ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 17 مئی، 2017

گفتگو یا انداز گفتگو

گفتگو اور انداز گفتگو
ممتازملک. پیرس

انسان کو اکثر گفتگو نہیں بلکہ  گفتگو کا انداز مروا دیتا ہے ..ذلیل کروا دیتا ہے .
اسی لیئے کہتے ہیں کہ جہاں جتنی ضروری ہو وہاں اتنی ہی بات کی جائے . جو اکثر ہی ہم نہیں کر پاتے . کیونکہ یہ دنیا کا بہت بڑا آرٹ ہے .
ویسے تو عبادت بھی اللہ پاک سے گفتگو کرنے کا ہی ایک طریقہ ہے . اور اللہ پاک کو انسان کا اس سے گفتگو کرنا اسقدر محبوب ہے کہ اس نے اسے ہر پیغمبر کی امت پر لازم کیا ہے . عام گفتگو اور عبادت کی گفتگو میں فرق ہے تو پاکیزگی و طہارت کا ، خلوص نیت کا ،ایک جذب کی  کیفیت کا ،خضوع و خشوع کا. اور اللہ پاک کے سکھائے  ہوئے طریقہ اظہار اور مناسب الفاظ کا .....
اللہ پاک انسان کی تمام کیفیات کو جانتا ہے اس لیئے جن اوقات میں انسان جتنی انرجی رکھتا ہے اس پر ان اوقات کی عبادات کا اتنا ہی بوجھ ڈالا گیاہے ..
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بحث کرنا یا دلائل دینا بے ادبی کے دائرے میں آتا ہے . اور ابلیس نے بھی سب سے زیادہ عبادت گزار فرشتہ ہوتے ہوئے بھی اللہ پاک سے بحث کرنا چاہی تو مردود قرار پایا...
جبکہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ
اگر اللہ پاک کو ابلیس کے دلائل پر ہی اعتراض تھا تو
پھر اللہ پاک نے ابلیس کو عقل ہی کیوں دی تھی؟  کہ وہ سوچے ..اللہ نے پھر انسان کو عقل کیوں دی؟..
بحث تو وہی کریگا اور اختلاف بھی وہی کریگا جو اپنی عقل استعمال کریگا یا سوچ بچار کریگا . اور اللہ نے انسان کو عقل دی کہ وہ غورو خوض کرے .سوچ بچار کرے . تو پھر ابلیس شیطان اور مردود  کیسے ٹھہرا....سوال تو اس نے اللہ پاک کی دی ہوئی عقل کو استعمال کر کے ہی پوچھا تھا ..تو اس کا جواب یہ ہی سمجھ میں آتا ہے کہ
کیونکہ اعتراض اور غضب دلائل پر نہیں تھا ابلیس کے تکبر پر تھا . اسکے بات کرنے اور الفاظ اور چناو پر تھا .  جبھی اللہ پاک نے فرمایا کہ وہ شرک اور تکبر کبھی معاف نہیں کریگا ..
کیونکہ اللہ واحد ہے اور
تکبر صرف اللہ پاک کی ہستی کو ہی زیب دیتا ہے....
اور پھر سوال کرتے ہوئے  وہ اطاعت کا فریضہ کیسے بھول گیا . اس نے زبان دانی دکھانے کے چکر میں اپنی اصل حیثت اور اختیار کی حد ہی بھلا دی . سو پکڑ  اس کی اس لیئے بھی شدید کر دی کہ جسے سب سے زیادہ علم دیا .
.جسے سمجھ کا سب سے زیادہ دعوی تھا
وہی اپنے انداز گفتگو کو اپنی حد میں نہ رکھ سکا . سو جتنا بڑا مقام تھا اسکے انداز گفتگو نے اسے اتنی ہی بڑی سزا کا مستحق بنا دیا .
سو گفتگو کرتے ہوئے ہمیشہ اس بات کا خیال رکھیں کہ
* ہم جہاں بات کر رہے ہیں.وہ ہم سے براہ راست تعلق بھی رکھتی ہے کہ نہیں ؟
* ہمارا لہجہ اور الفاظ اس موضوع کے مطابق موزوں بھی ہیں کہ نہیں؟ 
*  ہم دلائل دے رہے ہیں یا سامنے والے کی توہین کر رہے ہیں .
جہاں آپ کو محسوس ہو کہ سامنے والے کا انداز بے حیائی سے بھرا ہے . تو وہیں اپنی  بات کو روک کر اسے چلتا کریں یا خود وہ جگہ چھوڑ دیں ..
یاد رکھیں ترکی بہ ترکی بکواس کرنا  کسی کی کامیابی نہیں ہوتی . بلکہ ایسا کرنے والے کی ذہنی پسماندگی کی آئینہ دار ہوتی ہے . اور ایسے شخص سے ماتھا پیٹی کرنے سے کہیں اچھا ہے کہ آپ کسی کے ساتھ بیٹھ کر لڈو کھیل لو 😃😃
                     -----------

پیر، 15 مئی، 2017

رمضان آگیا / اے شہہ محترم ۔ کلام رمضان



رمضان آ گیا
ممتازملک. پیرس 

رمضان آگیا  رمضان آگیا 
رمضان آگیا رمضان آگیا 
مہمان آگیا مہمان آگیا 
رمضان آگیا رمضان آگیا

دیکھا جو چاند چل دیئے
تراویح کے لیئے 
سحری کے انتظام اور 
تسبیح  کے لیئے 
سارے مہینوں کا سلطان آگیا 
رمضان آگیا رمضان آگیا

ہاتھوں کو کھول
  کیجیئے خیرات دوستو
اس میں چھپی ہے 
راہ نجات دوستو
سچا بنانے ہم کو مسلمان آگیا
رمضان آگیا رمضان آگیا

فطرانے اور ذکواتہ
ادا کیجیئے جناب
 اللہ کا حق ہےبندوں کو
 وہ دیجیئے جناب
کرنے کو مشکلیں آسان آ گیا
رمضان آگیا رمضان آگیا

اپنے پڑوسیوں کی
خبر لیجیئے حضور
احکام خدا کا ہی
اثر لیجیئے حضور 
ممتاز ہونے سب پہ
مہربان آ گیا 
رمضان آ گیا رمضان آ گیا ....




● کتابیں ۔ تعارف ۔ ممتازملک



تعارف 

ممتاز ملک . پیرس              

 



14 اگست 2023ء تعریفی خط بنام ممتازملک۔ برائے پاکستان ایمبیسی پیرس فرانس ۔ بدست سفیر پاکستان جناب عاصم افتخار صاحب ۔ 







پیدائشی نام۔ ❤
ممتازملک 
قلمی نام۔ ❤
ممتازملک
تخلص۔ 
ممتاز ❤
❤پیدائش ۔ 
راولپنڈی ،پاکستان  
💛تاریخ پیدائش۔ 
22 فروری 1971ء
💚مقام پیدائش۔
سول اسپتال راولپنڈی 
❤بہن بھائی۔
4 بھائیوں کی اکلوتی بہن ہوں ۔
پانچ بہن بھائیوں میں میرا نمبر دوسرا ہے۔
❤والد ۔ 
ملک خالد لطیف 
پنجابی (قطب شاہی اعوان) ملک تھے ۔
 🖤(وفات۔23 دسمبر1996ء)
❤والدہ ۔ 
خورشید بیگم 
 مالاکنڈ کی پختون تھیں ۔
🖤(وفات۔21مارچ 1999ء)
❤سکولنگ۔ 
گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نمبر 2 ۔ مری روڈ راولپنڈی 
ٹاہلی شاہاں کے سامنے ۔ 
💔تعلیم۔
ایف اے ۔ بی اے پرائیویٹ 
💔گھر کا ماحول ۔
انتہائی سخت ، بیرحمانہ 
❤شادی۔ 
7 جنوری 1996ء کو لاہور کے شیخ محمد اختر صاحب (مکمل ارینج میرج) کیساتھ ہوئی ۔ 
💕💖بچے ۔ 
3 ۔ دو بیٹیاں ۔ ایک بیٹا 
🧡ہجرت
7مارچ 1998ء میں اپنے شوہر کے پاس فرانس گئی . تب سے یہیں مقیم ہوں. 
💚میرے کام۔
16 سال تک 1998ء سے 2014ء تک ایک مذہبی ادارے سے وابستہ رہی اور بطور استاد ، خدمتگار ، لکھاری، نعت خواں ،جنرل سیکرٹری اور سٹیج سیکٹری کے فرائض سر انجام دیئے۔ 
میں شاعرہ , کالمنگار , لکھاری, نعت خواں اور آن دیسی ٹی وی (ویب ٹی وی ۔ فرانس ) کے پروگرام "انداز فکر" کی میزبان اور لکھاری  ہوں ۔ 
اس  پروگرام کی 29 اقساط یو ٹیوب پر بھی دستیاب ہے ۔ جس میں مختلف سماجی اور اخلاقی موضوعات پر آسان ترین زبان میں ایک عام انداز فکر میں اصلاح معاشرہ کے نقطہء نظر سے بات کی گئی ہے ۔۔
💙میزبانی
ٹی وی ہوسٹ(ondesi tv) 
29 پروگرام" انداز فکر: کے نام سے کر چکی ہوں ۔
آن لائن عالمی مشاعروں کی نظامت ۔
💜 عملا
 سوشل ورکر ہوں .
💖مجھے تلاش کیجیئے
اردو کی سب سے بڑی ویب سائیٹ "ریختہ "اور "اردو پوائنٹ" پر بھی میرا کلام موجود ہے ۔  فیس بک ،یو ٹیوب ، گوگل ، ٹک ٹاک ۔انسٹاگرام ، ٹیوٹر بھی بھی مجھے ڈھونڈا جا سکتا ہے ۔ 
💖تخلیقات۔
اب تک میری 8 کتابیں شائع ہو چکی ہیں .

1-مدت ہوئی عورت ہوئے
اردو شعری مجموعہ کلام 
        (2011ء)
2-میرے دل کا قلندر بولے 
اردو شعری مجموعہ کلام 
       (2014ء)
3۔ سچ تو یہ ہے 
کالمز کا مجموعہ 
       (2016ء )
4- اے شہہ محترم 
(صلی اللہ علیہِ وسلم) 
حمدیہ و نعتیہ مجموعہ کلام 
        (2019)
5-   "سراب دنیا "
اردو شعری مجموعہ کلام 
 (2020ء).
6- لوح غیر محفوظ 
مجموعہ مضامین (2022ء) 
7- او جھلیا 
پنجابی شعری مجموعہ کلام۔              (2023ء)
8۔ اور وہ چلا گیا 
اردو شعری مجموعہ کلام 
         (2024ء)
9۔ قطرہ قطرہ قطرہ 
افسانے۔ سچی کہانیاں 
       (2024ء)
زیر طبع کتب: 8

 الحمداللہ  اس وقت چالیس سے زیادہ ویب نیوز  سائیٹس پر میرے کالمز شائع ہو رہے ہیں جن میں 
جنگ اوورسیز ، ڈیلی پکار ، دی جائزہ ، آذاد دنیا،  عالمی اخبار ، اور بہت سے دوسرے شامل ہیں ۔ 
💚فرانس کے شہر پیرس میں پاکستانی خواتین کی پہلی ادبی تنظیم "راہ ادب "  کی بانی اور اس کی صدر بھی ہوں ۔ 
💐 اعزازات ۔ 
 میری کتاب سراب دنیا پر ایک ایم فل کا مقالہ ۔ طالب علم نوید عمر (سیشن 2018ء تا 2020ء) صوابی یونیورسٹی پاکستان سے لکھ چکے ہیں ۔ 


1۔ دھن چوراسی ایوارڈ 
 چکوال پریس کلب 2015ء/
2۔حرا فاونڈیشن شیلڈ 2017ء/
3۔کاروان حوا اعزازی شیلڈ 2019ء/

4۔ دیار خان فاونڈیشن شیلڈ 2019ء/
 5۔عاشق رندھاوی ایوارڈ 2020ء/
6. نزوا تعریفی سند 2023ء/
  اور بہت سے دیگر اسناد۔۔۔۔







💙 بلاگر ہوں ۔ 
  انٹرنیٹ پر  ہمارا بلاگ سائیڈ آپ کے لیئے تمام شائع مواد مفت پیش کرتا ہے .
MumtazMalikPairs.BlogS
pot.com
میری ویب سائیٹ ہے:
MumtazMalikParis.Com



1- شعری مجموعہ 
مدت ہوئی عورت ہوئے
 (2011)
۔۔۔۔۔


2- شعری مجموعہ 
میرے دل کا قلندر بولے 
 (2014ء)
۔۔۔۔۔۔۔


3- کالمز کا مجموعہ 
سچ تو یہ ہے 
 (2016ء)
.........


4- نعتیہ مجموعہ کلام 
(2019ء)
۔۔۔۔۔۔۔
-5
شعری مجموعہ کلام
                  (2020ء)                       
-----


6۔ او جھلیا
پنجابی شعری مجموعہ کلام
(2022ء)
                    --------


           7. لوح غیر محفوظ 
               کالمز کا مجموعہ
                    (2023ء) 
------


8۔ اور وہ چلا گیا
اردو شعری مجموعہ کلام 
(2024ء)
۔۔۔۔۔۔۔
9۔ قطرہ قطرہ زندگی 
افسانے۔سچی کہانیاں 
۔۔۔۔۔۔۔۔
بھارتی اور پاکستانی پنجابی شعراء کا مشترکہ دو مجموعہ کلام سانجھیاں سوچاں ،
پنجابی شاعراں دی چون، کی تقریب رونمائی
3مارچ 2023ء
ممتازملک کے کلام بھی ان کتابوں کا حصہ بنے ۔







●●●




بدھ، 10 مئی، 2017

دعائے شب براءت

شب براءت 

ممتازملک. پیرس 

آج شب براءت ہے . 

اسلامی کیلینڈر کا آٹھواں مہینہ .

دعاوں کی  قبولیت کی رات. .

اس مہینے میں ایک خاص فضیلت والی رات ہے .یوں تو اللہ پاک ہماری شہہ رگ سے بھی قریب ہے لیکن اس رات خصوصا 

 کہ جب اللہ پاک اس نظر آنے والے آسمان تک  اپنے تخت پر جلوہ افروز ہوتا ہے . اور فرماتا ہے کہ

 "غروب آفتاب سے لیکر طلوع فجر تک کون ہے اور کیا مانگتا ہے کہ میں اسے عطا کروں .

ہے کوئی بھلائی مانگنے والا کہ میں اسے بھلائی عطا کروں . 

ہے کوئی صحت مانگنے والا کہ میں  اسے صحت عطا کروں. 

ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اسے رزق عطا کروں . "

جی ہاں وہی خاص رات آج اپنی برکتیں  لٹانے کو موجود ہے .

شعبان المبارک کی چودھویں اور پندرھویں کی درمیانی شب . 

آئیے دریائے رحمت موجزن ہے ہم بھی اس میں ڈوب کر اپنی اصلاح اور فلاح مانگ لیں .

آج کی رات اللہ پاک انسان کی اس پورے سال کی  موت حیات ،دکھ سکھ، صحت بیماری،نکاح روزگار گویا ہر شے کا حساب کتاب اپنے فرشتوں سے کرواتا ہے . زندگی  کے درخت پر اس سال کسی کے نام کا پتہ ذرد ہو جاتا ہے ، کوئی جھڑ  جاتا ہے اور کوئی نئی کونپل پیدا ہو جاتی ہے  . 

آج کی رات نوافل اور دعاوں کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے .

یا اللہ ہمیں بھی اس طرح اپنی عبادت کرنے کے قابل کر دے کہ جو تیرا حق ہے عبادت کیئے جانے کا .

ہمیں ہمارے گناہوں اور خطاوں  سے سچی توبہ کرنے کی توفیق عطا فرما .

ہمیں تو اپنے سوا کبھی کسی کا محتاج نہ کر .

ہماری مشکلیں آسان کر دے .

ہمارے مسائل حل فرما دے .

ہمارے دشمنوں حاسدوں اور مخالفوں کو زیر کر دے .

ہمارے دسترخوان حلال طیب اور پاکیزہ کھانوں سے بھرے رکھ .

ہمارے کمانے والوں کو سلامت رکھ.

ہمیں محتاجوں اور ضرورت مندوں کی بے غرض خدمت کرنے کہ توفیق عطا فرما. ہمیں اور ہماری اولادوں کو بے حیائی کے کاموں اور باتوں سے بچا . 

ہماری زبانوں اور شرم گاہوں کی حفاظت فرما . 

ہمیں دین اور  دنیا کے علم اور عزت سے سرفراز فرما . 

 ہم.سب کو موت کے وقت کی سختی سے بچا.

ہم سب کو عذاب قبر سے بچا.

دنیا اور آخرت کی ہر تکلیف اور آزمائش سے بچا . 

ہمیں دونوں جہانوں میں اپنے محبوب بندوں میں شامل فرما . 

اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ کے صدقے میں ہماری عمروں میں برکت عطا فرما، بے شمار نیکیوں کے مواقع اور عمل کی توفیق کیساتھ . ایمان عزت اور صحت کی سلامتی کیساتھ . 

آمین یا رب العالمین 

ممتازملک. پیرس 


http://mumtazmalikpoetryblog.blogspot.fr/?m=1  

منگل، 9 مئی، 2017

پیشہ پیغمبراں

پیشہ پیغمبراں
ممتازملک. پیرس

پچھلے دنوں ملک بھر میں ہونے والے امتحانات کا ڈرامہ ساری قوم ہی کیا ساری دنیا نے بھی دیکھا ...استادوں اور انتظامیہ نے دھڑلے سے پرچے لیک کیئے اور طلباء نے دل بھر کر نقل بازی کی .
گویا تعلیم نہ دی گئی اور نہ ہی حاصل کی گئی . بلکہ تعلیم بھی گاجر مولی کی طرح کھل کر بیچی گئی اور خوب کھل کر خریدی گئی .
اس کے باوجود کہا جاتا ہے کہ ہمارے ہاں طلباء استادوں کی عزت نہیں کرتے .
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پڑھانے والے استاد بھی تو ہوں ،
جو استاد بننے کے لیئے تیار  ہو کر آئے ہوں ..
ہمارے ہاں تو نوے فیصد استاد ہی وہ نہیں جو استادی کو پیشہ پیغمبراں سمجھ کر اسے اپنا خواب سمجھتے ہوں اور اسی نیت  سے استاد بننے کو آئے ہوں .
ہمارے ہاں تو جسے مجبورا نوکری کہیں نہیں ملی تو وہ استاد بن گئے .
ویسے ان مجبور استادوں کی کبھی شکلیں دیکھیں ہیں آپ نے ...
ان کے حلیئے دیکھیں ،
ان کی تعلیم دیکھیں،
ان کا انداز گفتگو دیکھیں،
اور تو اور انکے کھڑے ہونے کا انداز دیکھیں،
یہ کیا استاد ہیں؟
شرم آتی ہے ان لوگوں کو استاد کہتے ہوئے،
پچھلے زمانے کی مثالیں دینے والے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ
آپ کو جس زمانے میں تعلیم دی سو دی . ان لوگوں کے مطالعے کا شوق ان کی آگہی کو بڑھایا کرتا تھا . لیکن
آج کے زمانے کے استادوں کو دیکھیئے جن کے پاس خود علم نہیں ... لیکن  مر مر کر زندگی میں ایک بار امتحان دیکر پاس ہونے والا انسان کیا استادی کریگا .
ساری دنیا میں  ہر سال استاد ریفریش کورسز کرتے ہیں . بچوں کو پڑھانے سے پہلے خود اس لیکچر یا سبق کی پوری تیاری کرتے ہیں تب کہیں جا کر بچوں کی کلاس لینے پہنچتے ہیں .
وہ جو کہتے ہیں کہ استاد کا حلیہ اہم نہیں ہوتا  . وہ یہ بتائیں کہ حلیہ  کیسے اہم نہیں ہے ؟ ہمارے ملک کے ایک تہائی سے زائد سکولز میں بدقسمتی سے ...
ڈاکوؤں جیسی مونچھوں والے بڑی بڑی توند  لیئے  گجروں  جیسے بے ڈھپے حلیوں  والے استاد جو پہلی نظر میں ڈاکو ہی نظر آتے ہیں .دانت تک برش نہیں کرتے .
بات تک ڈھنگ سے کرنا نہیں جانتے . یہ کیا تعلیم دینگے اپنے شاگردوں کو . بچے کا پہلا آئیڈیل اس کے اساتذہ ہی ہوتے  ہیں . آپ ایمانداری سے بتائیں ایسے حلیئے اور انداز  والے کو آپ اپنے بچوں کا استاد بنانا پسند فرمائی گے . اگر ہاں تو پھر ان کے شاگرد ایسے ہی ہونگے جو کبھی استادوں کو نقل سے روکنے پر انکی ٹانگیں توڑ دیتے ہیں . اور کبھی انکی گاڑی توڑ  دیتے ہیں .
کیونکہ وہ  جانتے ہیں کہ نقل نہیں کریں گے تو انڈے لیکر آئیں گے امتحان میں ...
رہی بات صاف ستھرا رہنے کی تو یاد رکھیں یہ کوئی ایسی باتیں نہیں ہیں، جس کے لیئے ہمیں  چین جانا پڑے . صفائی ہمارے ایمان کا حصہ ہے . اور ہم پر لازم ہے . صرف چند باتوں پر ہی عمل پیرا ہو کر دیکھ لیجیئے انشاءاللہ نتائج بہت اچھے نکل سکتے ہیں .
*پہلی بات کہ استادوں کو انسانوں کی طرح صاف ستھرا
*دانت برش کر کے
پیٹ کم کر کے
*اپنے ناپ کے کرتا کم گھیر شلوار
یا پینٹ سوٹ میں آنے کا پابند کریں. .
*ڈیوٹی کے دوران ان کے ہر طرح کے نشے پر( تمباکو پان نسوار وغیرہ وغیرہ) پابندی لگائیں .
*استاد کے گالی گلوچ کرنے پر پابندی لگائیں.
*ہر استاد بہترین تلفظ  کے ساتھ اردو اور انگریزی میں بات کرے.
*وقت کی پابندی کریں .
*جو مضمون پڑھایا ہے اس کا وہ  استاد ماہر ہو .
ام ہیڈ ماسٹر کسی بھی وقت استاد  کا اچانک امتحان لے سکے .
*استاد کا بچوں سے کوئی بھی فرمائش کرنا جرم قرار دیا جائے.
*ہر سال چھٹیوں میں استادوں کی ریفریش کلاسز کا اہتمام کیا جائے جس میں اسے بچوں کو پڑھانے کے نئے نئے میتھڈ اور آئیڈیاز دیئے جا سکیں . پھر ان کا ٹیسٹ اور پرچہ بھی لیا جائے .
*بچوں کیساتھ دوستانہ رویہ اختیار کیا جائے .
*اساتذہ کے ٹریننگ کورس میں بچوں کی نفسیات کا مضمون خصوصی طور پر شامل کیا جائے .....
ممتازملک

تشنگی رہی


ہونٹوں پہ ساحلوں کی طرح تشنگی رہی
میں چپ ہوا تو میری انا چیختی رہی

اک نام کیا لکھا تیرا ساحل کی ریت پر
پھر عمر بھر ہوا سے میری دشمنی رہی

سڑکوں پہ سرد رات رہی میری ہمسفر
آنکھوں میں میرے ساتھ تھکن جاگتی رہی

یادوں سے کھیلتی رہی تنہائی رات بھر
خوشبو کے انتظار میں شب بھیگتی رہی

وہ لفظ لفظ مجھ پہ اترتا رہا محسنؔ
سوچوں پہ اس کے نام کی تختی لگی رہی
محسن نقوی

آج کی طوائف صحافت


یہ آج کے سارے اینکرز اور اینکرنیاں
بکاو آنکھوں اور بکاو زبانوں والے یہ میڈیا کے ٹچے دلال
ہی اصل میں آج کے  طوائفیں ہیں جو سر سے پاوں تک خود کو بازار میں سجآئے بیٹھے ہیں ...
نوٹ  پھینکیئے
پلاٹ پھینکیئے
گاڑیاں پھینکیئے
بیرونی دورے کی ٹکٹیں پھینکیئے
اور آرڈر دیجیئے
دوپٹہ اتارنا ہے یا لباس ..
ویسے انہیں کتا سمجھ لیں تو بھی آپ انکی مرضی  کی ہڈی ڈالیں اور حکم دیجیئے
کس پر بھونکنا ہے 
اور کسے کاٹنا ہے .
اور کتنا کاٹنا ہے .....🙋
میرے وطن میں" صحافت "کا حال مت پوچھو
گھری  ہوئی ہے طوائف تماش بینوں میں
ممتازملک. پیرس

محبت روٹھ بھی جائے


محبت ایسا نغمہ ہے
ذرا بھی جھول ہے لے میں
تو سر قائم نہیں ہوتا

محبت ایسا شعلہ ہے
ہوا کیسی بھی چلتی ہو
کبھی مدھم نہیں ہوتا

محبت ایسا رشتہ ہے
کہ جس میں بندھنے والوں کے
دلوں میں غم نہیں ہوتا

محبت ایسا پودا ہے
جو تب بھی سبز رہتا ہے
کہ جب موسم نہیں ہوتا

محبت ایسا دریا ہے
کہ بارش روٹھ  بھی جائے
تو پانی کم نہیں ہوتا 
(امجد اسلام امجد)
انتخاب /ممتازملک

پیر، 8 مئی، 2017

مردہ پرست

ہم مردہ پرست  اور مجرم پسند قوم ہیں . ہمیں معصوم کی موت تو قبول ہے لیکن مشکوک کی نگرانی ہر گز قبول نہیں ہے .
ممتازملک

بھس بھرے دماغ ۔ کالم

بھس بھرے دماغ

جب بھی پاکستان جانا ہوتا ہے پہلے پہلے یہ  جان کر بڑی خوشی ہوتی رہی کہ ہر لڑکا لڑکی  نوے نوے فیصد نمبرز لیکر امتحانات میں کامیاب ہو رہا ہے .کئی تو اس سے بھی چار قدم آگے سو سو فیصد تک نمبرز کیساتھ ریکارڈ پر ریکارڈ پھیتی پھیتی (ٹکڑے ٹکڑے ) کر رہے ہیں .
لیکن جب ایسے کچھ بچوں سے ملنے  اور کئی بار بڑی بڑی ڈگریاں اعلی نمبرز کیساتھ اپنے نام کروانے والوں سے بات ہوئی تو حیرت ہوئی کہ واقعی یہ لڑکا یا لڑکی فل نمبرز لیکر پاس ہو چکے ہیں . ...
جن نوجوانوں کو جہانگیر کا مقبرہ ، اقبال اور قائد کے مزارات تک کا علم نہ ہو ......کہ کہاں واقع ہیں ؟
پانی کن دو عناصر سے مل کر بنتا ہے ؟
پاکستان کے کس صوبے میں کون کون سی زبانیں بولی جاتی ہیں ؟

یا لیموں میں کون سا وٹامن وافر پایا جاتا ہے ؟
جیسے سوالات تک کے جوابات کا علم نہ ہو ان کے فریم میں چاہے پی ایچ ڈی کی ڈگری ہی لگا دی جائے . کیا فرق پڑتا ہے ان کی حیثیت اس گدھے جیسی ہی رہیگی جس پر جتنی مرضی کتابیں لاد دی جائیں وہ عالم  تو نہیں بن  جائے گا رہیگا تو گدھا ہی ..ابھی بورڈ اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کا جنازہ بھی سارے جوانوں نے کیا ہی دھوم سے اٹھایا ہے .
امتحان کا کیا مطلب ہوتا ہے یہ ہی کہ آو دیکھیں ہم نے سارا سال پچیس کلو کتابیں ڈھو ڈھو کر اسے کبھی کھول کر بھی پڑھا ہے .. اگر پڑھا ہے تو دیکھیں اس میں لکھا کتنا ہمیں یاد رہا اور کتنا ہمیں سمجھ آیا اسے جانچیں.
اپنے علم کو پرکھیں ...

اگر سارا سال اپنی آنکھیں اور اپنا دماغ فضول کاموں ہی میں گزارنا ہے . اور ماں باپ کو اس بات سے کوئی غرض ہے نہ خبر کہ ان کا لاڈلا یا لاڈلی کہاں کہاں ٹائم پاس کر رہا ہے تو کتنا ہی اچھا ہو کہ امتحانات میں ایسے نالائق گدھوں کو پاس کروانے کے لیئے کبھی بوٹی مافیا اور کبھی نقل فروشوں کو ہزاروں بلکہ کئی جگہ تو لاکھوں روپے ادا کر نے کے بجائے انہیں امتحانات میں نہ ہی بٹھایا جائے . تاکہ جس بچے نے جی جان سے محنت کی ہے دن رات اپنا وقت اپنی پڑھائی پر صرف کیا ہے اس کی حق تلفی سے دنیا کے گناہ اور آخرت کے عذاب سے تو بچ سکیں .
کیا فائدہ آپ کی اولاد کی ایسی ڈگری کا جس کی بنیاد پر وہ ڈھنگ کے دو واضح جملے نہیں لکھ سکتا ..کسی بحث میں کوئی دلیل نہیں دے سکتا . کوئی کام سمجھنے کے لیئے اپنا دماغ استعمال نہیں کر سکتا .
ایسا انسان کسی شعبے میں کوئی بڑی کامیابی اپنے بل ہر حاصل ہی نہیں کر سکتا وہ ہمیشہ شارٹ کٹ اور چور راستے ہی ڈھونڈتا رہتا ہے . کیونکہ اس کے سر  میں دماغ  کے بجائے بھوسا بھرا ہے  اور یہ کام کرنے کے لیئے سر میں  دماغ کا ہونا ضروری ہے.

ایسے نوجوانوں کو جعلی ڈگریاں دلوانے اور کسے حقدار کا حق مارنے سے کہیں اچھا ہے کہ انہیں ٹیکنیکل ایجوکیشن میں ڈال دیا جائے .  تاکہ ان کا وقت اور ان کے ماں باپ کے گاڑھے پسینے کی کمائی کسی کام تو آ سکے . 

آجکل کے عام نقل کے کلچر اور ماں  باپ کی ایسی نالائق اولاد کی پشت پناہی نے آج نوجوانوں کی ایک بوگس نسل تیارکر کے ہمارے سامنے کھڑی کر دی ہے . جنہیں نہ ماں باپ سے بات کرنے کی تمیز ہے اور نہ استاد کی عزت کرنے کی خبر . کوئی بڑا چھوٹا ان کے لیئے کوئی وقعت نہیں رکھتا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ زندگی کے ہر پرچے کا.چور راستہ اور شارٹ کٹ ان کے باپ کی جیب سے ہو کر گزرتے ہیں ..

یہ تحریر ان باضمیر بچوں کی چیخ ہے جو دن رات محنت کر کے جائز طریقوں سے امتحان دیتے ہیں تب بھی پیپر چیکرز سے  دو میں سے ساٹھ نمبر حاصل کرپاتے ہیں جبکہ انہیں کی کلاس کے نالائق لوفر اور آوارہ لڑکے لڑکیاں بنا پڑھے ہی  سو میں سے نوے نمبرز لیکر انکی  قابلیت کو ٹھوکر پر رکھ کر آگے نکل جاتے ہیں . 

پھر وہ جہاں نوکریوں کے لیئے بھی جاتے ہیں تو یہ ہی دو نمبر پہاڑ ان کے راستے کی رکاوٹ بنکر ان کی مستقبل پر کالک مل دیتے ہیں . اپنے  بچوں کی حوصلہ افزائی ضرور کیجیئے لیکن ان کاموں میں جس کا وصف ان میں موجود ہے .

اس کام میں نہیں جس میں اس کی عقل کسی طور چلنے کو تیار نہیں . کیونکہ اس صورت میں حقدار بچوں کے گناہگار آپ اپنے بچوں سے کہیں زیادہ ہیں . 

باز آ جاو....کالم



               باز آ جایئے ...
           تحریر:
            (ممتازملک .پیرس)

سوشل میڈیا اور خصوصاً فیس بک آج کی وہ کتاب کہ
اس کے بنا بھی رہا نہ جائے اور اس کے ساتھ بھی بے فکر نہ ہوا جائے .دنیا بھر میں اس پر کتنی معلومات بھی شئیر ہوتی ہیں اور شر بھی .لیکن سب سے زیادہ فساد کی اور شر کی وجہ وہ لوگ بنتے ہیں جن کی سوچیں شاید اس حد تک آلودہ ہو چکی  ہیں کہ وہ ہذیان ،فحش گوئی اور گالی گلوچ کرتے وقت  یہ تک بھول جاتے ہیں کہ وہ ایک پبلک پلیٹ فارم پر بلکہ دوسرے لفظوں میں ایک چوک میں کھڑے ہیں . اور پھر ان بکس ہو یا کمنٹ بکس دو منٹ بھی نہیں  لگتے جب دوسرا بندہ آپ کی سکرین شارٹ اٹھا کر، پوسٹ کر کے آپ کو سر بازار ننگا کر سکتا ہے . یہ لوگ یہ بات جانتے نہیں ہیں یا پھر بے شرمی اور بے حیائی کی کوئی اور ہی منزلیں سر کر چکے ہیں کہ ان کا ضمیر، شرم ،حیا سب کچھ انہیں کے ہاتھوں مر چکا ہے اور انہیں بےعزتی کوئی نقصان ہی نہیں لگتی . یا پھر اس بیغیرتی اور غلاظت کے پھیلاؤ کے لیئے وہ جعلی اکاؤنٹس بنا کر جھوٹ ،ملک دشمنی ،یا مذہبی منافرت پھیلا رہے ہوتے ہیں ۔ 
ویسے سچی بات ہے  کہ انسان ہر اس چیز کے جانے سے ڈرتا جو اسے عزیز ہوتی ہے یا اس کے پاس ہوتی ہے  . اب جن کا شرم حیا سے کوئی واسطہ ہی نہ ہو،تو عزیز بھی کیسے ہو سکتی ہے ، پھر  انہیں کوئی کیا سمجھا سکتا  ہے. 
دو ایک روز پہلے میری بڑی پیاری بزرگ قاری  کا فون آیا . اور ان کا خصوصی طور پر باقاعدہ یہ حکم تھا کہ ممتازملک آپ لوگ فیس بک پر کمنٹس میں اور ان بکس میں جا کر فحش گوئی کرنے والوں اور بیہودہ زبان بولنے والوں کے خلاف کیوں نہیں لکھتے ؟ ...آپ اندازہ لگائیں ان لوگوں کو زرا حیا نہیں ہے کہ ایک بچے سے لیکر ایک سو سال کا بزرگ تک آج فیس بک پر موجود ہے . اور آپ کی ہر بات کو پڑھ کر آپ کے بارے میں وہ کیا رائے قائم کر رہا یے ...
ہو سکتا ہے آپ نے اپنی ضمیر کو ایک فیک آئی ڈی کی افیم کا انجیکشن دیکر سلا رکھا ہو کہ ھا ھا ھا مجھے کون دیکھ رہا ہے؟ اور مجھے یہاں کون اصل میں جانتا ہے ؟۔۔.تو آپ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ آپ کی آئی ڈی کا کوڈ کسی بھی وقت جب آپ کی بیٹی یا بیٹے کے ہاتھ لگے گا یابالفرض اس بکواس گفتگو کے دوران  آپ کی موت واقع ہو جاتی ہے انشاءاللہ تو یہ ہی آئی ڈی دنیا میں بھی کھلے گی اور آخرت میں تو آپ کے منہ پر قبر میں رکھتے ہی مار دی جائے گی ...تو اپنی اولاد اپنی بیوی شوہر یا بہن بھائیوں میں آپ کس نام سے یاد کیئے جائیں گے ...
سوچیئے سوچیئے لیکن ذرا جلدی سوچیئے
موت کسی کو سوچنے کی مہلت نہیں دیتی ..
بلکل ممکن ہے کہ پڑھنے والے سارے قارئین بنا رنگ و نسل و جنس آپ کے کوئی رشتے دار تھوڑی ہیں سچ ہے لیکن ان غیروں میں تو آپ کو بات کرتے ہوئے اور بھی زیادہ محتاط  نہیں ہو جانا چاہیئے. .
ہو سکتا ہے یہ انجان لوگ آپ سے زندگی میں ایک ہی بار مل رہے یا آپ کو پڑھ رہے ہوں ...دوسرا موقع زندگی میں  کبھی آئے ہی نا ...........
تو کیا تاثر اور کیا گواہی لیکر گیا وہ آپ کے کردار اور آپ کی گفتار کے بارے میں....
اور جن انگلیوں سے آپ یہ سب ٹائپ کر رہے ہیں نا اپنے کی بورڈ پر ..
یہ انگلیاں آپ کی سوچ کے بارے میں کیا گواہی پیش کریں گی اور ...........
باز آجایئے. ..
زندگی جتنی لمبی اور بے لگام لگتی ہے اللہ کی عزت کی قسم
نہ اتنی لمبی ہے نہ اتنی بے لگام ......
                             -------------

ہفتہ، 6 مئی، 2017

فرعون

فرعون
ممتازملک. پیرس

فرعون کوئی نام نہیں ہے یہ مصری زبان کے دو الفاظ کو جوڑا گیا ہے
اصل الفاظ ہیں
فارا،محل +اوہ ،اونچا= اونچا محل
یہ بادشاہ وقت کو تعظیم دینے کے لیئے مصریوں کی جانب سے لقب دیا جاتا تھا . جو زبان کی ہیر پھیر سے" فارا اوہ "  اقوت فارا اوہ سے بگڑتے ہوئے  فرعون بن گیا، اور اب تک  یہ ہی چلا آ رہا ہے .
لیکن اگر قرآنی عربی میں جائیں تو قرآن فرماتا ہے...
لکل فرعون موسی
لفظی ترجمہ ہوتا ہے کہ
" ہر سرکش کے لیئے استرا ہے "
یعنی فرعون =سرکش
موسی=استرا
یعنی سرکش کو استرے کی طرح اڑا دیا جاتا ہے .
تو   سرکشی کرنے والے کو فرعونیت دکھانے والا ہی کہیں گے.
کتنی عجیب بات ہے ایک زبان میں یہ لفظ عزت ہے اور دوسرے میں اسے ذلت کا درجہ حاصل ہے .
بے شک اللہ بہترین مطلب سمجھانے والا ہے . اس لیئے ہم عربی میں اللہ کے سمجھائے کون ہی بہت سمجھیں گے.
                 -----------

جمعہ، 5 مئی، 2017

عظیم شاعر / محسن نقوی

عظیم شاعر محسن نقوی
ممتازملک. پیرس

آج محسن نقوی کے یوم ولادت پر ہم انہیں انہیں کا کلام بطور خراج تحسین پیش کرتے  ہیں مختصر تعارف کیساتھ

عظیم شاعر
 محسن نقوی

اصل نام- سید غلام عباس نقوی
پیدائش-5مئی 1947
جائے پیدائش -محلہ سادات. ڈیرہ غازی خان
گورنمنٹ کالج بوسن روڈ سے گریجویشن
پنجاب کالج سے ایم اے اردو
وفات-15 جنوری 1996
معروف کلام
*یہ دل یہ پاگل دل میرا آوارگی
 
نمونہ کلام ملاحظہ کیجیئے

*میں خود زمیں ہوں میرا ظرف آسمان کا ہے

کہ ٹوٹ کر بھی میرا حوصلہ چٹان کا ہے

* برا نہ مان میرے حرف زہر زہر سہی
 میں کیا کروں کہ یہ ہی ذائقہ زبان کا ہے

 *ہر ایک گھر پہ مسلط ہے دل کی ویرانی

تمام شہر پہ سایہ میرے مکان کا ہے

 *بچھڑنے وقت سے ابتک میں یوں نہیں رویا

وہ کہہ گیا تھا یہ ہی وقت امتحان کا ہے

 *مسافروں کی خبر ہے نہ دکھ ہے کشتی کا

ہوا کو جتنا بھی غم ہے وہ بادبان کا ہے

* یہ اور بات عدالت ہے بےخبر ورنہ
تمام شہر میں چرچا میرے بیان کا ہے

 *اثر دکھا نہ سکا اسکے دل میں اشک میرا
یہ تیر بھی کسی ٹوٹی ہوئی کمان کا ہے

 *بچھڑ بھی جائے مگرمجھ سے بدگماں بھی رہے
 یہ حوصلہ ہی کہاں میرے بدگمان کا ہے

 *قفس تو خیر مقدر میں تھا میرے محسن
ہوا میں شور ابھی تک میری اڑان کا ہے                
     محسن نقوی
 

بدھ، 3 مئی، 2017

نظرانداز کیجیئے


دل کو بڑا کیجیئے.
زود رنج انسان خود کو تکلیف میں رکھتا ہے ہمیشہ .
زندگی میں بہت سی باتیں ایسی ہوتی ہیں . جو ہمیں  اچھی نہیں لگتی ہیں لیکن جھیلنی پڑتی ہیں .
ہر بار   یہ سمجھ لیں کہ دوسرے کی  یہ بھی ایسی ہی ایک حرکت ہے ..
خوش رہیں . سلامت رہیں. مسکراتے اور نظرانداز کرتے رہیں .
تاعمر حسین، صحت مند اور جوان رہیں گے 😄😄😄
ممتازملک

آزاد بندے . انتخاب

تیرے آزاد بندوں کی،
نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا

یہاں مرنے کی پابندی،
وہاں
جینے کی پابندی

(علامہ اقبال/بال جبریل )
انتخاب/ممتازملک.پیرس

بیوقوف عشق


ویسے اکثر اس عشق کی سزا اس عشق کے سہمے ہوئے نتیجے کو ہی بھگتنی پڑتی ہے ..
کبھی بھوک کی صورت
کبھی کم لباسی کی صورت
کبھی سکول نہ جا سکنے کی صورت
کبھی چائلڈ لیبر کی صورت
کبھی ٹافیوں کی لالچ میں کسی بدکار کے ہتھے لگنے کی صورت
کبھی ننھی ننھی خواہشوں کے پیچھے زندگی کی راہ سے بھٹک جانے کی صورت. ..😩😩😩
ممتازملک

منگل، 2 مئی، 2017

یونیورسٹی یا قتل گاہ

ایسی تمام یونیورسٹیوں کو تالا لگا دینا چاہیئے یا انہیں اصطبل بنا دینا چاہیئے
جہاں اولادوں کو پڑھنے بھیجا جائے اور وہاں ٹھہرے سور ان کی بیرحمانہ قتل کی ہوئی لاشیں انکے گھر والوں کو بھیجیں ...کہ گھوڑے اور گدھے بہرحال سوروں سے بہتر ہوتے ہیں .
ممتازملک. پیرس

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/