ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 14 دسمبر، 2025

بچوں کی توہین۔ ٹک ٹاک کالم

یہ جو اکثر شکایتیں آتی ہیں نا اوورسیز بچوں کے لیئے کہ جی ان کے بچے تو پچھلے رشتہ داروں کو پہچانتے نہیں ہیں۔  ہیلو فون آیا ہے کسی کا تو،  لو بیٹا جلدی سے یہ فلانے سے بات کرو، فلانے سے بات کرو۔  اپنے بچوں کو ہم مجبور کرتے ہیں فلانے سے، فلانے سے ،فلانے سے بات کرو ۔ حالانکہ ان بچوں نے ان کو دیکھا بھی نہیں ہوتا اور اگر کبھی گئے ہوتے ہیں تو ملاقات نہیں ہوئی ہوتی۔  کوئی رسپیکٹ ، کوئی محبت،  نہیں ملی ہوتی۔  اور دوسری بات یہ کہ آپ جن کو زبردستی فون پکڑا پکڑا کر اپنے بچوں کی آوازیں سنا رہے ہیں اور اپنے بچوں کو زبردستی فورس کر رہے ہیں... یہ ماما ہے،  یہ چاچا ہے،  یہ تایا ہے ، یہ فلانا ہے،  فلانا ہے، فلانا ہے،  تو آپ نے کبھی ان کے بچوں کو دیکھا ہے کہ انہوں نے فون کر کے آپ کے ساتھ کبھی بھی سلام دعا کی ہے۔ آپ کے ساتھ کبھی کوئی تعلق بنانے کی کوشش کی ہے۔  آپ کے بچوں کو چھوڑیں یا خود آپ ڈائریکٹ جس رشتے میں ہیں۔۔۔ آپ کو ان کے بچوں کے نام تک پتہ نہیں ہوتے۔  آپ کو ان کی پیدائشوں تک کا پتہ نہیں ہوتا۔  کون کیا کر رہا ہے؟ آپ کو نہیں پتہ ہوتا. پھر آپ ایسے لوگوں کے ساتھ اپنے بچے کیوں زبردستی انوالو کرتے ہیں . مت کیا کریں اپنے بچوں کی توہین ۔ مت کیا کریں ایسا جس سے آپ خود اپنے بچوں کے دل سے گر جاتے ہیں۔  جب اوورسیز پاکستانی باپ یا ماں زبردستی ان لوگوں کے ساتھ بچے کو بات کرنے پر مجبور کرتا ہے ۔جس کو انہوں نے کبھی دیکھا نہیں۔  سنا نہیں۔  کبھی ان کے ساتھ کسی تعلق میں نہیں آئے ۔ کبھی مفت کی ایک کال نہیں کی ہوتی ۔ واٹس ایپ کال تک پہ وہ کبھی ایک دوسرے کو نہیں ملے۔  وہاں پہ آپ اپنے بچوں کو مجبور مت کیا کیجیئے پلیز۔  اور آپ کے وہ بچے جو ان کو نہیں جانتے ۔ لیکن ان کے بچے انہوں نے کبھی اپنے بچوں کو تو نہیں کہا کہ آؤ جی مامی سے بات کرو ۔ چاچی سے بات کرو۔ تائی سے بات کرو۔ خالہ سے بات کرو ۔ جب انہوں نے نہیں کہا نا تو اپنے بچوں کی عزت کروانا سیکھیں۔  ہمارے والدین سب سے بڑے مجرم اپنے بچوں کے ہوتے ہیں۔ بہت ساری باتوں میں اگر آپ کھولیں نا تو والدین فرشتے نہیں ہوتے  فرشتے کے بعد اگر کوئی گنہگار گنہگار ہونے سے بچا ہوا ہے نا وجود تو صرف پیغمبر کا ہوتا ہے ۔ پیغمبروں کی اولاد بھی گناہوں سے بچی ہوئی نہیں رہی ان سے بھی غلطیاں زندگی میں ہوتی ہیں ۔کیونکہ وہ عام انسان ہوتے ہیں وہ ہم سے زیادہ نیک تو ہو سکتے ہیں۔  لیکن ان سے زندگی میں غلطیاں ہوتی ہیں اور دنیا میں کوئی رشتہ ایسا نہیں ۔ والدین بھی ایسے نہیں اور والدین کی خاص طور پہ یہ دعا کہ یا اللہ میرے والدین کے ساتھ اس طرح سے کہا جس طرح سے انہوں نے میرے ساتھ بچپن میں کیا۔ تو یہ سوچیں یہ دعا بھی ہے اور یہ بددعا بھی ہے۔  آپ کو جو غلط طریقے سے دین پڑھایا جاتا ہے۔  اس میں آپ کو یہ دونوں پہلو نہیں دکھائے جاتے ۔والدین نے اگر اچھا کیا اپنے بچوں کے ساتھ۔  ان کے حقوق ادا کیے ہیں۔  ان کے سر پہ ہاتھ رکھا ہے ۔ انہیں محبت دی ہے۔ ان کی اچھی تربیت کی ہے۔  ان کے ساتھ شفقت کا سلوک کیا ہے۔  لیکن اگر آپ کے والدین نے ہی آپ کے ساتھ کتے جیسا سلوک کیا ہے۔  آپ کو روٹی کے لیے ترسایا ہے۔ آپ کو عزت کے لیئے ترسایا ہے۔  آئے گئے کے سامنے آپ کو ذلیل کیا گیا ہے ۔ آپ کو ڈومیسٹک وائلنس کا شکار کیا گیا ہے۔  آپ کی ہر ہر منٹ پر توہین اگر آپ کے والدین نے بچپن میں کی ہے۔ تو وہ بچپن کی کی ہوئی توہین کو یہ کہہ کے نہیں کہ ہم نے ایسا کیا تھا اس لیئے تم ایسے نکلے ہو۔  اب تم کتنے شاندار مقام پہ ہو۔  ہماری وجہ سے ۔ آپ نے اس بچے کا دل چھلنی چھلنی کر دیا۔  اس کے حقوق دوسروں کی گودیوں میں ڈالے۔  اور آپ اپنے بچوں کو مجبور کرتے ہیں کہ آؤ ہم تمہارے ساتھ زیادتیاں کرتے رہے اور تم ہمارے ساتھ دعا کرو گے ۔ اولاد کو یہ حق والدین کی طرف سے بھی اللہ تعالی نے دیا ہے ۔ اگر میں آپ کو معاف نہیں کرنا چاہتی۔  آپ کی غلطیوں پر تو پروردگار مجھے کہیں زبردستی مجبور نہیں کرے گا کہ میں اس شخص کو معاف کر دوں ۔ جس نے میرے بچپن میں میرے دل کو ، میرے دماغ کو درد دیا ہو،  تکلیف دی ہو ۔  دکھ دیا ہو۔  تو اس لیئے آپ اپنے بچوں کے مجرم نہ بنیں ۔ اگر آپ اپنا ان کے دل کے اندر وہ ایک پہلے خوف تھا۔  بچپن میں، لیکن اب وہی خوف نفرت بن چکا ہے، پال کے جا رہے ہیں نا ، تو آپ کامیاب نہیں ہیں۔  آپ دنیا اور آخرت دونوں جہان میں گنہگار بھی ہیں اور ناکام بھی ہیں۔  اللہ تعالی ہر رشتے کا آپ سے حساب لے گا ۔ تو اپنے بچوں کی عزت کو ڈاؤن مت کیا کیجیئے ۔ اپنے رشتہ داروں کے سامنے۔  ان کے بچے آپ کے بچوں کو نہیں جانتے۔  آپ کے ساتھ کبھی سلام دعا میں نہیں ہیں۔  تو آپ کے بچے راستے میں نہیں پڑے ہوئے کہ اٹھا اٹھا کر پلیٹ میں رکھ کر دوسروں کے سامنے پیش کر دیں ۔ ان کی عزت نفس کا خیال رکھیں ۔
بہت شکریہ آپ کی توجہ کے لیئے۔
 میں ہوں ممتاز ملک 
پیرس فرانس 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/