ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 20 دسمبر، 2025

دیور کا رشتہ بھابھی سر ۔ ٹک ٹاک کالم

السلام وعلیکم 
بہت دنوں کے بعد ، مجھے بہت اصرار کیا جا رہا تھا اس ٹاپک پہ بات کریں، تو چلیں آج اس ٹاپک کی باری آ ہی گئی۔ 
 جہاں اور بہت سارے  رشتوں پہ ہم بات کرتے ہیں اور رشتوں پہ ہی ہم بات کریں گے۔  کیونکہ رشتے ہی بنیاد ہوتے ہیں کسی بھی معاشرے کی،  اور وہی پھر کلچر بناتے ہیں اور وہی پھر رسم و رواج بناتے ہیں۔  تو اس لیئے آج ہم بات کریں گے وہ لڑکے جن کی مائیں بیمار ہوتی ہیں یا پھر انتقال کر چکی ہوتی ہیں وہ بیچارے جب اکیلے رہ جاتے ہیں  تو یہ یقین کریں ان کی بھابیوں کو ان کی ایک دو روٹی پکانا بھی ایک عذاب لگتا ہے۔  تمہاری ماں مر گئی میرے لیئے چھوڑ کر چلی گئی مصیبت۔  میں کیا ان کی نوکرانی ہوں ان کی روٹیاں پکاؤں۔  وہ ٹین ایجر ہوتے ہیں ، یا ابھی پڑھ رہے ہوتے ہیں،  یا ابھی سیٹلڈ نہیں ہوتے،  تو یقین کیجیے بڑا کچھ گزرتا ہے ان بچوں کے اوپر۔  جن کی مائیں چلی جاتی ہیں اور وہ بھابیوں کے ہاتھوں پہ آ جاتے ہیں۔  اچھی بھی ہوں گی کچھ بھابیاں، یقینا اچھے بھی ہوتے ہیں۔ 100 فیصد کسی پہ میری کوئی بات لاگو نہیں ہوتی ۔ پرسنٹیج ہوتی ہے۔  اکثریت ۔۔۔ میں جو بات کرتی ہوں وہ اکثریت پہ لاگو ہوتی ہے۔  کیونکہ ہم لوگ اسی دنیا میں رہتے ہیں ، صبح شام ہم لوگوں کا ان سے واسطہ پڑتا ہے، رشتوں سے واسطہ پڑتا ہے، سنتے ہیں، دیکھتے ہیں، اور خود اپنے ساتھ بھی آزمائش میں  آ رہے ہوتے ہیں کئی رشتے، تو وہ اکیلا، نند نوکرانی بن جاتی ہے اگر وہ بیچاری معصوم ہے، زبان دراز نہیں ہے ، طرار نہیں ہے، سمجھدار نہیں ہے، اور اگر وہ لڑکا ہے تو یقین کریں وہ بڑا رل رل کے بیچارہ اپنی جگہ بناتا ہے۔  کہیں پڑھائی مکمل ہوتی ہے یا کسی دکان پہ لگ جاتا ہے۔  کسی کام پہ لگ جاتا ہے۔  پھر ایک ٹائم آتا ہے جب اللہ اسے کامیاب کر دیتا ہے۔  کل کو وہ ایک اچھی پوسٹ پہ چلا جاتا ہے۔  وہ اچھی پڑھائی کر لیتا ہے۔  پاس ہو جاتا ہے۔  ایک اچھی جاب مل جاتی ہے۔  جیسے ہی بھابھی دیکھتی ہے کہ یہ لڑکا تو کامیاب ہو گیا۔ اچھی پوسٹ پہ چلا گیا، پھر کیا تھا جناب ۔۔۔ پھر کتنے رستے نکلتے ہیں اسی گھر کے اندر۔۔۔ حالانکہ وہ گھر اس لڑکے  کا بھی اتنا ہی ہے جتنا اس بھاوج کے شوہر کا ہے۔  لیکن احسان اس دو روٹی کا اتنا بھاری ہوتا ہے کہ وہ اس لڑکے کو پھر ڈالتی ہے اپنے ہاتھوں پہ،  اور سب سے پہلے تو پیشکش ہوتی ہے کہ میری کوئی بہن آ جائے تاکہ یہ جو سب کچھ ہے۔  یہاں کوئی اور لڑکی اس چیز کو آ کر جو اس لڑکے کی ترقی ہے یا زندگی ہے اسے یا کامیابی کو انجوائے نہ کرے اور اگر وہ اس کی بہن کے لیئے وہ لڑکا تیار نہیں ہے تو وہ اسی ایسے ہاتھوں پہ ڈالتی ہے کہ وہ اس کا رشتہ لیجا لیجا کے، اس سے کھا رہے ہیں اس کا مال، وہ ہر چیز انجوائے کر رہے ہیں۔ لیکن  اس طرح سے لے کر جاتی ہے اور ایسی پریزنٹیشن دیتی ہے کہ بس آپ کو  وہ شعلے فلم کا جو دوست رشتہ لے کر جاتا ہے۔ تو جو حال کرتا ہے سیم بھابیاں وہی کرتی ہیں۔  اس لڑکے کا رشتہ ہونا نہیں چاہیئے ۔ آخر کو تنگ آ کے گھوم پھر کے یہ لڑکا میری بہن تک ہی پہنچے گا۔  بھاوج اب کہیں سے بھی کروا دے بس کروا دے ۔ یہ کیس نمبر ایک ہے ۔ جہاں پے بھاوجیں اپنے دیوروں کے ساتھ یہ گیم کھلتی ہیں۔ تقریبا ہر دوسرے گھر میں آپ دیکھیں گے یہ گیم کھیلتی ہیں ۔ جہاں دیور اکیلا رہ گیا ہے۔  اور کامیاب ہو گیا ہے۔  اگر وہ ناکام میں پھر وہ اسے ٹھنڈے مار کے نکال دیں گی۔  پھر تو اس کی جائیداد بھی اور مال بھی ضبط کروائیں گی اپنے شوہر کے ذریعے ۔ اور  مجھے یہ کوئی نہ کہے کہ جائیداد تو بیٹے کو ملتی ہے۔  کیونکہ ڈنڈا تو بھاوج ہی دیتی ہے اور مزے اور عیش سارے بہو ہی کر رہی ہوتی ہے۔ اور چلانے والا کام بہو ہی کر رہی ہوتی ہے۔  بھابھی ہی کر رہی ہوتی ہے ۔ اچھا جی اب وہ چلا گیا ۔ لڑکا اگر اب اس کا رشتہ نہ کر ، نہ کر،  نہ کر،  کرتے کرتے بھی ، یہاں نہیں، اس لڑکی میں یہ عیب ہے، اس لڑکی میں یہ عیب ہے،  لیکن اپنی زمانے بھر کی چلتر باز آوارہ لوفر بہن بھی وہ 10 خوبیاں گنوا کے اپنے ساتھ لانے کی کوشش کرے گی۔  ایک یہ ۔۔۔
دوسری بات، دوسرے کیس میں آپ دیکھئے وہ اس سے بھی زیادہ گندا کیس ہے ۔ جس میں بھابھی اس دیور کے ساتھ یا اس جیٹھ کے ساتھ انوالو ہوتی ہے،  اور پھر وہ اس کی آسائشوں کو اپنے نام کرنے کے لیئے خود اس کے ساتھ ناجائز تعلقات استوار کرتی ہے،  اور اس کو اپنی طرف اس طرح سے راغب کر لیتی ہے کہ وہ لڑکے کو، اگر وہ گدھی ہے،  بد شکل ہے،  کسی کام کی نہیں ہے،  تو بھی اسے اس عورت کے سوا کچھ دکھائی نہیں دے گا ۔ اس میں وہ جادو ٹونے تک بھی جائے گی۔  اس میں وہ  لچھے دار باتوں میں گھمانے کا بھی کام کرے گی۔  یعنی وہ کوئی بھی طریقہ استعمال کرے گی۔   اس لڑکے کو اپنے ہاتھ پہ رکھے گی۔  کہیں غلطی سے اس کی شادی ہو گئی تو اس لڑکے کا گھر آباد نہیں ہونے دے گی۔  اگر وہ لڑکا اس گھر میں اسی بھاوج کی چھتر چھاؤں میں رہ رہا ہے۔  یہاں پہ ایک اور نقصان آپ کو کس بات کا سمجھ آئے گا ؟ وہی محرم اور نامحرم کا۔ جب جوان بھائی گھر میں ہیں تو بڑا بھائی سمجھدار ہے۔  اسے کہے بیٹا سب سے پہلے اپنی رہائش کا بندوبست کر یا اوپر پورشن بنا کیونکہ اسے اپنی بیوی کا نہیں پتہ چل رہا۔  آنکھیں بند ہوتی ہیں۔  دن میں وہ کہتے ہیں جی امی، ، امی جی ماں کی جگہ ہے میری بھابھی، اور شام کو وہ آپ کی محبوبہ اور معشوقہ بن جاتی ہے۔  یہ زہر جتنا پھیلا ہوا ہے اسے لوگ بدکاری نہیں سمجھ رہے ہیں۔  یہ بہت بڑا  زنا ہے، بدکاری ہے۔   جس کی طرف آپ جا رہے ہیں۔  صرف پیسوں کی خاطر، مفاد کے لیئے ۔ صرف اس گھر کی چھت پر قبضہ کرنے کے لیئے ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ اس قسم کی گندگیوں سے انکار کرنے سے، اگر مجھے بخار ہے، تو مجھے پہلے قبول کرنا پڑے گا ، ہاں میں تکلیف میں ہوں، مجھے بخار ہے، تب میں اس کی دوائی کھاؤں گی ۔ لیکن جب آپ اس گناہ کو، اس تکلیف کو، اس مرض کو قبول ہی نہیں کر رہے، تو پھر آپ مزید صرف گٹر میں گریں گے۔  وہ بھائی جو مکانوں کی لالچ میں ایک دوسرے کے ساتھ چپکے ہوتے ہیں ۔
 اپنا بہت خیال رکھیئے اور ان ساری باتوں پہ غور کیجیئے ۔
اللہ تعالی آپ سب کو ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین ۔
میں ہوں۔۔۔
 ممتاز ملک
 پیرس فرانس
            ۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹک ٹاک کا لنک حاضر ہے👇
https://vm.tiktok.com/ZNR227dWK/
                 ۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/