ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 21 اگست، 2021

یہ ‏کس ‏کا ‏پاکستان ‏ہے/کالم

یہ کس کا پاکستان ہے؟
تحریر: (ممتازملک۔پیرس)




ٹک ٹاک کے ذریعے خود کو بیچنے والی  وہ خاتون دنیا کی آخری غلیظ خاتون بھی ہوتی تو بھی کسی کو حق نہیں تھا کہ اس کیساتھ بدمعاشی کی جاتی ۔ ہاں اسے دیکھنے والے تماش بین فالوورز اسے ان فالو کر دیتے۔  فالوورز کا مطلب ہے پیسہ۔۔۔۔پیسے کی سزا ہی اس کے لیئے کافی تھی ۔ جس کے لیئے وہ یوں ذلیل ہورہی تھی۔
پولیس کمپلین کرتے جا کر اس خاتون  کے خلاف ۔ کہ یہ ماحول کو خراب کر رہی ہے ۔ 
تب ہم بھی آپکا ساتھ دیتے۔
ہر روز ریپ اور گینگ ریپ کا شکار ہونے والی  معصوم بچیاں اور پردے دار خواتین آپکی بات کو ثابت کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں ۔ کیا اس لیئے کہ ہٹ دھرمی پاکستانیوں کا خاصہ ہے ؟
آخر آپ   کس  بات کو کس بات سے ملا کر اس کی حساسیت کو روند رہے ہیں ۔

     بھائی یہاں بات انسانی آذادی اور حقوق کی ہو رہی ہے ۔ جو اللہ نے ہم سب کو دے رکھے ہیں ۔
آدم کا بیٹا غیرت مند ہو تو اسے کوئی بڑی سے بڑی حسینہ بھی نہیں بھٹکا سکتی ۔ اور جب یہی آدم کا بیٹا بے راہ روی کا شکار ہو جائے تو حور جیسی بیوی کے ہوتے ہوئے کالی بدشکل جمعدارنی اور ہیجڑوں  پر بھی بے ایمان ہو جاتا ہے ۔
اس خاتون اور اس جیسیوں کو بنانے والے بھی تو یہ سارے ابن آدم ہی ہیں نا ۔ ان کے لاکھوں فالوورز کیا ان پر پیسہ لٹاتے انہیں فالو کرتے وقت دودھ پیتے بچے ہوتے ہیں کہ  وہ اس کی حرکتیں نہیں جانتے۔ 

اب تک کتنے لوگوں نے اس عورت یا ایسیوں کو ان فالو کیا ہے؟

کیا سچ نہیں ہے کہ آج بھی اپنے گھر میں بیٹھی حیادار لڑکیاں پڑھی لکھی ہونے کے باوجود شادیوں کے انتظار میں بوڑھی ہو رہی ہیں ۔ جبکہ ایسی تماشا باز بازاری اور دو نمبر مدارنیں اس ملک کے مردوں کو اپنی انگلیوں پر نچا رہی ہیں ۔ اوپر سے نیچے تک ہر بے شرم اور فیشناں پٹی بدکردار لڑکیوں نے مردوں کی مت مار رکھی ہے انکی محبوبائیں اور  بیویاں بن کر ان کے مال پر عیش کر رہی ہیں ۔ کون سی شریف لڑکی ہے جسے مرد بیوی بنا کر مالی تحفظ دیتا ہے؟ جبکہ ایسی بازاری عورتوں کے نام پلازے، بنگلے ، پلاٹس کرتے وقت اسکی غیرت کہاں تیل لینے چلی جاتی ہے ۔
آج کی عورت کو تباہ کرنے والا یہی ہمارے مردوں کا ٹھرکی رویہ اور آوارہ سوچ ہے ۔ جس نے انہیں بتایا کہ مرد ان کے کردار سے متاثر ہو کر انہیں نہیں اپنائے گا بلکہ انکی اداوں کی جادوگری انہیں کروڑ پتی بنا سکتی ہے ۔ سو اب بھگتیں ۔ طیش کیسا ۔ دل کڑھنا چاہیئے بھائی ۔ ہر ذمہ دار اور حساس انسان کا دل کڑھنا چاہیئے ۔ لیکن اس کی سرکوبی کے لیئے بھی عملی اقدامات کی اشد ضرورت ہے ۔ مرد ایسی عورتوں کو فالو کرنا ۔ عشق لڑانا چھوڑ دیں ۔ عورتوں کا مزاج خود بخود لائن پر آ جائے گا ۔ مرد شریف عورتوں کو پسند کرینگے عورتیں شرافت اپنا لینگی ۔ جب مرد غلاظت کو پسند کرینگے تو عورتیں غلاظت میں خوشی سے لتھڑ جائیں گی ۔ کیونکہ مرد کو اللہ نے قوام کیا ہے ۔

اپنے بیٹوں کی، اپنی سوچ بدل لیں۔ یہ سب سیدھی ہو جائینگی۔ ان شاء اللہ   

اس حادثے کی تفصیلی رپورٹ بھی منظر عآم پر لائی گئی ہے جو یقیناآپ سب کی نظر سے گزر چکی ہو گی ۔ نہیں گزری تو یو ٹیوب پر اسے ملاحظہ فرمائیں اوربتائیں کہ

اس رپورٹ کو پڑھ کر بھی آپکو سمجھ نہیں آئی کہ اس کے فالوورز ہی اصل میں کنجر مرد ہیں جنہوں نے اسے پیسے کا مزا دیا اور طوائف بنا دیا  ۔ کیونکہ انہیں مردوں نے شریف اور باحیا لڑکیوں کے لیئے عزت سے ملازمت کے دروازے بند کر دیئے ۔ نوکری کی تلاش میں جانے والی خواتین اگر اپنے تجربات بیان کرنے لگیں تو ان جعلی شرفاء کو کہیں منہ چھپانے کی جگہ نہ ملے۔ ان خواتین کو یہ گھٹیا طریقے سکھانے والے شرفاء جن کے جتھے سڑکوں پر کھڑے، گاڑیوں میں سفر کرتے ، منہ اور آنکھوں سے سے رال ٹپکاتے ہوئے آپکو اگر نظر نہیں آتے تو اپنی بینائی پر افسوس کیجیئے۔ کیونکہ جسے دکھائی نہیں دے رہا اسے سجھائی بھی کیا دیگا؟ اپنی آنکھوں ، سوچ اور کردار کے تحفظ کے بجائے کسی بھی عورت کو گالی دینا یقینا زیادہ آسان کام ہے ۔ سو 

ہم کہ ٹھرے سہل پسند اتنے مکافاتوں کے بعد

  سدھریں گے نہ جانے کتنے مکوں اور لاتوں کے بعد

(شاعر سے معذرت کیساتھ)

پھر بھی مرد بے قصور؟؟؟

کتنوں نے اس خاتون کو نیک پروین سمجھ کر جوائن کیا تھا؟

کتنوں نے اب اچاااااانک اس کی اصلیت جان کر اسے ان فالو کیا ہے؟

ہمارے ادبی اور علمی پروگرامزکی فالوونگ سینکڑوں تک میں نہیں ہوتی اور ایسی طوائفیں لاکھوں تک کیسے لیجاتی ہیں ؟

لیکن مرد اب بھی بے قصور 👏👏👏👏

یقینا سو فیصد مردوں کی بات نہیں کی جا رہی ۔ لیکن حقیقی شرفاء کی خاموشی نے ہی تو حالات کو اس نہج تک پہنچا دیا ہے کہ ہم ہر روز اخلاقی زوال کی سیڑھیاں تیزی سے اتر رہے ہیں ۔ 

چلیں آپ  کا کوا سفید ہی ہے تو میں اسے سیاہ کیسے کہہ سکتی ہوں ۔ میں عام انسان ہوں عام سے گلی محلوں میں رہنے والی ۔ سالہا سالہا کے تجربات اور مشاہدات سے یہ بات اخذ کر چکی ہوں کہ  مادر پدر آذاد عورت مرد کی پیداوار ہے۔

 یہ طلب اور رسد کی کہانی ہے ۔ مرد جو چاہتا ہے عورت اسی رنگ میں ڈھل کر اسے ملتی ہے ۔ آپ اچھے تو آپ کے گھر کی ہر عورت اچھی ہونے پر مجبور ہو گی ۔ 

میرا پاکستان جہاں میں نے بچپن گزارا ۔ جوان ہوئی ۔ بیاہی گئی میرا وہ پاکستان گم چکا ہے۔ پلیز اسے ڈھونڈ دیں ۔

                     ●●●

پیر، 9 اگست، 2021

کیا ‏کرے ‏/ ‏کوٹیشنز ‏


کیا کرے کوئی

جھوٹ بولو تو رب ناراض
سچ بولو تو لوگ
چپ بیٹھو تو ضمیر نہ چھوڑے
کرے تو کیا کرے کوئی ؟؟؟؟
       (چھوٹی چھوٹی باتیں)
            (ممتازملک۔پیرس)

بدھ، 4 اگست، 2021

تہذیبی ‏مگرمچھ/ ‏کالم


      تہذیبی مگرمچھ
(تحریر: ممتازملک۔پیرس)


انگریزی کی آڑ میں ایک تو بائیس کروڑ عوام کو ان کے مذہب ثقافت اور اقدار سے دور کر دیا گیا دوسری جانب اردو زبان کو جو چند لوگ یا انکے بچے پڑھتے تھے ان کی زبان کو بھی تباہ کر دیا ۔ اس کا ایک کھلا ثبوت آپکو ہماری شاہراہوں پر لگے بورڈز یا پھر اشتہارات پڑھ کر سر پیٹ لینے کو جی چاہے گا ( اپنا نہیں غلط اردو لکھنے والے کا😜) ہمارے بچے پنجابی تو چھوڑیں اردو ہماری اس وقت کی  نام نہاد قومی زبان اردو میں سو تک  کی گنتی بھی نہیں لکھنا تو دور بول تک نہیں  سکتے ۔ ہمارے ہاں سرکاری سطح پر بڑے بڑے مگرمچھ براجمان ہیں جن کا کام ہر زمانے میں دین فروشی اور وطن فروشی رہا ہے ۔ جن کا قبلہ و کعبہ صرف اور پیسہ ہے ۔ اور بلاشبہ یہ غیرملکی ایجنڈے پر سالہا سال سے اس ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رہے ہیں ۔ لیکن حیرت ہمیں اس بات پر ہوتی ہے کہ اس ملک کا عام آدمی بھی دن رات حرام حلال سوچے بنا ان مافیاز کے سسٹم کا ایندھن بنا ہوا ہے ۔ کیوں وہ اپنے بچوں کو گورنمٹ سکولز میں پڑھانے کے بجائے پرائیویٹ تہذیب فروش اور بے دین بے زبان اداروں میں پڑھانے کے لیئے مرا جا رہا ہے ؟ یقینا وہ اتنا ہی بڑا گناہگار ہے جتنا یہ تعلیم کے نام پر دھندا کرنے والے بڑے بڑے مگرمچھ ۔ 
تو اس کا علاج اور تدارک دونوں ہی اس عام آدمی کو خود ہی سے کرنا ہو گی ۔ 
ان بڑے بڑے نام والے چین سکولز کا بائیکاٹ ۔ یہاں سے فارغ التحصیل طلباء کو بڑے عہدوں پر قابض ہونے سے روکنا ۔ سرکاری سکولوں کے حالات کو بہتر کروانا ۔سرکاری تعلیمی اداروں میں کم تعلیم یافتہ اور للو پنجو افراد کا بطور استاد تعینانی کا راستہ روکنا ۔۔۔ 
اور بھی بہت کچھ ...
دنیا میں کسی بھی ترقی یافتہ قوم کی ترقی اس وقت تک ممکن نہیں تھی جب تک اس نے اپنے قومی زبان کو نہیں اپنایا یا اسے تعلیم نظام و نصاب میں رائج نہیں کیا ۔ دنیا بھر کی زبانیں سیکھیئے لیکن زبان سمجھ کر ۔ اسے اپنے ملک کے لیئے جونک  مت بنایئے۔ انگریز کیساتھ انگریزی بھی  ہمارے ملک میں اپنی روشی کو آگ لینے آئی تھی لیکن اس ملک اس گھر کے مکین بدبختوں نے اسے گھر والی ہی بنا لیا ۔ اسی جبری گھر والی نے اس گھر کی اصل مالکن اردو زبان کو تاخت و تاراج کرنے کی پہلے دن کی مہم کی آگ  میں آج تک صرف گھی ہی ڈالا ہے کیونکہ گھر کے لوگ جو بےایمان تھے اور ہیں ۔
خدارا  پاکستان پر رحم کیجیئے
اپنی آنے والی نئی نسل پر رحم کیجیئے۔ جنہیں ایسے انگریزی مارے تعلیمی اداروں سے گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ کی دیمک لگ چکی ہے ۔ کیونکہ زبان کبھی اکیلی نہیں آتی وہ جب آتی یے تو اپنے سارے سازوسامان کیساتھ ہی آتی ہے ۔ جیسے کہ اس کا پہناوا ، تہذیب اقدار ، رکھ رکھاو، اسکی  سوچ اور طرز زندگی۔۔۔۔۔
                   ●●●

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/