ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

پیر، 8 نومبر، 2021

عید میلادالنبی کی بڑی اور یادگار تقریب/ رپورٹ ۔ ممتازملک۔پیرس


عید میلادالنبی کی بڑی اور یادگار تقریب
تحریر:
      (ممتازملک پیرس)


7نومبر 2021ء بروز اتوار عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی میں فرانس میں مقیم معروف شاعرہ و ناول نگار محترمہ شازملک صاحبہ نے ایک خوبصورت تقریب کا انعقاد کیا ۔ جس کی مہمان خصوصی فرانس میں قائم مقام سفیر پاکستان قاضی امجد عزیز کی اہلیہ محترمہ حمیرا قاضی صاحبہ تھیں  ۔
پروگام کا آغاز زویا عمر کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ حمد باری تعالی کی سعادت ندا عمر کو حاصل ہوئی ۔
پروگرام میں پیرس میں معروف خواتین  نعت خوانوں نے نعتیہ کلام سے سماں باندھ دیا ۔ پروگرام میں خواتین کی بہت بڑی تعداد میں شرکت نے پروگرام کو یادگار بنا دیا ۔ جس پر پروگرام کی آرگنائزر محترمہ روحی بانو صاحبہ کو مبارکباد پیش کی گئی۔ پروگرام میں شازملک صاحبہ نے اپنی ادبی ایسوسی ایشن کو "فرانس پاک رائٹرز ایسوسی ایشن " کے نام سے متعارف کروایا ۔ اور آئندہ اسی ایسوسی ایشن کے نام سے ہی ادبی پروگرامز کے انعقاد کا اعلان کیا ۔ جس میں خواتین ہی کے لیئے پروگرامز کروانے کو فوقیت دی جائیگی۔ پروگرام کی مہمان خصوصی حمیرا قاضی صاحبہ نے اپنے پیغام میں خواتین پر زور دیا کہ اسلام کو صرف ہمارے پروگراموں تک  ہی محدود نہیں ہونا چاہیئے بلکہ اسے   ہماری عملی زندگی میں بھی دکھائی دینا چاہیئے ۔ اور ایک اچھے انسان اور مسلمان کے طور پر ہماری تصویر ابھر کر سامنے آنی چاہیئے۔ پروگرام میں خواتین نعت خوانوں میں ستارہ ملک ۔ معروف شاعرہ و کالم نگار اور راہ ادب کی صدر محترمہ ممتازملک صاحبہ کے علاوہ جن خواتین نے نعتیہ کلام پیش کیا اور اظہار خیال کیا انکے نام ہیں سمیرا سسٹرز۔ اقصی۔ نیناخان ۔ ناصرہ خان۔ آصفہ ہاشمی ۔تنظیم  لے فام دو موند کی   شمیم خان صاحبہ ۔ شمیم ظہور ،  غزالہ یاسمین ۔ فردوس  ،  ثریا ارشد  ،     سعدیہ شاہ  ، ناہید  ،  آفرین ، شیمی ، اقرا  ، مہک اور غزالہ شامل تھیں۔ 
پروگرام کی آرگنائزر روحی بانو نے ملکی سلامتی خوشحالی اور کورونا وائرس سے نجات کے لیئے دعا خیر کی ۔
پروگرام کے اختتام پر سلام بحضور سرور کونین  سرکار دوعالم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پیش کیا گیا ۔ 
ایس ایم ٹیکسٹائل کی جانب سے تمام مہماناں گرامی اور نعت خواں بچیوں اور خواتین میں دوپٹے تسبیحات اور جائے نماز تقسیم کیئے گئے ۔
یوں یہ پروقار اور ایمان افروز تقریب   فرانس پاک انٹرنیشنل رائیٹرز فورم کے سر پرست اعلی ملک محمد سعید کی جانب سے دیئے گئے شاندار عشایہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ 
                         ●●●

پیش ہیں پروگرام کی کچھ تصویری جھلکیاں 













                       ●●●



بدھ، 3 نومبر، 2021

● مسکراہٹیں بکھیرنے والے/ کالم

        مسکراہٹیں بکھیرنے والے
      تحریر:
                (ممتازملک ۔پیرس)



منور ظریف، رنگیلا، عمرشریف ‏، معین ‏اختر، امان ‏اللہ، ببو برال، مستانہ ، البیلا، شوکی خان اور ان جیسے بہت سے نامور کامیڈینز ۔۔۔۔۔۔
جنہوں نے غربت کی گود میں آنکھ کھولی۔ گھروں سے فاقہ مستیاں اور بدحالیاں دیکھ کر ہوش سنبھالنے والے بچپن سے گزرے۔ 
اکثر کو تو سکول کا منہ تک دیکھنا نصیب نہیں ہوا۔ ان میں سے ہر ایک بچہ بھوک و افلاس کی گود سے اٹھ کر  نشئی تماشائی نہیں بنا چور اور لٹیرا نہیں بنا ۔ اپنے وقت کو بدلنے کے لیئے انہوں نے کوئی شارٹ کٹ نہیں اپنایا ۔ اپنے آنسووں سے قہقہے نچوڑ کر اس نے دکھی لوگوں کو مسکراہٹیں بانٹیں ۔ ان کی تو پوری زندگی ایک روشن مثال ہے ۔  حکومت سندھ نے عمر شریف کی تدفین انکی خواہس پر کی تو وہاں کی ایک سڑک کو بھی انکے نام سے منسوب کر دیا ۔ جس پر کچھ دل جلوں کو شدید اعتراض ہوا ۔ان سب سے سوال ہے کہ
ہمارے ہاں منافق معاشرے میں  تو لوگ سگے ماں باپ کے مسکراہٹ چھین کر جوان ہوتے ہیں وہاں عمر شرہف جیسے لوگ ہمیں پھر سے مسکرا کر زندگی میں آ گے بڑھنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔ اس لیئے میں حکومتی فیصلہ کی تائید کرتی ہوں ۔یہ ایک اچھا فیصلہ ہے  ۔ 
مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ اپنے بچے کو بھانڈ میراثی بنانا پسند کرینگی؟ تو ان سب کو  میرا یہی  جواب ہے کہ
ایک دہشت گرد بننے سے ، سمگلر بننے سے، قاتل و زانی  بنبے سے،  چور اور ڈکیت بننے سے  کروڑہا بار اچھا ہے کہ انسان ایک ایسا بھانڈ میراثی ہی بن جائے۔ جو اس معیار پر شگفتگی کو لیجائے، جنہوں نے اپنے آنسووں سے قہقہے نچوڑے اور دنیا کے غموں کو ہلکا کرنے کے لیئےانہیں اپنی شگفتگی کا کندھا پیش کردیا۔
دنیا میں ان کی زبان جاننے والے اردو پنجابی ہندی بولنے اور سمجھنے والے ان کے اس خزانے سے ہمیشہ خوشیوں کے موتی چنتے رہینگے۔  اور اپنے غموں سے باہر نکلنے کے لیئے ان  کی زندگیوں کو روشن مثال بنا کر اپنے سامنے رکھیں گے ۔ آج ہی  کے کیا ہر دور میں جہاں ماں باپ کی جدائی یا وفات کا یا غربت کا بہانہ بنا کر اولادیں نشے تماشے اور بدکاریوں کا شکار ہو جاتی ہے ۔ جہاں جرائم کی دنیا کے یہ استاد بن کر ساری زندگی لوگوں کے  لیئے بدنامی اور عذاب بن جایا کرتے ہیں ۔ جہاں ان کی دہشت اور  بدنامیوں سے تنگ انکے اپنے بھی انکے نام کیساتھ اپنا نام جوڑنا پسند نہیں کرتے وہاں ان  ناموں کے مسکراتے چراغ ہمیشہ روشنی بکھیرتے رہی گے۔ جگنو بنکر راستہ دکھاتے ہیں گے ۔ کسی نے 4 سال کی عمر سے مزدوری کی ۔ کسی بے جوتے پالش کیئے۔ کسی نے اخبار بیچے۔ کسی نے بسوں میں میٹھی گولیاں بیچیں ۔ کبھی کام نہ ملا تو راتوں کو بھوکے پیٹ میٹھے سپنوں کے سہارے بسر کر لیا۔ لیکن خود کو کبھی کہیں گرنے نہیں دیا ۔چوریاں نہیں کیں ۔ کسی کی جیب نہیں کاٹی ۔ کہیں ڈاکہ نہیں ڈالا ۔ کسی امیر آدمی کی بیٹی کو بہلا ہھسلا کر اسے گھر سے زیورات لانے کا کہہ کر اسے کسی کوٹھے پر  نہیں بیچا ۔ گھر داماد بنکر کسی کے مال مفت پر آرزوں کے مینار کھڑے نہیں کیئے ۔ بلکہ محنت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ پر توکل کیئے ہر محنت مشقت کے بعد اپنے شوق میں ہی اپنا رزق تلاش کرتے رہے اور یوں اللہ کو ان پر جب پیار آیا تو اس نے انہیں ان کی نیتوں اورمحبتوں کا ثمر چھپر پھاڑ کر دیا ۔ دنیا میں انہیں ان کے فن مزاح کا وہ مرتبہ عطا کیا کہ جس کا تصور کوئی بڑے سے بڑا اعلی تعلیم یافتہ مزاح نگار بھیں نہیں کر سکتا  ۔ یہ بچے جنہیں اسکول کا منہ بھی دیکھنا نصیب نہیں ہوا تھا انہیں ان کے مطالعے اور لوگوں کو انکی حرکات و سکنات کو پڑھنے اور انہیں اپنے زہن میں اتارنے کی خوبی نے اوج ٹریا تک پہنچا دیا ۔اب جو بھی کوئی مزاح کے میدان میں آئے گا وہ ان سب سے ہی ان کے کام سے سیکھ کر ہی آئے تو آئے وگرنہ ان جیسا کام اب اور کسی کے بس کی بات نہیں ۔ یہ کرم خاص خاص لوگوں ہر ہی ہوا کرتے ہیں ۔اور ایسے لوگ صدیوں ہی میں کہیں پیدا ہوا کرتے ہیں ۔بیمثال ۔ بہترین ۔ نایاب اور کامیاب  لوگ ۔۔۔۔۔۔۔۔
                       ●●●

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/