مصرعہ طرح
رحمت کا ہر اک سر پہ دو شالہ ہے جہاں میں
"سرکار دو عالم کا حوالہ ہے جہاں میں"
آقا جو نہ ہوتے تو اجڑ جاتی یہ ہستی
گرتے ہوئے لوگوں کو سنبھالا ہے جہاں میں
روپ آپ نے بانٹا ہے ملائک کا وگرنہ
بندہ یہاں شیطان کا آلہ ہے جہاں میں
بعد اس کے ہوئی دنیا کہیں رہنے کے قابل
ڈول آ کے محبت کا جو ڈالا ہے جہاں میں
روتا ہے جو قدموں میں بہاتا ہے جو آنسو
سرکار کا وہ چاہنے والا ہے جہاں میں
بیحد ہیں پشیمان گناہوں پہ ہیں شاکی
سن لیجیئے آہیں میری نالہ ہے جہاں میں
ہے آپ پہ ایمان جو مرنے نہیں دیتا
دکھ درد سے ہر دم پڑا پالا ہے جہاں میں
گر پیروی ہو سیرت آقا کی تو کیوں نہ
احساس کا ہر سمت اجالا ہے جہاں میں
ان سرد سے جذبات کو دینے کو جلا ہی
سورج کو گھٹاؤں سے نکالا ہے جہاں میں
چاند آپ کی صورت پہ فدا یونہی نہیں ہے
ہر چاند بنا آپ کا ہالہ ہے جہاں میں
معافی ملی قدموں میں بٹھایا ہے بلا کر
میرے سبھی جرموں کا ازالہ ہے جہاں میں
ممتاز ہوا نام نبی رب کے کرم سے
ہر ایک کے ہاتھوں کا جو چھالہ ہے جہاں میں
۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں