ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

پیر، 13 مارچ، 2017

مہر عہد وفاداری یا سند غلامی

عورت اپنے مہر کے عوض مرد کیساتھ اپنی  وفاداری کا عہد کرتی ہے اوراس کی شریک زندگی بنکر دونوں  ایک دوسرے کا لباس بن جاتے ہیں ..

مرد اور عورت ایک دوسرے کا لباس ہیں
جب  یہ لباس میلا  ہو جائے تو اسے دھونے اور صاف کرنے اور پھٹ جائے تو مرمت کرنے کی بجائے پھاڑ کر پھینک  دیا جاتا ہے کیا ؟ ....
یہ کون سا حکم ربی ہے ؟
کس آیت میں  ہے؟
حدیث بھی ایسی کیوں فالو کریں  جو اللہ کے قرآنی حکم سے ٹکرائے ؟؟

کچھ لوگوں کے بقول یہ وفاداری سے آگے عورت کی باقاعدہ غلامی کا سرٹیفکیٹ ہے، جسے ہم نکاح نامہ کا نام دیتے ہیں .
لیکن سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ اسلام ہی وہ دین ہے جس نے زندہ گاڑی جانے والی بچی کو زندہ رہنے کا حق  دیا . اسے باپ کے لیئے رحمت بھائی کے لیئے محبت اور شوہر کے لیئے نعمت بنا کر بھیجا . جہاں بڑے بڑے پڑھے لکھوں کی ذہنی اختراع اسے  یہ کہہ کر غلامی کا جال بچھائے ہے کہ عورت کی ضروریات اور اس کا علاج معالجہ اس کے شوہر کے ذمے نہیں ہے ...
تو شوہر کے ذمے کیا ہے ؟
اسے اپنے لیئے سامان تعیش بنانا ...
چوبیس گھنٹے بلا کسی معاوضے اس سے بیگار  لینا ...
اور جب وہ بیمار ہو جائے یا مر جائے تو اس کا علاج معالجہ اور کفن دفن اس کے پیدا کرنے  والوں پر اس کے پیدا کیئے جانے کا جرمانہ بنا کر ڈال دینا ...
اسلام تو اس سارے جرمانے کو یہ کہہ کر معطل نہیں کر دیتا کہ مرد کو اس کا ذمہ دار اور قوام  بنا کر بھیجا گیا ہے.  تو پھر وہ کس چیز کا قوام ہے صرف اس کے جسم کا. ...
اور اس سے خدمات لینے کے  صلہ میں وہ اسے کیا دیگا دو وقت کی روٹی ...
کیا یہ دعوی کرنے والا شرمناک سوچ کا حامل نہیں ہے؟
یہ بات تو انسان کے دماغ سے بنایا ہوا قانون بھی قبول نہیں کرتا تو
  اسلام جو دین  فطرت ہے اوردین الہی ہے وہ جو اپنے آخری نبی کو غلامی کی زنجیریں توڑنے والا بنا کر بھیجتا ہے،  وہ ہی عورت کو غلامی کی بیڑیاں پہنا کر مہر کو عورت کی قیمت بنا کر مرد کی غلامی میں دیدیگا کیا ؟
کئی مرد جو اپنا استحصالی رونا روتے ہیں ہیں وہ یہ بتائیں کہ
اولاد مرد کی
مال مرد کا
جائیداد مرد کی
فیصلے مرد کے
اختیار مرد کا
معاشرہ مرد کا
تو
کہاں پر آگیا استحصال بے چارے مرد کا ...
عورت کو کیا ملتاہے ...روٹی کپڑا  اور عارضی  چھت پہلے میاں کی
پھر اولاد کی
اور چندے کا کفن
واہ واہ واہ بڑا احسان ہے اے مرد کہ تو نے عورت کو اتنی عیاشی کرائی دنیا میں
👏👏👏👏👏👏

نان نفقہ دیکر عورت سے چوبیس  گھنٹے چاکری لیتا ہے.جو اسے بہت گراں.گزرتی ہے  تو اس کے بجائے
اگر وہ اپنی بیوی کے ہر گھنٹے کی تنخواہ مقرر کر دے تاکہ وہ اپنے پلے سے جو چاہے کرے  اپنا.ہر خرچ پورا کرے...
تو ہے کوئی ایسا غیرت مند منصف  مرد جو بیوی کو
نائی
دھوبی
باورچن
بھنگن
مزدور
مالی
نرس
چوکیدار
ماسی
آیا
دودہ  پلانے والی
ٹیوٹر
درزن
اور
رات کی ڈیوٹی اور دلپشوری کرنے والی
کی تنخواہ ادا کرے .
ایک بھی مائی کا لال ایسا نہیں کر سکتا.
یاد رکھیں ...
ایک جوڑے کے بیچ کا ہر تعلق باہمی احترام اور محبت کا تقاضا  کرتا ہے . اگر محبت نہ رہے تو ایسے رشتے کو مجبورا گھسیٹنے سے اچھا ہے عزت سے اپنا راستہ بدل لیا جائے اور ایک دوسرے کو جینے کا پورا حق دیا جائے .
ہم اسی لیئے ہمیشہ کہتے  ہیں  کہ
ہم سب سے پہلے انسان ہیں اس کے بعد کسی مذہب  سے وابستہ ہوتے ہیں. اگر ایسا نہ ہوتا تو  اللہ پاک ہر بچے کے ماتھے پر اس کا مذہب لکھ کر بھیجتا .
سو ہر دو لوگوں میں خصوصا میاں بیوی میں  ہر دوسرے  کو پہلے انسان سمجھنا ضروری ہے اور آپ  میں انسانیت کا ہونا . جبھی آپ دوسرے کی خوشی  اور پریشانی کو حق اورفرض کی تکرار سے آزاد کر کے سمجھ بھی پائیں گے اورنبھا بھی پائینگے .
ممتازملک

بدھ، 8 مارچ، 2017

عورت جو سدا لڑتی ہے ۔ سراب دنیا




عورت جو 

سدا لڑتی ہے مشکل  سے 
فنا کر لیتی ہے خود کو 
اسی ندی کی مانند جو
گلا دیتی ہے  پتھر کو  
بنا لیتی ہے رستے تو  
بتاوں  میں 
یہ سچ ہے کہ 
فرشتے سے بہت  مشکل 
رہا انسان کا ہونا ...
مگر اس بھی مشکل ہے
یہاں  عورت پنا   ہونا ...
الہی  تو نے حوروں کو 
تو جنت میں سجا رکھا 
ہر اک غم سے بچا رکھا 
مگر
عورت کو مردوں  کی
ٹھوکر میں گرا رکھا 
کہیں پر اس کی آمد پر
اسے راہ میں سجا رکھا.
کہیں پر اس کی رخصت پر
اسے باندی  بنا رکھا
چتاوں پر لٹا رکھا 
تیرا یہ بھید جو بھی ہے 
تیرا یہ امتحان جو ہے 
مگر سچ پوچھ جو مجھ سے
بہت مشکل 
 بہت مجھ پر کڑا ہے 
بہت صبر آزما ہے
مگر میں جانتی ہوں کہ
تجھے تو صبر والوں سے محبت ہے 
بناتے ہیں جو خود رستے
تجھے ان سے محبت ہے 
جبھی میں التجا 
کرتی ہوں تجھ سے
کہ میرے حوصلے نہ پست کرنا 
کبھی نہ پست کرنا 
کبھی نہ پست کرنا 
(کلام/ممتازملک .پیرس)






منگل، 7 مارچ، 2017

ریلو کٹے


ریلو = رلن والا= رلنے والا
کٹے= بھینس کے نئے پیدا بچے
وہ کٹے جو گلیوں میں رلتے  کھلتے ہیں . انہیں ریلو کٹے کہا جاتا ہے .
😄😄😄
ممتازملک. پیرس
از/لغت ممتازیہ

پھٹیچر؟


یہ پھٹیچر کیا ہوتا کیا ہے ؟
کوئی  چیز جیسے کپڑا وغیرہ  پھٹتا ہے تو اس کی آواز آتی ہے چررررررر
تو یار دوستوں نے  اسے آسانی کے لیئے جب بولا کہ وہ دیکھو کیسی  پھٹی چرررر. ..
یوں یہ لفظ مذاق میں شارٹ ٹرم کے  بولنے  کے لیئے شروع ہوا اور لوگوں کو بولنے میں اتنا مزہ آنے لگا کہ انہوں نے ہر بری  اور بیکار شے اور انسان کے لیئے بھی اس کا استعمال عام کر دیا . اب تو چاہو بھی تو لفظ ان کی جان نہیں چھوڑتا ،
کیونکہ  وہ کسی کو کہیں نہ کہیں لیکن دوسرا انہیں ضرور پھٹیچررررر کہہ ہی جاتاہے 😜😜😜😜
ممتازملک
از/لغت ممتازیہ

پیر، 6 مارچ، 2017

ایک دعا کے دو ورژن


اسی دعا کا لیڈی ورژن ملاحظہ فرمائیں ...
( نوٹ -مرچی لگنا منع ہے )

بیوی کی دعا
نوک پلک سنوار کر 😜😜آہو

اے میرے پرودگار
میں  آپ سے میرے شوہر کے لیئے ہدایت و تقوی پاکدامنی اور ٹھڑک سے بے نیاز ہونے کا سوال کرتی ہوں .اس کے نیک  پرہیز گار متقی تہجد گزار اور زن مرید  بننے کی دعا کرتی ہوں .
اگر اس سے میرے حق میں کوئی غلطیاں،کوہیاں،اور گناہ سرزد ہو گئے ہوں تو میں اسے خود ہی دیکھ لوں گی آپ اسے معاف کر دیجیئے.
اے اللہ اس کو ہدایت عطا فرما دیجیئے اور ہدایت دینے کے بعد اس کے دل کو ٹیڑھی نظروں اور رنگین حرکتوں سے باز رکھیئے اور اسے اپنے پاس سے رحمت عطا فرما دیں کیونکہ اور تو ہر جگہ سے اپنی مرمت کروا چکا ہے .
یقینا آپ بہت بڑی عطا کرنے والے ہیں .
اے میرے پرودگار مجھے میرے شوہر اور میرے  بچوں  کو صراط مستقیم پر چلنے والا،نماز قائم کرنے والا بنا اور ہمیں استقامت عطا فرما.
اے اللہ میری اور میرے شوہر کیساتھ رحم و کرم والا، عافیت والا،اور فضل والا معاملہ فرما  کیونکہ خود اس سے تو مجھے ایسی امید بلکل بھی نہیں ہے اور  ہمیں آپس میں پیارومحبت اور اچھے اخلاق سے زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرما. آمین ثمہ آمین
ممتازملک

اتوار، 5 مارچ، 2017

اردو ماں جیسی

قارئین -2

قارئین -1

ماں کی بیوقوفیاں


مائیں بیوقوف نہیں ہوتی ہیں،
خود کو بیوقوف ظاہر کرتی ہیں،
تاکہ آپ کی عزت
آپ کی اپنی نظر میں بنی رہے ...
ممتازملک.پیرس

ہفتہ، 4 مارچ، 2017

دوستو سنو/ پیغام


السلام علیکم

سبھی محترم  دوستوں سے گزارش ہے کہ
میرا کسی بھی سیاسی یا مذہبی پارٹی یا تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے . اور اگر کوئی میرے بارے میں ایسی بات کہتا ہے تو وہ آپ سب کو گمراہ کر رہا ہے . میں ایک فری لانسر صحافی اور کالمنگار ہوں .
اور میں کسی بھی اخبار یا فرد کی نہ تو باقاعدہ  ملازم ہوں اور نہ  ہی کسی کے کنٹریکٹ میں ہوں . اس لیئے مجھے جن لوگوں نے اس بات پر مشورہ دیا کہ مجھے کب کس موضوع پر لکھنا چاہیئے ؟
تو ان سب کو مشترکہ جواب ہے
کہ آپ میرے ساتھ اپنے ادارے کا کنٹریکٹ کر لیجیئے اور میرے کالمز کی تنخواہ مقرر کر دیجیئے . پھر میں آپ کے دیئے ہوئے موضوعات پر لکھنے اور سب سے پہلے آپ کو بھیجنے کی بھی پابند ہونگی . 
اس کے بنا مجھے مجبور کرنے کی کوشش نہ کیجیئے. ..
اور میرے بارے میں خود سے پیشگوئی کرنے سے آپ کا کوئی بھلا ہوتا ہے  تو خوشی سے کیجیئے 
. ویسے ہماری زبان ہی ہمارا تعارف ہوتاہے . کوئی آپ کو بار بار مشتعل کریگا تو یاد رکھیں زبان تو اللہ نے ہر ایک کو دے رکھی ہے . لیکن تہذیب اور سائستگی ہمیں خود سے سیکھنی  ہوتی ہے . 
خوش رہیں.  سلامت رہیں. 
والسلام 
ممتازملک. پیرس

آخرت کی تیاری کیسے؟

اصل میں دنیا میں ہمارے کیئے ہوئے اچھے کام ہی ہماری آخرت کی تیاری ہیں .
جسکی سادہ سی وضاحت ہمارا رب خود ہم سے کیئے دیتا ہے کہ جھوٹ مت بولو
دھوکہ مت دو
منافقت مت کرو
حلال روزی کماو
بدزبانی مت کرو
کسی کا حق مت مارو
کسی کی عزت جان اور مال پر بری نگاہ مت ڈالو
کسی کو برا مشورہ مت دو
کسی پر تہمت، بہتان اور بنا ثبوت کے الزام مت لگاو
جہاں اسکی عزت ہے بنی رہنے دو
جہاں اللہ نے دوسرے کے عیب ڈھانپ رکھے ہیں ،وہاں تم بھی چشم پوشی اختیار کرو
کتنی آسان باتوں میں اللہ نے ہم سے جنت کا سودا کیا ہے اور ہم ہیں کہ ہر پل اس کی خلاف ورزی کر کر کے اپنے لیئے جہنم کی آگ اکٹھی کر رہے ہیں ...
ممتازملک

آنکھ کے اندھے

جبھی تو کہتے ہیں کہ محبت اندھی ہوتی ہے
کیونکہ عیب ،حاجات اور ضروریات تو محبوب میں بھی باقیوں  جیسی ہی ہوتی ہیں
لیکن
جو ہمیں محبوب ہو جاتا ہے اس کی یہ سب باتیں ہماری آنکھ سے اوجھل ہو جاتی ہیں
یا
جس کے عیب ہماری نگاہ سے اوجھل ہو جائیں وہ ہمارا محبوب بن جاتا ہے ...
پھر جب مرد اپنی محبوبہ حاصل کر لیتا ہے تو اس میں  مردانگی کے غرور  کو آرام آ جاتا ہے .
اور وہ اس لڑکی کو بیوی بنا کر جب اپنے پیچھے پیچھے پھرنے کی خواری کا حساب لینا شروع کرتا ہے تو اس بیوی کو اپنے اماں باوا اور گھر والوں کی کل وقتی ملازمہ بنا کر مطمئن ہو جاتا ہے ...
اور عورت کی آنکھ سے محبوبہ کی پٹی اترنے اور اس کی آنکھوں کو حقیقت کی روشنی میں معمول پر آتے آتے ایک عرصہ گزرتے ہی اپنی صورت بھی آئینے میں  پہچاننا مشکل ہو چکا ہوتا ہے ...
یہ ہی کھیل ازل سے جاری ہے اور ابد تک چلتا رہیگا ...
شیر اور ہرنی کی کہانی بس
ہرنی کی بوٹی بوٹی ہونے تک چلتی رہتی ہے ..
ممتازملک

عشق اعتبار اور تباہی


سب نے منع کیا..
لیکن اس نے کسی کی ایک نہ مانی .
عشق کی پٹی اس کی آنکھوں پر باندھ کر، محبت کے اعتبار پر،
وہ اسے یہاں لاکر "میری آواز بند ہونے تک پٹی نہ کھولنے" کا وعدہ کر کے  وہ کہاں گیا..
جب اس نے آنکھیں کھولیں تو اسے معلوم ہوا کہ 
اف  خدایا
یہ میں کہاں آگئی
اب نہ وہ ہے
نہ اس کی آواز ہے
نہ اس کا ساتھ ہے
اور
نہ واپسی کا راستہ......
ممتازملک

جمعہ، 3 مارچ، 2017

سیاسی لگاو یا پاگل پن

سیاسی لگاو  یا پاگل پن
ممتازملک. پیرس

انسان زندگی میں ہر روز نئی بات اور نئے کام سیکھتا ہے .
کبھی کسی سے متاثر ہوتاہے اور کبھی کسی کو متاثر کرتا ہے ..
لیکن ایک تیسری صورت بھی ہوتی یے اس کے  معاملات کی،
کہ جب وہ ان دونوں صورتوں میں  سے کسی ایک کو بھی ٹھیک سے نبھا نہیں سکتا تو پھر وہ دوسروں پر کیچڑ اچھال کر اپنے ظرف کی بلندی کا اظہار کرتاہے.
یہ ہی حال ہمارے سیاسی کارکنان میں سے کچھ لوگوں کا بھی بڑی ہی شدت کیساتھ ہو جاتاہے .
جب وہ اپنے آنکھ ، کام ،زبان سب کچھ اپنے لیڈران کے پاس گروہ رکھوا دیتے ہیں  . تو ایسے کارکن کو بھی تباہی میں کسی طور  طالبان یا داعش سے کم نہیں گردانا جا سکتا ...
فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ طالبان اور داعش بندوق کی گولی چلا کر انسانوں کے چیتھڑے اڑاتے ہیں اور یہ سیاسی کارکنان اپنے زبان اور ہاتھ سے اپنے ارد گرد والوں کو تباہنکرنے کی مہم پر رہتے ہیں . اس کا دماغ  ایک ایسے نشئی کی طرح کام کرتا ہے، جسے اس کی طلب پر اس کی مرضی کا نشہ نہ ملے تووہ دوسروں کیا،خود  اپنی ہی بوٹیوں نوچنے سے بھی باز  نہیں رہتا .
اس کے سامنے کتنے ہی سچ رکھو ،
کتنی ہی تاویلیں دو ،
کتنے ہی ثبوت پیش کرو ،
اس کے مرغے کی ایک ہی ٹانگ رہیگی
کہ میں نہ مانوں،
میں نہ مانوں ،
ایسے  لوگ اپنے سامنے کسی کے بھی (اپنے سگے بہن بھائیوں تک بھی) نقطہ نظر کو پیش کرنے کی اجازت نہیں  دیتے  ہیں،  اپنی مرضی کیخلاف انکی کوئی  سننا چاہتے ہیں ،
اور نہ ہی دوسرے کی رائے کا کوئی تصور قبول کرتے ہیں .  وہ جس پر جو چاہے بات تھوپنا اپنا حق سمجھتے ہیں . . ..
دنیا بھر میں سیاست بھی ہوتی ہے اور سیاسی کارکنان بھی ہوتے ہیں ..
لیکن ان کے کارکنان میں بدتمیزی، بدزبانی اور  بے حیائی کی وہ  پاگل پن کی لہر کبھی کہیں نہیں دیکھی گئی جو الاماشااللہ ہمارے پیارے وطن میں دیکھنے میں  آتی ہے .
یہ لوگ سیاست پر بات کرتے کرتے  جب دلیل نہ رہے تو سامنے والے کی ذات پر براہ راست الزام تراشیاں اور بہتان تراشیاں شروع کر دیتے ہیں . چاہے وہ ساری زندگی اس شخض سے ملا کیا بات بھی نہ کی ہو . صرف سوشل میڈیا ہی پر متعارف ہوں.
لیکن اس وقت اپنی بات کا اثر نہ ہوتا دیکھ کر اس کا بس نہیں چلتا کہ وہ سامنے والے کی ذات کو چورا چورا  اور بوٹی بوٹی کر دے  . اس وقت اس کا ذہن بھی کسی خودکش بمبار ہی طرح کام کر رہا ہوتاہے ..
جس کا مقصد صرف اپنے ہدف کو نشانہ بنانا ہے چاہے اس میں اس کے اپنے وجود کردار اور شخصیت کے ہی پرخچے کیوں نہ اڑ جائیں ...
اگر  ہم سب میں سے کسی بھی فرد کو اپنے یا اپنے کسی عزیز یا دوست کے  اندر ان ساری علامات میں سے کوئی ایک بھی علامت محسوس ہوتی ہے تو نہایت سنجیدگی کیساتھ کسی بھی اچھے ماہر نفسیات سے رجوع کرنا چاہیئے ،
اور اپنے علاج پر توجہ دینی چاہیئے .
کیونکہ اس کیفیت کا سارا فائدہ صرف کسی سیاستدان کو تو ہو سکتا ہے لیکن ہمارے معاشرے، خاندان یا احباب کو کبھی نہیں ہوسکتا.  کیونکہ ایسا شخص ہر طرح کے رشتے اور تعلق کی حدود سے باہر ہو چکا ہوتاہے . اور اگر ایسا نہی کر سکتے تو  اس سے دور رہنا ہی آپ کی عزت اور احترام کے لیئے بہتر ہے ..کیونکہ اس کی نظر صرف اپنے جنونی ٹارگٹ پر رہتی ہے . اس کا اپنا وجود بھی پاگل پن کی آگ میں راکھ ہو چکا ہوتاہے ..

پیر، 27 فروری، 2017

سرچ آپریشن سے پریشان کون؟ پختون یا افغان دہشتگرد؟ ؟؟

آج کل پنجاب میں ہونے والے آپریشن سے ہمارے کچھ پختون بھائیوں کا نام لیکر افغان شرپسند خوب سرگرم عمل ہیں ...اس کے باوجود یہ کہنا پڑتا ہے کہ
پبجابی پنجابی کی بین بجانے والے کماتے بھی پنجاب میں ہیں
بیٹیاں بیاہتے میں پنجابیوں سے ہیں
پنجابنوں سے شادی کرنے کے ارمان  بھی رکھتے ہیں. جو انہیں ملتی نہیں ہیں  تو انہیں آوارہ اور بدچلن بھی زور و شور سے ثابت کرتے ہیں ..
ان کی ہر بات سے متاثر بھی ہوتے ہیں ..اور ان میں کیڑے بھی نکالتے ہیں ..
اور انہیں جا کر من من بھر کی گالیاں بھی دیتے ہیں .
میرے نزدیک خود کو بہت زیادہ غیرت مند پرہیز گار مومن حیادار کہلانے والوں کو یہ بات اپنے گریبان میں جھانک کر خود سے پوچھنی چاہیئے
کہ
کیا ایسے ہوتے ہیں غیرت  مند لوگ؟؟؟؟
جو جن کیساتھ باعزت وقت گزاریں اور پھر ان پر بہتان تراشی بھی کریں .

پیارے بھائیو.. بری  بات کوئی بھی کرے وہ بری ہوتی ہے .
میرا بیٹا بری  بات کرے تو وہ بری  نہیں لیکن
پڑوسی کا کرے تو وہ بری. .
یہ روایت اب ختم ہو جانی چاہیئے . آج کے   پڑھے لکھے لوگ اور نوجوان بھی اگر تنقید برائے تنقید یا ضد برائے ضد کریں  تو پھر ہم اپنے معاشرے میں تبدیلی کیسے لا سکتے ہیں  .
پھر تو کبھی کچھ نہیں بدلے گا .
میری بات محض کسی ایک واقعہ پر مبنی نہیں ہے پنجابیوں اور پختونوں دونوں سے میرا تعلق اور رشتہ ہے . میں نے جو کہا وہ اسی فیصد  تجربات اور مشاہدات پر مبنی ہے . 
کئی لوگوں نے کہا پنجاب سے لوگ کیوں پختونخواہ میں کام کرنے آتے ہیں یا وہ بھی وہاں کماتے ہیں تو جی ہاں یہ بھی سچ ہے لیکن
پنجاب سے پختونخواہ میں جا کر کام کرنے والے اگر 80 ہیں تو پنجابی جو سرحد میں جا کر کام کرتے ہیں وہ بیس ہونگے .
اب یہ پرسنٹیج مقابلے پر کیسے لائی جا سکتی ہے.
ہمارے پنجاب کے ہر محلے میں ہر گلی میں دو چار پختون خاندان آباد ہیں .ہمارے سر آنکھوں پر ..
اس کے مقابلے میں سرحد کی گلی محلوں میں کتنے پنجابی کام کرتے ہیں  یا آباد ہیں ؟
ایمانداری سے حلفا کہیئے گا پلیز ٹھنڈے دل سے جائزہ لیکر ...
پنجابی لڑکیوں سے شادی کرنے کے کتنے خواہشمند پنجاب میں  شادی دفاتر میں رجسٹر ہیں آپ چاہیں تو کبھی بھی معلوم کر سکتے ہیں ..لیکن پنجابی  لڑکیاں پختون ماحول اور سخت گیریوں کے خوف سے وہاں شادی میں دلچسپی نہیں رکھتی .تو میں نے کئی لڑکوں کو ان لڑکیوں پر تہمتیں لگاتے اور گالیاں بکتے دیکھا ہے . ان کی نظر میں ہر عورت جو کسی مرد سے بات کرتی ہے یہاں تک کہ کسی دکاندار یا ڈاکٹر سے بھی بات کرتی ہے تو وہ  بدکار  ہے . بات دس  بیس فیصد کی نہ کریں بات اکثریت کی کریں . اور ہم اپنی غلطیوں کو مانیں گے تو ہی کچھ بدل سکیں گے .
ورنہ آپ مجھے جتنا چاہیں کوس  لیں. .کچھ نہیں بدلے گا ..
میں نے اپنی تحریر کے پہلے حصے میں  کسی بھی صوبے کا نام لیکر اس سے تعصب کا اظہار بلکل بھی نہیں ہے جو کہ میرا ایک پوسٹ پر کمنٹ تھا . لیکن اس پر کچھ  لوگوں نے تعصبانہ آگ بھڑکانے کی ناکام کوشش کی اور اپنی گھٹیا زبان اور گندی سوچ کا مظاہرہ کیا  ...میں نے تو پنجابی پنجابی کہنے والوں کو مشترکہ مخاطب کیا ہے ...
اور میں اس پر قائم ہوں ..
کبھی آپ فرماتے ہیں کہ ہمارے گھروں پر آدھی رات کو رینجرز نے چھاپے مارے ..
وہ دن میں آتے ....
یہ ظلم ہے .....
  بات ہے کسی مجرم کی تلاش میں  کسی کے گھر پر چڑھائی کرنے کی ...
تو میرے بھائی ساری دنیا میں  چھاپے اسی طرح اچانک اور سینکڑوں پولیس یا رینجرز کے ساتھ ہی مارے جاتے ہیں .
آدھی آدھی رات کو ہی مارے جاتے ہیں ..ہم یورپ اور امریکہ میں بھی یہ ہی آئے دن دیکھتے ہیں . آنے سے پہلے سائرن نہیں بجائے جاتے نہ ہی فون پر اطلاع دی جاتی ہے کہ
ہشیار ہو جاو ہم چھاپہ مارنے آ رہے ہیں ...
آپ نے کہا ہماری بجلی گیس پانی پنجاب والے استعمال کرتے ہیں ہمیں نہیں ملتی..
تو جناب  بجلی گیس مفت میں ایک شہر یا صوبے سے کہیں نہیں جاتے ...جہاں جاتے ہیں وہ اس کی کئی گناء قیمت ادا کرتے ہیں ..
جبکہ آپ کے علاقے کے لوگ بجلی پانی اور گیس کے بل تک دینے کو تیار نہیں ہیں تو یہ سہولیات بنا پیسے کے تو دنیا میں کہیں بھی آپ کو نہیں مل سکتی ..اگر ملتی ہے تو ہمیں بھی خبر کریں .
ایک  بات کی گئی کہ کون کہاں کام کرتا ہے ..تو
کہیں بھی ایک علاقے سے دوسرے علاقے یا صوبے میں  کام کرنا کوئی بری  بات نہیں ہے .لیکن جہاں اور جن کیساتھ مل کر رزق کمآئیں ان کو ہی گالیاں دینا اور ان کی پیٹھ میں چھرا  گھونپنا کسی صورت بھی شرافت یا انسانیت نہیں کہا جا سکتا .
اور اپنے صوبے میں انڈسٹری لگانے پر ذور دینا صوبائی حکومتوں پر ان لوگوں کی ذمہ داری ہے جو انہیں منتخب کرتے ہیں اور ووٹ دیتے  ہیں .. وہ وہاں انڈسٹری لگائیں تاکہ ہر ایک کو اپنے علاقے میں ہی کام میسر آ سکے اور علاقے میں ترقی ہو.
ہمارے ہاں کرپشن کے علاوہ وہی ہوتا ہے جو کہ انٹرنیشنلی ہر جگہ ہوتا ہے
سو ہم پاکستانیوں کو مفتے کے شوق نے ہمیشہ ہی خراب کیا ہے . اس سے ہمیں اب جان چھڑا کر حقیقت کی دنیا میں آ جانا چاہیئے.
اکثر اپنی قربانیاں یاد دلاتے ہوئے ہمارے بھائی بھول جاتے ہیں کہ
ضرب عصب میں تین سال سے پنجابی بیٹے کیا لڈو کھیلنے جا رہے ہیں ....
افغانی دہشت گرد پالے تو ہمارے پختون بھائیوں نے اپنی معصومیت اور سادگی میں  تھے لیکن ان کی صفائی تو پنجاب  کیا  پورے پاکستان نے اپنی جان پر کھیل کر کی ہے .یہ کوئی جادو سے تو نہیں مارے گئے
میں سمجھتی ہوں
اس سرچ آپریشن میں پختون بھائیوں کو بڑھ چڑھ کر رینجرز سے تعاون کرنا چاہیئے تاکہ جو افغان مجرمان اور قاتل ان کی زبان اور حلیے کی آڑ لیکر اپنے مذموم مقاصد پورے کر رہے ہیں اور پختونوں کا حق مار رہے ہیں انکا قلع قمع کیا جا سکے .اور ان کا حق اور  انہیں دیا  جا سکے اور ان کی عزت بحال کی جا سکے . اللہ پاک کرم فرمائے.
کہیں بھی افغان اور پختون کو پہچانا ہو تو یاد رکھیں دو لفظ ان کی زبان کے ان سے بول کر دیکھیں پختون اس کی محبت اور دید میں اپنی جان بھی آپ کو پیش کر دے گا .
جبکہ افغانی کے سامنے اپنا پورا شجرہ بھی رکھ دیں گے تو بھی وہ نہایت بدمزاج اور اڑیل ٹٹو کی طرح بدلحاظ  ثابت ہو گا .
یقین نہ آئے تو آج ہی آزما کر دیکھ لیں .
پختون بھائیوں سے زیادہ پاکستان سے محبت کرنے والا ،مہمان نواز،قدر کرنے والا کوئی مشکل ہی سے ملے گا ..انہیں خوبیوں کو الٹ دیجیئے تو افغان تیار ہے .
سو ہمیں پختون اور افغان کی اسے چھانٹی اور پہچان کو یقینی بنانا ہے.  تاکہ افغانی مجرمان کے جرائم سے پختون قوم کو بدنام ہو نے سے بچایا جا سکے . اور ان کا  حق انہیں دلوایا جا سکے . اور انشاءاللہ ہم سب پاکستانی مل کر اسے یقینی بنائیں گے .

پیر، 20 فروری، 2017

دین میں جبر

"دین میں کوئی جبر نہیں "
کہہ کر اللہ  نے  سارے جابرین کے منہ بند کر دیئے ہیں .
اب جو ایسا کرتا ہے اس رو سے  وہ خود  واجب القتل ہے .
ممتازملک .پیرس

جمعہ، 17 فروری، 2017

ویلنٹائن. یوم محبت؟

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1250962911657350&id=100002309588833

منگل، 14 فروری، 2017

یوم محبت

یوم محبت
ممتازملک. پیرس

کیا ہمارا مذہب ہمیں خوش ہونے سے روکتا ہے ؟
یا
کیا ہمارا مذہب ہمیں ہمارے رشتوں اور دوستوں سے محبت کے اظہار سے روکتا ہے ؟
بلکل نہیں اسلام تو رشتوں کو ایک دوسرے سے باندھے رکھنے کی ترغیب دیتا ہے .
رشتہ داروں سے محبت،
رقابت داروں سے محبت،
اپنے پڑوسیوں سے محبت،
اپنے بچوں سے محبت،
اپنے باپ کے دوستوں سے محبت ،
اپنی ماں کی سہیلیوں سے محبت،
اپنے دوستوں اور سہیلیوں سے محبت ،
اپنے بہن بھائیوں سے محبت،
اپنے ماں باپ سے محبت،
اپنے ساتھ کام کرنے والوں سے محبت،
اپنے شوہر سے محبت،
اپنی بیوی سے محبت، 
ذرا دیکھیئے تو اسلام تو سراپا محبت ہی محبت ہے ...
سڑکوں پر پلنے والے عاشقی معشوقی کے کھیل کو محبت کہہ کر اس کی تذلیل نہیں کرنی  چایئے.  کیونکہ
محبت گھروں سے نہیں بھگاتی. .
محبت چھپ چھپ کر ملنے پر مجبور نہیں کرتی ...
محبت اپنے ماں باپ کے منہ پر کالک نہیں  ملواتی...
محنت بڑوں کے سر میں راکھ نہیں ڈلواتی..
محبت اپنوں سے بغاوت نہیں کرواتی...
محبت گھر سے زیور پیسہ لیکر غائب ہونے  کا مشورہ نہیں  دیتی ...
محبت لڑکیاں برباد نہیں کرواتی.....
محبت دوسرے کا مال نہیں کھلکواتی...
محبت بدکار نہیں ہوتی..
سو جسے اعتراض ہوا ،
میاں بیوی کی یوم محبت پر اپنی تصویر پوسٹ کرنے پر ،اسے بھی پڑھ لیجیئے.ہمیں پوچھا گیا ...
سوال....
کیا آپ مسلمان ہیں ؟
جواب....
جی نہیں صرف آپ مسلمان ہیں ..
اب خوش...
کسی کی بھی ذاتی خوشی میں منہ مارنے سے پرہیز کریں پلیز
دوسرے کی ذاتی آذادی میں مداخلت نامنظور مسٹر بہت زیادہ مسلمان ...
اپنے جائز رشتوں کیساتھ یوم محبت منانے میں کسی کی کیا مجال کے ہمیں روکے . یہ تو اللہ کو پسند ہے کہ اپنے رشتوں سے محبت کا اظہار کرو .
ویسے بھی رشتوں میں پیار کا اظہار ہوتا رہے تو وہ ہمیشہ تروتازہ رہتے ہیں ..
سو رشتوں کی آبیاری اظہار محبت کے پانی سے کیجیئے . آزمائش شرط ہے ..
ہیپی ویلنٹائین کہنا کوئی لازمی نہیں ہے . اسی بہانے  اس مصروف ترین بھاگتی دوڑتی زندگی میں ، سال کا کوئی دن بنام  "یوم محبت" اپنے پیاروں  کے نام ضرور کیجیئے
سوال ..
اسلام میں ذاتی آذادی نہیں چلتی ہے.
جواب ...
کیوں نہیں چلتی  ہے ؟
آپ کوئی نیا اسلام ایجاد نہ کریں ...
اسلام تو کسی کے کھلے دروازے  سے بھی بلا اجازت کسی  کے گھر اور کمرے میں جانے کی اجازت نہیں دیتا .
یہاں تک کے سگے  رشتے بلا اجازت کسی کے کمرے میں داخل نہیں ہو سکتے ...
کسی کے دروازے پر دستک دو. .
تو دروازے کے ایک طرف کھڑے ہو کر .. تاکہ اندر کسی پر ایک دم آپ کی نظر نہ پڑے .
کیونکہ یہ اس کی ذاتی آذادی ہے ...
اسلام سے زیادہ کون سا مذہب انسان کی شخصی آذادی کا علمبردار ہے ...
جا کر اپنے علم کی اصلاح کریں بھیا جی . خوش رہیں
کہتے ہیں عورتیں اپنے گھروں میں بیٹھتی ہیں اور اپنی تصاویر یوں غیر لوگوں میں شئیر نہیں کرتیں ...
ہم اپنے ہی گھر میں بیٹھے ہیں الحمداللہ ...
ویسے ..
اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ عورتوں کی آئی ڈیز پر جا کر گپیں نہ لگاو  .
دوسروں کی عورتوں کی تصویریں نہ دیکھو...
ان بکس میں چاتیاں نہ مارو.
یہ آدھا اسلام ہی غرق کر گیا ہمیں خیر سے...
ہائے اس کچے مسلماں کا مسلماں ہونا 😲😲😲😲

جمعہ، 10 فروری، 2017

یورپ پر اعتراض ۔ کالم




یورپ پر اعتراض؟ ؟؟
(تحریر:ممتازملک. پیرس)



مجھے کہا گیا کہ آپ اس یورپ کی بات کر رہی ہیں جہاں یہ یہ یہ عیب ہیں ...
ان میں یہ یہ اور یہ خرابیاں ہیں ....
بلکل میں اسی یورپ کی بات کر رہی ہوں جسکے لیئے میرا نقطۂ نظر ہے کہ
جہاں
لاکھوں مسلمان عزت اور حفاظت  کیساتھ اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں ..
جہاں مسلمان سالوں گھر بیٹھے یورپی حکومتوں سے وظیفے کھاتے ہیں ..
اولڈ ہاوس کا طعنہ دینے والے سن  لیں کہ
جہاں بہووں  اور بیٹوں کے ہاتھوں زہر دیئے جانے اور ماں باپ سے اپنے بچے پلوانے اور
جائیدادیں زبردستی اپنے نام پر  کروانے،
اور گھر کا چوکیدارہ کروانے
کی بجائے ہزاروں روپے ماہانہ دیکر ان کی عمر کے لوگوں کی صحبت  میں، انہیں نوجوانوں کے لیئے اپنے زندگی بھر کے تجربات سے کام لینے کے لیئے مشاورت اور ان کی بہترین دیکھ بھال کے لیئے داخل کیا جاتا ہے...
اور وہاں وہ قیدی نہیں ہوتے فعال رکن ہوتے ہیں جہاں ان کی مرضی بھی چلتی ہے اور خواہش بھی پوری کی جاتی ہے ...
اور انہیں تنہائی میں بیٹے اور بیٹی کے انتظار میں تڑپتا نہیں چھوڑا جاتا ...
اپنی مرضی سے لڑکا لا کر  ماں باپ سے شادی کا اعلان کرنے کا طعنہ +اعتراض کرنے والو
جہاں لڑکی قرآن سے بیاہنے،
اس کی کمائی کھانے،
یا اس کا جبری نکاح =زنا شادی کے نام پر یا
گھر کی جائیداد باہر نہ چلی جائے کہہ کر، باپ بھائی گھر نہیں بٹھاتے
بلکہ جہاں اس لڑکی کو کوئی اچھا لگے ،
اسے ماں باپ سے ملوا کر اسے اس کی پسند کے اپنے گھر بیاہ کر بھیج دیا جاتا ہے ...
جہاں بن بیاہی بیٹیاں گھر پر بٹھا کر انہیں گناہ پر مجبور کر کے اور پھر  ان کے گناہ چھپا کر کسی کے متھے  نہیں لگائے جاتے،
اسی کے نام پر ڈالے جاتے ہیں ،
چاہے وہ مرد  اسے اپنائے یا نہ اپنائے،
اپنا نام اور دامن نہیں بچا سکتا کہ "جا سارا محلہ گواہی میں لاو تو مانیں گے کہ یہ معصوم سا مرد گناہگار بھی ہو سکتا ہے" ...
آپ کا یہ اخلاقی معیار آپ کومبارک ہو جہاں ہر گھر میں عورت ماں بنکر  بھی پٹ رہی ہے. اور ماں باپ کے اللہ بخشے ہونے تک وہ ہمیں عذاب ہی لگتے ہیں کہ کیا ہر وقت بولتے ہی رہتے ہیں جان ہی نہیں چھوڑتے ...
بیوی بن کر بھی ہر طرح کے استحصال کا شکار ہے. ہر خدمت کے بعد بھی یہ بے تنخواہ کا مزدور  اپنی دو روٹی کے لیئے  ہمیں بوجھ لگتا ہے ..
بچے بچیاں زانیوں  کے ہاتھ چڑھ رہے ہیں اور پھر بھی حکم ہے کہ سشششش کسی کو پتہ نہ چلے خاندان کی عزت کا سوال ہے  ...
کاش ہمیں ہمارے گریبان میں جھانکنا آجائے ۔
اور رہا مسلمانوں کا قتل عام کا سوال ۔۔۔
تو نہ کروائیں اپنا قتل عام ..
کریں ان کی ایجادات کا مقابلہ
ان کے علم کا مقابلہ
ان کی تہذیب کا مقابلہ ..
جب اللہ بھی آپ کی مدد نہیں کر رہا تو  جھانکیئے اسی قرآن پاک  میں کہ جہاں وہ فرماتا ہے ،
میں ہر اس قوم کو عروج عطا کرتا ہوں کہ جو محنت کرتی ہے اور آگے بڑھنے کا عزم اور ارادہ رکھتی ہے .
خدا اس قوم کی حالت کبھی نہیں بدلتا جو خود محنت ، علم اور ہنر میں کمال حاصل نہیں کرتی.
خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے جناب ...
جہاں بات بات پر ہم جیسے کمزور اعمال والے اپنے لیئے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  اور آل نبی کی مثالیں دیتے نہیں تھکتے .ان سے صرف اتنا ہی عرض کرنا ہے کہ
خود کو کربلا والوں کیساتھ ملانے سے پہلے
ہمیں ہماری کرتوتوں کا بھی ایک بار جائزہ ضرور لینا چاہیئے . شاید ہمیں شرم آ جائے اور ہم ان مقدس ہستیوں کا نام لینے سے پرہیز کریں ...
مگر ہم سچائی کا آئینہ اس لیئے توڑ دیتے ہیں کہ یہ ہمیں ہماری مکروہ صورت دکھاتا ہے .
آج ہم دو ارب سے زیادہ کی آبادی ہو کر تین سو تیرہ جتنا ایمان اور عمل حاصل نہ کر سکے...
افسوس یہ وہی زمانہ ہے جسے سوچ کر ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں بھیگ جایا کرتی تھی .
😢😢😢😢.......ھ
  (ممتازملک. پیرس)

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/