ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 26 جولائی، 2025

اضطراب نہ ہو۔ اردو شاعری۔ مدت ہوئی عورت ہوئے ۔ اضافی کلام ۔ اشاعت 2025ء



زندگی میں جو اضطراب نہ ہو 
کون جیتا ہے گر جو خواب نہ ہو

میں بھٹک جاؤں یہ ہے ناممکن
 ذہن میرا اگر خراب نہ ہو 

کچھ تو حاصل ہے اختیار نفس 
ورنہ کچھ حاصل ثواب نہ ہو 

دل گناہوں سے باز آئے اگر
ایک مدت سے یہ عذاب نہ ہو

بیچ مجبوریاں نہ گر ہوتیں
تو میرا حسن  انتخاب نہ ہو

ہم کو گھیرا ہے ان سوالوں نے
جن سوالوں کا کچھ جواب نہ ہو

کچھ کتابیں ہوں اس قدر ممتاز 
جس میں گستاخیوں کا باب نہ ہو
                 ۔۔۔۔۔۔ 



سند مشاعرہ ۔ 23 جولائی2025ء بزم ارباب سخن پاکستان


سند مشاعرہ
 
بزم ارباب سخن پاکستان کا 32واں ان لائن عالمی اردو مشاعرہ گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا۔
 تاریخ : 23جولائی 2025ء
 دن :بدھ 
 وقت:
 پاکستان رات 8 بجے
 انڈیا رات .8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے 
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ،اٹلی۔
۔ ملک رفیق کاظم بھسین، لاہور
 ۔ ممتاز ملک ، فرانس

نظامت کار:
.ممتازملک ۔پیرس ، فرانس 
 تیکنیکی معاون: .کامران عثمان کراچی

 صدارت:
 ۔ نسرین سید، کینیڈا 

مہمان خاص: 
. شجاع الزماں شاد کراچی 
۔فیاض وردک کویت

مجلسِ شعراء:
۔شہناز رضوی۔ کراچی 
۔ امین اوڈیرائی, سندھ 
۔ مظہر قریشی ۔ انڈیا
۔ اشرف یعقوبی ۔ انڈیا
۔  رشید حسرت کوئٹہ
۔ رحمان امجد مراد، سیالکوٹ
۔ سرور صمدانی، ملتان
 ۔ ڈاکٹر ممتاز منور، انڈیا 
۔ ساجد نصیر ساجد اٹلی 
۔ وفا آذر لاہور
 ۔ڈاکٹر امبر رانجھا اسلام اباد
۔ اختر امام انجم ۔انڈیا 
۔لیاقت علی عہد یو کے
۔ وقار علی بحرین
۔ رضوانہ رشاد، دہلی انڈیا 
        ۔۔۔۔۔۔۔

جمعرات، 24 جولائی، 2025

روحی بانو صاحبہ کیساتھ ظہرانہ۔ رپورٹ


رپورٹ ۔
 ممتازملک۔
پیرس فرانس


گزشتہ اتوار 20 جولائی 2025ء 
 فرانس کی مقبول اور معروف پروگرامز آرگنائزر ، صدر وومن لیگ پاکستان پیپلز پارٹی، صدر سلطان باہو ٹرسٹ، راہ ادب فرانس کی آرگنائزر ، فرانس میں ہونے والی ہر طرح کی ادبی ثقافتی تقریبات کی روح رواں، میلوں کی جان محترمہ روحی بانو صاحبہ پاکستان میں اپنے طویل قیام کے بعد پچھلے ہفتے پاکستان سے واپس فرانس پہنچیں۔ جس پر ان کی دوست احباب اور سبھی ملنے والوں نے بے حد خوشی کا اظہار کیا . اس خوشی میں ایک ملاقات کا اہتمام کیا گیا ۔ جہاں مقامی ریسٹورنٹ میں ایک شاندار ظہرانہ دیا گیا۔ سیلف پیمنٹ پر ایک بھرپور پروگرام پہلی بار دیکھنے کو ملا۔ جہاں پر سب نے بڑی خوشی سے نہ صرف شرکت کی انہیں خوش آمدید کہا۔ پھولوں کے گلدستے اور تحائف پیش کیئے اور ان سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ روحی بانو صاحبہ کے بغیر واقعی پروگرام تو بہت سارے ہوتے رہے. لیکن ایک تشتگی کا احساس رہا ۔ وہ نہ صرف ایک بہترین دوست ہیں، بلکہ بہت مخلص ہستی ہیں۔ جو دوسروں کے کام آنے کو ہر وقت تیار رہتی ہیں۔ ہماری ملاقات بھی ان سے بڑی بھرپور رہی۔ 
روحی بانو صاحبہ نے سبھی دوستوں کا کھلی باہوں کے ساتھ استقبال کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا کہ سب نے انہیں اس قدر محبت سے یاد کیا۔ ان سے واٹس ایپ پر رابطے میں رہیں اور ان سے ملاقات کے لیئے آ کر ان کی عزت میں مزید اضافہ کیا۔
پیپلز پارٹی یورپ کے صدر جناب ارشاد کمبوہ صاحب بھی کچھ دیر کے لیئے تقریب میں تشریف لائے۔ جہاں انہوں نے سبھی بہنوں کا شکریہ ادا کیا اور روحی بانو صاحبہ کے اعزاز میں ہونے والے اس ظہرانے کو دوستوں کا یادگار اجتماع قرار دیا۔
 انہیں خوش آمدید کہنے والی دوستوں میں جہاں اور بہت سے لوگ شامل تھے وہاں صاحب تحریر شاعرہ کالم نگار لکھاری ممتاز ملک صاحبہ ، معروف نعت خواں ستارہ ملک صاحبہ ، معروف صحافی ناصرہ خان صاحبہ، معروف فیشن ڈیزائنر نینا خان صاحبہ، پیپلز پارٹی کی خواتین کی قیادت جن میں محترمہ فرحت صاحبہ، فردوس اعوان ، نازیہ شبیر ، فرح اور بہت سی دوسری خواتین شامل تھیں نے روحی بانو صاحبہ کے لیے بہت ساری نیک خواہشات کا اظہار کیا اور انہیں اپنی کمیونٹی کی جانب سے ایک خوبصورت اثاثہ قرار دیا ۔ یوں ہنستے مسکراتے کھاتے پیتے اس خوبصورت ظہرانے کا اہتمام ہوا ۔
پیش ہیں اس خوبصورت تقریب کی کچھ یادگار 
تصویری جھلکیاں

بدھ، 23 جولائی، 2025

مدت ہوگئی ہے۔ اردو شاعری ۔ مدت ہوئی عورت ہوئے ۔ اضافی کلام ۔ اشاعت 2025ء



تمہارے ساتھ سنگت ہو گئی ہے
یہی اک ہم سے عجلت ہو گئی ہے

بھلا سا نام تھا وہ دشمن جاں
بھلائے جس کو مدت ہو گئی ہے

ہمیں راس آ گیا ہے سرد لہجہ
ستم سہنے کی عادت ہو گئی ہے

نہیں دل چاہتا ملنا کسی سے
عجب سی اب طبیعت ہو گئی ہے

ہر اک شے میں کمی کرنے لگے ہیں 
بہت کم ہر ضرورت ہو گئی ہے

سفر تیزی سے طے ہونے لگا ہے
کٹھن تھی جو مسافت ہو گئی ہے

چھپانا ہے بڑا مشکل عمل کا
دکھاوے کی اجازت ہو گئی ہے

فرشتوں کو بھی دھوکا دے رہی ہے
بڑی مکار خلقت ہو گئی ہے

سند ممتاز ہونے کی ملے گی 
اگر صاحب سلامت ہو گئی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


پیر، 21 جولائی، 2025

سند مشاعرہ ۔ 18 جولائی 2025ء ۔ راہ ادب فرانس


        سند مشاعرہ
    (محرم سپیشل)

راہ ادب فرانس کا 25واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا۔
 تاریخ : 18جولائی 2025ء
 دن : جمعہ 
 وقت:
 پاکستان رات 8 بجے
 انڈیا رات .8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے 
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ،اٹلی۔
 ۔ ممتاز ملک ، فرانس

نظامت کار:
ممتازملک ۔پیرس ، فرانس 

تیکنیکی معاون:
۔کامران عثمان ۔کراچی 

 صدارت:
 نسرین سید، کینیڈا 

مہمان خاص: 
۔ شجاع الزماں خان شاد کراچی 
۔ شمشاد شاد ۔۔ انڈیا 

مجلسِ شعراء:
۔ اشرف یعقوبی ۔ انڈیا 
۔خمار دہلوی۔ انڈیا
۔ یحییٰ چوہان ۔ لاہور
۔ نصرت یاب نصرت ۔ راولپنڈی 
۔ملک رفیق کاظم بھسین لاہور 
۔ سرور صمدانی، ملتان
 ۔ ڈاکٹر ممتاز منور، انڈیا 
 ۔طاہر ابدال طاہر ۔ لاہور
۔ محمد شیراز انجم۔لاہور
۔رشید حسرت۔کوئٹہ
۔ فصیح سومرو ۔ رحیم یار خان 
۔ راحت رخسانہ کراچی 
۔ رضوانہ رشاد، دہلی انڈیا 
۔ثمرین ندیم ثمر۔ دوہا قطر
۔ سید شمعون نقوی ۔ لاہور نعت خواں 
                  ۔۔۔۔۔۔۔

پروگرام کا یوٹیوب لنک پیش ہے اسے کاپی پیسٹ کیجیئے۔۔

https://youtu.be/npI3L6w1xsQ?si=VHhtG2YJWW1CCmuB

ہفتہ، 19 جولائی، 2025

پھر بہار آ گئی ۔ اردو شاعری ۔ نظم ۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا


پھر بہار آ گئی

وقت کے پیڑ پر کچھ نئی کونپلیں
پھر سے اگنے لگیں
 پھر بہار آ گئی
وہ جو پتے گرے خاک میں مل گئے
لینے ان کی جگہ اور حصار آ گئی
مارچ ایسا رہا ماہ امید کہ
روشنی رنگ ممتاز
دامن میں لے کے قرار آ گئی
پھر بہار اگئی پھر بہار آ گئی
لیکے دامن میں اپنے قرار آ گئی
پھر بہار آ گئی پھر بہار آ گئی
وقت کے پیڑ پر کچھ نئی کونپلیں
پھر سے اگنے لگی کہ بہار آ گئ
نظم: (ممتازملک )
پیرس فرانس
۔۔۔۔۔۔


مصرعہ طرح ۔ نبی کی آل اطہر کا گھرانہ یاد آتا ہے ۔ اردو شاعری ۔ منقبت

         یاد آتا ہے 

وجود پاک سے مہکا زمانہ یاد آتا ہے
نبی کی آل اطہر  کا گھرانہ یاد آتا ہے
 
وہ کیا بدبخت تھے جو آپ کے سنگ اک زمانے میں
وہ ملنا دیکھنا اور بھول جانا یاد آتا ہے

بڑے دعوے محبت کے منافق شہر کے فاسق
عمل ان  کوفیوں کا  بزدلانہ یاد آتا ہے

کہا تھا آئیں گے کربل میں دنیا کو دکھائیں گے
عہد جان اپنی دیکر بھی نبھانا یاد آتا ہے

میرے محبوب وارے جائیں گے دین سلامت پر
میرے آقا کا اشکوں میں  بتانا یاد آتا ہے

علی اصغر کی ننھی سی گلو سے جب وہ ٹپکا تھا
زمیں کا بال کھولے ڈگمگانا یاد آتا ہے

یہ وہ غم ہے کہ صدیوں سے سنا بھی جا نہیں سکتا
حقیقت یاد آتی ہے  فسانہ یاد آتا ہے 

یہاں جب آج کی عورت کو قائد کہنا مشکل ہے
حسینی قافلہ  زینب علم لیکر روانہ یاد آتا ہے

کیا انکی ذات سے آگے کوئی ممتاز ہو پایا
مگر دشمن کا ہر باندھا نشانہ یاد آتا ہے 
                ۔۔۔۔۔۔۔۔۔


جمعرات، 17 جولائی، 2025

خوشی۔۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز

خوش ہونے کے لیئے بہت سا مال نہیں چاہیئے بس خوش ہونے کا ارادہ ہونا چاہیئے ۔ 
چھوٹی چھوٹی باتیں 
(ممتازملک پیرس )

سند مشاعرہ۔ 16جولائی 2025. بزم ارباب سخن پاکستان


سند مشاعرہ
 
بزم ارباب سخن پاکستان کا 31واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا۔
 تاریخ : 16جولائی 2025ء
 دن :بدھ 
 وقت:
 پاکستان رات 8 بجے
 انڈیا رات .8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے 
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ،اٹلی۔
۔ ملک رفیق کاظم بھسین، لاہور
 ۔ ممتاز ملک ، فرانس

نظامت کار:
ممتازملک ۔پیرس ، فرانس 

 صدارت:
 نسرین سید، کینیڈا 

مہمان خاص: 
خمار دہلوی۔ انڈیا

مجلسِ شعراء:
۔شہناز رضوی۔ کراچی 
۔ شجاع الزماں خان شاد کراچی 
۔ امین اوڈیرائی, سندھ 
۔ انظار البشر ۔ انڈیا
۔ مظہر قریشی ۔ انڈیا
۔ اشرف یعقوبی ۔ انڈیا
۔ شمشاد شاد۔ انڈیا
۔  یحییٰ چوہان ۔ لاہور
۔ رحمان امجد مراد، سیالکوٹ
۔ سرور صمدانی، ملتان
 ۔ ڈاکٹر ممتاز منور، انڈیا 
 ۔طاہر ابدال طاہر ۔ لاہور
۔ محمد شیراز انجم۔لاہور
۔ اختر امام انجم ۔انڈیا 
۔رشید حسرت۔کوئٹہ
۔انیس احمد ۔ لاہور
۔ رضوانہ رشاد، دہلی انڈیا 
        ۔۔۔۔۔۔۔
آپ سب کی شرکت کے لیئے ہم تہہ دل سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ 
♥️💙💜🤎💖🩶🩷💚🤍💐💐💐💐💐💐💐💐💐
شکرگزار
نظامت کار:
ممتازملک ، پیرس فرانس 
ٹیم : بزم ارباب سخن پاکستان 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
               ۔۔۔۔۔۔۔
پیش ہے مشاعرے کا یوٹیوب لنک! 
اسے کاپی کر کے تلاش والی جگہ پر پولیسٹر کیجیئے ۔ 

https://youtu.be/OTKi0ETAvUU?si=pQAcFE2VQt4Su7uP


اتوار، 13 جولائی، 2025

ء2025/ 11جولائی ۔ سند مشاعرہ ۔ راہ ادب فرانس پنجابی مشاعرہ


سدا کوی دربار
محرم الحرام 1447ھ سپیشل

سند مشاعرہ 

پنجابی کوی دربار
     

 راہ ادب فرانس دا 46 واں آن لائن عالمی پنجابی مشاعرہ، گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی دی سانجھ نال پیش کیتا گیا۔

 تریخ: 11جولائی 2025ء
 دیہاڑ: جمعہ
 ویلا:
 پاکستان راتی 8 وجے 
انڈیا:راتی 8.30 وجے 
یورپ شامی 5 وجے

 انتظام کار:
 ۔محمد نواز گلیانہ اٹلی
۔ ممتاز ملک پیرس فرانس 

نظامت کار:
۔ ممتازملک پیرس

۔ تیکنیکی معاون:
کامران عثمان ۔ کراچی 

 صدارت :
۔ ملک رفیق کاظم بھسین ۔ لاہور

 اچچے پروہنے :
۔ رومی بیگ ۔ عمان

بیٹھک شاعراں:
۔ سرور صمدانی ۔ملتان
۔ ندیم افضل ندیم ۔ شیخوپورہ
۔ اندرجیت لوٹے۔ انڈیا
 ۔رحمان امجد مراد سیالکوٹ
۔ ساجد نصیر ساجد۔ اٹلی
۔ منظور شاہد۔ قصور
۔ اشفاق احمد سپین 
۔ رضوانہ رشاد ۔ انڈیا 
۔ شبانہ خان شہابی تار۔ کراچی
             ۔۔۔۔۔۔
اسی تہاڈی ایس خوبصورت شرکت لئی دل دیاں گہرائیاں نال تہاڈا شکریہ ادا کردے آں۔ 💐🙏
شکر گزار:
ٹیم: راہ ادب فرانس 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
          ۔۔۔۔۔
اس مشاعرے دا فیس بک ریکارڈنگ لنک پیش خدمت اے۔ 

https://www.facebook.co
m/share/v/16RrdqudEB/
                 ۔۔۔۔۔۔۔۔

۔ 23مئی2025ء راہ ادب فرانس ۔ اردو مشاعرہ

23 مئی 2025ء راہ ادب فرانس کا43واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ 
یو ٹیوب لنک پیش ہے


https://youtu.be/gpoIVylvUOM?si=wwYIRJf2Xe88S6WI

ہمارے مظالم کا شکار جانور ۔ ٹک ٹاک لنک

ہمارے مظالم کا کا شکار جانور 

https://vm.tiktok.com/ZNdPXvWUn/

نعت۔ دیار نبی کا۔ ٹک ٹاک لنک

  دیار نبی کا ارادہ کیا ہے 
نعت رسول مقبول 
(صلی اللہ علیہ وسلم) 

https://vm.tiktok.com/ZNdPXvWUn/

ہفتہ، 12 جولائی، 2025

عورت کا جسم تو؟؟؟. کالم


    عورت کا جسم تو ؟؟؟
    تحریر:
     (ممتازملک. پیرس)

پچھلے دنوں پاکستان کے شہر کراچی میں ایک اور نوجوان اداکارہ کی لاش کئی ماہ کے بعد یا شاید سال بھر کے بعد اس کے کرائے کے فلیٹ سے ملی ۔ 
حمیرا اصغر اعلی تعلیم یافتہ، اچھے خاندان سے تعلق رکھنے والی لڑکی تھی جو  اپنی محنت سے ایک ایک قدم اداکاری کے شعبے میں رکھ کر آگے بڑھ رہی تھی۔ 
اس نوجوان خوبصورت باصلاحیت لڑکی کی لاش اس کے باپ اور بھائی نے وصول کرنے انکار کیا اور اپنے ماتھے پر غیرت مندی کا سہرا  سجایا تو ہمارے معاشرے کے اور بہت سے نام نہاد غیرت مندوں کے ایسے ایسے بہتان تراش اور غلیظ خیالات پڑھنے کو ملے کہ روح تک کانپ جاتی ہے۔
بہت ہی بے غیرتی بھری تحریریں نظر سے گزریں۔  جسے عورت کو چیلنج کرنے کے لیئے غیرت کا لیبل لگا کر چپکایا جا رہا ہے ۔ پہلے تو یہ تسلیم کرو کہ عورت بھی انسان ہے اور اسے بھی خدا نے پورا دل دماغ سوچ اور شخصیت عطا کی ہے۔ ہر لڑکی کو اس بات کا پورا حق خدا نےدیا ہے ہمارے  قانون نے دیا ہے کہ وہ اپنی مرضی کی تعلیم،  شعبہ، ذریعہ روزگار، اپنی زندگی کا ساتھی حاصل کرے ۔ کوئی باپ اور بھائی اس کے اس حق کو ہائی جیک نہیں کر سکتا۔ 
اس لڑکی کو لاوارث چھوڑنے والے یہی باپ اور بھائی،  کل کو اگر یہ لڑکی کامیاب ہو جاتی ۔ دولت مند مشہور شخصیت بن جاتی توکونوں کھدروں سے کاکروچ کی طرح نکل کر اس کے نام کو اپنا جھومر بنا لیتے۔ جیسے ریما ،خوشبو، صاحبہ ،میرا ، جیسی اداکاراؤں کے باپ پیدا ہو گئے ۔ 
یہ لڑکی اتنی ہی بڑی بدکار ہوتی تو اتنے سال کی جدوجہد میں چھوٹے چھوٹے رولز کر کے اپنی پینٹنگز بیچ کر گزارا نہ کر رہی ہوتی ۔ کرائے کے فلیٹ میں جانے کتنے دن کے فاقے سے یا صدمات سے، یا  دل کے دورے سے نہ مر گئی ہوتی ۔ 
ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا گند ہی یہی ہے کہ یہاں عورت نے جہاں اپنی زندگی کا کوئی فیصلہ خود لینا چاہا، وہاں اسے آوارہ ، بدچلن ، بےحیا،  بےشرم اور جانے کیا کیا ٹھپے لگا کر اس کے راستے میں کانٹے بچھاتا اور اسے سنگسار کرتا ہے۔ 
اپنی زبانوں کو لگام دینا سیکھیئے۔ اپنے گریبانوں میں جھانکیئے۔ ۔ 
اللہ اور قانوں کے دیئے ہوئے انسانی حقوق کا ٹھیکیدار صرف مرد ہی نہیں ہے۔ عورت بھی اتنی ہی حصہ دار ہے۔ 
کیوں ہمارے معاشرے کا ٹھرکی ، کھسروں تک کے پیچھے بھی پاگل مرد ہر عورت کے جسم پر اپنا حق جمانا چاہتا ہے؟ 
اس کا جسم ہے تو وہ ہی یہ حق رکھتی ہے کہ وہ اسے کیسے استعمال کرے یا سنبھالے یا بچائے۔ 
جہاں باپ اور بھائی بیٹی اور بہن پر گھروں میں بدمعاش بن جاتے ہیں۔  ان کی آکسیجن تک بند کر دیتے ہیں۔  وہاں وہ اپنا فیصلہ خود کرنے کا پورا حق رکھتی ہیں ۔ وہ غنڈے باپ بھائی نہ تو غیرت مند کہنے کا حق رکھتے ہیں نہ ہی ہیرو کہلا سکتے ہیں ۔ 
اس لڑکی کے کردار پر تبصرہ کرنے اور اپنے اندر کی گندگی نکالنے سے کہیں زیادہ بہتر ہے کہ اس بات پر غور کیا جائے کہ آخر وہ کون سے عوامل ہوئے کہ اس شہر کے لوگ جو اسے کئی سال سے جانتے تھے، لیکن بے حس، بے خبر ، گونگے، بہرے ہو گئے ۔ جن میں اس کا کوئی دوست نہیں تھا ۔ کوئی ملنے والا نہیں تھا ۔ اور تو اور جن کے ساتھ یہ کام کرتی تھی، جن کے ساتھ اس کے کام کے معاہدے ہو چکے تھے۔  ان میں سے کسی نے اس بات کی ضرورت محسوس نہیں کی کہ یہ  باصلاحیت لڑکی جو ہمارے پروجیکٹ کا حصہ ہے، وہ اگر فون اٹینڈ نہیں کر رہی، وہ اگر بات نہیں کر رہی، کہیں دکھائی نہیں دے رہی ، تو اس کے بارے میں اس کے گھر جا کر پتہ کیا جائے کہ وہ کہاں ہے؟ اگر دروازے پر برابر تالا دکھائی دے رہا ہے تو پھر مالک مکان کہاں تھا ؟جو کہتا ہے کہ مجھے اتنے مہینوں سے کرایہ نہیں ملا . سال بھر سے غالبا پچھلے سال 2024ء میں مئی کے مہینے میں اس کا آخری بل جمع ہوا۔  اور آخری بار وہ دیکھی گئی۔  اس وقت سے لے کر ابھی پھر مئی 2025ء میں گزر چکا ہے۔ لیکن اس کا گھر بند ہونا اسکا دکھائی نہ دینا نوٹس نہیں کیا گیا۔  افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ کوئی شہر کوئی محلہ کوئی علاقہ کوئی بلڈنگ اتنی بے حس کیسے ہو سکتی ہے۔  کہ آپ کا وہ پڑوسی کافی دنوں سے دکھائی نہیں دیا جو آپ کی زبان بولتا ہے۔  وہ آپ کے ملک کا حصہ ہے۔  وہ آپ کی معاشرت کا حصہ ہے۔  آپ کسی بیرون ملک نہیں رہتے۔  پھر آپ ایک دوسرے سے زبان کے فاصلے پر نہیں ہیں۔  ساتھ ساتھ آپ کے دروازے جڑے ہوئے ہیں۔  لیکن سوراخوں میں سے لوگوں کے گھر کتنے مرد اور کتنی عورتیں آئی اور گئی کی گنتی رکھنے والے ہمارے معاشرے خصوصا فلیٹس میں رہتے ہوئےاندازہ لگانے اور گنتی رکھنے والے ہمارے معاشرے میں کسی کو یہ کیسے پتہ نہیں چلا کہ ایک لڑکی کتنے دنوں سے اپنے گھر پر مردہ پڑی ہے۔ نیند کی حالت میں اس کی موت ہو گئی یا اسے دل کا دورہ پڑا یا اور کوئی مسئلہ ہوا جس میں اس نے شاید کسی کو آواز دی ہوگی۔ اگر نہیں بھی دی تو اس کے وجود سے موت کے بعد اٹھنے والے تعفن نے کسی کو خبردار نہیں کیا ؟ کیا اس کا فلیٹ اتنے بدبو زدہ علاقے میں ہے جہاں اس کے وجود سے اٹھنے والا تعفن بھی کسی کو محسوس نہیں ہوا؟  سوالات بہت سے ہیں اور یہ سب کچھ کسی اور کے ساتھ نہیں کل کو آپ کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔  اگر یہ معاشرہ اس قدر بے حس ہو چکا ہے کہ عائشہ خان جیسی بزرگ ہنستی بولتی خاتون کے بارے میں بے حسی کا شکار ہو اور مہینے بھر بعد اس کی لاش اسکے فلیٹ سے برآمد ہوتی ہے۔ تو ہم سب  کو خود پر اس وقت کا انتظار شروع کر دینا چاہیئے۔ 
اکیلے رہنا کوئی گناہ نہیں ہے ۔
بہت سے لوگ اپنے روزگار کے لیے کاروبار کے لیے تعلیم کے لیے دنیا بھر میں سفر کرتے ہیں یا اکیلے رہتے ہیں کئی لوگوں کا دوسروں کے مزاج سے نہیں ملتا ان کی عادتیں ایک دوسرے سے نہیں ملتی اس لیے وہ دوسروں کی دخل اندازی برداشت نہیں کرتے تو ایسے میں وہ اپنے لیے الگ رہائش یا کمرہ لے کر رہتے ہیں تو اس میں کیا برائی ہے کیا اپ کسی کے کردار کا فیصلہ اس بات سے کریں گے کہ وہ اکیلا رہتا ہے یا رہتی ہے شاید کسی لڑکے کے لیے ایسا نہ ہو لیکن کسی کی خاتون کے لیے ایسا سوچتے ہوئے ہمارا پورا معاشرہ جج بن کے ہمارے سامنے کھڑا ہو جاتا کیونکہ اگر عورت اکیلی رہتی ہے تو بس پھر وہ بری عورت ہے وہ دو نمبر عورت ہے لیکن مرد چاہے اکیلا رہے چاہے کہیں بھی ہو وہ ہمیشہ نیک اور پرہیزگار رہے گا 
 لیکن اکیلی یا اکیلا رہنے والے کو بھی اپنے پڑوسیوں کے ساتھ سلام دعا کا تعلق ضرور رکھنا چاہیے۔  اور پڑوسیوں کو بھی معلوم ہونا چاہئیے کہ ہمارے دائیں بائیں ارد گرد کون کون رہتا ہے۔  ایک دوسرے کے گھروں میں گھسے رہنا کوئی لازمی شرط نہیں ہے۔  آپ کی واقفیت کے لیئے ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا کر سلام کرنا اور گزر جانا بھی بہت بڑی بات ہے۔ 
جتنا ہم اپنے دین کے اصولوں سے دور ہوتے ہیں تو گویا انسانیت سے بھی پلہ جھاڑ کر کسی عجیب ہی زمانے میں پہنچ چکے ہیں۔  جہاں نہ کوئی رشتہ ہے، نہ کوئی تعلق ہے اور نہ ہی کوئی لحاظ یہی ہے ہماری تباہی کی وجہ۔۔۔۔۔
تحریر ۔
(ممتازملک ۔پیرس)


سند مشاعرہ9 جولائی2025ء۔ بزم ارباب سخن پاکستان


سند مشاعرہ
   (محرم سپیشل)


بزم ارباب سخن پاکستان کا 29واں ان لائن عالمی اردو مشاعرہ گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا۔
 تاریخ : 9جولائی 2025ء
 دن :بدھ 
 وقت:
 پاکستان رات 8 بجے
 انڈیا رات .8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے 
منتظمین:
 محمد نواز گلیانہ،اٹلی۔
 ملک رفیق کاظم بھسین، لاہور
 ممتاز ملک ، فرانس

نظامت کار:
ممتازملک ۔پیرس ، فرانس 

 صدارت:
 نسرین سید، کینیڈا 

مہمان خاص: 
۔ شجاع الزماں خان شاد کراچی 
۔ امین اوڈیرائی, سندھ 
۔ مظہر قریشی ۔ انڈیا
۔ اشرف یعقوبی ۔ انڈیا

مجلس شعرا :
۔ شمشاد شاد۔ انڈیا
۔ خمار دہلوی۔ انڈیا
۔ رحمان امجد مراد، سیالکوٹ
 سرور صمدانی، ملتان
 ۔ ڈاکٹر ممتاز منور، انڈیا 
 ۔طاہر ابدال طاہر ۔ لاہور
۔ سید شمعون نقوی
۔ نعت خواں ۔ لاہور 
 ۔ایم آئی ظاہر۔ انڈیا
۔ رضوانہ رشاد، دہلی انڈیا 
               ۔۔۔۔۔۔۔
آپ سب کی شرکت کے لیئے ہم تہہ دل سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ 
♥️💙💜🤎💖🩶🩷💚🤍💐💐💐💐💐💐💐💐💐
شکرگزار
نظامت کار:
ممتازملک ، پیرس فرانس 
ٹیم : بزم ارباب سخن پاکستان 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
               ۔۔۔۔۔۔۔

مشاعرے کا یوٹیوب لنک پیش ہے !
             
https://youtu.be/uUX_1BRoS20?si=0-ZqgUx5C-VzXpBC
                 ۔۔۔۔۔۔۔۔

بدھ، 9 جولائی، 2025

رابطہ ہو گا/ اردو شاعری ۔ بار دگر





کبھی دل کے دھڑکنے سے سنا تھا رابطہ ہو گا
میں سایہ ہوں تیرا مر کر ہی جو تجھ سے جدا ہو گا

اکھٹے اب رہیں ہم تم یا پھر قصدا بچھڑ جائیں 
جہاں جوڑے بنے تھے اب وہیں پر فیصلہ ہو 

بہت سے راز آنکھوں سے جھلک پڑتے ہیں بن چاہے
نگاہوں کے تصادم سے کوئی فتنہ بپا ہو گا 

ابھی تو عشق میں ہے تو میری تعریف کرتا ہے 
تیرا لہجہ میں دیکھوں گی تو مجھ سے جب خفا ہو گا

متانت اور شرافت جب تیری باتوں سے چھلکے گی
محبت میں جو دیتے ہو یہ حق اس دن ادا ہو گا 

زبانی کے جمع خرچے میں کب اخلاص کی لذت
تمہارا قد تمہاری سوچ سے  مل کر بڑا ہو گا

میں اپنے حوصلے پہ دشت سارے پار کر لونگی
مجھے ممتاز رہنے دو بھلے سے سے تن جلا ہو گا
           ●●●


اتوار، 6 جولائی، 2025

بے قابو جنسی خیالات۔ کالم۔ نفسیاتی مسائل


بے قابو جنسی خیالات
تحریر:
      (ممتازملک. پیرس)


عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ ہم جو کچھ سوچتے ہیں وہ سب کا سب ہمارے رویے میں جھلکنے لگتا ہے۔ اور تو اور اس کا اثر ہمارے چہرے میں دکھائی دینے لگتا ہے۔ ہمارے ہاتھ پاؤں کی حرکت میں، جنبش میں، اس کے اثرات آنے لگتے ہیں ۔کیونکہ ظاہر ہے ہمارا دماغ ہمارے جسم کا حصہ ہے اور اس سے نکلنے والے ہر خیال کو ہمارا جسم فالو کرتا ہے۔  اس کی تابعداری کرتا ہے۔ اس لیئے ہمیں اپنے خیالات کو مثبت  اور پاکیزہ رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔  وہ لوگ جو بڑی عمروں تک پہنچنے کے بعد بھی، یہاں تک دیکھا گیا ہے کہ اگر وہ 80، 90 سال کے بھی ہو جاتے ہیں تو ان کے اندر ایک خاص قسم کی جنسی کمینگی پائی جاتی ہے۔  وہ عورت ہے تو مرد کے لیئے اور مرد ہے تو عورت کے لیئے ہر وقت ایک عجیب سی بے چینی اوربیقراری دکھاتا ہے۔  ایکسائٹمنٹ دکھاتا ہے اور اسے ہر وقت ان کی طلب رہتی ہے۔  کیوں؟ اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ آپ ان لوگوں کو ان کے بچپن سے جاننے والوں کو جب سوال کریں گے کہ کیا یہ شروع سے ایسے ہیں ؟ تو آپ کو لگے گا کہ ہاں بچپن سے ہی جب یہ بچی تھی یا بچہ تھا تو اس کے رویے کے اندر ایک خاص طرح کی دوسری جنس کے لیئے کشش تھی اور یہ اس کے بارے میں بات کریگا /گی ، لطیفے سنائے گا تو وہ بھی جنسیت پہ مبنی ہوں گے۔  مذاق کرے گا تو وہ بھی جنسی رویوں پہ مبنی ہوں گے۔  یعنی اس کی کوئی بات بھی مخالف جنس کے ذکر سے خالی نہیں ہوتی۔ اس کا مطلب ہے کہ اس کا جسم، اس کا ذہن صرف اور صرف ہر وقت جنس کے بارے میں ہی سوچتا رہتا ہے اور وہ بھی مخالف جنس کے بارے میں سوچ سوچ کر ویسے ہی سگنلز،  ویسی ہی لہریں وہ اپنے اعضاء کو دے رہا ہے۔  اپنے جسم کو دے رہا ہے اور وہ اس کے اوپر عمل کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی اکثریت خیالات کے پراگندہ ہوتے ہیں۔ جس کے سبب وہ ہمیشہ کہیں نہ کہیں جنسی جرائم میں کسی نہ کسی صورت ملوث ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ ان کا دماغ ، انکی سوچ ہی کے سبب  وہ ایسا کر رہا ہے۔ یہ بھی غور کیجئے۔ ایسے رویوں کے لوگ اکثر اس حد تک جنسی طور پر متحرک ہوتے ہیں، کہ سوتے جاگتے ان کو بس ایک ہی چیز کا غم کھاتا ہے کہ انہیں کسی طرح سے کوئی عورت، کوئی مرد میسر ہو جائے۔ یہ لوگ اپنے کردار کو پاکیزہ نہیں رکھ سکتے۔  یہ جنسی جرائم میں آسانی کے ساتھ مبتلا ہو جاتے ہیں۔  آپ ازما کر دیکھیئے وہ لوگ جو اپنے آپ کو اپنے مذہب کے ساتھ جوڑ کر رکھتے ہیں تو ان کے خیالات پاکیزہ ہوتے ہیں۔  وہ ان کو روحانی طور پر طاقت دیتے ہیں۔ اور یہ طاقت ان کے مثبت خیالات کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔  پس جب خیالات مثبت ہوتے ہیں تو ان کا عمل خود بخود اس کی تقلید کرتا چلا جاتا ہے۔  جبکہ ان کی سوچ پاکیزہ ہوتی ہے تو ان کے فیصلوں میں وہ پاکیزگی دکھائی دیتی ہے۔  لوگ ان کے ساتھ بیٹھنا ، ان کے ساتھ کوئی تعلق رکھنا محفوظ محسوس کرتے ہیں،  جبکہ دوسری جانب غور کیجئے وہ شخص وہ خاتون یا وہ مرد جو ہر وقت گفتگو میں ، مذاق میں،  جنسی رویوں میں جنسی لطیفوں آنکھوں کے ، انگلیوں کے اشاروں میں لذت ڈھونڈتا ہے، وہ کہیں نہ کہیں خود لذتی کا بھی شکار ہو جاتا ہے۔  وہ کہیں نہ کہیں کسی دوسرے کو اس مقصد کے لیئے استعمال بھی کر بیٹھتا ہے ۔ وہ جب سوچتا ہے تو اس کے ہاتھ پاؤں اسی اثر کے تحت اسی چیز کو ڈھونڈنا شروع کر دیتے ہیں اور یہ بات اس کو تیزی سے گناہوں میں مبتلا کرتی ہے ۔ وہ ہر وقت اس گندگی میں رہتا ہے۔ نہ اس کی سوچ پاکیزہ رہتی ہے، نہ اس کا جسم پاکیزہ رہتا ہے، اور نہ ہی اس کے رویے سے وہ پاکیزگی جھلک سکتی ہے۔ ایسے لوگوں کے ساتھ، چاہے وہ عمر کے کسی بھی حصے میں ہوں، اور اپ کے ساتھ رشتے میں کسی بھی طور سے بندھے ہوں، وہ عمر میں بڑے رشتے میں ہوں، یا چھوٹے رشتے میں ، چاہے وہ آپ کے والدین ہوں ، ماں ہو، باپ ہو، دادا نانا ہو ،دادی نانی  ہو ، اگر وہ ایسے رویوں میں ہیں ایسی عادتوں کا شکار ہیں  تو یقین کیجئے آپ خود بھی ان کے ساتھ تنہا بیٹھنا گوارا مت کیجئے اور اپنے بچوں کو، اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کو ایسے لوگوں کی نگرانی میں کبھی چھوڑ کر مت جائیے، کیونکہ ان کے جنسی جرائم کبھی بھی ان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور ان  بچوں اور ٹیم ایجرز کو چھوٹی عمر ہونے کی وجہ سے اس بات کا اندازہ بھی نہیں ہوگا کہ یہ آج کا ہونے والا معمولی سا رویہ کل کو ان کے لیئے کتنے بڑے ذہنی ٹروما کا سبب بن سکتا ہے اور وہ زندگی میں اس واقعے کو اپنے اوپر سے کبھی بھی ہٹا نہیں پائیں گے۔  اس لیئے ضروری ہے ایسے لوگوں کی صحبت میں تب جائیں اگر آپ خود اتنی پاور فل مذہبی سوچ رکھتے ہیں کہ کسی کو اس کی برائی سے کھینچ کر باہر نکال سکیں تو ایسے لوگوں کے ساتھ تب ضرور کوشش کیجئے یا  اگر وہ لوگ خود ایسی باتوں سے نکلنا چاہیں تو اپنے آپ کو اپنے مذہب کے ساتھ جوڑ کر اس سے روحانی سکون حاصل کریں اور ایسے گندے خیالات سے باہر نکل سکیں۔ جس کا عام طور پر امکان بہت ہی کم ہوتا ہے۔ خصوصا اگر سامنے والا 40 سال کی عمر سے زیادہ کا ہے ۔ کیونکہ 40 سال کی عمر سے پہلے پہلے تک اس بات کی توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ شخص اپنے آپ کو تبدیل کرنے کے لیے کوشش کرے گا یا اپنے خیالات کی پاکیزگی پر کام کر پائے گا۔  لیکن اس خاص عمر  کے بعد اسے عموما کوئی تبدیل نہیں کر سکتا۔  اگر وہ تبدیل ہونے کا ڈرامہ بھی کرے تب بھی کہیں نہ کہیں یہ محاورہ سچ ثابت ہوتا ہے کہ چور چوری سے جائے مگر ہیرا پھیری سے نہ جائے ۔ اس لیئے ایسے جنسی بیماروں کو ہمیشہ ایک فاصلے پر رکھ کر ٹریٹ کیا جانا چاہیے۔ ان پر سو فیصد بھروسہ نہیں کیا جانا چاہیئے ۔ 
 زندگی جنس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے۔  ہر وقت جنسی درندہ بنا رہنا آپ کو صرف روحانی اور جسمانی حتی کہ معاشرتی طور پر بھی بیحد کمزور کرتا ہے۔  آپ کی شخصیت کی پاکیزگی اور مضبوطی کے لیئے ضروری ہے کہ آپ نفسیاتی طور پر مضبوط ہوں اور وہ تب ہوگا جب آپ اپنے مذہبی رویوں کو بہترین رکھیں گے۔ اپنی روحانی بہتری کے لیئے اس پر کام کرینگے۔  انہیں فالو کریں گے اور پاکیزگی کے ان تمام اقدامات کو اپنی زندگی میں شامل کریں گے۔
                    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مکان لبدی۔ پنجابی نعت ۔ اکھیاں نمانیاں



میں تے آقا دے محلے چہ مکان لبدی
نکا موٹا نیئوں سیوں عالیشان لبدی

اوتے بادشاہ اے خیر منگاں اوس تے جچے 
اونے دتا اے جو مینوں اوہو مان لبدی

دیو ایس نوں تے راضی ہو کے گھر جاوے
سوہنے نبی دے بلاں توں فرمان لبدی

جنہوں راتوں رات رب نے وکھائی ہر شے
خاک پیراں دی میں چک کے جہان لبدی

خالی ہاتھ تے کسے دے گھرجاندا نہیں کوئی
میں وی جان لئی اخیر دا سمان لبدی

سوہنا ویکھ لوے اک وار راضی ہو کے
ممتاز ہو کے واراں اوہو جان لبدی
               ۔۔۔۔۔۔۔۔

ہفتہ، 5 جولائی، 2025

سند مشاعرہ ۔ 2 جولائی 2025ء ۔ بزم ارباب سخن پاکستان


               سند مشاعرہ
          (محرم سپیشل)

بزم ارباب سخ

ن پاکستان کا 29واں ان لائن عالمی اردو مشاعرہ گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا۔
 تاریخ : 2 جولائی 2025ء
 دن :بدھ 
 وقت:
 پاکستان رات 8 بجے
 انڈیا رات .8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے 
منتظمین:
 محمد نواز گلیانہ،اٹلی۔
 ملک رفیق کاظم بھسین، لاہور ممتاز ملک ، فرانس

 تیکنیکی معاون:
 کامران عثمان ، کراچی

نظامت کار:
ممتازملک ۔پیرس ، فرانس 

 صدارت:
 نسرین سید، کینیڈا 

مہمان خاص: 
امین اوڈیرائی, سندھ 

مجلس شعرا :
۔ رحمان امجد مراد، سیالکوٹ
۔ شہناز رضوی، کراچی
 ۔شجاع الزماں خان شاد، کراچی
 سرور صمدانی، ملتان
 ۔ اشرف یعقوبی ۔ انڈیا
۔ انظار البشر ۔ انڈیا
 ۔ ڈاکٹر ممتاز منور، انڈیا 
۔ انیس احمد، لاہور 
۔ اختر امام انجم ، انڈیا 
 ۔طاہر ابدال طاہر ۔ لاہور
۔ ساجد نصیر ساجد ، اٹلی
۔ راحت رخسانہ بزمی۔ کراچی
 ۔ایم آئی ظاہر۔ انڈیا
۔ رضوانہ رشاد، دہلی انڈیا 
۔ نگار بانو۔ انڈیا
                 ۔۔۔۔۔۔۔
آپ سب کی شرکت کے لیئے ہم تہہ دل سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ 
♥️💙💜🤎💖🩶🩷💚🤍💐💐💐💐💐💐💐💐💐
شکرگزار
نظامت کار:
ممتازملک ، پیرس فرانس 
ٹیم : بزم ارباب سخن پاکستان 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
               ۔۔۔۔۔۔۔
اس مشاعرے کا یوٹیوب لنک پیش ہے !

https://youtu.be/gpoIVylvUOM?si=wwYIRJf2Xe88S6WI
                 ۔۔۔۔۔۔۔۔

سند مشاعرہ ۔ 27 جون 2025 ء راہ ادب فرانس۔ پنجابی مشاعرے



۔۔سدا کوی دربار
محرم الحرام 1447ھ سپیشل
(حمد نعت منقبت مرثبہ نوحہ سلام)

سند مشاعرہ 

پنجابی کوی دربار
     

 راہ ادب فرانس دا 45 واں آن لائن عالمی پنجابی مشاعرہ، گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی دی سانجھ نال پیش کیتا گیا۔

 تریخ: 27جون 2025ء
 دیہاڑ: جمعہ
 ویلا:
 پاکستان راتی 8 وجے 
انڈیا:راتی 8.30 وجے 
یورپ شامی 5 وجے

 انتظام کار:
 ۔محمد نواز گلیانہ اٹلی
۔ ممتاز ملک پیرس فرانس 

نظامت کار:
۔ ممتاز ملک پیرس

 صدارت :
۔ ملک رفیق کاظم بھسین ۔لاہو

 اچچے پروہنے :
۔ امین اوڈیرائی۔ سندھ

بیٹھک شاعراں:
۔ سرور صمدانی ۔ملتان
۔ لیاقت علی عہد۔ یوکے
۔ رومی بیگ گجرات
 ۔رحمان امجد مراد سیالکوٹ
۔ ساجد نصیر ساجد۔ اٹلی
۔ طاہر ابدال طاہر ۔ لاہور
۔ منظور شاہد۔ قصور
۔ثمینہ منال ۔ یوکے
۔ اشفاق احمد سپین 
۔وقار علی۔ بحرین
۔ نگار بانو ۔ انڈیا
۔ رضوانہ رشاد ۔ انڈیا 
             ۔۔۔۔۔۔
اسی تہاڈی ایس خوبصورت شرکت لئی دل دیاں گہرائیاں نال تہاڈا شکریہ ادا کردے آں۔ 💐🙏
شکر گزار:
ٹیم: راہ ادب فرانس 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
          ۔۔۔۔۔

           ۔۔۔۔۔۔۔

اتوار، 29 جون، 2025

پیرس کے پاکستانی لکھاری ۔ لسٹ


1)  تعارف: عظمت نصیب گل

@نام :عظمت نصیب گل
 @قلمی نام :عظمت نصیب 
@پیدائش : لائل پور موجودہ فیصل اباد 
@تعلیم : چہارم تک سیکرڈ ہائی سکول (کانونٹ)
@ پنچم تا میٹرک۔ لا سال ہائی سکول فیصل آباد (کانونٹ)
@ گریجویشن گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد 
@ ادبی سفر" 
کالج میگزین کے پنجابی حصے کے ایڈیٹر رہے۔ پنجابی حصے کی ابتدا ان کی کاوش سے ہوئی قبل ازیں کالج میگزین میں پنجابی حصہ نہیں تھا ۔
@تخلیقات ۔ 7
نام کتب 
1. بول نہ مردے
 پنجابی شاعری (2011ء) 
2. سراب یورپ 
اردو افسانے( 2014ء) 
3. گنڈھڑی
پنجابی شاعری
( 2016ء) 
4. پاتر 
پنجابی شاعری
 (2016ء) 
5۔۔۔کے بعد۔ 
اردو شاعری
 (2019ء) 
6. سنجوگ دا روگ 
پنجابی شاعری
 (2019ء) 
7. چپ دا شور 
پنجابی شاعری
 (2022ء)
@ عظمت نصیب گل ادبی تنظیم  "پنجابی ادبی سنگت پیرس" (رجسٹرڈ) کے بانی اور صدر ہیں ۔
@تھائی لینڈ کے ایک جریدے کے لیئے نامہ نگاری کی اور معاوضہ ڈالرز میں لیا .
@ماہنامہ "دبورہ" کا چیف ایڈیٹر رہے (خواتین کا نمائندہ جریدہ) 
@قومی اخبار "امروز" ماہنامہ "جفا کش" اور کوئٹہ سے چھپنے والا "نوکی دور " میں ان کے آرٹیکلز باقاعدگی سے چھپتے رہے۔
@واٹر کلر اور آئل کلر میں پینٹنگز بناتے ہیں. 
@غالب اور منی بیگم کے مٹی کے مجسمے بھی بنا چکے ہیں.
               💐💐💐💐 

2) مقبول الہی شاکر
 
@اصل نام: مقبول الٰہی شاکر
@قلمی نام: شاکر
@جائے پیدائش: گجرات پاکستان 
ادبی تنظیم: 
بانی و صدر بزم صدائے وطن
@تخلیقی زبان ۔ اردو ۔ پنجابی 
@تخلیقات : 2
@نام کتب: 
1. ٹھل
پنجابی شعری مجموعہ کلام 
اشاعت :2012ء
2. فکر بقا
اردو نعتیہ مجموعہ کلام 
اشاعت 2013ء
            💐💐💐💐

             💐💐💐💐
3) سرفراز بیگ
     ناول نگار
             💐💐💐💐
4) تعارف: عاکف غنی

اصل نام: عاکف غنی
قلمی نام: عاکف
@پاکستان پریس کلب پیرس فرانس کے سابق نائب صدر 
@بزمِ اہلِ سخن پیرس فرانس کے صدر 
@متعدد پاکستانی و بین الاقوامی صحافتی اور ادبی تنظیموں کا حصہ
@ادبی شعبہ جات : شاعر ، صحافی
@ تخلیقی زبان: اردو۔ پنجابی 
@تخلیقات: 3
 نام کتب: 
1۔ اسلام ریاست اور معاشرہ (کالموں کا مجموعہ )
2. امیدِ صبحِ نو ( شاعری )
3. خوِدی سے ماورا(شاعری )
@اصناف: حمد. نعت۔ غزل
@ نمائندہ شعر :
گر نالۂِ شب میں نہیں تاثیر تو عاکف
اے کاش  ثمر ور ہو مری آہِ سحر ہی
              💐💐💐💐
          
            💐💐💐💐
5) تعارف :آصف جاوید عاصی
اصل نام:
قلمی نام: آصف جاوید آصی
تخلیقی زبان: اردو ۔ پنجابی 
تخلیقات: 1
نام کتب:
 1. حسب ِ حال
           💐💐💐💐
6) 
تعارف : ایاز محمود ایاز

@اصل نام: ایاز محمود ایاز
@قلمی نام : ایاز
@جائے پیدائش: منڈی بہاوالدین۔ پنجاب پاکستان 
تعلیم: ایم اے اردو
‎ادبی شعبہ جات: شاعری ۔ کالم نگاری ۔ نظامت کاری
‎تخلیقی زبان۰۰۰پنجابی ۔ اردو
‎تخلیقات7۰۰
@نام کتب:
 1۔ خزاں کی آخری شب
2. ترک مراسم
3.تنہائی سے ڈر لگتاہے
4. تم شرط زندگی ہو
5.مجھے تم ہار بیٹھو گے
6۔آرزوئے جاں
 نعتیہ مجموعہ کلام 
7۔ سُنوایسا نہیں کرتے
@جنرل سیکرٹری. ادبی تنظیم 
بزم اہل سخن پیرس
             💐💐💐💐
7) تعارف: بخشی وقار ہاشمی
اصل نام:
قلمی نام:
جائے پیدائش:
تعلیم:
ادبی شعبہ جات:
تخلیقات: 2
نام کتب:
 1. سارے خواب تمہارے
اردو شعری مجموعہ کلام 
  اشاعت: 
اور نئی کتاب قندیل درد بھی آ رہی ہے
             💐💐💐💐

8)  تعارف سمن شاہ
 اصل  نام۔ شاہدہ ذوالفقار 
جائے پیدائش:
قلمی نام : سُمن شاہ 
تخلیقات: 2
تخلیقی زبان: اردو
نام کتب:
 1۔ ہمیشہ تم کو چاہیں گے
2. 
           💐💐💐💐
9) تعارف : 
عاشق حسین رندھاوی

اصل نام: عاشق حسین
قلمی نام: عاشق حسین رندھاوی
جائے پیدائش:
@ضلع: سیالکوٹ
 @تحصیل: پسرور
@ پنڈ: رندھاوا 
تعلیم: مڈل
تخلیقی زبان: پنجابی
 تخلیقات: 6
@ نام کتب:
 1. میری آرزو محمد 
 2. بابل دے ویہڑے
3. بوہے یار دے
4. اکلاپا
5. اکھدا چھپر
6. چیتر وچ خزاواں

@ بہت سارے گیت مختلف گلوکار گا چکے ہیں۔
@تعلیم: دس گھٹ سولاں پڑھیاں 
@نمائندہ شعر:
بیوی کولوں ڈردا رہنا 
ڈردا جانوں جانوں کہنا
              💐💐💐💐

10) تعارف:
  کامران شفیق سیفی 
نام: کامران شفیق 
تخلص: سیفی
جائے پیدائش 
@ تخلیقات:1
@نام کتب:
 محبت ہارتی کب ہے 
.             💐💐💐💐
11) محمود راہی
@ اصل نام:
@قلمی نام:
@جائے پیدائش :
@تخلیقی زبان : اردو
@تخلیقات: 1
@نام کتب:
@اعزازات:

           ۔💐💐💐💐

12)  تعارف۔ شمیم خان 

@ اصل نام۔ شمیم خان
قلمی نام: شام 
@تخلیقی زبان: اردو
تخلیقات: 2
نام کتب:
1.شام سے پہلے
2. رفتہ رفتہ
           💐💐💐💐
13) تعارف۔ راجہ زعفران
   نام: راجہ زعفران 
قلمی نام:
پیدائش:
تخلیقی زبان: پوٹھوہاری
تخلیقات: 1
نام کتب: ڈونگیاں چوٹاں
پوٹھوہاری شعری مجموعہ کلام 
اشاعت: 2024ء

               💐💐💐💐

 14) تعارف: ممتازملک 
اصل نام: ممتازملک 
قلمی نام: ممتازملک 
پیدائش ۔ راولپنڈی پاکستان 
ادبی شعبہ جات:
شاعری ۔ نعت خوانی۔ نعت گوئی۔ کالمنگاری۔ افسانہ نویسی ۔ کہانی کاری۔ کوٹیشنز ۔ کونسلنگ۔ نظامت کاری۔ 
 آن لائن عالمی نظامت کاری
تخلیقی زبان: اردو پنجابی 
تخلیقات: 9
نام کتب:
(8 اردو/ 1 پنجابی میں چھپ چکی ہیں .)
1- مدت ہوئی عورت ہوئے 
اردو شاعری 
اشاعت (2011)
2-میرے دل کا قلندر بولے
اردو شاعری 
  اشاعت (2014)
3- سچ تو یہ ہے
مجموعہ مضامین
 (2016)
4. اے شہہ محترم ص ع و 
مجموعہ حمد و نعت ۔ منقبت ۔ سلام
اشاعت( 2019)
5. سراب دنیا
اردو شاعری 
اشاعت(2020)
6. او جھلیا
پنجابی شاعری 
اشاعت (2022)
7. لوح غیر محفوظ 
مجموعہ مضامین 
اشاعت (2023)
8. اور وہ چلا گیا
اردو شاعری 
اشاعت (2023)
9. قطرہ قطرہ زندگی 
افسانے ، سچی کہانیاں 
اشاعت (2024)
@اعزازات:
2018تا2020
صوابی یونیورسٹی کے طالب علم نوید عمر  نے اردو شعری مجموعہ کلام "سراب دنیا " پر ایم فل کا مقالہ لکھا ۔
جبکہ مبین نامی طالب علم نے بی ایس کا مقالہ بہاوالدین یونیورسٹی سے تحریر کیا ۔ 
جبکہ دنیا بھر سے بہت سے ایوارڈز اور اسناد وصول کر چکی ہیں ۔ 
@ کراچی کے معروف گلوکار ساجد علی خان ان کا کلام گا چکے ہیں 
جانے کیا بات ہے ہنستے ہوئے سر جاتے ہیں 
             ۔۔۔۔۔۔۔۔
15) 
      تعارف: شازملک

  اصل نام: شازیہ ملک
قلمی نام: شاز ملک
جائےپیدائش: سیالکوٹ پاکستان 
 
ادبی شعبہ جات: شاعرہ ،کالم نگار، افسانہ نگار ،ناول نگار ،گیت کار۔ ڈرامہ، اسکرپٹ رائیٹر
  تخلیقی زبان : اردو.  پنجابی 
تخلیقات: 13 
نام کتب : 
4 ناولز
1. روح آشنا 
اشاعت: 2016ء
2۔ عشق گوہرذات
اشاعت: 2018ء
          2019ء
3۔ ملکانی
ناول 
اشاعت:2023ء
4۔ قفسِ محبت 
@ 6 شعری مجموعے
5. دل سمندر تو ذات صحرا ہے 
  اشاعت: 2016ء
6۔ زرا تم ساتھ میں رہنا 
اشاعت 2017ء
7۔ روحِ عشق
اشاعت : 2020ء
8۔ کاسئہ من
شعری مجموعہ کلام 
اشاعت:2022ء
 9۔ دل کا نیلا سمندر
شعری مجموعہ کلام 
اشاعت: 2024ء
10۔ ہم تمہارے ہیں

@2 افسانوی مجموعے 
11۔دل درگاہ
اشاعت:2019ء
         2019ء
12 ۔ روزن زیست 
  افسانوی مجموعہ 
اشاعت: 2022ء
13. ورفعنالک ذکرک
 نعتیہ مجموعہ کلام 
اشاعت 2025ء
@اعزازات:
@انکی غزلیات پاکستان ہندوستان کے مختلف گلوکار گا چکے ہیں 
@ناول "ملکانی" پر پی ٹی وی ڈرامہ بن چکا ہے.
               💐💐💐💐
تعارف:    نبیلہ آرزو 

اصل نام:
قلمی نام:
جائے پیدائش:
تعلیم:
تخلیقات:
نام کتب:
ادبی شعبہ جات:
اعزازات:
              💐💐💐💐

تعارف:
اصل نام:
قلمی نام:
جائے پیدائش:
تعلیم:
تخلیقات:
نام کتب:
ادبی شعبہ جات:
اعزازات:
💐💐💐💐
تعارف:
اصل نام:
قلمی نام:
جائے پیدائش:
تعلیم:
تخلیقات:
نام کتب:
ادبی شعبہ جات:
اعزازات:
        💐💐💐💐

ولدیت کا خانہ؟ کالم


                ولدیت کا خانہ ؟
      تحریر: (ممتازملک۔ پیرس )


اگر طلاق کیساتھ مرد ایک عورت کو اس کی جوانی صحت اور عزت واپس نہیں لوٹاتا تو خلع کی صورت میں کس طرح عورت سے اسکی دی ہوئی ہر شے واپس مانگ سکتا ہے. عورت کی عزت وقار جوانی سب کو مٹی می رول کر تین لفظ اس کے منہ پہ مار کر اسے دروازے سے باہر کھڑا کر دینے کا اختیار اسے کس انسانی یا اسلامی کتاب میں ملتا ہے.  
 پھر وہ چاہے تو پیدا کی ہوئی اولاد کو لاوارث چھوڑ سکتا ہے۔
یا اس کے اخراجات سے منہ موڑ کر اسے بھکاری بنا کر کیسے چھوڑ سکتا ہے؟
اپنی اولاد یا تو چھین لے گا یا پھر اس کی گود میں ڈال کر خود لڑکا بن کر کسی اور عورت کو الو بنانے چل دیگا...
ہمارے ملک میں کہنے کو تو اسلام موجود ہے ۔ جس کا نوے فیصد قانونی حصہ صرف مرد کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے. باقی دو فیصد قوانین اگر عورت کے اوپر احسان سمجھ کر بنا بھی دیئے ہیں تو بھی ان پر عملدرآمد کی کوئی خبر ہماری نظروں سے تو نہیں گزری..
کیا کسی ریپسٹ کو پھانسی ہوئی؟
کیا عورت کو گھر سے نکالنے کے خلاف کوئی سزا ہوئی ؟
کیا جہیز کے نام پر جلائی جانے والی خواتین کو کوئی انصاف ملا ؟
کیا عورت سے اس کے بچے( اس وقت جبکہ وہ انہیں رکھ سکتی ہے یا رکھنا چاہتی ہے )
چھیننے پر کسی مرد کو سزا ہوئی ؟
کیا دوسری شادی کرنے پر پہلے شوہر کی جانب سے اسے وغلانے, ہراساں کرنے یا اس پر قاتلانہ حملے کرنے والے کسی مرد کو سزا ہوئی...
تو کون سا قانون اور کیسی عملداری؟
ابھی کچھ عرصہ قبل جب بائیس سالہ تطہیر فاطمہ جو عدالت سے اپنے نام کیساتھ اپنے باپ کا نام ہٹانے عدالت جا پہنچی. کیونکہ اس کے باپ نے اس کی ماں سے علیحدگی کے بعد کھانے پہننے اور ضروریات زندگی کو کیا پوچھنا تھا بلکہ ان کے جائز قانونی حقوق جس میں اولاد کو اپنا نام دینا, ان کی تمام دستاویزات کے بنوانے میں ان کی مدد کرنا , اور ان کی سرپرستی تک سے ہاتھ اٹھا دیا ہو وہ بائیس سال تک معاشرے میں جس آدمی کی وجہ سے دنیا میں لائی گئی اسی کے نام کو گالی اور گولی کی طرح ہر روز اس کے سینے میں پیوست کیا گیا.. . آخر وہ اس آدمی کا نام اپنے نام کے ساتھ کیوں نتھی کرے؟ تو پاکستانی عدالتیں کب اسلامی ریاست کی عدالت ہونے کا حق ادا کریں گی ؟ جہاں ہر مرد اپنے جائز اور ناجائز, بیاہی ہوں, طلاقی ہو, یا خلع یافتہ، ہر عورت سے اپنی اولاد کو اس کے تمام تر اسلامی اور انسانی حقوق ادا کرنے کا پابند کیا جائے. عورت کے تحفظ کو اس آدمی کی جانب سے متوقع ہر خطرے سے اور اس کے شر سے بچانے کے لیئے مضبوط عملی اقدامات کیئے جائیں .
کیونکہ یہ ایسے مسائل ہیں جو خواتین کو باعزت زندگی دینے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں . شادی نہ ہوئی غلامی کا طوق ہو گیا عورت کے لیئے، کہ اب اگر ایک بار کسی مرد سے دو بول پڑھوا لیئے تو۔۔ ختم تمہاری زندگی کا ہر اختیار, ہر احترام ,ہر عزت اب ختم, بلکہ تمہاری زبان ہی کاٹ کر اس مرد کے نام کر دو. تو پھر اللہ نے اسے یہ آنکھیں، یہ زبان، یہ دل ، یہ دماغ دیئے ہی کیوں تھے ؟ جب ان کا استعمال ہی نہیں کرنا تھا تو؟

 یہ ایک بہت ہی اہم سلگتا ہوا مسئلہ ہے جسے ہمارا کوئی قاضی لائق توجہ نہیں سمجھتا، کیونکہ وہ خود ایک مرد ہے. اگر انہیں اس پر قانون سازی کرنی پڑ جائے تو ان کے ہاں مردوں کو بہت سی بیویاں بنانے، چھوڑنے اور ان کے کئی کئی بچوں کی ذمہ داریاں کہیں خود ہی نہ اٹھانی پڑ جائیں . ہمارے ہاں اگر صاحب قدرت لوگوں بلکہ مردوں کے لیئے شادی عیاشی کے بجائے ذمہ داری بنا دی جائے گی اسی روز ان بہت سارے مسائل کا حل بھی نکل آئیگا.
                       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعہ، 27 جون، 2025

کتھے میرا مقدر ۔ پنجابی نعت ۔ اکھیاں نمانیاں


کتھے میرا مقدر


کتھے میرا مقدر


کتھے میں تے کتھے میرا مقدر
میں اپنے آپ نوں سمجھاں سکندر 

میرے رستے متعین کر دو آقا 
بھٹک نہ پاواں ہن میں ہور در در

کدی نہیں سوچیا سی ایس طرح وی
مینوں مل جائے گی بخشش دی چادر 

حسیں او گنبد و مینار ویکھے
جنہاں دے ہیٹھ وگدی حوض کوثر

سنہری جالیاں وچ مینوں آقا 
لو کر لو قید کہے دل دا کبوتر 

تہاڈے صدقے توں خالی نہ جاون
 صدا ممتاز نے دتی برابر

ترجمہ:
(کہاں میں اور کہاں میرا مقدر 
کلام ۔ ممتازملک )
۔۔۔۔۔۔۔





جمعرات، 26 جون، 2025

◇ نہ ‏جایا ‏کر ‏تو/ اردو ‏شاعری ‏۔ اور وہ چلا گیا ۔ اشاعت 2024ء


نہ جایا کر تو 

گھر سے غم لیکے کہیں اور نہ جایا کر تو
 رب کو سجدوں میں سبھی حال سنایا کر تو

اثر اس کا جو تجھے کرنا ہے زائل تو سن
چلتے پانی میں یہ تعویذ بہایا کر تو 

دولت درد فراوانی سے ملتا ہے جنہیں 
انکو بتلاو کہ دکھیوں پہ لٹایا کر تو 

اتنے سستے نہیں ہر ایک پہ وارے جائیں 
کسی اچھے کے لیئے اشک بچایا کر تو

جسکے ہاتھوں میں شفا رکھی ہے تیری خاطر
زخم اپنے یہ وہیں جا کے دکھایا کر تو 

نفرتیں سخت بنا دیتی ہیں چہرے ممتاز 
اپنے ہونٹوں پہ تبسم کو سجایا کر تو 
●●●

اتوار، 22 جون، 2025

مکافات عمل ۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز




مکافات عمل 

 یہ لوگ جو اولڈ ہاؤسز میں بھی پڑے ہیں ۔ جو گھروں سے نکالے گئے ہیں ان سب کی اپنی حرکتیں ہی ایسی ہیں جس کی وہ سزا پا رہے ہوتے ہیں۔ 
 اس لیئے کبھی کسی ہر غیر ضروری توجہ اور ترس مت کھائیں ۔ جو جہاں ہے وہ وہاں بالکل ٹھیک ہے ۔ 
چھوٹی چھوٹی باتیں 
    (ممتازملک. پیرس)

جمعرات، 19 جون، 2025

. سند مشاعرہ ۔ جون 18 2025ء ۔بزم ارباب سخن پاکستان


سند مشاعرہ

18 جون 2025 ء
دن : بدھ
 وقت:
 پاکستان: رات8 بجے
 انڈیا:رات 8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے

 بزم ارباب سخن پاکستان کا 27واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ ، گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا ۔
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ملک رفیق کاظم بھسین لاہور
۔ ممتازملک ۔فرانس

 نظامت کار:
 ۔ممتاز ملک. پیرس فرانس

 صدارت: 
۔ ناصر علی سید ۔ امریکہ
۔نسرین سید کینیڈا

 مہمان خاص :
۔ فرخ ضیاء مشتاق۔ اسلام آباد 
۔  اشرف یعقوبی ۔ انڈیا
۔ شمشاد شاد ۔ انڈیا

مجلس شعراء
۔سرور صمدانی ملتان
۔ مظہر قریشی ۔ حیدرآباد انڈیا
۔امین اور ڈیرائی سندھ
۔ لیاقت علی عہد ۔ یوکے
۔ ڈاکٹر ممتاز منور۔ انڈیا
۔ رحمان امجد مراد ۔ سیالکوٹ 
۔ اختر امام انجم انڈیا 
۔ طاہر ابدال طاہر۔ لاہور
۔ وفا آذر۔ لاہور
۔راحت رخسانہ بزمی۔کراچی
۔ رضوانہ رشاد ۔ انڈیا
۔ کامران عثمان۔ کراچی
       ۔۔۔
ٹیم بزم ارباب سخن پاکستان
ٹیم گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی اور نظامت کار ممتازملک پیرس سے آپ سب کی خوبصورت شرکت کے لیئے شکریہ ادا کرتی ہے اور تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتی ہے ۔ 💐❤️🤝

بدھ، 18 جون، 2025

فوزیہ اختر ردا کی کتاب روپک پر۔ تبصرہ ممتازملک

فوزیہ اختر ردا کی کتاب "روپک" پر تبصرہ

فوزیہ اختر ردا کی نئی کتاب "روپک" کا پی ڈی ایف مجھ تک پہنچا۔ اسے پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ ویسے تو آن لائن مشاعروں میں فوزیہ اختر ردا کی شاعری سننے کا موقع ملتا رہا اور بہت خوشی ہوتی ہے کہ اس عمر کے شعرائے کرام کو جب ہم دیکھتے ہیں کہ وہ بڑی دلجمی کے ساتھ اردو ادب کے لیے اپنی محبت نچھاور کرتے ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں۔  یقینا نوجوان نسل میں فوزیہ اختر ردا کا نام ایک بڑا خوبصورت آگے بڑھتا ہوا نام ہے۔  ان کی شاعری بلا شبہ مختلف جذبات کی ترجمان ہے۔  جس میں ان کی عمر کے حساب سے ان کے تجربات اور جذبات ہر جا بکھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔  شاعری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب تک دل پر چوٹ نہ لگے۔  یہ اندر سے کوئی بات باہر نہیں آنے دیتی۔  واقعی شاعری ایسی ہی بلا ہے۔  کوئی کتنا بھی ماہر ہو، کوئی کتنا بھی بڑا لفاظ ہو، کوئی کتنی بھی بڑی ڈگری رکھتا ہو، لیکن اگر اس کے دل سے کوئی چوٹ گزری نہیں، جسے اکثر لوگ کہا کرتے ہیں عشق کی چوٹ،
 لیکن صرف عشق زندگی کا ایک حصہ ہوتا ہے، عشق زندگی نہیں ہوتی، کوئی ایک انسان آپ کی زندگی پر حاوی نہیں ہو سکتا، اس کے مختلف مدارج ہوتے ہیں۔ یہ رشتے بھی ہو سکتے ہیں ۔ یہ دوستیاں بھی ہو سکتی ہیں ۔ یہ تعلق بھی ہو سکتا ہے۔  یہ امیدیں بھی ہو سکتی ہیں۔  جو جب ٹوٹتی ہیں، دل پر چوٹ پڑتی ہے اور ان کی کرچیاں جب آپ کے کومل سے دل کو زخمی کرتی ہیں تو اس سے رسنے والے لہو سے جو شاعری مرتب ہوتی ہے یقینا وہ دوسرے دل تک جا کر اپنی جگہ بنا ہی لیتی ہے۔  عمر کے ساتھ ، تجربات کے ساتھ،  مشاہدات کے ساتھ ، وقت گزرتا ہے تو آپ کی شاعری میں مزید پختگی پیدا ہوتی چلی جاتی ہے۔  ہم بہت سے شعراء کو پڑھتے ہیں، جو کم عمری میں بہت بڑے بڑے کلام کہہ گئے لیکن پھر وقت نے دیکھا کہ انکی عمریں اتنی ہی کم نکلیں اور وہ دنیا سے بہت جلد رخصت ہو گئے۔  کیونکہ ان کے اندر جو کچھ تھا اس کم عمری کے اندر ہی ان کے تجربات کی شدت کے ساتھ وہ نکل چکا تھا۔  وہ اتنا درد اٹھا چکے تھے۔  وہ اتنی تکلیفیں اٹھا چکے تھے۔  کہ اب ان کے اندر ایسا کچھ نہیں رہا تھا ۔ جو مزید دنیا کو دیا جاتا۔  سو وہ اس دنیا میں نہ رہے۔  لیکن بہت سی ایسے شعراء ہیں ، جو وقت کے ساتھ ایک ایک سیڑھی چڑھتے ہوئے اپنی جگہ بناتے ہیں۔  اپنا مقام بناتے ہیں اور دنیا ان کے کام کو سراہتی ہے۔  فوزیہ اختر ردا اور ان جیسے شعراء کرام یقینا ایک ایسی نسل سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔  جو ایک ایک قدم اٹھاتے ہوئے اپنا سفر طے کر رہے ہیں۔  اور ان سے بہت ساری اچھی  امیدیں ہیں کہ یہ بہت آگے تک جائیں،  بہت ترقی کریں۔  اپنا بلند نام اور مقام بنائیں۔  اردو ادب کی دنیا میں اپنے آپ کو منوا سکیں ان کی شاعری کے مختلف لہجے ہیں ۔  کہیں وہ نسائی لہجے میں بات کرتی ہیں۔  کہیں وہ درد دل رکھنے والے ایک ایسی انسان کے طور پر دکھائی دیتی ہیں۔  جو دوسروں کی تکلیفوں پر تڑپتا ہے اور بہت کچھ کرنا چاہتا ہے،  اور جب کچھ نہیں کر پاتا تو بے بسی سے ہاتھ ملتا ہے۔  فوزیہ اختر ردا کے اس مجموعہ کلام "روپک" کے لیے تہہ دل سے میں اپنی جانب سے اپنی تنظیم "راہ ادب فرانس" کی جانب سے مبارکباد پیش کرتی ہوں.  بہت ساری دعائیں ان کے لیئے، بہت ساری نیک خواہشات بھی ہیں، اور امیدیں بھی ہیں کہ یہ بہت آگے تک جانے والی شاعرہ ہیں۔  فوزیہ اختر ردا بہت با ادب ہیں اور بہت ہی باوقار انداز میں اپنے کام کو آگے لے کر بڑھ رہی ہیں۔ انکے کام میں اوچھا پن نہیں ہے۔  دوسروں کے کندھوں پر سوار ہو کر اگے بڑھنے کی جلدی دکھائی نہیں دیتی ۔ اس لیے ان کی کام میں نفاست ہے۔  سکون دکھائی دیتا ہے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ فوزیہ ردا صاحبہ کا
یہ مجموعہ کلام بھی قارئین سے پسندیدگی کی سند حاصل  کر پائے گا۔ 
خود کو نہ روک پائے تیری بندگی سے ہم 
کیسے بھلا یوں دور رہیں رو شنی سے ہم
 کب تک نبھائیں ایسے غلط ادمی سے ہم
 قسمت کو کوستے ہیں بڑی بے بسی  سے ہم
۔۔۔۔۔۔۔
جس سے شعور ذات کی ہم کو ملی نوید 
ڈرتے رہے سدا ہی اسی اگہی سے ہم 
 اس کو تو ایک خوبرو چہرے کی آس تھی
 بس مات کھا گئے ہیں اسی اک کمی سے ہم
 زخموں کا میرے کوئی نہیں رہ گیا علاج
 دل کو لہو جو کر رہے ہیں شاعری سے ہم
۔۔۔۔۔۔۔
مل گیا مجھ کو اک سرا میرا 
 شخص کوئی ہے ہم نوا میرا 
 ٹوٹ بیٹھا جو سلسلہ میرا 
اس نے توڑا ہے ضابطہ میرا
 اس سے ملنے کی دل میں چاہت تھی
 دیکھتا تھا جو راستہ میرا
۔۔۔۔۔۔۔
کیسے دریا کو پار کرنا ہے 
مجھ سے پوچھے ہے حوصلہ میرا
۔۔۔۔۔
روز انے کا عہد کرتا ہے 
 اور بہانے سے ٹالتا ہے کوئی
۔۔۔۔۔۔
اے بحر جفا دیکھی ہے طغیانی بھی تیری 
طوفان سے ہوتا نہیں نقصان ہمارا
۔۔۔۔۔
 جو کچھ دل میں چھپایا جا رہا ہے
 اشاروں سے بتایا جا رہا ہے
یہ کس سے دل لگایا جا رہا ہے 
 کسے اپنا بنایا جا رہا ہے
نہیں ہے اصل میں منظر وہ ایسا 
ہمیں جیسا دکھایا جا رہا ہے 
۔۔۔۔۔۔۔۔
جس طرف دیکھیے ہے اہ و بکا 
 میں جہاں ہوں وہ کربلا تو نہیں 
۔۔۔۔۔۔
تیری بے رخی بھی ہے بے مثل ٹھہری 
 تیری کج ادائی کے چرچے بہت ہیں
۔۔۔۔۔۔
ہاتھ میں ٹھہرا ہوا لمحہ بکھر جائے گا 
 وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا 
پھر تسلسل میری سوچوں کا بکھر جائے گا 
وہ تصور میں میرے ساتھ ہی مر جائے گا 
جس کی خاطر ہے کیا میں نے سفر صدیوں کا 
کیا میرے واسطے کچھ پل وہ ٹھہر جائے گا 
پھر جدائی کے اسی خوف نے آ گھیرا ہے
 اب کسی طور بھی اس دل سے نہ ڈر جائے گا 
ما سوا میرے کوئی اور کہاں ہے اس کا 
مجھ سے روٹھا بھی کسی دن تو کدھر جائے گا 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھول پر پہرا لگا ہے خار کا 
حال مت پوچھو دل بیزار کا 
مجھ کو میرے دل نے بتلایا کہ می تشنہ لب ہوں شربت دیدار کا
۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔
جی
                  ۔۔۔۔۔۔۔
دعاگو
ممتازملک
پیرس فرانس 
اردو پنجابی زبانوں کی شاعرہ ، کالمنگار، ادیبہ، نعت خواں، نعت گو، کوٹیشنز رائٹر، کہانی کار،  افسانہ نگار، ٹک ٹاکر۔ بلاگر

اتوار، 15 جون، 2025

سند مشاعرہ ۔ بزم ارباب سخن پاکستان/ 11جون ء2025


سند مشاعرہ

11 جون 2025 ء
دن : بدھ
 وقت:
 پاکستان: رات8 بجے
 انڈیا:رات 8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے

 بزم ارباب سخن پاکستان کا 26واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ ، گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا ۔
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ملک رفیق کاظم بھسین لاہور
۔ ممتازملک ۔فرانس

 نظامت کار:
 ۔ممتاز ملک. پیرس فرانس

 صدارت: 
۔نسرین سید کینیڈا

 مہمان خاص :
۔ رشید حضرت۔ کوئٹہ
 نغمانہ کنول ۔ یوکے

مجلس شعراء
ندیم افضل ندیم ۔ شیخو پورہ 
۔ اشرف یعقوبی ۔ انڈیا 
۔سرور صمدانی ملتان 
۔امین اور ڈیرائی سندھ
۔ لیاقت علی عہد ۔ یوکے
۔ ڈاکٹر ممتاز منور۔ انڈیا
۔ الیاس آتش۔ مریدکے
۔ نصرت یاب نصرت ۔ راولپنڈی 
۔ رحمان امجد مراد ۔ سیالکوٹ 
۔ اختر امام انجم انڈیا 
۔ طاہر ابدال طاہر۔ لاہور
۔ رضوانہ رشاد ۔ انڈیا 
       ۔۔۔
ٹیم بزم ارباب سخن پاکستان
ٹیم گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی اور نظامت کار ممتازملک پیرس سے آپ سب کی خوبصورت شرکت کے لیئے شکریہ ادا کرتی ہے اور تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتی ہے ۔ 💐❤️🤝

سند مشاعرہ ۔ راہ ادب فرانس ۔ 6جون2025ء


سند مشاعرہ

(بکراعید سپیشل )

6 جون 2025 ء
دن : جمعہ
 وقت:
 پاکستان: رات8 بجے
 انڈیا:رات 8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے

 بزم ارباب سخن پاکستان کا 22واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ ، گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا ۔
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ ممتازملک ۔فرانس

 نظامت کار:
 ۔ممتاز ملک. پیرس فرانس

 صدارت: 
۔نسرین سید کینیڈا
۔ شجاع الزماں خان شاد کراچی 

 مہمان خاص :
۔ بشری فرخ ۔ پشاور
۔ شہناز رضوی ۔ کراچی 
۔ ندیم افضل ندیم ۔ شیخوپور 
۔ سرور صمدانی۔ ملتان 

مجلس شعراء
۔ انیس احمد۔ لاہور
۔ اشرف یعقوبی ۔ انڈیا 
۔امین اور ڈیرائی سندھ
۔ لیاقت علی عہد ۔ یوکے
۔ ملک رفیق کاظم بھسین۔ لاہور
۔ ڈاکٹر ممتاز منور ۔ انڈیا 
۔ رحمان امجد مراد سیالکوٹ 
۔ اختر امام انجم انڈیا 
۔ وقار علی۔ بحرین
۔ ساجد نصیر ساجد ۔ اٹلی
۔ اندرا شبنم پونا والا۔ انڈیا
       ۔۔۔۔۔۔۔۔ 
ٹیم، راہ ادب فرانس ،
ٹیم ، گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی اور نظامت کار ممتازملک پیرس سے آپ سب کی خوبصورت شرکت کے لیئے شکریہ ادا کرتی ہے اور تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتی ہے ۔ 💐❤️🤝

جمعہ، 13 جون، 2025

پردیسی ۔ پنجابی کلام۔ ترجمہ

پردیسی 

دل دے کنے ٹوٹے کر کے جیندے نے پردیسی 
اپڑیں ہی ہنجوواں نوں لک کے پیندے نے پردیسی 

اکلاپا تے بدنامی اینا دے حصے آوے
او جو ہوراں دی خاطر بس جیندے نے پردیسی 

وار اونہاں تے کردے نے اپڑیں ہی خنجر لہجے 
زخمی زخمی دل اے اپڑاں سیندے نے پردیسی 

اپڑیں اندر مر جاندے نے اپوئی جی اٹھدے نے
ایسے پل وی تے اینا تے بیتے نے پردیسی 

کنے مال دے بدلے کنی چاہ ممتاز کریگی
خوشیاں ناپڑں والے ایسے فیتے نے پردیسی 
               ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعہ، 6 جون، 2025

بکرا اور قصاب ۔ ہاتھ نہ آئے ۔ اردو شاعری ۔



بکرا اور قصاب

اک معصوم سا بکرا ہے کوئی شیر نہیں ہے 
آپ تو ایسے ڈر کر بھاگے ہاتھ نہ آئے 

کچھ تو سوہنے کی لاتوں محظوظ ہوئے
کچھ تو  کھا کر ٹکر بھاگے ہاتھ نہ آئے

کیا ہیں قصابی ششکے اس دن وی وی آئی پی 
انکو لاؤ  چاہے لڑ کر ہاتھ نہ آئے

اماں باوا بھول چکے  بچے نہیں یاد اب
ایک ہی ورد اس روز برابر ہاتھ نہ آئے

قیمت سن کر چپ سی لگ گئی گونگے ہو گئے
بول رہے تھے فرفر بھاگے ہاتھ نہ آئے

ایک مبارک بھی نہ انکی منہ سے نکلی
کچھ تو حسد سے مر کر بھاگے ہاتھ نہ آئے 

آدھا بکرا بنوا کر دوجے کو لپکے
 چوٹی کوئی سر کر بھاگے ہاتھ نہ آئے 

نقلی بکرے کی شہرت اسپیکر پر
بھاگ گیا کا قصہ لیکر در در بھاگے ہاتھ نہ آئے
 
اتنے دن ممتاز نے رکھی گھاس بچا کر 
آپ کے بکرے  چر کر بھاگے ہاتھ نہ ائے
              ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعرات، 5 جون، 2025

کوزہ گر۔اردو شاعری۔ بار دگر


    کوزہ گر

تو نے جب چاک پہ پٹخا مجھے مٹی بنکر
اور پھر اس پہ دکھایا تھا ہنر کوزہ گر 

 مجھکو لگتا ہے اس وجود کے ہر ذرے پر 
 تیرے ہاتھوں کے ہنر کا تھا اثر کوزہ گر

 کتنی شکلوں میں مجھے ڈھالا نکالا مجھ کو 
تیرے جادو کی تو قائل ہوں مگر کوزہ گر

بس تو اک روح نہیں پھونک سکا باردگر
جان  محسوس ہوئی  سوئے نظر کوزہ گر 

روح لیکر مجھے جینے کی تمنا نہ ہوئی
ایک مٹی کے لبادے میں بھی ہو جائے بسر کوزہ گر 

اب تو یہ یاد نہیں کیوں ہوئے ممتاز کبھی
لے کے ہاتھوں پہ چلے آئے جگر کوزہ گر
               ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منگل، 27 مئی، 2025

روداد میلہ یوم پاکستان۔ رپورٹ





ایک میلہ سو ٹھیکیدار

ایک خاتون تو گھر بیٹھے اپنے مردانہ واقفان کے ذریعے ہی نہ صرف میلے کی ہیروئن بننے میں ایڑھی  چوٹی کا زور لگا چکی ہیں .بلکہ دو تین خوشامدی خیالی قصیدے میلے سے پہلے ہی اسکی کامیابی پر اور ہمارے نئے سفیر محترم معین الحق صاحب کی شان میں لگا چکی ہیں . چور دروازے سے جا جا کر پھول کیک اور قصیدوں کی  پٹی ان کی آنکھوں پر باندھتی رہی . تاکہ ہم اپنے ان کاموں کے قصیدوں کا زور ان کے کانوں میں پھونکتی رہی جس کا ایک ورک بھی کتابی شکل میں  کسی نے کبھی نہیں  دیکھا  جس کی وجہہ شہرت  ہی لوگوں سے رقوم اور فائدے لیکر ان کے قصیدے لکھنا ہے . معصوم خواتین کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے دو نمبر عزت کمانا ہے .جبھی تو ان کی  عظیم تحریریں پچھتر فیصد قصیدوں پر ہی مبنی ہیں. دوسروں کو اس حد تک اپنی چکنی چپڑی باتوں سے برین واش کر کے مجبور کر دینا کہ وہ ان کے کہنے پر ہی . .دن کورات اور رات کو دن کہنے پر مجبور ہو جائے ....
بھئی اب اتنا مکھن ہو گا تو کون کافر نہیں پھسلے گا .
یہ وہی بدنام زمانہ  آڈیو  سکینڈل میں ملوث باجی ہیں جو ہر بار نئی اور معصوم خواتین کو پھانس کر ان کے ساتھ کسی تنظیم یا گروپ کا فیتہ کاٹتی  ہیں. اس ڈرامے خے لیئے بھی لازمی یہ ہے کہ صدر وہ خود ہونی چاہئیں اور ان نئی ناتجربہ کار معصوم خواتین سے اپنے لیئے قصیدے لکھوا کر ان کو ایسا روپ دکھاتی ہیں کہ وہ انہیں کک آوٹ کر کے چلتی بنتی ہیں یا یہ  دو ماہ میں  انہیں دودہ سے بال کی طرح نکال باہر کرتی ہیں کسی سوال کے پوچھنے یا حساب  کتاب کرنے کے جرم میں .
قصیدے کے بدلے ہماری ایمبیسی ان خاتون  کو سرکاری خزانے سے کس خدمت کے عوض دو ہزار یا پانچ ہزار یورو کی گرانٹ عنایت کرتی ہے . آج تک ہمیں  نہ اس کا جواب ملا نہ سمجھ  آسکی .
وہ کون سا کام ہے جو فرانس کی ایک لاکھ سے زیادہ کی پاکستانی کمیونٹی کو نظر نہیں آیا لیکن ہماری ایمبیسی کے کچھ خاص افراد کو نظر ا جاتا ہے . وہ سب جادو گر سلمان سرمہ دار آنکھوں والے سفارتخانہ اہلکار کون ہیں جو اس عورت سے کس قسم کے تعلقات رکھتے ہیں . جسے ان کے نامعلوم کاموں پر حصہ لیئے بنا ہی کبھی اسناد اور کبھی اعزازات سے گھر بیٹھے ہوئے  نوازا جاتاہے .  ہمیں آمدید ہے کہ پاکستانی سفارتخانہ ان تمام کالی بھیڑیں کو بے نقاب کریگا اور اور ہمارے سوالوم کا کھلے دل سے جواب دیگا . یا پھر ان چور راستوں کو اعلانیہ کنفرم کر دیگا کہ ہم سبھی پاکستانیوں  کو وہی سارے اعمال کرنے ہونگے جو یہ خاتون کرتی ہے  ہم سب وضاحت کے منتظر ہیں .
..
فائنل ریہرسل کے  لیئے جب سب حصہ لینے والو کو پاکستان ایمبیسی بلایا گیا . تو وہان ناچتے گاتے والے سبھی بچوں کو خوب تالیاں بجا کر داد دی گئی . محترم قمر بشیر صاحب شاید موبائل کے استعمال کے زیادہ ہی دلدادہ ہیں وہ مسلسل موبائل پر مصروف رہے .  ان  کو.مہمانوں کی آمد یا رخصتی  سے کوئی  دلچسپی نظر نہیں آئی . جبکہ بظاہر ہماری رائے ان خک بارے میں بہت اچھی ہے . 
بڑے شوق سے گانے والوں ناچنے والوں کی ویڈیوز بھی بناتے رہے . تلاوت کلام پاک کی تیاری کی کسی کو.مکوئ ضرورت محسوس نہیں ہوئی . اور میری نعت پروگرام کی محنتی آرگنائزر روحی بانو صاحبہ نے شامل کی تھی . اس کا عالم یہ تھا  . کہ جیسے ہی میں نے نعت پاک کے لیئے مائیک لیا  تمام موجود خواتین و حضرات یوں  منہ موڑ کر تتر بتر ہو گئے . جیسے اعوذ کے پڑھنے پر شیطان بھاگ جاتے ہیں ھھھھھھھ جی ہاں مذاق کے علاوہ سچ مچ یہ ہی دیکھا میں نے .
تلاوت کلام پاک ہوئی ہی نہیں . شاہدہ امجد صاحبہ کی پر زور درخواست پر انہیں حمد کے لیئے تمام لسٹ مکمل ہونے کے بعد خوب سفارشوں پر  شامل  کیا گیا.   جسے موصوفہ نے اپنے پوسٹر بنوانے میں ایمبیسی کی پرزور فرمائش لکھوا کر نہ صرف ایمبیسی پر جھوٹ باندھا بلکہ نعت اورحمد جیسی مقدس  اصناف کی بھی توہین کی . محض ذاتی نام و  مود کے لیئے آج کل فیشن بن چکا ہے کہ اکضر خواتین نہ تو نعت سیکھتی ہیں نہ اردو تلفظ کی پرواہ کرتی ہیں بس انے وائی جہاں دل کیا . موقع نظر آیا . کوئی واقف اور سفارش کرنے والا نکرا نظر آیا تو فورا پرچیاں لکھیں ،موبائل پر میسیج  ہوئے اشارے بازیاں ہوئیں اور منت ترلا خر کے مائیک حاصل کیا گیا . وہیں سے موبائل ہر تصویں اپ لوڈ ہوئیں اور رات کی رات میںنان پاکستان میں بیٹھے نیٹ ماسٹرز سے (جنہیں ہر مہینے منتقلی بھجوائی جاتی ہے ) کے ذریعے من چاہی فرمائشی خبر بنوا کر لگا دی جاتی ہے .واہ واہ.واہ کتنا آسان.ہے نا مشہور ہونا آج پیسے لگا کر ...ایک وہ بیوقوف لوگ جو تیس تیس سال سے حمد و نعت پڑھتے ہیں لیکن پھر بھی  پچاس بار ریہرسل کرتے ہیں انہیں تو پتہ ہی نہیں کہ بھائی مشہوری کیسے کروائی جاتی ہے .
جبکہ نعت رسول مقبول کی سعادت مجھے (ممتازملک ) کو حاصل ہوئی .  خدا کے لیئے رپورٹ تو ایمانداری سے سچی دیا کیجیئے
ایک ہفتے سے پروگرام کے بارے میں ایسی ہی من گھڑت اور جھوٹی خبریں یہ سوچ کر پڑھ رہی ہوں کہ شاید کسی کو خود ہی شرم آ جائے . اور خود ستائشی کا ڈرامہ ختم کر دے .
اللہ ہی معاف کرے ہمیں
سنگر آریش ارمان جنہوں نے پاکستان فیسٹیول فرانس میں فری میں پرفارمنس کی تاکہ پاکستان کا نام روشن ہو۔ لیکن اسے عزت کیا شاباش تک نہ دی گئی . نہ ایکبار باہر جا کر آنے پر بیٹھنے کی جگہ دی گئی .
امیش احمد ایک چمکتا ہوا نوجوان ستارہ جسے پندرہ لوگوں کے سامنے گوایا  گیا . اور کسی بھی باصلاحیت فنکار کی توہین ہے یہ.
پاکستانی سفارت خانہ پیرس کی سر پرستی میں بزنس مین کمیونٹی کے مالی تعاون سے یہ پروگرام آرگنائزر کیا گیا . جس کی مین آرگنائزر تھین محترمہ روحی بانو صاحبہ. جس کا نام کسی بھی اعلی ظرف شخصیت نے ابھی تک پھوٹے منہ بھی  نہیں لیا . یہ فیملیز صرف اور صرف روحی بانو  صاحبہ اور ہم سب خواتین کی دعوت پر
گھر سے باہر نکلی تھیں مرد ٹھیکیداروں  کے کہنے پر تو انکے گھر کا کوئی ایک  فرد  تک میلے میں نہ پہنچا . پھر بھی ہر ایک اپنے سر سہرا باندھ رہا ہے . ہم حصہ لینے والوں کے لیئے کوئی کرسی تک بیٹھنے نہ رکھی گئی . ایک بار اٹھ  کر ہال سے باہر گئے تو جگہ ختم
خواتین کے لیئے بیٹھنے کا کوئی مناسب انتظام نہیں تھا. یہ خرابی بیٹھنے کا انتظام کرنے والوں کی تھی. ہاف ٹو ہاف ہال کرسیاں  لگا کر بیچ میں ریڈ کارپٹ ڈال کر ہال کو ڈیوائڈ کیا جاتا.  تو واپس جانے والے لوگ بھی پروگرام انجوائے کرتے .  
مرد حضرات جو آرگنائزر ہونے کا.دعوی کرتے رہے ان کے ذریعے سب سے پہلے سٹال.بک کروانے والے گھنٹو خوار ہوئے . اور توزھی بانو صاحبہ کی مداخلت سے انہیں سٹال مل پائے جبکہ اس کی ایڈوانس ادائیگی بھی کی جا چکی تھی . پھر ہاں کے اندر پروگرام کروانا پڑا تو وہاں ہال کے  اپنی موڈ دو ڈھائی سو کرسیوں کے سوا کوئی فاضل خرسیاں موجود نہیں تھیں جن کا کئی صاحبان نے بندوبست کرنے کا دعوی کیا تھا . نتیجہ ہاوس فل ہال میں مردوں گھنٹوں کھڑے رہنے یا واپس جانے پر مجبور ہوئے . پھر اس سے بڑا بلنڈر اس وقت ہوا جس وقت  عزت ماآب سفیر پاکستان پارک میں   تشریف  لائے تو ان کے رفقاء نے میں آرگنائزر کے ساتھ کوئی کوآرڈیشن نہیں دکھائی . بلکہ ایک.سیاسی پارٹی کے ٹولے نے سمجھو اس پروگرام کو سیاسی پارٹی کا پروگرام ثابت خرنے کے لیئے انہیں.اپنے حصار موجود م کے لیا . اور محترم سفیر گویا ان کے ذاتی مہمان تھی میلے  میں.انکی پاکستانی  حیثیت کو.ایک طرف رکھ دیا گیا . بیگم صاحبہ بھی تشریف لائیں تو ان کیساتھ میں ایک مخصوص گروپ نے یہ ہی کام کیا . آرگنائزر نے انہیں جو احترام سے خوش آمدید کہنا تھا اس پر خوب پانی پھیر دیا گیا . اس میں ایمبیسی کے عملے کی اپنی کوتاہیاں بھی خوب دکھائی دیں . 
میلے میں کھانے پینے کے جو میز کرسیاں لگائی گئیں تھیں . ان کے لگوانے والے کی عقل میم یہ بات کہیں نہیں آئی کہ جو کچھ یہاں کھایا جائیگا اس کا کچرا پھینکنے کے لیئے بھی خاطر خواہ انتظام ڈسٹ بن کی صورت جگہ جگہ ہونا چاہیئے. لیکن ہزاروں.لوگوں کی آمد کے میلے میں کوئی ڈوٹ بن.موجود نہیں تھا . بلکہ پروگرام کے آخر میں.ایک صاحب خود ہی ہاتھ میں  کچرے کی تھیلیام.اٹھائے کچرا چنتے دکھائی دیئے 😦
سفیر پاکستان کے آنے کے بعد پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا جانا چاہیئے تھا . جو ہال کے بھرنے سے مشروط ہوتا .
ممتازملک

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/