ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

پیر، 15 دسمبر، 2025

بہن بھائی کا گناہگار ۔ ٹک ٹاک کالم

بہن بھائی کا گناہگار 


السلام علیکم کیوں کریں آخر بہن بھائیوں کی شادیاں صرف ایک بندہ ۔۔۔۔۔

جی السلام علیکم
 آج جو موضوع لے کر میں آپ کے سامنے موجود ہوں۔۔۔
 ہمارے معاشرے کے اندر گھر گھر کے اندر ایک مثال موجود ہوتی ہے کہ کوئی ایک بہن یا بھائی جو بڑا ہوتا ہے عموما،  یا پھر جو بہت ساری بہنوں کا ایک بھائی ہوتا ہے۔  وہ قربانی کا بکرا بنتے ہیں۔  اور پھر ان کی ذمہ داری ہوتی ہے۔  اس نے سب کو پڑھانا ہے ۔ اس نے سب کو شادیاں کر کے دینی ہیں۔ اور اکثر گھروں میں تو ان کے پھر بچے بھی پالنے ہیں۔ ان کے بچوں کی بھی شادیاں کرنی ہیں ۔یعنی اس آدمی کا بیڑا غرق پکا ہے۔  اسے تباہ و برباد ہو جانا چاہیئے کیونکہ وہ اچھا بچہ ہے یا اچھی بچی ہے۔  ایسی بڑی بہن  یا بھائی قربانی کا بکرا بننے کے بعد اسے یاد ہی نہیں رہتا کہ اسکی بھی کوئی زندگی ہے ۔ اور جب اس کی عمر ڈھل جاتی ہے تو وہ اکیلی لاوارثوں والی زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتی ہے/ یا ہو جاتا ہے ۔ آپ اس وقت تک اپنے بچوں کو معذور بنا کر ایک دوسرے کے سر پر سوار کیوں کر دیتے ہیں اور اس میں گنہگار والدین ہیں۔  جو اپنے گھروں میں ایسے رواج ڈالتے ہیں اگر ہم ذرا سا بھی دھیان دیں۔  ذرا سی بھی ہمدردی کریں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ وہ ایک لڑکا یا لڑکی جو آپ نے پیدا کر دی ہے ، بہت سارے آٹھ دس بچے پیدا کر کے اور اس میں آپ نے بیٹے کے انتظار میں پیدا کیا ہے تو اس لڑکے کی غلطی یہ ہوگی کہ جب ساری بہنوں کی شادیاں ہوں گی ان کو پڑھا کے ان کے رشتے آئیں نہ آئیں . تم ذمہ دار ہو ان کی شادیاں ہوں گی,  تو تمہارا نمبر آئے گا ۔ پھر اگر اس کی اس نے زبردستی کہیں پسند کر کے کچھ کر کے پہلے شادی کر لی ہے تو اس کے گھر کو بسنے نہیں دیں گے۔  کیونکہ اتنی ساری بہنیں جب اپنی سروائیول کی لڑائی لڑ رہی ہوں گی۔  اس گھر کے اندر تو وہ تو اس وقت بلاؤں کا کردار ادا کریں گی ۔ اس آنے والی لڑکی کے لیئے ۔ وہ اسے کیسے جینے دیں گی؟  بھئی اگر یہ ٹک گئی تو پھر ہماری جو زندگی ہے وہ ختم ہو جائے گی۔  اس ساری بات کی جو وجہ اور بنیاد سمجھ میں آتی ہے۔  وہ صرف یہ کہ یہ فائنینشل لڑائی ہوتی ہے۔  یہاں کسی بہن , کسی بھائی کو ایک دوسرے سے کوئی ایسا عشق نہیں کہ اس کے بغیر رہ نہیں سکے گا۔  بات ہے سروائیول کی۔ بار بار کہا جاتا ہے اپنی بیٹیوں کو بیٹوں کو چھوٹی عمر سے ہی پڑھنے کے ساتھ کام کرنے کی عادت ڈالیں۔ چاہے گھر میں لا کر لفافے  بنانے کا کام ہو ، چاہے پیکنگ کا کام ہو، دو گھنٹے کا کام ہے، چار گھنٹے کا کام ہے۔ انہیں ہنر سیکھنے کی طرف بھی لگائیں۔ ڈگری کتنی بھی بڑی لے لے ۔ آپ کے ہاتھ میں ہنر ضرور ہونا چاہیئے ۔ اپنے بیٹے بیٹیوں کو ایک دوسرے کے اوپر مختاج مت کیجئے۔  ڈیپینڈ مت کیجئے۔  انہیں اپنے پیروں پہ جلد سے جلد کھڑا ہونے کی عادت ڈالیئے۔  15، 16 سال کی عمر تک دنیا بھر میں بچے اس قابل ہوتے ہیں کہ وہ کم از کم اپنی روٹی پیدا کر سکیں۔  اپنے لیئے اپنا پاکٹ منی نکال سکیں۔  اور ہمارے ہاں  لڑکی اور لڑکا یونیورسٹی کے نام پر اور پتہ نہیں پڑھائیوں کے نام پر اپنے باپ اور بھائیوں کے سر پر بوجھ بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ لدے ہوئے ہوتے ہیں ان کے سر پر۔ ان کے اندر کیا احساس ذمہ داری ہوگا۔ کس بات کا احساس ذمہ داری ہوگا۔  انہیں پیسوں کی کیا ویلیو ہوگی؟ انہیں رشتوں کی بھی ویلیو نہیں ہو سکتی . جو بندہ خود اپنے لیئے روٹی پیدا نہیں کر سکتا۔  ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی ضرور کیجئے۔ مدد کیجئے۔  ایک دوسرے کے اچھے برے موقعوں کے اوپر جتنا آپ کر سکتے ہیں ، اسانی کے ساتھ۔ لیکن یہ کہنا کہ وہی ایک کرے گا۔  وہی سب کو پا لے گا ۔ وہی سب کے خرچے کرے گا ۔ وہی سب کی شادیاں کرے گا ۔ کیوں بھئی ؟ کیا اللہ نے حکم دیا ہے؟ کیا قانون نے حکم دیا ہے؟  کس نے دیا ہے؟  یہ غلامانہ ذہنیت جو آپ نے لاد دی ہے۔  آپ کے گھر میں پیدا ہونے والا گنہگار ہو گیا ہے اور آپ اس سے تاوان بھر رہے ہیں۔  ساری عمر مرتے دم تک اس کی جان آزاد نہیں ہوتی۔  وہ ایک ایسا غلام بن جاتا ہے۔۔ کہتے ہیں نا کہ کتے کے گلے میں اگر پٹہ ڈال دیا جائے اور وہ روزانہ آپ گھما رہے ہیں اپنے ساتھ۔ اس کے بعد ایک دن ایسا آتا ہے، کہ آپ نے پٹہ نہیں بھی ڈالا ہوا تو ہاتھ کا اشارہ ہی آپ نے کیا ہے تو وہ  کتے کی طرح آپ کے ساتھ ساتھ چل رہا ہوتا ہے۔  اسے ازادی کا مطلب نہیں پتہ۔  اسے اپنی زندگی کا احساس نہیں ہے۔  وہ سوچ سے ، احساس سے ، غلام ہو چکا ہے۔  اپنے بچوں کو ایسا کتا مت بنائیں پلیز ۔ انہیں زندہ رہنے دیں۔  انہیں حق کے ساتھ ، عزت کے ساتھ ، سوچنے والا بنائیں۔  بہن بھائی ایک دوسرے کے لیئے جذباتی سہارا ضرور ہوتے ہیں۔  لیکن انہیں مالی طور پر ایک دوسرے کا محتاج مت کیجئیے ۔ اپنا بہت خیال رکھیئے۔
 میں ہوں ۔۔۔۔
ممتاز ملک 
پیرس فرانس 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/