ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

منگل، 30 جولائی، 2013

میری نگاہ



میری نگاہ

میری نگاہ میرا دل یہ میرے بس میں نہیں  
 جہاں پہ روح پھڑپھڑاۓ اس قفس میں نہیں

 ہو پُر خطر ہر لمحہ شکار ہونے کا
   میں کیسے مان لوں کہ یہ میرے نفس میں نہں

 نظر جو عزت و تکریم سے ہو بے بہرہ  
 شمار اسکو کیا جاۓ کیا ہوس میں نہیں

   زمانے بھر کی کثافت جو ساتھ لے کے چلا

  تمہارے ساتھ ہے شامل تو اب نجس میں نہیں

کہں سے ڈھونڈ کے مُمتاز لا سکو تو کہو

 ہے تیر کونسا جو تیرے نیم کش میں نہیں 

 کلام/  مُمتاز ملک  

....................

جمعرات، 11 جولائی، 2013

دنیا ماں کی گود نہیں ہے


دنیا ماں کی گود نہیں ہے
ممتازملک . پیرس

ایک بار ایک قاتل کو  سزاۓ موت سنائ گئ تو اسنے  آخری خواہش میں اپنی ماں سے بات کرنے کی اجازت مانگی .ماں جب اسکے پاس آئ تو اس نے کان میں بات کرنے کے بہانے اسکا کان چبا ڈالا جج صاحب نے اس کی  ماں کو اس سےبمشکل چھڑوایا اور اس سے اس حرکت کی وجہ دریافت کی تو وہ مجرم بولا جج صاحب آج میں یہاں موت ک پھندے تک کبھی نہ پہنچتا اگر میری ما ں نے مجھے اس وقت چانٹا مارا ہوتا جب میںنے اسکول میں پہلی بار ایک بچے کی پنسل چرائ تھی اور اس نے لوگوں سے بھڑ کر مجھے بچا لیا اور میری غلطی کی پردہ پوشی کی . یا اس وقت جب میں نے کسی کا سر پھاڑ دیا تھا اور میری ماں نے مجھے سچا ثابت کرنے کے لیۓ لوگوں سے جھگڑا کیا . اس بات سے میری ہمت بڑھتی چلی گئ اورایک دن میں چوروں کے ایک گروہ میں شامل ہو گیا .میری ہر حرکت پر میری ماں نے کان بند کر لیۓ . جس پر میں ایک ڈاکو بن گیا اور ایک دن اسی ڈاکہ زنی میں میرے ہاتھوں لوگوں کا قتل ہو گیا .اور آج میں سزاۓ موت کے پھندے پر جھولنے جا رہا ہوں . اگر اس نے پہلی بار مجھے چانٹا مارا ہوتا،
میری ماں میری پہلی شکایت پر ہی میرے  طر ف داری نہ کرتی اوراپنے کانوں میں روئ  نہ ٹھونس لیتی تو شاید  مجہے یہ دن نه دیکھنا پڑتا . . .......

  یہ وا قعہ سنانے کی وجہ پچھلے دنوں میری نظر سے گزرنے والا ایک قصہ ہے  جس میں ایک ١٠  سال کا  بچہ[جسے میں گلی میں بچوں کیساتھھ خوب بتمیزی کرتے دیکھہ چکی تھی .]   کی ماں  گلی میں کھیلتی ایک چھے سال کی بچی  سی لڑتی دکھی  ..بچی نی کہا کہ آ نٹی پہلے آپ کی بچےنے
بدتمیزی   کی ہے  تو خاتون نے نہایت  بدتمیزی سے  اس بچی  کو جواب دیا کو بکواس بند کرو  . میرے بیٹے بہت شریف ہیں جب اسے  کہا گیا  کہ آپ پڑھی لکھی نظر آ تی ہیں کیوں ایسے بچوں کے منہ لگ رہی ہیں . تو فرمانے لگیں کہ ہاں میں پڑھی لکھی ہوں اور جانتی ہوں کو ایسے بچوں سے کیسے بات کرنی ہے  . جب ہم نے کہا کہ بچوں کی باتوں میں آ کریوںجھگڑا   کرنا بیوقوفی ہے تو  فرمانے لگی میں تو مجبورا مُحلے میں رہتی ہوں  اوریہ  تو میرا سٹینڈرڈ ہی نہیں ہے میرے بچے تو انتہائی  معصوم اور شریف  ہیں  گلیوں میں رہنے والے بچے چالاک ہوتے ہیں . ہم نے انہیںکہا کہ وہ اینےمعصوم بچوں  کو  اپنے گھر سےباہر ہی نه آ نے دیا کریں تو بولیں کہ میں تو بہت منع  کرتی ہوں لیکن یہ  مانتے ہی نہیں  تو ہم نے  کہا کہ یہی توبچپن ہے کہ ابھی لڑے ابھی پھر یکجا ہو گنے لیکن بڑوں  کی دل میں آ ئ ہوئ  میل  کبھی نہیں جا تی   . لیکن نہیں جناب کتنی دیر کے دلائل کی بعد بھی خاتون مصر رہیں کہ نہیں انکی بات' ان کے بچے' ان کا رویہ ' سب ٹھیک ہے اور باقی سب لوگ انکی باتیں سب غلط ہیں .
  میں آ ج تک یہ  بات نہیں جان پا ئ  کہ ہمارے ما ں  باپ نے ہمیں اس نظرۓ سے پالا کہ ' کھلاؤ  سونے کا نوالہ اور دیکھو شیر کی نظر سے ' . ہم  نے تو یہ ہی دیکھا کہ  ڈسپلنڈ ماںباپ ا وربیجا طرفداری  نہ کرنے والوں کی بچے ہی بڑے ہو کر ان کی طرح   انصاف پسند اور باکردار بنتے ہیں  . کیا ہماری ما ؤں نی ہمیں درد اٹھا  کر پیدا نہیں  کیا تھا. یا ہمیں مشقتوں سے پا لا نہیں تھا . وہ تو ہم سے یوں  نہیں لپٹتے تھے . آج کی انہیں جیسی  ماں باپ کے لیے کہا گیا تھا کو مال  اور اولاد ہی سب سی بڑا فتنہ ہیں ان سی بچننے  کی کوشش کرنی چاہیۓ .آج کی ماں کیوں ایک ناکام ماں ثابت ہوئ جارہی ہے ؟ کیوں آج کی ماںیہ بات بھول گئ ہے کہ یہ دنیا ماں کی گود نہیں ہے ۫؟ یہاں ہر قدم ایک نۓ امتحاں درپیش ہیں اور اچھی ماں وہی ہوتی ہے جو اپنی اولاد کو ان سختیوں او امتحانات   کے لیۓ قبل از وقت تیار کرتی ہے .

ورنہ باڈر پر جاتے یہ سجیلے جوان گھروں کے  پھولوں سے بیٹے جو مائیں  مادر وطن کو پیش کرتی ہیں . جن کے گلے میں ایک ایک پانی کی چھاگل اور جیب میں مٹھی بھر چنے ہوتے ہیں . جس پر وہ کئ  گھنٹوں . دنوں . یا مہینوں بھی رہ جاتے ہیں .کیا وہ ان بیٹوں سے پیار نہیں کرتی ہیں .نہیں جنت کے یہ مسافر اپنی ماؤن کو دنیا میں سب سے زیادہ پیارے ہوتے ہیں , لیکن ہاں ان کی محبت کا انداز عملی ہوتا ہے ہم جیسا کاغذی نہیں .  کیوں کہ  وہ جانتی ہیں کہ
دنیا ماں کی گود نہیں ہے
........................

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/