہیں تب تک آپ کو  اس مذہب کو آوٹ ڈیٹڈ کہنے  کا کوئی  حق نہیں ہے ۔  نفس کے ان رنگین دھوکوں سے بچنا ہی ہمارا امتحان ہے ۔جہاں ہمیں کسی اور سے نہیں بلکہ خود کو ہی  خود کے نفس کے ان حملوں سے بچانا ہے ۔ یعنی خود کو خود سے بچانا ہی اصل کامیابی ہے ۔ 
                     ۔۔۔۔



شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/