زندگی جب بھی تیرا نام لیا ہے میں نے
کتنی خاموشی سے دل تھام لیا ہے میں نے
حد سے زیادہ تجھے کرتے جو تواضع دیکھا
اپنی اشکوں سے بھرا جام لیا ہے میں نے
جس بلندی میں گراوٹ ہو نہیں ہے منظور
فیصلہ آج سر بام لیا ہے میں نے
اس کا چرچا یہاں محفل میں ہوا ہے کیونکر
وہ جو تنہائی میں پیغام لیا ہے میں نے
تجھکو احساس گناہ ہو گا کسی دن اسکا
بیوفائی کا جو الزام لیا ہے میں نے
تم تو الفاظ سے ممتاز ہوئے ہو لیکن
اپنی آنکھوں سے یہی کام لیا ہے میں نے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں