ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 23 اگست، 2019

PIA تجھے کیا ہوا / کالم

   

    پی آئی اے تجھے کیا ہوا
          (تحریر:ممتازملک۔پیرس)



11 اگست 2019ء کی رات  8 بجے ہم لوگ پیرس سے  PK 770 میں سوار ہو چکے تھے ۔ 
میری سیٹ نمبر 42B تھی۔ جہاں پر پاکستان سے سوار ایک خاتون اور پیرس سے سوار ایک پختون نوجوان کے کیساتھ ہی میری سیٹ تھی ۔ جو میں نے درخواست کر کے کھڑکی والی سیٹ سے بدل لی ۔
نہ جہاز میں کوئی اخبار ، نہ رسالہ،  نہ ٹی وی ، نہ مووی نہ ڈرامہ ، دنیا کا سب سے بورنگ (بیزار کن ) سفر کرنا ہو تو پی آئی اے میں آیئے ۔ بوڑھے بچے جوان مرد و زن ، مجال ہے جو کسی کی بھی وقت گزاری کا یا دلچسپی کا کوئی سامان اس جہاز پر موجود ہو ۔ اس میں دو طرح کے لوگ ہی سفر کر سکتے ہیں جنہیں دو چار گھنٹے بچانے ہوں یا دو تین سو یورو ٹکٹ کے۔۔ورنہ دنیا کی اور کوئی وجہ ایسی نہیں ہے، نہ اس ایئر لائن کی کوئی خوبی یا سروس ایسی ہے کہ اس کی وجہ سے اس میں سفر کیا جائے ۔ 
ہم سے پہلے جہاز میں پاکستان سے بارسلونا جانے والے مسافر 8 گھنٹے کا سفر کرتے ہوئے اس میں موجودتھے ۔ جن میں بوڑھے بھی تھے اور بچے بھی ۔ ان میں کسی کے پاس نہ تو کوئی تکیہ تھا اور نہ  ہی کوئی کمبل تھا ، اور تو اور جہاز میں اے سی بھی نہ ہونے  کے برابر شاذو و  نادر ہی چلایا گیا تھا ۔
یہاں بھی میرا ہاتھ والا پنکھا ہی کام آیا ۔
بچے بیچارے سیٹ کی دستیوں پر سر رکھے سوتے جاگتے بیچین ہو رہے تھے ۔
بزرگ شرما شرمی کچھ ضرورتا بھی نہ مانگ پا رہے تھے ۔ وہ بھی سوچ رہے تھے جب جوان اور بچے بار بار لائٹ جلا کر انہیں بلاتے ہیں تو مجال ہے کہ کریو کا کوئی فرد آ کر دریافت کرے کہ
ہمارے بیٹھنے کے 3 گھنٹے  بعد جہاز پر کریو نے ایک ایک لنچ نکس تقسیم کیا ۔ اور ایک کپ چائے اور پیپسی کا گلاس دیا گیا ۔ لنچ بکس کھولا تو تو اس میں ایک عدد3 انچ لمبا کوئی بند کباب ٹائب تھا ، ایک عدد دو انچ کا پیٹیز ،
ایک عدد چھوٹا سا سادہ کیک کا ٹکڑا ، یہ اب رات کے 11 بجے ڈنر تھا، یا ناشتہ تھا ، یا مذاق تھا سمجھ نہیں آئی ۔ ۔ اس کے بعد جلدی جلدی 15 منٹ میں ہی خالی  ڈبے واپس سمیٹے گئے ۔ اور تمام جہاز کی روشنیاں بجھا دی گئیں اور کریو غائب ۔
ڈیڑھ گھنٹے کے بعد بارسلونا پہنچ کر جہاز اترنے سے محض پندری بیس منٹ پہلے روشنیاں کی گئیں ۔ جہاز میں اور تو اور پرواز کی خئی ڈائریکشن کسی سکرین پر نمودار نہیں ہو رہی تھی ۔ جہاز مسافروں سے مکمل طور پر بھرا ہوا تھا مجھے وہاں کوئی سیٹ خالی دکھائی نہیں دی ۔ کریو میں سے کوئی بھی پوچھنے ہر نہیں بتا پا رہا تھا کہ ہم کس مقام پر سفر کر رہے ہیں یا ہم کتنی دیر تک اپنی منزل پر پہنچیں گے ۔ بارسلونا پہنچ کر ساتھ کی نوجوان خاتون رخصت ہوئی اور مزید پاکستانی مسافر بارسلونا سے اسلام آباد کے لیئے جہاز میں سوار ہوئے۔ ہمارے ساتھ کی سیٹ پر ایک اور مہذب  پختون نوجوان کی آمد ہوئی ۔
رات کے دو بجے تک کئی بار لوگ لائٹ جلا کر سروس کریو کو کبھی بچوں کے دودھ کے لیئے ، کبھی پانی کے لیئے کبھی کسی اور ضرورت سے  بلا چکے تھے مجبورا مجھے سیٹ پر گھٹنے کے بل کھڑا ہو کر باآواز بلند احتجاج کرنا پڑا کہ بھائی کوئی ہے یہاں جو بار بار لائٹ بجھانے کے بجائے آ کر پوچھ سکے کہ جناب آپ کو کیا چاہیئے ۔ ۔ مجھے اپنی ساتھ والی سیٹ پر سے نوجوان لڑکے کو درخواست کرنے پڑی کہ بیٹا  جاکر کچن سے مردے جگائے اور پانی کی بوتل ہی لا دے ۔ اسے کافی دیر کھڑا رکھ کر ایک گلاس پانی دیا گیا ۔ جبکہ میں نے پوری بوتل کا مطالبہ کیا ۔ اور کہا کہ جناب ہم لائٹ آپ کا دیدار کرنے کو نہیں جلا رہے کسی کام سے ہی بلا رہے ہیں ۔ پوچھنے کی زحمت تو فرمائیں، کیا ہم شمر کے جہاز میں سوار ہو چکے ہیں ؟
میری سیٹ کے دائیں جانب کا پیڈل موجود ہی نہیں  تھا اور بائیں جانب کا بالکل فری تھا جو پاوں کو سہارا دینے کے بجائے پاوں کو تھکانے کا کام کر رہا تھا کیونکہ میں سیٹ بدل کر اس پر موجود تھی۔ کئی واش رومز اور ٹائلٹ کام ہی  نہیں کر رہے تھے اور مسافر سارے جہاز میں ٹوائلٹ کے لیئے آگے اور پیچھے واک کرتے رہے ۔
صبح کے ڈھائی بجے کھانا سروو کیا گیا ۔ جس میں سب سے ہلکے برانڈ کے چاول کے چار کھانے کے چمچ (یاد رہے یہ چاول یورپ کے ان مسافروں کو پیش کیئے گئے جو ایک سے ڈیڑھ انچ لمبا شاندار چاول کھانے کے عادی ہیں )  ،ایک جانب اس پر چار عدد مٹن کی بوٹیاں موٹے قیمے کی سائز کی اور دوسری جانب تڑکا لگے چاول پر مسور کی پرانی دال کا ایک چمچ ڈالا گیا تھا جو تقریبا سوکھ چکا تھا ۔ ایک پیالی میں سلاد کے پتوں پر دو انگوری سائز ٹماٹر اور ڈبے کی توں مچھلی کا قیمہ ایک چمچ پتوں پر ڈال رکھا تھا ۔ جبکہ میٹھے کے نام پر کھیر جیسا کچھ لگا چکھا تو معلوم  ہوا سیویاں دو چمچ دودھ ڈال کر اوپر بادام کی ہوائیاں چھڑکی گئی ہیں ۔ اور کافی دیر پرانی ہیں سو کھانے کے لائق نہیں تھیں ۔۔
4 بجکر 25 منٹ پر لائٹس آف کر دی گئیں ۔
چلیں ہمارے بولنے اور ساتھ میں کچھ اور مسافروں کے میری بات کی تائید کرنے اور شور کرنے پر کریو کو بھی تھوڑی مہمان نوازی دکھانی ہی پڑی ۔ اسی بہانے کھانا آرام سے کھانے اور پانی بھی ایک دو بار پوچھ لیا گیا ۔ 
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر پورے جہاز میں جو کام چار لوگ کر سکتے ہیں وہ کام دس لوگوں کو کرنے کو کیوں رکھا گیا ہے ؟  یہ تنخواہیں ہی تو سروس کی تباہی کا باعث ہیں ۔
برائے مہربانی ارباب اختیار ان شکایات کا جائزہ لیں ۔ اور تھوڑی سی حب الوطنی دکھاتے ہوئے جہاز کی حالت (مینٹیننس) اور عملے کی تربیت پر توجہ دیجیئے ۔ تاکہ ہم مسافروں کو یہ ایک آرام دہ اور یادگار سروس مہیا کر سکے ۔ سچ پوچھیں تو جس حالت میں اس وقت پی آئی اے کے جہاز سفر کر رہے ہیں،  دنیا کی کوئی ائیر لائن ایسے جہاز چلانے کا سوچ بھی نہیں سکتی ۔ اپنے مسافروں کو پی آئی اے کے کرتا دھرتاوں نے خود اس بات پر مجبور کیا ہے کہ وہ دوسری ایئر لائنز پر سفر کریں ۔ آخر کو ہم اپنا حق حلال کا پیسہ آپ کے پھٹے پرانے ناکارہ جہازوں پر  نالائق اور کام چور عملے کیساتھ سفر کر کے کیوں برباد کریں ؟ جبکہ دنیا کے بہترین جہاز ہماری میزبانی کرنے کو تیار ہیں تو ؟
کیا یہ ہماری حب الوطنی کی سزا ہے ؟
                       ۔۔۔۔۔

منگل، 13 اگست، 2019

لہو لہو کشمیر اور طوفان بدتمیزی /کالم


لہو لہو کشمیر اورطوفان بدتمیزی
(تحریر:ممتازملک۔راولپنڈی)




اس وقت پاکستان میں سائلنسرز نکال کر بھدی آوازوں میں گا گا کر خود کو سب سے بڑا پاکستانی ثابت کرنے والے جوانوں 
کشمیر پاکستان کی وہی شہہ رگ ہے جس پر بھارت نام کے گیدڑ نے اپنے دانت گاڑ رکھے ہیں ۔کشمیر کے عورتوں کی عزتیں ہندوں دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں ، کشمیری بچے ماوں کی گود سے چھین کر ہندو دہشتگروں کی بندوق کی گولی کھا رہے ہیں ، کشمیری جوان اور بوڑھے پاکستان کے اس جھنڈے کو اپنے مردہ جسموں لیکن زندہ روحوں پر کفن بنا کر پہن رہے ہیں جسے لہراتے ہوئے تمہیں بھونڈے ڈانس اور واہیات بھوں بھوں بجاتے ہوئے ذرا بھر حیا نہیں آتی۔ 
ملک پر لہراتے خطرات تم سے ذمہ داری کا تقاضا کرتے ہیں نہ کہ بھونڈے پن اور گھٹیا حرکات کا ۔ 
دشمن کو بتاو کہ ہم جاگ رہے ۔ یہ مت بتاو کہ ہم ناچ رہے ہیں ۔ 
جو قومیں اپنی غیرت پر تماچا برداشت کر لیتی ہیں ۔ انہیں پھر تماچے کھانے کا عادی ہونا پڑتا ہے ۔ 
اس وقت 13 اگست کی رات سے شروع ہونے والا طوفان بدتمیزی عروج پر ہے ۔ نہ کوئی سڑک پر اپنے گھر کی کسی خاتون کیساتھ نکل سکتا ہے ۔ نہ کوئی بیمار کسی ہسپتال تک پہنچایا جا سکتا ۔ نہ کوئی اپنے گھر جانے والا اپنے گھر پہنچ سکتا ہے ۔ وجہ سڑکوں پر بے قابو جوانوں کی ہلڑ بازیاں ، بدتمیزیاں ، اور بدمعاشیاں ۔ لگتا ہے آج انہوں نے ہر تمیز تہذیب سے آزادی حاصل کر لی ہے اور انہیں انہیں کے والدین کے اندھے مال نے بے غیرتی و بے حیائی لائسنس جاری کر رکھا ہے ۔ ان والدین کو یہ کون سمجھائے کہ طوفان پالنے والےسب سے پہلے اس طوفان کی نذر ہو جایا کرتے ہیں ۔ 
جوانوں کو پیروں کا استاد ہونا تھا لیکن یہاں تو جوانوں نے پیروں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں ۔ زندہ قومیں اپنی آزادی کے دن بھرپور وعدے وعید اور خود احتسابی کیساتھ منایا کرتی ہیں ۔ اپنی غکطیوں سے سیکھتی ہیں اور اپنے اگلی کل کے لیئے بہترین منصوبہ بندی کیا کرتی ہیں ۔ 
لیکن باجے بھوں بھوں ، بے تحاشا فائرنگ ، اونچے اونچے میوزک ٹریک لگا کر اپنے ارد گرد کے لوگوں کی نیندیں اجاڑ کر آپ کو یہ تک یاد نہیں رہا کہ جہاں دوسرے کی تکلیف شروع ہوتے ہیں وہاں آل کی آزادی کی حد ختم ہو جاتی ہے ۔ ہو سکتا ہے آپ کے پڑوس میں کوئی بیمار ہو ، کوئی طالبعلم مطالعہ کر رہا ہو ، کوئی بزرگ آرام کر رہے ہوں کوئی بچہ سو رہا ہو ۔ لیکن آپ کا یہ طوفان بدتمیزی ان کے دل سے آپ کے لیئے ایسی بدعا نکلنے کا باعث بن جائے کہ آپ ساری عمر اس کے حصار سے نہ نکل سکیں۔ 
اپنے ملک کی سلامتی اور کشمیر کی آذادی اور کشمیریوں کی سلامتی کے لیئے اپنا کردار ادا کیجیئے۔ کشمیر لہو لہو ہے ۔ اس کی آواز پر لبیک  کہیئے۔ دنیا کو بتا دیجیئے کہ زندہ قومیں اپنی عزتوں کی حفاظت کرنا جانتی ہیں ۔ 
                      ۔۔۔۔۔

منگل، 6 اگست، 2019

رپورٹ تقریب رونمائی اے شہہ محترم (صلی اللہ علیہ وسلم )



تقریب رونمائی
"اے شہہ محترم"
(صلی اللہ علیہ وسلم )

4اپریل 2019ء بروز اتوار  کی شام پیرس کے ایک مقامی ریسٹورنٹ میں معروف شاعرہ ممتازملک کی چوتھی کتاب ، ان کے پہلے نعتیہ  مجموعہ کلام "اے شہہ محترم" (صلی اللہ علیہ وسلم)کی خوبصورت تقریب رونمائی کا انعقاد فرانس میں پاکستانی خواتین کی پہلی ادبی تنظیم "راہ ادب" کے زیر اہتمام کیا گیا ۔ جسمیں میں مقامی ادبی تنظیمات ، شعراء کرام اور شرکاء نے بھرپور شرکت کی ۔
پروگرام کی نظامت ممتازملک اور روحی بانو نے کی ۔  پروگرام کا باقاعدہ آغاز قاری جاذب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ زاہد محمود چشتی نے خوبصورت لحن کیساتھ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔
اسکے بعد پروگرام کو دو حصوں میں پیش کیا گیا ۔ پہلے حصے میں شعراء کرام نے ممتاز ملک کے نعتیہ مجموعے کی اشاعت پر انہیں مبارکباد پیش کی اور اس کتاب پر اپنے بھرپور تبصرے پیش کیئے ۔ جبکہ دوسرے حصے میں  شعراء کرام نے اپنا اپنا کلام پیش کیا ۔ جسے شرکاء نے دل کھول کر داد دی ۔ شعراء کرام میں بزم اہل سخن کی جانب سے عاکف غنی ، ایاز محمود ایاز، نبیلہ آرزو ،
پنجابی ادبی سنگت سے عظمت نصیب گل، وقار ہاشمی ،
بزم صدائے وطن سے مقبول شاکر، راجہ زعفران ، عاشق حسین رندھاوی ، ممتازاحمد ممتاز،
راہ ادب کی جانب سے ممتازملک ، شمیم خان ، روحی بانو نے شرکت کی اور اپنا اپنا کلام سنا کر سامعین و حاضرین سے داد وصول کی ۔
  ان کے علاوہ ممعروف ناول نگار،  افسانہ نگار ، کالمنگار اور شاعرہ محترمہ  شاز ملک صاحبہ نے خصوصی شرکت فرمائی اور کتاب پر اپنا خوبصورت اور جامع تبصرہ پیش کیا ۔ اپنے کلام سے حاضرین کو نوازہ اور خوب داد پائی ۔
 نئے شاعر قاری جاذب نے اپنا کلام پیش کیا ۔ جبکہ دو نئے خوش لحن گلوکاروں ظل عمر اور  ضیاء صاحب نے اپنی آواز میں صوفیانہ کلام کا جادو بکھیرا۔
اس پروگرام کی خاص بات ایک نئے شاعر اور دو گلوکاروں کی پہلی بار شرکت تھی وہیں خواتین کی بڑی تعداد میں شرکت نے ادبی محفل کو حوصلہ بخشا۔ جبکہ تقریب کا وقت پر شروع ہونا اور وقت پر اختتام  اور شرکاء کا وقت پر پہنچنا ایک بہت ہی خوبصورت تجربہ رہا ۔ اس نعتیہ مجموعہ کلام اے شہہ محترم (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اشاعت سے ممتازملک کا نام فرانس کی پہلی خاتون نعتیہ شاعرہ کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائیگا ۔ جبکہ یورپ بھر میں بھی شاید چند ہی خواتین ہیں جنہیں نعتیہ مجموعہ کلام لکھنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے ۔ جس کے لیئے انہیں تہہ دل سے سراہا گیا۔
پروگرام کے مہمان خصوصی راز میں تھے ۔ جو ان کے شوہر محمد اختر شیخ تھے۔ ممتاز ملک نے انہیں کتاب کا فیتہ کاٹنے کے لیئے یہ کہہ کر بلایا کہ میری زندگی کی سب سے خاص اور مبارک کام کے لیئے مجھے میرے شوہر سے زیادہ کوئی بھی مہمان خصوصی کے طور پر موزوں دکھائی نہیں دیا ۔ کیونکہ ان کی پشت پناہی اور حوصلہ افزائی کے سبب ہی آج میں ممتازملک ہوں ۔
حاضرین و شعراء کرام نے کامیاب پروگرام کے انعقاد پر ٹیم راہ ادب کو اور "اے شہہ محترم" (صلی اللہ علیہ وسلم )کی شاعرہ ممتاز ملک کو دلی مبارکباد پیش کی ۔
پروگرام کے اختتام پر مہمانوں کے لیئے کھانے کا اہتمام کیا گیا۔
                 ۔۔۔۔۔۔ 
فی الحال جو تصاویر مل پائی ہیں وہ حاضر ہیں ۔ مذید تصاویر موصول ہوتے ہیں شامل کر دی جائینگی۔









پیر، 5 اگست، 2019

شکریہ شرکت پروگرام/ رپورٹس

شکریہ دوستو

8
السلام علیکم دوست
آپ کی آمد کا بیحد شکریہ ۔
آپ نے ہماری محفل میں اپنی شرکت سے روشنی بھر دی۔جس کیلیئے ہم تہہ دل سے آپ کے ممنون ہیں ۔ امید ہے محبت اور خلوص کا یہ سفر جاری رہیگا ۔ خوش رہیں سلامت رہیں ۔    
والسلام:ٹیم راہ ادب ممتازملک ،شمیم خان، روحی بانو

جمعرات، 1 اگست، 2019

دعوت نامہ/رونمائی/اے شہہ محترم

السلام علیکم دوستو
معروف شاعرہ ممتازملک کی چوتھی کتاب اور پہلے نعتیہ مجموعہ کلام
اے شہہ محترم
(صلی اللہ علیہ وسلم )
کی تقریب رونمائی
4اگست 2019ءبروز اتوار
سہہ پہر 4 بجے
منعقد کی جارہی ہے۔جسمیں آپکی شرکت ہمارے لیئے باعث مسرت ہو گی ۔
والسلام : ٹیم راہ ادب
ممتازملک،  شمیم خان، روحی بانو
بمقام :    Restaurant Kerwan
119 Boulevard Charles de Gaulle, 93380 Pierrefitte-sur-Seine
Contact :07 50 00 87 86
      //      :06 24 09 24 35

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/