ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 6 ستمبر، 2025

دل کا نیلا سمندر شازملک کی کتاب۔ تبصرہ ممتازملک


 شاعرہ :  شازملک 
 شعری مجموعہ کلام:  دل کا نیلا سمندر
تبصرہ: ممتازملک 
تاریخ: 6ستمبر 2025ء


محترمہ شاز ملک صاحبہ جو کہ نہ صرف کالمز لکھتی ہیں۔ اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں شاعری کرتی ہیں۔  افسانے بھی لکھتی ہیں۔ انکے ناولز بھی  آ چکے ہیں۔ آج ان کی جو کتاب میرے زیر موضوع ہے۔ اس کا نام ہے "دل کا نیلا سمندر" اس کتاب کو پڑھنے کے بعد آپ کو احساس ہوتا ہے کہ شاز ملک صاحبہ نے اپنی شاعری کے سفر کو کیسے سیڑھی بہ سیڑھی طے کیا ہے۔ زینہ بزینہ انہوں نے آج تک کی منزل کو طے کیا ہے۔  اور بہت خوبصورتی کے ساتھ انہوں نے اپنے ہر طرح کے خیالات کا اظہار کیا ہے ۔ چاہے وہ صوفیانہ انداز میں صوفی رنگ کے ساتھ ہوں  تو بھی بڑے بھرپور انداز میں انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ چاہے وہ روایتی انداز میں ایک عورت کی دل کی آواز بن کر نسائی لہجہ ہو ، جو بڑی خوبصورتی کے ساتھ ان کے ہاں نظر آتا ہے۔  اس کے علاوہ ان کے شعروں پر ان کی بنت اور ان کی پکڑ دونوں بہت واضح دکھائی دیتی ہیں ۔ فرانس میں ان کے قیام کے سالہا سال کے بعد بھی ان کی شاعری میں وہ جو ایک دیسی پن ہوتا ہے وہ جو ایک ہمارا مشرق کا ٹچ ہے وہ آج بھی ان میں اسی طرح سے محفوظ ہے۔  نہ صرف محفوظ ہے بلکہ بہت مان کے ساتھ محفوظ ہے۔  وہ اس پر نہ تو کہیں شرمسار ہیں نہ ہی اس پر کسی کم مائیگی کا احساس ان پر غالب دکھائی دیتا ہے ۔ وہ بہت فخر کے ساتھ اپنے مشرق کو قبول کرتی ہیں۔ اور اپنی مشرقی اقدار پر نہ صرف انہیں قبول کرتی ہیں بلکہ فخر بھی کرتی ہیں۔  یہی بات ان کی شاعری اور ان کی تحریر کی خوبصورتی کا ایک بہت بڑا خاصہ بھی ہے اور بہت بڑا حصہ بھی ہے ۔ جیسے ان کے چند اشعار جو میری نظر میں انہیں اور ان کے خیالات کو بیان کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ 
 ذرا ان پر غور کیجئے

"یہ گہرے زخم ہیں کیسے کہاں یہ بھر سکیں گے
 تیرے لفظوں کے تیروں نے کیئے ہیں چھید من میں "

اسی طرح سے ایک اور جگہ فرماتی ہیں 

"مجھے تو لے گئے کاندھوں پہ وارث زندگی کے
 مگر اک آہ قیدی ہے ابھی دار و رسن میں "

حقیقتوں سے لڑتا ہوا لہجہ ملاحظہ فرمائیں 

"جہاں الجھی فضائیں ہوں گھٹے الفاظ کا دم 
بتائے شاز کیسے دل جیے ایسی گھٹن میں "

جب انا پر چوٹ پڑتی ہے تو ایک عورت اپنے پورے لبادے کے ساتھ دکھائی دیتی ہے۔۔۔۔
 غلط فہمی میں مت رہنا انا کے بام پہ جا کر
 جو ہالہ ہے تمہارے گرد یالہ چھین سکتی ہوں 

ایک اور جگہ کیا خوبصورت لہجہ ہے کہ ۔۔۔۔

•تیری توقیر بچ جاتی میرا بھی مان رہ جاتا
 اگر موسم خزاں قائم صدا رہتا تو بہتر تھا 
•میری شدت پسندی نے مجھے تنہا کیا لیکن
 لبوں پہ بن کے تو حرف دعا رہتا تو بہتر تھا 
•تغافل میں عداوت میں محبت میں سخاوت میں
 بھرم تیرا بنایا ہے بنا رہتا تو بہتر تھا



ہمارے ہاں کی خواتین کی اکثریت جب ملک چھوڑتی ہے تو ملک سے پہلے ذہنی طور پر وہ اپنی اقدار اپنی روایات اور اپنے معاشرے سے جڑے ہوئے کئی حسین جذبات کو بھی چھوڑ دیتی ہے یہ عام طور کی پریکٹس میں دیکھا گیا ہے کہ سب سے پہلے ان کے لیے لباس میں یہ فرق دکھائی دے گا اور پھر کھانے پینے میں تو فرق دکھنا شروع ہو ہی جاتا ہے ۔ کچھ شاید فطری تقاضے بھی ہوتے ہیں کہ وقت کے ساتھ ماحول کے ساتھ کچھ چیزیں بدلنی پڑ جاتی ہیں۔  لیکن کچھ چیزوں کو جان بوجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔  یا اسے فیشن کے طور پر اپنا لیا جاتا ہے۔ جان بوجھ کر اپنی چیزوں کو اپنی اقدار کو کم تر  ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔  اور پھر یہی سوچ ان کے عملی زندگی میں دکھائی دینے لگتی ہے ۔۔  ایک طرف  مسلمان یا پاکستانی ہونا کمپرومائز ہونے لگتا ہے ۔۔ہمیں کئی بار دکھائی دیتا ہے کہ وہ لوگ اپنے اقدار کو اپنی اولاد تک نہیں پہنچا پاتے  ۔  ہماری سوچ  نظریات کو کہیں بہت پیچھے چھوڑ کر بہت تیزی سے آگے دوڑ رہے ہیں۔ اس دوڑ میں صرف ایک چیز جیت رہی ہوتی ہے، پیسہ دولت اور وہ نام اور مقام جس کے پیچھے ان کی کوئی شناخت نہ رہے۔  ان لوگوں کو  اپنی شناخت پہ شاید شرم انے لگتی ہے ۔ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے۔ ہو سکتا ہے آپ لوگوں کے خیالات مجھ سے مختلف ہوں۔ میں ان کی بھی بالکل قدر کرتی ہوں۔  ہر ایک کو اپنے خیالات رکھنے کا پورا پورا حق اور آزادی حاصل ہے ۔ لیکن مجھے  تبصرے کی ذمہ داری دی گئی تو میں اپنا فرض سمجھتی ہوں کہ پوری ایمانداری کے ساتھ اس بات کو بیان کروں۔  مجھے شاز ملک صاحبہ کے ساتھ ملتے ہوئے کئی سال کا عرصہ ہو چکا ہے شاید 2017ء سے۔  ہماری ملاقات بہت دوستانہ انداز میں  ہماری ہونے لگی تو جب آپ کسی کے ساتھ بیٹھتے ہیں۔  جب آپ کسی سے کسی تعلق میں آتے ہیں۔  نزدیک ہوتے ہیں۔  خیالات کا تبادلہ ہوتا ہے۔  آپ کی سوچ ایک دوسرے پر واضح ہوتی ہے تو بہت ساری چیزیں آپ جاننے لگتے ہیں ایک دوسرے کے بارے میں۔  وہاں جا کر آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ شازملک صاحبہ ان خواتین میں شامل ہیں جو اپنے مشرق پر اپنے مشرقی ہونے پر کہیں بھی آپ کو شرمسار دکھائی نہیں دیں گی۔  وہ بہت فخر سے بات کرتی ہیں ۔۔اور یہ چیز ان کی شاعری کی سب سے بڑی خوبصورتی ہے۔  اور جب آپ کے لہجے خالص ہوتے ہیں۔  جب آپ کی سوچ خالص ہوتی ہے اور اس میں کوئی جھول نہیں ہوتا اس میں کوئی سودے بازی نہیں ہوتی تو یقینا دل کی بات دل تک ضرور پہنچتی ہے۔  ان کی کتاب کو پڑھنے کے بعد میری بہت ساری دعائیں ان کے لیئے ہیں۔  اللہ تعالی ان کو اگے بھی بہت ساری کامیابیاں عطا فرمائے۔  بہت ساری ترقیاں دکھائے اور پروردگار ہم سب کو ایک دوسرے سے حسد اور جلن سے محفوظ رکھے ۔  اور ہم سب کو خصوصا لکھاریوں کو ایک دوسرے کی کامیابیوں پر خوش ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔  آمین 
بہت ساری دعائیں آپ کے لیئے ،❤️💚💐📚
مبصرہ:
ممتازملک 
پیرس فرانس 

ستمبر5/ 2025ء ۔ سند مشاعرہ ۔ راہ ادب فرانس ۔ پنجابی مشاعرہ ۔ 15سو سالہ جشن عید میلاد النبی سپیشل ۔ گولڈن جوبلی سپیشل

      
                سند مشاعرہ💐

(15سوسالہ جشن عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم سپیشل)
(راہ ادب فرانس دا گولڈن جوبلی پنجابی مشاعرہ)
(نعتیہ مشاعرہ)

5 ستمبر 2025ء
دن :جمعہ
 وقت:
 پاکستان: رات8 بجے
 انڈیا:رات 8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے
منتظمین:
۔ چوہدری محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ ممتازملک ۔ فرانس

نظامت:
۔ ممتازملک ۔ پیرس فرانس 
صدارت:
۔ نسرین سید کینیڈا 
۔ملک رفیق کاظم بھسین لاہور
۔ ندیم افضل ندیم شیخوپورہ

مہمان خاص:
۔انیس احمد لاہور 
۔ سرور صمدانی۔ ملتان 
۔ نصرت یاب نصرت۔ راولپنڈی 
۔ الیاس آتش۔ مریدکے 
۔ ساجد نصیر ساجد۔ اٹلی
۔ رحمان امجد مراد۔ سیالکوٹ 
۔ منظور شاہد۔ قصور 
            ۔۔۔
             ۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی تہاڈی ایس خوبصورت شرکت لئی دل دیاں گہرائیاں نال تہاڈا شکریہ ادا کردے آں۔ 💐🙏
شکر گزار:
ٹیم: راہ ادب فرانس 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
          ۔۔۔۔۔
اس مشاعرے دا فیس بک ریکارڈنگ لنک پیش خدمت اے۔ 

https://youtu.be/-IwYPfO5LOE?si=viMt183zGNdzjDuw

جمعرات، 4 ستمبر، 2025

ستمبر3/ 2025ء سند مشاعرہ ۔ . 1500سالہ جشن عید میلاد النبی سپیشل۔ نعت سپیشل ۔ بزم ارباب سخن پاکستان





      سند مشاعرہ 
(1500 سالہ عید میلاد النبی سپیشل )
(نعت سپیشل)
    

بزم ارباب سخن پاکستان کا 38 واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ, گلوبل رائٹرز ایسوسییشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا.

 تاریخ: 3 ستمبر 2025ء
 دن: بدھ 
وقت:
 پاکستان رات 8 بجے 
بھارت رات 8.30 بجے
 یورپ شام 5 بجے

منتظمین:
۔ ملک رفیق کاظم بھسین، لاہور
۔محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ ممتازملک ، فرانس 

نظامت کار:
۔ ممتاز ملک ، فرانس

صدارت:
 ۔نسرین سید کینیڈا
۔ فرخ ضیاء مشتاق۔ اسلام اباد

مہمان خصوصی:
. اشرف یعقوبی ، انڈیا 
۔ سرور صمدانی،  ملتان 

مجلس شعراء:
۔امین اوڈیرائی سندھ
۔رحمان امجد مراد سیالکوٹ
۔ نصرت یاب نصرت راولپنڈی 
۔ انیس احمد، لاہور 
۔ لیاقت علی عہد ، یوکے
۔ ساجد نصیر ساجد ، اٹلی
۔ ڈاکٹر ممتاز منور ، انڈیا 
۔ فائقہ گل صاحبزادہ، یوکے 
۔ طاہر ابدال طاہر ، لاہور 
۔راحت رخسانہ کراچی  
۔ فوزیہ اختر ردا ، انڈیا 
۔ ڈاکٹر شہباز امبر رانجھا، اسلام آباد 
۔رضوانہ رشاد انڈیا
               ۔۔۔۔۔۔۔       
آپ سب کی شرکت کے لیئے ہم تہہ دل سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ 
♥️💙💜🤎💖🩶🩷💚🤍💐💐💐💐💐💐💐💐💐
شکرگزار
منتظمہ:
ممتازملک ، پیرس فرانس 
ٹیم : بزم ارباب سخن پاکستان 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
               ۔۔۔۔۔۔
3ستمبر 2025ء کے بزم ارباب سخن پاکستان کے مشاعرے کی یوٹیوب ریکارڈ کا لنک 👇

https://youtu.be/DC58NFD_0NQ?si=LbXVufnkOjgKTxIG

بدھ، 3 ستمبر، 2025

اگست27 2025ء ۔ سند مشاعرہ ۔ بزم ارباب سخن پاکستان ۔ اردو مشاعرہ

      سند مشاعرہ 

بزم ارباب سخن پاکستان کا 37واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ
گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کیساتھ پیش کیا گیا۔

منتظمین:
۔  محمد نواز گلیانہ، اٹلی 
۔ ملک رفیق کاظم بھسین۔ لاہور
۔ ممتاز ملک فرانس

تاریخ: 27 اگست 2025ء
 دن: بدھ
 وقت:
 پاکستان رات 8 بجے 
بھارت رات 8.30 بجے 
یورپ: شام 5 بجے

 نظامت:
 ممتاز ملک،  پیرس فرانس

 صدارت:
 نسرین سید۔  کینیڈا 

مہمان خاص:
۔  شمشاد شاد انڈیا
۔  اشرف یعقوبی انڈیا 

مجلس شعرا :
۔ امین اوڈیرائی.  سندھ
۔  ڈاکٹر ممتاز منور۔ انڈیا 
۔ الیاس آتش ۔مریدکے
۔  سرور صمدانی۔ ملتان
۔  انیس احمد لاہور 
۔  لیاقت علی عہد ۔یوکے 
شہناز رضوی ۔ کراچی 
۔راحت رخسانہ بزمی ۔کراچی 
۔ ثمینہ منال۔ یوکے 
۔ فائقہ گل صاحبزادہ۔  یوکے
۔  وفا آذر۔ لاہور ۔
۔ فوزیہ اختر ردا۔ انڈیا 
۔ شازیہ عالم شازی۔  کراچی 
۔ رضوانہ ارشاد۔ انڈیا
                ۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ سب کی شرکت کے لیئے ہم تہہ دل سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ 
♥️💙💜🤎💖🩶🩷💚🤍💐💐💐💐💐💐💐💐💐
شکرگزار
منتظمہ:
ممتازملک ، پیرس فرانس 
ٹیم : بزم ارباب سخن پاکستان 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
               ۔۔۔۔۔۔۔

مشاعرے کا جو ٹیوب لنک درج ذیل ہے ۔۔👇

https://youtu.be/5L5VnRvisCs?si=_xV59eSrIJn45i7p

منگل، 2 ستمبر، 2025

عطا کیجیئے ۔ اردو نعت۔ خمار مدینہ




آقا جی آقا جی آقا جی آقا جی


مجھکو قدموں میں اپنے بلا لیجیئے 
اپنے قدموں کے بوسے عطا کیجیئے 

مجھکو اذن غلامی عطا کیجیئے 
اور کبھی بھی نہ اس سے رہا کیجیئے  

آتے جاتے عطا دید کا شرف ہو
ایسا کچھ سوہنیو سلسلہ کیجیئے 

بیقراروں کے دل کو قرار آ سکے 
اپنے بیمار کی کچھ دوا کیجیئے

کم نصیبوں کو ہو گا سماعت پہ شک
ہے ہمارا یقیں کہ سنا کیجیئے

میرے آقا شفاعت ہے گر انتہاء
اب کرم کی وہی انتہا کیجیئے 

اب نہ ممتاز پہنچے گی نار علیم
کالی کملی کی ٹھنڈی ہواکیجیئے 
                   ۔۔۔۔۔۔۔

.اردو مشاعرہ۔ سند مشاعرہ ۔ اگست29 2025ء۔ راہ ادب فرانس ۔

    سند مشاعرہ

29 اگست 2025ء  راہ ادب فرانس کا  28واں آن لائن اردو اردو مشاعرہ،
گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کیساتھ پیش کیا گیا۔

منتظمین:
۔  محمد نواز گلیانہ، اٹلی 
۔ ممتاز ملک فرانس

تاریخ: 29 اگست 2025ء
 دن: جمعہ
 وقت:
 پاکستان رات 8 بجے 
بھارت رات 8.30 بجے 
یورپ: شام 5 بجے

 نظامت:
 ۔ممتازملک،  پیرس فرانس

 صدارت:
 ۔ نسرین سید۔  کینیڈا 
۔ فرخ ضیاء مشتاق،  اسلام آباد 

مہمان خاص:
۔ بشری فرخ، پشاور
۔  خمار دہلوی، انڈیا

مجلس شعرا :
۔ امین اوڈیرائی.  سندھ
۔ اشرف یعقوبی،  انڈیا
۔  ڈاکٹر ممتاز منور۔ انڈیا 
۔ الیاس آتش ۔مریدکے
۔  سرور صمدانی۔ ملتان
۔ ملک رفیق کاظم بھسین،  لاہور
۔  لیاقت علی عہد ۔یوکے 
۔ رحمان امجد مراد، سیالکوٹ
۔راحت رخسانہ بزمی ۔کراچی 
۔  اعجاز انجم،  مانسہرہ
۔  طاہر ابدال طاہر،  لاہور
۔  ندا مہر راولپنڈی
۔  پروفیسر زاہد نوید راولپنڈی
۔ رضوانہ ارشاد۔ انڈیا
۔ بے باک ڈیروی،  ڈی جی خان
۔ محمد شیراز انجم لاہور
                ۔۔۔۔۔
آپ سب کی شرکت کے لیئے ہم تہہ دل سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ 
♥️💙💜🤎💖🩶🩷💚🤍💐💐💐💐💐💐💐💐💐
شکرگزار
منتظمہ:
ممتازملک ، پیرس فرانس 
ٹیم : راہ ادب فرانس 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
               ۔۔۔۔۔۔۔


https://youtu.be/m2nss8Kza8M?si=irVR9AdjmNRY1OSP

ہفتہ، 30 اگست، 2025

جاوید قمر کی کتاب ۔ رات کا مسافر۔ تبصرہ ممتازملک ۔


فیروز پور انڈیا کے نوجوان شاعر قمر جاوید لیاقتی کے شعری مجموعہ کلام "رات کا مسافر" پر تبصرہ۔
تبصرہ نگار: ممتازملک 
               پیرس فرانس 

زرا دھیان دیجیئے۔۔۔۔

آسان نہیں میرے لیے جینا جہاں میں
 اس وقت بلاؤں میں گرفتار ہوں اللہ
 میری ہیں تیری شان کریمی پہ نگاہیں
 بے یار و مددگار ہوں لاچار ہوں اللہ
 طوفان کی زد میں ہے میرے دل کا سفینہ 
کر مجھ پہ کرم تیرا پرستار ہوں اللہ 
جاوید قمر لیاقتی ایک نوجوان شاعر جو ان کے یہ اشعار پڑھنے کے بعد آپ کو اپنا اور اپنے خدا کا تعلق بہت آسانی سے سمجھاتے ہیں۔ 
اس کتاب رات کے مسافر کے  ان کے پہلے کلام پر ہی جب میری نظر پڑی تو مجھے اندازہ ہوا کہ ان کی شاعری نہ صرف قافیہ اور ردیف سے سجی ہے بلکہ مضمون باندھنے میں بھی وہ ماہر ہیں۔ ہندوستان کے شہر فیروز آباد میں رہنے والا یہ نوجوان ہوں تو ڈاکٹر ہے لیکن  اردو زبان سے محبت میں شاعری سے اپنا تعلق خدا کی دین کے طور پر بڑی خوبصورتی سے ظاہر کر رہا ہے۔  حقیقت پر اس کی نظر ہے۔  وہ اپنے رابطوں کو شعر کی صورت  ڈھالتے ہوئے بڑی خوبصورتی سے اپنا مدعا بیان کرتے ہیں۔ 
 نبی پاک صلی علیہ وآلہ وسلم کی محبت ظاہر کرتے ہیں تو کہتے ہیں
 راہ حق سے وہ بھٹک جائیں یہ ممکن ہی نہیں 
جن کے ہیں پیش نظر سیرت رسول اللہ کی 
آپ کے قدموں پہ میرے جان و دل قربان ہیں 
دیکھ کر بولے عمر صورت رسول اللہ کی
  اندازہ لگائیے کہ وہ حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں الفاظ کے چناؤ کا ، احترام کا کس قدر خیال رکھتے ہوئے اسے بیان کر رہے ہیں۔ یقینا نعت کہنا ہر کسی کے بس کا کام نہیں۔ 
 اگر ان کے باقی کلام کو دیکھتے ہیں تو کیا کیا مضامین باندھے ہیں انہوں نے۔ 
 کہیں کہتے ہیں
 سنا ہے بستی سے آندھی گزرنے والی ہے 
تمہارا پھونس کا چھپر ہے جاگتے رہنا 
سمجھ کے آئینہ تم جس کے پاس بیٹھے ہو 
وہ ائینہ نہیں پتھر ہے جاگتے رہنا

 تباہ کر نہ دے تم کو یہ نیند غفلت کی
 یہ مانا پھولوں کا بستر ہے جاگتے رہنا 

یوں جس کلام میں جس شعر کو بھی آپ پڑھیں گے ۔ واہ واہ کر اٹھیں گے ۔
ایک اور جگہ فرماتے ہیں
 میرے خط لے کے تیرے کوچے میں
 اب کوئی ڈاکیا نہیں جاتا

 دل بہت قیمتی نگینہ ہے
 یہ سبھی کو دیا نہیں جاتا 

ذکر سب کا ہے تیری محفل میں
 نام میرا لیا نہیں جاتا 
یا یہ شعر پڑھیئے
رشتوں کا خون ہونے لگا گام گام پر
 آتا ہے اب تو رونا محبت کے نام پر 
اپنوں سے دکھی ہوئے تو ببانگ دل آوازاٹھاتے ہیں کہ 
تباہی میں میری شامل ہیں اپنے
 کسی دشمن کی یہ سازش نہیں ہے
 مکان چھوٹے بڑے اس شہر کے ہیں 
یہاں مہمان کی گنجائش نہیں ہے 
آج کے نفسا نفسی کے دور  سے شاکی ہوئے تو کہا۔۔۔

پہلے تو اس حویلی میں ہر سو تھیں رونقیں
 ارمانوں کی حویلی کھنڈر بعد میں ہوئی
 جھک کر سلام کرتی تھی دنیا ہمیں قمر
 ہستی ہماری زیر و زبر بعد میں ہوئی 

ایسے ہی اور بے شمار اشعار سے سجی ہوئی یہ کتاب "رات کا مسافر" آپ کو دعوت مطالعہ دیتی ہے. اس نوجوان شاعر کے لیے تہہ دل سے بہت ہی دعائیں اور نیک خواہشات۔
 ان کا آگے کا سفر بہت روشن دکھائی دیتا ہے۔ سبھی پڑھنے والے یقینا اس کتاب کو اپنی لیئے ایک خوبصورت تحفہ جانیں گے ۔
دعا گو:
ممتازملک
 پیرس، فرانس
( شاعرہ , کالم نگار ، کہانی کار عالمی نظامت کار)

یار چلتے ہیں ۔ اردو شاعری



تھکا ہوا سا بدن لیکے یار چلتے ہیں
 صبائے باد تھے مثل غبار چلتے ہیں 

کلیجہ اپنا ہے حاضر جدھر سے وار کرو
زباں کے تیر ہیں جو آر پار چلتے ہیں 

کچھ اور شکل ہوا کرتی ہے عقیدت کی
ہاں ارد گرد اگر جانثار چلتے ہیں 

دعا کرو کہ خدا انکو بھی شفاء بخشے
انوکھے درد لیئے بیقرار چلتے ہیں 

عجب سا زعم تو آجاتا ہے نا چاہتے بھی
کسی پہ کر کے جو ہم اعتبار چلتے ہیں 

جو بخشتے ہیں ہمیں اپنی چاہتوں کا یقین
انہیں کا دم ہے جو ہم باوقار چلتے ہیں 

ہمیں تو درد بھی ممتاز کرنے والے ملے
روزانہ ساتھ ہمارے دو چار چلتے ہیں 
۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعہ، 29 اگست، 2025

انداز ۔ کوٹیشنز ۔ چھوٹی چھوٹی باتیں


انداز
جوانی اس انداز میں گزاریئے کہ بڑہاپے میں آپکو آئینہ دیکھتے ہوئے خود سے کراہیت نہ آئے۔ 
چھوٹی چھوٹی باتیں 
   (ممتازملک ۔پیرس)


بدھ، 27 اگست، 2025

سند مشاعرہ۔ اگست 13./2025ء۔ بزم ارباب سخن پاکستان


      سند مشاعرہ 
    (آزادی سپیشل)

بزم ارباب سخن پاکستان کا 35 واں ان لائن عالمی اردو مشاعرہ گلوبل رائٹرز ایسوسییشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا.

 تاریخ: 13 اگست 2025ء
 دن:  بدھ 
وقت:
 پاکستان رات 8 بجے 
بھارت رات 8.30 بجے
 یورپ شام 5 بجے

منتظمین:
۔محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ ممتازملک ، فرانس 

نظامت کار:
انیس احمد ۔ لاہور

صدارت:
 ۔نسرین سید کینیڈا
۔ ناصر علی سید یوکے 

مہمان خصوصی:

مجلس شعراء 
۔امین اوڈیرائی سندھ
۔ رشید حضرت کوئٹہ 
۔سرور صمدانی ملتان 
۔رحمان امجد مراد سیالکوٹ
 ۔مظہر قریشی انڈیا
۔ملک رفیق کاظم بھسین، لاہور
۔ اختر امام انجم انڈیا 
۔ڈاکٹر ممتاز منور انڈیا
۔ الیاس اتش مریدکے 
۔راحت رخسانہ کراچی 
۔ بے باک ڈیروی، ڈی جی خان
۔ کامران کامی یوکے 
۔اندرا شبنم پونا والا انڈیا
۔ قمر کیانی ملتان 
۔رضوانہ رشاد انڈیا
              ۔۔۔۔۔۔۔



منگل، 26 اگست، 2025

تبصرہ ۔ ناصر علی سید ۔ ممتازملک کے کام پر۔ تبصرے


   ادب سرائے کا تازہ شمارہ
ناصر علی سید کی تحریر:


 دوستوں کے لئے۔۔۔۔میرے کالم میں احباب کی رسمی اور غیر رسمی نشستوں کا، مہمان شاعرہ ممتاز ملک کا اور پشاور کے قلم قبیلہ کے لئے ایک پیغام اختر شیرانی کی غزل کی وساطت سے۔۔گر قبول افتد۔۔۔۔۔۔۔ناصر علی سیّد
                          ایک ہی بستی میں ہیں، آساں ہے ملنا، آ ملو 
                                   سنا تو یہی تھا کہ جلد ایک کتاب کی رونمائی کا ڈول ڈالا جا رہا ہے، لیکن بہت دنوں تک پھر کوئی سن گن نہ تھی،میں بھی بھول گیالیکن تین چار دن ادھر ایک میسج سے عقدہ کھلا کہ پیرس میں مقیم ایک پاکستانی شاعرہ ممتاز ملک پشاور میں ہے اور ان کے اعزاز میں ایک شعری نشست کا اہتمام حیات آباد کے فیز فائیو میں کیا جا رہا ہے،مجھے یاد آیا کہ ممتاز ملک چند برس پہلے بھی جب پاکستان آئی تھیں تو پشاور یاترا کے دوران حلقہئ ارباب ذوق پشاور کی ہفتروزہ نشست میں بھی شریک ہوئی تھیں اور مجھے یہ بھی یاد ہے کہ اس دن حلقہ کی نشست ”غالب فہمی“ کے لئے مخصوص تھی،غالب کی غزل میں احباب نے عمدہ گفتگو کی تھی جس میں ممتاز ملک نے بھی حصہ لیا تھا اور جو یہ جو تنقیدی نشستیں ہوتی ہیں اس میں تخلیقات پر گفتگو سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہو تا کہ بات کرنے والے کو ادب سے کتنی دلچسپی اور کتنی دسترس ہے، پشاور میں تنقیدی نشستوں کا یہ سلسلہ قیام پاکستان سے بھی پہلے شروع ہو چکا تھا۔ اور اردو کی حد تک حلقہئ ارباب ذوق،ینگ تھنکرز فورم،حلقہئ فکر و نظر،ادارہ علم و فن،سنڈیکیٹ آف رائٹرز،ملاقات، مکالمہ، وجدان،انجمن ترقی پسند مصنفین اور کئی دیگر تنظیمیں اپنی سی کوششیں کرتی رہی ہیں، اور ہر تنظیم کے اجلاس میں شہر کے کم و بیش سارے تخلیق کار شریک ہوتے رہے ہیں،اور اب تو فقط ایک حلقہئ ارباب ذوق ہے جس میں سینئر احباب تکلف سے شریک ہو تے ہیں غنیمت ہے کہ سیکریٹری سید شکیل نایاب اور جوائنٹ سیکریٹری راشد حسین کی کوششوں سے اب نو واردان ِ ادب نے حلقہ کی تنقیدی نشستوں کو آباد کر رکھا ہے، شنید تھا کہ ممتاز ملک کے اعزاز میں شعری نشست شاید شہر میں ہو گی شاید اباسین آرٹس کونسل میں ہو نا تھی مگر پھر قرعہئ فال فیز فائیو کے نام نکل آیا، جگہ دور تھی،پہنچنے میں بھی دیر لگی، لیکن ٹھنڈے کمرے نے شعرا کی بہت کم تعداد کے باوجود ایک عمدہ نشست کے لئے اچھا ماحول بنا دیا تھا، شعری نشست سے پہلے مہمان شاعرہ کی پوری گفتگو تو نہ سن سکا، لیکن جتنی بھی سنی اس سے ان کی اپنی مٹی،اپنی صنف اور اپنی اقدار سے محبت اور کمٹمنٹ مترشح تھی، ڈاکٹر صغیراسلم میزبانی کے فرائض انجام دے رہے تھے، وہ بھی گرمیوں کی طویل چھٹیاں کینڈا میں گزار کر اسی ہفتے پشاور آئے تھے، تقریب میں شاعرات کی تعداد اگر شاعروں سے بہت زیادہ نہ بھی تھی تو کم بھی نہ تھی، ممتاز ملک کی تازہ کتاب دراصل ان کا نعتیہ مجموعہ ”اے شہہ محترم“ ہے جس میں حمد و نعت کے ساتھ ساتھ منقبت و سلام و مناجات بھی شامل ہے۔ اس تقریب کا اہتمام عزیز اعجاز نے کیا تھا، ممتاز ملک اچھے شعر اور اپنے صلح کل رویہ کے ساتھ چونکہ سوشل میڈیا پر بھی خاصی متحرک ہے اس لئے ایک بڑا حلقہ ان کا گرویدہ ہے، عزیز اعجاز نے ایک پر تکلف عصرانے کا اہتمام بھی کر رکھا تھا،تقریب کے بعد دیر تک فوٹو سیشن ہوتا رہا اور سلفیاں بنتی رہیں، اب یہ بھی پس تقریب کی ایک لازمی سرگرمی بن گئی ہے، ہم دیر سے آئے تھے اور د یرسے واپس گھر آئے، کچھ عرصہ پہلے جب امریکہ سے شاعرہ و براڈکاسٹر الماس شبی آئی تھی تو تقریب کے بعد پار کنگ میں بھی کوئی گھنٹہ بھر تصویریں بناتے رہے کہ وہ شب مہتاب تھی، مگراب کے اماوس تھی یعنی یہ رات قمری مہینے کی آخری راتیں میں سے تھی پھر بھی ایک دوسرے کو خدا حافظ کہنے میں بہت وقت لگا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اب پشاور میں اس طرح کی ملاقاتوں اور مل بیٹھنے کے مواقع بہت کم ہو گئے ہیں، اس سے کچھ دن پہلے جب میں اور مشتاق شباب نذیر تبسم کے پاس چند لمحوں اور ایک مختصر سی میٹنگ کے لئے گئے تھے تو وہ ملاقات بھی گھنٹوں تک پھیل گئی تھی،وجاہت نذیر نے ایک تصویر بنائی جسے فیس بک پر دیکھنے والوں نے وائرل کر دیا اور تینوں دوستوں کے ا َحبّا نے مزے مزے کے کمنٹس کئے اور کچھ دوستوں نے استفسار کیا کہ کیا گفتگو ہوئی؟گویا تصویر کے لئے شکریہ مگر کیا ہی اچھا ہو کہ آپ وہ باتیں بھی شئیر کریں جو آپ تینوں دوستوں کے مابین ہوئیں، میں نے وعدہ بھی کر لیا کہ جلد بات کریں گے اصل میں ہم جلد ہونے والی ایک تقریب کے خد و خال ترتیب دینے کے لئے اکٹھے ہوئے تھے، اور ظاہر ہے کہ پھر شہر اور پاکستان کے حوالے سے رفتار ادب پر بھی بات ہوئی، کچھ دوستوں کی کتابوں پر اور ان کے کام پر بھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا گیا، کہ کچھ دوست سر جھکا کے کار ادب کو آگے بڑھانے کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں، اس سے خیبر پختونخوا کا ادب دوسروں منطقوں تک پہنچ رہا ہے، خصوصا جو دوست یہاں سے جا کرباہر کے ممالک شفٹ ہو گئے ہیں،وہاں بھی وہ اپنے علاقے کے سفیر بن کر کام کر رہے ہیں ابھی انگریزی زبان میں ایک چھوٹی سے کتاب پشاور کے حوالے سے ڈاکٹر سید امجد حسین کی آئی ہے، اور ان کی محبت کہ اس کی کچھ نسخے مجھے بھیجے ہیں، پشاور کا یہ ایک عمدہ تاریخی،ادبی ثقافتی اور سماجی تعارف ہے، ڈاکٹر سید زبیر شاہ اور ڈاکٹر اویس قرنی کے افسانوں پر بھی بات ہوئی، کوہاٹ کے طرحدار شاعر و ادیب کے شعری مجموعہ سرمئی پر بھی میں نے بات کی اور دوستوں کو بتایا کہ ان کے انگریزی ادب کے سلسلے میں اچھے مضامین اور تراجم نیٹ کی باوقار ویب سائٹس پر مو جود ہیں، باین ہمہ یہ ایک مختصر سی ملاقات تھی اور ضرورت ہے کہ شہر میں اس طرح مل بیٹھنے کا اہتمام اگر تواتر سے ہو تو شاید باقی شہروں کی طرح یہاں کی ادبی فضا بھی متحرک اور فعال ہو جائے، اختر شیرانی نے جو کل کہا تھا۔۔ شہر گل کے نئے پرانے سارے تخلیق کاروں کے لئے۔۔ آج اِن اشعار میں پیغام بھی ہے اور دعوت ِفکر بھی۔۔۔۔۔
                         دو گھڑی مل بیٹھنے کو بھی غنیمت جانئے
                           عمر فانی ہی سہی یہ عمر فانی پھر کہاں 
                          آ کہ ہم بھی اک ترانہ جھوم کر گاتے چلیں 
                           اس چمن کے طائروں کی ہم زبانی پھر کہاں 
                           ایک ہی بستی میں ہیں آساں ہے ملنا آ ملو
                            کیا خبر لے جائے دَور آسمانی پھر کہاں 
                              فصل گل جانے کو ہے دور خزاں آنے کو ہے
                                 یہ چمن، یہ بلبلیں یہ نغمہ خوانی پھر کہاں 
                              آج آئے ہو تو سنتے جاؤ یہ تازہ غزل
                                                                                             ورنہ اختر پھر کہاں یہ شعر خوانی پھر کہاں

سند مشاعرہ ۔ 20اگست 2025ء ۔ بزم ارباب سخن پاکستان



     سند مشاعرہ
 
بزم ارباب سخن پاکستان کا 36واں ان لائن عالمی اردو مشاعرہ گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا۔
 تاریخ : 20 اگست 2025ء
 دن : بدھ 
 وقت:
 پاکستان رات 8 بجے
 انڈیا رات .8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے 

منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ،اٹلی۔
۔ ملک رفیق کاظم بھسین، لاہور
 ۔ ممتاز ملک ، فرانس

نظامت کار:
.ممتازملک ۔پیرس ، فرانس 

 صدارت:
 ۔ نسرین سید، کینیڈا 

مہمان خاص: 
.رشید حسرت۔ کوئٹہ
۔ سرور صمدانی ۔ملتان 

مجلسِ شعراء:
۔ انیس احمد۔ لاہور 
۔ نصرت یاب نصرت۔ راولپنڈی 
 ۔ ڈاکٹر ممتاز منور، انڈیا 
۔ ساجد نصیر ساجد اٹلی 
۔ عظمی سحر۔ لاہور 
۔ طاہر ابدال طاہر ۔لاہور
۔ وفا آذر لاہور
۔ وقار علی بحرین
۔ رضوانہ رشاد، دہلی انڈیا 
        ۔۔۔۔۔۔۔

سند مشاعرہ ۔ 22اگست 2025ء راہ ادب فرانس


          سند مشاعرہ 


راہ ادب فرانس دا
48واں آن لائن عالمی پنجابی مشاعرہ 
تریخ: 
8 اگست 2025 ء
دیہاڑ: جمعہ 
پاکستان راتی 8 وجے 
بھارت راتی 8.30 وجے
یورپ شامی 5 وجے

 منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ ممتازملک ۔فرانس

صدارت : 
۔ ندیم افضل ندیم ۔ شیخوپورہ
اچچے پروہنے: ۔۔
۔ نصرت یاب نصرت۔ راولپنڈی 
۔ رشید حسرت ۔ کوئیٹہ

نظامت: 
۔ ممتازملک ۔ فرانس 

بیٹھک شاعراں : 
۔ ملک رفیق کاظم بھسین۔ لاہور 
۔ سرور صمدانی۔ ملتان 
۔ لیاقت علی۔  عہد یوکے 
۔ رحمان امجد مراد۔ سیالکوٹ 
۔ رومی بیگ ۔ بحرین 
۔ طاہر ابدال طاہر ۔ لاہور
۔ وقار علی بحرین۔ ۔ 
۔ساجد نصیر ساجد اٹلی۔ 
۔ منظور شاہد ۔ اوکاڑہ
۔اشفاق سپین۔ سپین
۔ اندرجیت لوٹے ۔ انڈیا 
              ۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی تہاڈی ایس خوبصورت شرکت لئی دل دیاں گہرائیاں نال تہاڈا شکریہ ادا کردے آں۔ 💐🙏
شکر گزار:
ٹیم: راہ ادب فرانس 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
          ۔۔۔۔۔
اس مشاعرے دا فیس بک ریکارڈنگ لنک پیش خدمت اے۔ 👇

https://youtu.be/R1TZ2dcm5PI?si=RDDiHGG-0DFaDyON

پیر، 25 اگست، 2025

۔ سند مشاعرہ ۔ اگست1/ ء2025 راہ ادب فرانس۔ اردو مشاعرے


سند مشاعرہ 

راہ ادب فرانس کا 26واں آن لائن عالمی مشاعرہ, گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا۔ 
(سلور جوبلی سپیشل)

تاریخ 
1 اگست 2025ء
 دن: جمعہ
 وقت:
 پاکستان رات 8 بجے بھارت رات 8.30 بجے
 یورپ شام 5 بجے
 منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ اٹلی
۔ ممتازملک. فرانس

نظامت کار۔
 ممتازملک ۔ فرانس 

تیکنیکی معاون:
کامران عثمان ۔کراچی

 صدارت :
۔ نسرین سید کینیڈا
۔ فرخ ضیا مشتاق اسلام اباد

 مہمان خاص:
۔ شجاع الزماں شاد سعودیہ 
۔اشرف یعقوبی انڈیا 

مجلس شعراء 

۔امین اور ڈیرائی سندھ 
۔رشید حسرت کوئٹہ
۔ مظہر قریشی انڈیا 
۔ڈاکٹر ممتاز منور انڈیا
۔ شہناز رضوی کراچی
۔ لیاقت علی عہد یو کے
۔ ملک رفیق کاظم بھسین لاہور
۔ سرور سمدانی ملتان 
۔رحمان امجد مراد سیالکوٹ
۔ اختر امام انجم انڈیا 
۔میاں ظفر اقبال شاد اوکاڑا
۔ طاہر ابدال طاہر لاہور 
۔فوزیہ اختر ردا انڈیا 
۔اسد رشید پشاور 
۔رضوانہ ارشاد انڈیا ۔
۔محمد شیراز انجم لاہور
۔ وقارعلی۔ بحرین
۔ اندرجیت لوٹے ۔ انڈیا
               ۔۔۔۔۔۔

آپ سب کی شرکت کے لیئے ہم تہہ دل سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ 
♥️💙💜🤎💖🩶🩷💚🤍💐💐💐💐💐💐💐💐💐
شکرگزار
منتظمہ:
ممتازملک ، پیرس فرانس 
ٹیم : راہ ادب فرانس 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 

مار دیتے ہیں/ اردو شاعری ۔ مدت ہوئی عورت ہوئے ۔ اضافی کلام ۔ اشاعت 2025ء




دل دہلتا ہے سوچ کر میرا 
کیسے دل سے اتار دیتے ہیں 

اپنے وقتی مفاد کی خاطر 
لوگ لوگوں کو مار دیتے ہیں
 
سرحدیں ہجرتیں دکھاتی ہیں 
پھول لیتے ہیں خار دیتے ہیں 

کوئی مسلک کا کوئی مذہب کا 
نام لیکر  شکار دیتے ہیں 

مدتیں ہو گئیں انہیں دیکھے
جو مقدر سنوار دیتے ہیں 

رہنما ایسے ہم نے پائے ہیں 
آر لیتے ہیں پار دیتے ہیں 

بیقراری نتیجہ ء الفت
جھوٹ ہے کہ قرار دیتے ہیں 

پشت پر تیر کے نشاں ہیں جو
اس زمانے کے یار دیتے ہیں 

جھوٹے وعدے فریب لفاظی
آرزو انتظار دیتے ہیں 

ہم سے نادان سچ سمجھتے ہوئے 
جان ممتاز وار دیتے ہیں
  ۔۔۔۔۔۔۔
 

اتوار، 24 اگست، 2025

بیوفا آدمی ۔ پنجابی کلام۔ ترجمہ ممتازملک شاعری




بیوفا آدمی بیوفا آدمی 
تو کی کرنی کسے نل وفا آدمی 

رشتیاں توں خلاصی اینوں چاہیدی
اپنے قد توں وڈا ہو گیا آدمی

چار پیسے تے دو اختیار آ گئے
اپڑیں اوقاتوں باہر گیا آدمی

سارے تختے پلٹ دیندا سوہنا میرا
خود نوں سمجھن لگے جد خدا آدمی

عاجزی گر تینوں مل گئی جان لے
خاص رب دی تیرے تے عطا آدمی

تیرے ولّ تے ولیٹے کسے کم دے نہیں
رب دا محبوب ہے بس کھرا آدمی

تجربے روز دسدے حیاتی دے وچ
ہوندا اے آدمی توں جدا آدمی

اونے ممتاز ہونا بھلا کس طرح
اپنی چادر دے وچ نہ ریا آدمی 
۔۔۔۔۔۔۔۔

ہفتہ، 23 اگست، 2025

سائبان انٹرنیشنل یوکے کے ساتھ تقریب رونمائی ۔ اور وہ چلا گیا ۔ 12اگست 2025ء۔ رپورٹ

رپورٹ:
(ممتازملک. پیرس فرانس)

12 اگست 2020 اولڈھم مانچسٹر یوکے  میں معروف ادبی تنظیم سائبان انٹرنیشنل یو کے کی بانی سرپرست اور صدر معروف شاعرہ محترمہ فائقہ گل صاحبزادہ اور ان کے شوہر نامدار ہمایوں صاحبزادہ نے ایک شاندار محفل مشاعرہ اور تقریب رونمائی کتاب کا اہتمام کیا۔  ان کی رہائش گاہ پر فرانس سے معروف شاعرہ ،کالم نگار، لکھاری اور عالمی نظامت کار محترمہ ممتاز ملک صاحبہ کیے چھٹے شعری مجموعہ کلام "اور وہ چلا گیا " کی تقریب رونمائی اہتمام کیا گیا ۔ جس میں یوکے اور خصوصا مانچسٹر کے معروف شعراء کرام نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔  
پروگرام کی نظامت ہمایوں صاحبزادہ اور ان کی اہلیہ فائقہ گل صاحبزادہ نے بہت چابک دستی سے خوبصورتی سے ادا کیئے ۔ آڈیو سسٹم کا بھی باقاعدہ انتظام کیا گیا تھا ۔ ان کے مہمان خانے کو پروگرام ہال کی طور پہ استعمال کیا گیا ۔ جس میں کم سے کم 45 سے 50 افراد بہت آسانی کیساتھ تشریف فرما تھے۔ خواتین نے ان کے لان میں کچھ دیر اپنے فوٹوگرافی کی شوق کو پورا کیا اور بہت سی یادیں سیلفیز کے طور پر اکٹھی کیں۔ 
پروگرام کا آغاز ڈاکٹر یونس پرواز نے تلاوت کلام پاک کی سعادت کیساتھ کیا۔ جناب سرور چشتی اور ممتاز علی ممتاز نے  نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے  محفل کو روح پرور بنایا۔ 
پروگرام کی صدارت ڈاکٹر یونس امین ، غزل انصاری ، ڈاکٹر غافر شہزاد اور ضمیر غالب نے کی۔ 

پروگرام کے پہلے حصے میں کتاب پر مقالہ پڑھنے کے لئے جناب یونس امین اور جناب لیاقت علی عہد کو دعوت دی گئی جنہوں نے کتاب کی باریکیوں پر نہایت اختصار کے ساتھ جامع تبصرہ پیش کیا اور اس کتاب اور وہ چلا گیا کو ادبی دنیا میں ایک بہترین اضافہ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ اس کتاب کو سنجیدگی کے ساتھ نہ صرف ادب کے شہدائیوں کو پڑھنا چاہیئے بلکہ اس پر تحقیقی کام بھی ضرور ہونا چاہیے۔  جسے سارے جسے شرکاء نے بہت سراہا۔
مہمانان خصوصی میں فرانس سے تشریف لائی معروف شاعرہ لکھاری اور نظامت کار "صاحبہ شام" محترمہ ممتاز ملک صاحبہ، عبدالغفور کشفی, جناب اشتیاق میر شامل تھے۔ اعزازی مہمانوں میں ممتاز علی ممتاز، سمیہ ناز، تسنیم حسن، لیاقت علی عہد شامل تھے۔   مہمانان ذی وقار میں محبوب الہی بٹ، مقدسہ بانو،  فرزانہ افضل اور عابدہ شیخ صاحبہ شامل ہیں تھیں ۔ 
دیگر  مہمان شخصیات میں 
ڈاکٹر پرواز ، سرور چشتی ، پروفیسرشیراز ، ڈاکٹر اقبال نعیم ، کرن چودھری نبیلہ، سمیرا ، روبینہ راجہ ،شائستہ ،  بشری انور، ڈاکٹر شہزاد ، کامنی ،حمیرا ثناءاور دیگر احباب شامل تھے۔ 
عابدہ شیخ  صاحبہ نے محترمہ ممتازملک صاحبہ کو خوبصورت تحفہ اور فی البدیہہ انکے نام سے رباعیات پیش کر اپنی محبت کا اظہار کیا۔ 
شرکاء نے مہمانوں کے ساتھ مل کر اگست کے مہینے کے حوالے سے 14 اگست کا خوبصورت کیک کاٹا اور پاکستان کے لیئے اور ممتاز ملک کے اس خوبصورت مجموعہ کلام "اور وہ چلا گیا" کے لیئے خوبصورت دعاؤں سے اس محفل کو مکمل کیا ۔ فائقہ گل اور ہمایوں صاحبزادہ نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر بہترین انداز میں اس پوری محفل کو منظم کیا انہوں نے اپنے مہمانوں کو بہترین عشائیہ دیا اور سبھی مہمانوں کو بہت محبت اور احترام کے ساتھ جگہ دی بلا شبہ یہ ایک بہت شاندار اور خوبصورت یادگار محفل تھی جسے بہت دنوں تک یاد رکھا جائے گا ایسی محفل کا انعقاد ادب کے شیدائیوں اور پرستاروں کے لیے اور لکھنے والوں کے لیے نئی تحریک کا باعث بنتا ہے اور ہمیں امید ہوتی ہے کہ ہم لوگ جو کام کر رہے ہیں اپنی زبان کو نہ صرف بچانے کے لیئے بلکہ اس کی ترویج کے لیئے وہ رائیگاں نہیں جائے گا۔ سب نے اس ادب نواز جوڑے کو تہ دل سے مبارکباد پیش کی، اور ممتاز ملک اور ان کے شوہر نامدار اختر شیخ صاحب کو یو کے آمد پر پھولوں کے گلدستے اور سائبان انٹرنیشنل یو کے کی جانب سے شیلڈ پیش کی گئی۔ 
جو ہنستے مسکراتے نصف شب اس تقریب کا اہتمام ہوا اور سبھی دوست خوبصورت یادوں کے ساتھ اپنے گھروں کو رخصت ہوئے۔ 


جمعہ، 22 اگست، 2025

تیرے توں جے سنگاں میں۔ مصرعہ طرح ۔ پنجابی کلام، کوسا کوسا


تیرے توں جے سنگاں میں 
کیویں اگے لنگاں میں

بھل گئی دوڑا دوڑی دے وچ
ہتھ پاندی ساں ونگاں میں 

دل دی فوٹو آپ بنا کے
تیر اوہدے وچ ٹنگاں میں

لگے جوانی ہن بھلیکھا
وال جے چٹے رنگاں میں

ناشکری جد یاد آوے تے
اپنے کولوں سنگاں میں 

رحمت تے امید ہوئے تے
ہر دم رحمت منگاں میں

ناویں لکھ ممتاز اونہاں دے
کنداں اتے ٹنگاں میں

۔۔۔۔۔۔۔۔

رپورٹ ۔ خزینہ شعر و ادب انٹرنیشنل یوکے

رپورٹ:
(ممتازملک ۔پیرس )

خزینہ شعر و ادب انٹرنیشنل یوکےکے زیر اہتمام مانچسٹر میں 9اگست 2025 ء بروز ہفتہ بمقام اولڈھم لائبریری میں محترمہ نغمانہ کنول صاحبہ اور امتیاز شیخ صاحب نے ساٹھویں عالمی مشاعرے  کا انعقاد کیا جس میں دنیا کے کئی ممالک سے معروف شعراء کرام نے حصہ لیا ۔ جبکہ خزینہ شعر و ادب کی ٹیم کے اپنے اراکین نے بھی مشاعرے کو چار چاند لگائے ۔ مشاعرے کی صدارت معروف دانشور اور ماہر اقبالیات ڈاکٹر سید  تقی علی عابدی اور سید المعارف شاہ نے کی۔  جبکہ شعراء کرام میں مقامی طور پر شمشاد بیگم ، لیاقت علی عہد ، روبینہ صاحبہ ،رضیہ صاحبہ ، ماہ جبیں غزل انصاری ، محمد اظہر ، سجاد ظہیر ، عابدہ شیخ، محبوب الہی بٹ،  چوہدری اصغر ،   صابرہ ناہید ، حمیرا ثنا ۔ میاں عامر علی۔ سجاد حیدر اور گلوکار سرور صاحب  نے شرکت کی ۔ جبکہ سرور غزالی جرمنی سے ، راجہ فاروق حیدر نے ہالینڈ سے، گلاسگو سکاٹ لینڈ سے کشور ثبات ، شمشاد غنی سکاٹ لینڈ سے،ثمرین ندیم قطر سے ،  عاصم منظور سکاٹ لینڈ سے ،  فرانس سے ممتازملک نے بطور مہمان خصوصی اور بطور صدر کینیڈا سے ڈاکٹر سید تقی علی عابدی نے شرکت فرمائی ۔ 
اولڈھم لائبریری کا ہال مہمانوں اور خصوصاً خواتین کی بڑی تعداد کی شرکت سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا جو  انکی ادب نوازی کی گواہی دے رہا تھا ۔ سننے والوں نے بہت ذوق و شوق کیساتھ سبھی شعرائے کرام کو سنا۔اور انہیں بھرپور داد سے نوازا۔ خزینہ شعر و ادب کے چیئرمین جناب امتیاز شیخ صاحب ، ان کی اہلیہ و میزبان محترمہ نغمانہ کنول صاحبہ کا خوبصورت انتظام و اہتمام یادگار رہا ۔ انکی ٹیم نے انکے صاحبزادوں قاسم امتیاز شیخ ، جنید امتیاز شیخ   اور انکے بچوں کے  ساتھ مل کر تقریب کو توانائی مہیا کی ۔ ہر لمحہ انتظامات میں پیش پیش رہے۔ جو کہ بیحد قابل تعریف رہا۔ ایسی محافل نہ صرف زبانوں کی ترویج میں اپنا بھرپور کردار عطا کرتی ہیں بلکہ کمیونٹی کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہیں۔ آنے والے مہمانوں نے امتیاز شیخ صاحب اور نغمانہ کنول شیخ کی اس خوبصورت کاوش کو سراہا اور آئندہ بھی ایسی ہی محافل کے انعقاد کے لئے کوشاں رہنے پر زور دیا۔ فرانس سے ممتازملک کیساتھ انکے شوہر نامدار اختر شیخ صاحب نے خصوصی شرکت فرمائی جس کے لیئے انہیں خصوصی طور پر سراہا گیا۔ ۔ پروگرام کے آخر میں مہمانوں میں ایوارڈز اور شیلڈز تقسیم کی گئیں ثمرین ندیم اور شمشاد غنی صاحبہ کو چادریں پیش کی گئیں ۔  مہمانوں کو پھولوں کے گلدستے پیش کیئے گئے۔
میڈیا کی جانب سے پروگرام کو بھرپور کوریج دی گئی جس میں
شیخ اعجاز افضل ۔ چوہدری عارف پندہیر۔ عظیم ملک ۔ پرویز مسیح ۔ خالد پرویز  صاحب خاص طور پر شامل رہے۔ 
  پروگرام کے اختتام پر نہایت پرتکلف ظہرانہ دیا گیا۔



جمعرات، 21 اگست، 2025

مصرعہ طرح ۔مجھکو بھی انگلی پکڑ پیچھے لگایا ہوا ہے۔ اردو شاعری

 
 
دل کی مسند پہ عدو کو بھی بٹھایا ہوا ہے
 مجھکو بھی انگلی پکڑ پیچھے لگایا ہوا ہے
      (نسرین سید)
مصرعہ طرح 
               ۔۔۔۔۔۔۔۔۔


جس نے مدت سے جہاں بھر کو نچایا ہوا ہے
 اس پہ جب اپنی پڑی  قہر اٹھایا ہوا ہے 

اک نقاب اسکا الٹتا ہے تو دوجا لیکر
اک ڈھٹائی کا نیا سوانگ رچایا ہوا ہے 

ایک شے تھی جسے سب لوگ حیا کہتے تھے
ہم نے یہ گہنا تو عرصے سے گنوایا ہوا ہے 

زندگی اچھی بھلی گزری اب آہیں بھر کر 
جانے گلزار کو کیوں دشت بنایا ہوا ہے 

قدغنیں ہم نے لگائی ہیں اندھیروں پر یوں 
آرزوؤں کے چراغوں کو جلایا ہوا ہے

جسکو درپے ہیں گرانے کے لیئے گھر کے لوگ 
ہم نے یہ  گھر بڑی مشکل سے بنایا ہوا ہے 

بن کے راجہ وہ مجھے رانی بنا لیجائے
کتنی دہائیوں سے مجھے خواب دکھایا ہوا ہے 

نفرتیں بانٹنے نکلا ہے وہی حیرت ہے
راستہ جس نے محبت کا دکھایا ہوا ہے

مجھ سے کہتا ہے مجھے معاف کرو قتل اپنا
میرا قاتل میرے دروازے پہ آیا ہوا ہے

دوسروں کو بھی ہری جھنڈی دکھا رکھی ہے
"مجھکو بھی انگلی پکڑ پیچھے لگایا ہوا ہے"

اس نے ممتاز اگر بننا ہے سیکھے آ کر 
میں نے اخلاق سے کردار سجایا ہوا ہے
         (کلام: ممتازملک)

منگل، 19 اگست، 2025

وارے۔ اردو شاعری




ہر اک رنجش سبھی شکوے تیری مسکان پہ وارے
مجھے تو دوست کہتا ہے اسی پہچان پہ وارے 

تو کیا سمجھا تمہاری بے اعتنائی مار ڈالے گی
تو جس پر دھیان دیتا ہے تمہارے دھیان پہ وارے

محبت سب کو اپنی جان سے ہونا تو فطری ہے
سلام اس پر جو اپنی جاں  کسی کی جان پہ وارے 

وہ تھا  کردار میں بےمثل اور گفتار میں اعلی 
سبھی مہمان جاتے تھے میرے مہمان پہ وارے 

سدھر جائیگا اکدن لوٹ آئے گا میری جانب
سبھی پل زندگی کے تھے اسی امکان پہ وارے 

اگر گننے کی نوبت آ گئی تو ہار جاؤ گے
کہ سارے فائدے ہم نے تیرے نقصان پہ وارے 

نہیں تھا جوش کافی زیست کے ممتاز ہونے کو 
زمانہ ہو گیا خود کو اسی  ہیجان پہ وارے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔ ۔ سند مشاعرہ۔ ء2025 /15۔ اگست15. راہ ادب فرانس


        سند مشاعرہ
( آزادی سپیشل)

راہ ادب فرانس کا 27واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا۔
 تاریخ : 15 اگست 2025ء
 دن : جمعہ 
 وقت:
 پاکستان رات 8 بجے
 انڈیا رات .8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے 
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ،اٹلی۔
 ۔ ممتاز ملک ، فرانس

نظامت کار:
انیس احمد ۔ لاہور

تیکنیکی معاون:
۔کامران عثمان ۔کراچی 

 صدارت:
 نسرین سید، کینیڈا 
۔ ملک رفیق کاظم بھسین ۔ لاہور

مہمان خاص: 
. سرور صمدانی ۔ملتان
۔ رحمان امجد مراد ۔ سیالکوٹ 
۔ خواجہ ثقلین ۔ انڈیا 


مجلسِ شعراء:

۔خمار دہلوی۔ انڈیا
۔ امین اور ڈیرائی سندھ 
۔ رشید حسرت کوئٹہ
۔ فائقہ گل صاحبزادہ ۔ یوکے
۔ ممتاز حسین ۔ لاہور
 ۔ راحت رخسانہ بزمی ۔ کراچی 
 ۔طاہر ابدال طاہر ۔ لاہور
۔ رضوانہ رشاد، دہلی انڈیا 
۔ بیباک ڈیروی ۔ ڈی جی خان
۔ محمد شیراز انجم,  لاہور
۔ ڈاکٹر شہباز امبر رانجھا ۔ اسلام آباد 
                  ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
آپ سب کی شرکت کے لیئے ہم تہہ دل سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ 
♥️💙💜🤎💖🩶🩷💚🤍💐💐💐💐💐💐💐💐💐
شکرگزار
منتظمہ:
ممتازملک ، پیرس فرانس 
ٹیم : راہ ادب فرانس  
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
               ۔۔۔۔۔۔۔

منگل، 12 اگست، 2025

سند مشاعرہ ۔ 8 اگست 2025 ءراہ ادب فرانس ۔ پنجابی مشاعرہ



سند مشاعرہ

راہ ادب فرانس دا
48واں آن لائن عالمی پنجابی مشاعرہ 
تریخ: 
8 اگست 2025 ء
دیہاڑ:  جمعہ 
پاکستان راتی 8 وجے 
بھارت راتی 8.30 وجے
یورپ شامی 5 وجے

 منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ ممتازملک ۔فرانس

صدارت : 
۔ملک رفیق کاظم بھسین ، لاہور
۔رحمان امجد مراد ، سیالکوٹ 
اچچے پروہنے: ۔۔
۔طاہر ابدال طاہر۔ لاہور

نظامت: 
۔انیس احمد۔لاہور

بیٹھک شاعراں : 
۔ ندیم افضل ندیم ۔ شیخوپورہ
۔الیاس آتش۔ مریدکے
۔امین اوڈیرائی۔ سندھ
۔ وقار علی بحرین۔ ۔ 
۔ساجد نصیر ساجد اٹلی۔ 
۔ منظور شاہد ۔ اوکاڑہ
۔اشفاق سپین۔ سپین
              ۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی تہاڈی ایس خوبصورت شرکت لئی دل دیاں گہرائیاں نال تہاڈا شکریہ ادا کردے آں۔ 💐🙏
شکر گزار:
ٹیم: راہ ادب فرانس 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
          ۔۔۔۔۔
اس مشاعرے دا فیس بک ریکارڈنگ لنک پیش خدمت اے۔ 

https://youtu.be/rQJCjbBnHJY?
si=eAcPlXW0r5en5NK6

جمعرات، 7 اگست، 2025

سند مشاعرہ ۔ 6اگست 2025ء۔ بزم ارباب سخن پاکستان





      سند مشاعرہ 
    

بزم ارباب سخن پاکستان کا 34 واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ, گلوبل رائٹرز ایسوسییشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا.

 تاریخ: 6 اگست 2025ء
 دن: بدھ 
وقت:
 پاکستان رات 8 بجے 
بھارت رات 8.30 بجے
 یورپ شام 5 بجے

منتظمین:
۔ ملک رفیق کاظم بھسین،  لاہور
۔محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ ممتازملک ، فرانس 

نظامت کار:
۔ ممتاز ملک ، فرانس

صدارت:
 ۔نسرین سید کینیڈا
۔ فرخ ضیاء مشتاق۔ اسلام اباد

مہمان خصوصی:
شمشاد شاد،  انڈیا 
انیس احمد ، لاہور

مجلس شعراء 
۔امین اوڈیرائی سندھ
۔ شجاع الزماں شاد۔ سعودی عرب
۔اشرف یعقوبی،  انڈیا
۔ فیاض وردگ ، کویت
۔سرور صمدانی ملتان 
۔رحمان امجد مراد سیالکوٹ
۔ اختر امام انجم انڈیا 
۔ ساجد نصیر ساجد ، اٹلی
۔ شبانہ خان شابی دار،  کراچی
۔ نگار بانو، انڈیا
۔راحت رخسانہ کراچی  
۔ایم ائی ظاہر ، راجستھان انڈیا
۔ انظار البشر ، انڈیا
۔رضوانہ رشاد انڈیا
۔ رضا شاہ۔ اٹلی
               ۔۔۔۔۔۔۔
آپ سب کی شرکت کے لیئے ہم تہہ دل سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ 
♥️💙💜🤎💖🩶🩷💚🤍💐💐💐💐💐💐💐💐💐
شکرگزار
منتظمہ:
ممتازملک ، پیرس فرانس 
ٹیم : بزم ارباب سخن پاکستان 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
               ۔۔۔۔۔۔۔

6 اگست 2025ء کے بزم ارباب سخن پاکستان کے مشاعرے کی یوٹیوب ریکارڈ کا لنک 

https://youtu.be/vxmVrjnltj0?si=1tzyra2G87q7NKFt

بدھ، 6 اگست، 2025

سند مشاعرہ ۔ 1 اگست 2025ء۔ راہ ادب فرانس



        سند مشاعرہ
  (سلور جوبلی+ آزادی سپیشل)

راہ ادب فرانس کا 26واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا۔
 تاریخ : 1 اگست 2025ء
 دن : جمعہ 
 وقت:
 پاکستان رات 8 بجے
 انڈیا رات .8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے 
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ،اٹلی۔
 ۔ ممتاز ملک ، فرانس

نظامت کار:
ممتازملک۔ پیرس فرانس 

تیکنیکی معاون:
۔کامران عثمان ۔کراچی 

 صدارت:
 نسرین سید، کینیڈا 

مہمان خاص: 
. اشرف یعقوبی انڈیا
۔ شجاع الزماں خان شاد کراچی 


مجلسِ شعراء:

۔فرخ مشتاق اسلام اباد
۔خمار دہلوی۔ انڈیا
۔ امین اور ڈیرائی سندھ 
۔ رشید حسرت کوئٹہ
۔ مظہر قریشی انڈیا
۔ شہناز رضوی کراچی
۔ملک رفیق کاظم بھسین لاہور 
۔ سرور صمدانی، ملتان
۔ لیاقت علی عہد، یوکے 
 اختر امام انجم، انڈیا
۔ رحمان امجد مراد ، سیالکوٹ
 ۔ ڈاکٹر ممتاز منور، انڈیا 
 ۔طاہر ابدال طاہر ۔ لاہور
۔ اسد رشید ۔ پشاور 
۔ فوزیہ اختر ردا،  انڈیا 
۔ وقار علی ، بحرین
۔ رضوانہ رشاد، دہلی انڈیا 
۔ اندرجیت لوٹے  انڈیا 
۔ محمد شیراز انجم,  لاہور
                  ۔۔۔۔۔
آپ سب کی شرکت کے لیئے ہم تہہ دل سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ 
♥️💙💜🤎💖🩶🩷💚🤍💐💐💐💐💐💐💐💐💐
شکرگزار
منتظمہ:
ممتازملک ، پیرس فرانس 
ٹیم : راہ ادب فرانس 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
               ۔۔۔۔۔۔۔

سند مشاعرہ ۔ 30 جولائی 2025ء ۔ بزم ارباب سخن پاکستان



سند مشاعرہ
 
بزم ارباب سخن پاکستان کا 33واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا۔
 تاریخ : 30جولائی 2025ء
 دن :بدھ 
 وقت:
 پاکستان رات 8 بجے
 انڈیا رات .8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے 
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ،اٹلی۔
۔ ملک رفیق کاظم بھسین، لاہور
 ۔ ممتاز ملک ، فرانس

نظامت کار:
سرور صمدانی ۔ ملتان 

 صدارت:
۔ ناصر علی سید ۔ یوکے
۔ نسرین سید، کینیڈا 

مہمان خاص: 
۔ شجاع الزماں شاد ،کراچی 
۔خمار دہلوی۔ انڈیا

مجلسِ شعراء:
۔ شمشاد شاد انڈیا
۔ اشرف یعقوبی،  انڈیا
۔ فیاض وردگ۔ کویت
۔ اختر امام انجم انڈیا
۔ انظار البشر ۔ انڈیا
۔ مظہر قریشی ۔ انڈیا
۔ رحمان امجد مراد، سیالکوٹ
۔ ڈاکٹر جاوید قمر انڈیا
 ۔ ڈاکٹر ممتاز منور، انڈیا 
 ۔طاہر ابدال طاہر ۔ لاہور
۔فصیح سومرو ، رحیم یار خان
۔  عظمی سحر،  لاہور
۔انیس احمد ۔ لاہور
۔ ساجد نصیر ساجد،  اٹلی
۔ اسد رشید ، پشاور
۔ رضوانہ رشاد، دہلی انڈیا 
        ۔۔۔۔۔۔۔
آپ سب کی شرکت کے لیئے ہم تہہ دل سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ 
♥️💙💜🤎💖🩶🩷💚🤍💐💐💐💐💐💐💐💐💐
شکرگزار
منتظمہ:
ممتازملک ، پیرس فرانس 
ٹیم : بزم ارباب سخن پاکستان 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
               ۔۔۔۔۔۔۔

پیر، 4 اگست، 2025

بدگمانی میں ۔ اردو شاعری ۔ مدت ہوئی عورت ہوئے۔ اضافی کلام۔ اشاعت 2025ء




بات کیسے ہو بدگمانی میں 
جھوٹ پلتا ہے لن ترانی میں

آج تنہا اداس بیٹھے ہو
کتنے کردار تھے کہانی میں 

تم جسے سوچ بھی نہیں سکتے
ہم نے بھگتا ہے زندگانی میں 

بات اندر  کہیں  چھپی تو تھی
منہ سے نکلی ہے جو روانی میں 

پوچھتے کیا ہو ہم پہ کیا گزری
ہائے کیا کیا ہوا جوانی میں 

اسکو ہمدرد جان کر ہم نے
چوٹ کھائی ہے خوش بیانی میں 

صرف ہمکو دکھائی دیتی ہے
اک غرض اسکی مہربانی میں

دل کی تاریکیاں تو چھٹ جائیں 
راہ دیکھیں گے ضوفشانی میں 

جتنی ممتاز ہو نہیں چلتی
عقل انساں کی  ناگہانی ہیں
۔۔۔۔۔۔۔
 


رپورٹ/ پیرس میں تقریب رونمائی کتاب " اور وہ چلا گیا"

رپورٹ:
تین اگست 2025 بروز اتوار پیرس کے ایک مقامی ریسٹورنٹ میں معروف شاعرہ، لکھاری، نظامت کار، محترمہ ممتاز ملک کے اردو شعری مجموعہ کلام "اور وہ چلا گیا" کی باوقار تقریب رونمائی انکی ادبی تنظیم " راہ ادب فرانس " کے زیر اہتمام منعقد ہوئی ۔ جس میں پیرس میں موجود تمام ادبی تنظیمات نے بھرپور حصہ لیا۔  جن میں بزم اہل سخن فرانس، صدائے وطن فرانس، پنجابی ادبی سنگت، اور پاک فرانس پاک انٹرنیشنل رائٹرز فورم، لے فم دو موند  شامل تھیں۔  پروگرام کی نظامت کے فرائض معروف ایونٹس آرگنائزر پاکستان پیپلز پارٹی ویمن ونگ کی صدر محترمہ روحی بانو صاحبہ اور  ممتاز ملک  صاحبہ نے مل کر ادا کیئے۔  پروگرام کی صدارت معروف ناول نگار، شاعرہ اور ڈرامہ رائٹر شاز ملک صاحبہ نے کی ۔ پروگرام کے پہلے حصے میں ممتاز ملک کے فن اور شخصیت اور ان کی کتاب "اور وہ چلا گیا" پر مبصرین نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔  جس میں ایاز محمود ایاز ، عاکف غنی، شمیم خان ، کامران شفیق سیفی،  مقبول الہی شاکر، طاہرہ سحر ، ناصرہ خان، غزالہ یاسمین اور شاز ملک صاحبہ نے اپنے خیالات کا بھرپور اظہار کیا اور نیک خواہشات سے نوازا ۔ پروگرام کے دوسرے حصے میں بھرپور مشاعرے کا انعقاد ہوا ۔ جس میں تمام مقامی شعراء کرام نے اپنے بھرپور کلام سے نوازا۔  مشاعرے میں شامل ہونے والے شعراء کرام  میں عاشق حسین رندھاوی، راجہ زعفران، کامران شفیق سیفی ، طاہرہ سحر،  ایاز محمود ایاز ، عاکف غنی، آصف جاوید آسی،  کامران شفیق سیفی، مقبول الہی شاکر، عظمت نصیب گل، عاکف غنی، شاز ملک، شمیم خان صاحبہ اور خود ممتاز ملک شامل تھیں ۔
صحافی رائے آصف صاحب نے پیرس سے خصوصی شرکت فرمائی۔ ممتاز ملک کی اب تک نو کتابیں چھپ چکی ہیں جبکہ یہ چھٹا شعری مجموعے کے لحاظ سے،  2020ء کے بعد آنے والی چوتھی اردو شاعری پر مشتمل کتاب ہے جبکہ اس کے علاوہ ان کا ایک نعتیہ مجموعہ کلام "اے شہ محترم ص ع و " ایک پنجابی شعری مجموعہ کلام ، "او جھلیا" کے نام سے آ چکے ہیں۔  جبکہ دو کالمز کا مجموعہ "سچ تو یہ ہے" اور "لوح غیر محفوظ" کے نام سے چھپ چکے ہیں۔  مجموعی طور پر یہ ان کی آٹھویں کتاب ہے۔  جبکہ اس کے بعد چھپنے والی نویں کتاب ابھی اپنی رونمائی کے لیئے منتظر ہے۔ جو کہ افسانوں اور سچی کہانیوں پر مشتمل ہے،  اور جلد ہی اس کی رہنمائی بھی متوقع ہے ۔ اس مشاعرے میں اردو اور پنجابی شاعری کے بہترین نمونے سننے کو ملے۔ جسے حاضرین نے بھرپور داد سے نوازا۔  یہ ایک خالص ادبی پروگرام تھا ۔جس میں ادب کے حوالے سے ہی مہمانوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔  یوں یہ ایک پبلک پروگرام نہیں تھا ۔ بلکہ خالصتا ادبی لحاظ سے ایک ادبی محفل تھی۔  پروگرام کے آخر میں ممتاز ملک صاحبہ نے سبھی تشریف لانے والے مہمان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی اسی طرح سے فرانس کی  سبھی تنظیمات ایک دوسرے کو ہمیشہ کی طرح عزت سے نوازتی رہیں گی اور ایک دوسرے کے پروگراموں کی رونق بڑھاتی رہیں گی اور اپنے خوبصورت کلام سے سننے والوں کو محظوظ کرتی رہیں گی۔  انہوں نے فردا فردا سبھی تشریف لانے والے مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔ مہمانوں کی تواضع کے لیے بہترین ظہرانہ دیا گیا۔ یہ  تقریب کئی لحاظ سے  منفرد رہی۔  اس میں سبھی مہمانان نے وقت کی پابندی کی۔ 
ممتاز ملک صاحبہ کی پوری فیملی نے بھرپور انداز میں حصہ لیا ، انکے شوہر اختر شیخ صاحب اور انکے بچوں ریشمین شیخ، تحریم شیخ ، محمد مفسر شیخ نے سبھی مہمانوں کو خوش آمدید کہا ۔ اور فوٹو گرافی اور ویڈیو ریکارڈنگ کی ذمہ داری نبھائی۔ 
صبح 11 سے ساڑھے گیارہ بجے تک مہمانان کو تشریف لانے کی درخواست کی گئی تھی تو سبھی مہمان تقریبا ساڑھے گیارہ بجے تک ریسٹورنٹ میں موجود تھے۔ اور اس میں ایک منفرد بات یہ رہی کہ  ظہرانہ پروگرام کے  باقاعدہ آغاز  سے قبل دیا گیا ۔ تاکہ سب لوگ کھانے سے فراغت کے بعد  اطمینان سے اپنے پروگرام میں حصہ لے سکیں۔ یوں ظہرانے کے بعد پروگرام کا آغاز ہوا اور  بلا توقف یہ پروگرام تین گھنٹے تک جاری رہا۔
 اور خوبصورت یادوں اور فوٹو سیشن کے بعد اختتام کو پہنچا ۔  پیش ہیں تقریب کی کچھ جھلکیاں 
              

جمعہ، 1 اگست، 2025

جلایا نہ جائے گا۔ اردو شاعری ۔ مدت ہوئی عورت ہوئے۔ اضافی کلام اشاعت 2025 ۔۔




یہ زیست کا چراغ بھی کیسا چراغ ہے 
اک بار جو بجھا تو جلایا نہ جائے گا 

 دیتی ہے زندگی ہمیں کچھ اس طرح سبق
  اک بار یاد ہو تو بھلایا نہ جائے گا

کوئی سکھانا چاہے تو پھر سیکھ لیجیئے
جینے کا ڈھنگ ورنہ سکھایا نہ جائے گا

ایسا کیا ہے انکو فراموش وقت نے
یادوں میں بھی کسی کے وہ پایا نہ جائیگا 

اچھے میں کیا برے کے بھی قابل نہیں رہے 
 اب نام  تذکرے میں بھی لایا نہ جائے گا

شرطیں کڑی ہیں انکو زرا نرم کیجیئے 
ایسے تو ساتھ پھر یہ نبھایا نہ جائیگا

ہنسنے کے واسطے بھی بہانہ تو چھوڑیئے
اتنا تو اشک ہم سے بہایا نہ جائیگا

اتنا خلوص ہمکو پروسا نہ کیجیے 
کہتا ہے اک طبیب پچایا نہ جائیگا

ساز اجل پہ کسکی جسارت کہ کہہ سکے
گھڑیاں خوشی کی ہوں تو بجایا نہ جائیگا

اتنا کڑا ہے وار کہ کچھ سوجھتا نہیں
لگتا ہے دل یہ اب کے بچایا نہ جائیگا

برباد کر دیا جسے  طوفان اشک نے 
ممتاز آنسوؤں سے لبھایا نہ جائے گا
                  ۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی بات تو ہے / اردو شاعری۔ مدت ہوئی عورت ہوئے۔ اضافی کلام۔ اشاعت 2025ء


بجھے چراغ بھی جلتے ہیں کوئی بات تو ہے
بہت سے خواب جو پلتے ہیں کوئی بات تو ہے

جو جاگتے ہوئے بڑھنے کو نہ تیار ہوئے
وہ آج نیند میں چلتے ہیں کوئی بات تو ہے

ہمیں جو دھول سے تشبیہہ دے کے ہنستے تھے 
 وہ دھول چہرے پہ  ملتے ہیں کوئی بات تو ہے

سلیقہ ہم میں نہیں کوئی گھورتےکیوں ہو 
جو ہم سنور کے نکلتے ہیں کوئی بات تو ہے

نئی دھنوں کے تھے شیدائی کیا ہوا انکو
پرانی لے پہ مچلتے ہیں کوئی بات تو ہے

ہوئے تھے جو کبھی ممتاز ہی حیا کے سبب
نہ آنچل ان سے سنبھلتے ہیں کوئی بات تو ہے 
               ۔۔۔۔۔۔۔۔

بیوفا آدمی۔ اردو شاعری۔ مدت ہوئی عورت ہوئے۔ اضافی کلام۔ اشاعت 2025ء



بے وفا آدمی بے وفا ادمی 
تو کیا کرتا  کسی سے وفا آدمی 

جان رشتوں سے اپنی چھڑانی اسے
اپنے قد  سے بڑا ہو گیا آدمی
  
چار پیسے اور دو اختیار آ گئے
باہر اوقات سے یہ گیا آدمی

سارے تختے پلٹ دیتا سوہنا میرا
خود کو جب وہ سمجھ لے خدا آدمی

عاجزی گر تجھے مل گئی جان لے
خاص رب کی ہے تجھ پر عطا آدمی

تیرے دھوکے بہانے نہیں کام کے
رب کا محبوب ہے بس کھرا آدمی 

تجربے زندگی میں بتاتے ہیں روز
ہوتا ہے آدمی سے جدا آدمی

اس نے ممتاز ہونا بھلا کس طرح اپنی چادر میں جو نہ رہا آدمی 
۔۔۔۔۔۔۔


پنجابی ترجمہ 

بیوفا آدمی بیوفا آدمی 
تو کی کرنی کسے نل وفا آدمی 

رشتیاں توں خلاصی اینوں چاہیدی
اپنے قد توں وڈا ہو گیا آدمی
جدا آدمی 

چار پیسے تے دو اختیار آ گئے
اپڑیں اوقاتوں باہر گیا آدمی

سارے تختے پلٹ دیندا سوہنا میرا
خود نوں سمجھن لگے جد خدا آدمی

عاجزی جے تینوں مل گئی جان لے
خاص رب دی تیرے تے عطا آدمی

تیرے ولّ تے ولیٹے کسے کم دے نہیں
رب دا محبوب ہے بس کھرا آدمی

تجربے روز دسدے حیاتی دے وچ
ہوندا اے آدمی توں جدا آدمی

اونے ممتاز ہونا بھلا کس طرح
اپنی چادر دے وچ نہ ریا آدمی 
۔۔۔۔۔۔۔۔

پیر، 28 جولائی، 2025

پوسٹر ۔ پٹیل بھائی ۔ لابرجے۔




معروف شاعرہ اور لکھاری محترمہ ممتازملک صاحبہ کے اردو شعری مجموعہ کلام
 "اور وہ چلا گیا" 
کی تقریب رونمائی 
آنے والے سبھی مہمانان کو تہہ دل سے خوش آمدید

      ممتازملک ۔ پیرس ، فرانس

          اشاعت : 2024ء

اتوار، 27 جولائی، 2025

موسمیاتی تبدیلی سے تباہیاں ۔ کالم۔ ممتازملک

موسمیاتی تبدیلی سے تباہیاں
 تحریر: (ممتازملک ۔پیرس)


دنیا بھر میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیاں یہاں بہت سارے سیلاب ، طوفان، اضافی بارشیں اور شدید بارشیں، لینڈ سلائیڈنگ اس قسم کے بہت سارے معاملات لے کر ہر روز اتنے حادثات اور واقعات اور ناگہانی کی صورت میں سامنے آ رہی ہیں۔  وہاں پاکستان میں ان چیزوں کی شدت میں ابھی پچھلے دنوں ہونے والے سیلاب کی صورت میں خطرے کی شدید گھنٹی بجائی۔  کئی سالوں سے ان باتوں کے اوپر بات ہو رہی ہے۔  ان معاملات کو سنجیدگی سے لیا جائے لیکن ہماری حکومتوں سے آخر ایسی کیا غلطی سب سے زیادہ نمایاں ہو رہی ہے۔  جس نے آج ہمیں یہ دن دکھایا، تو ایک عام آدمی بھی سمجھ سکتا ہے کہ ہاؤسنگ سکیموں کے نام پر کس طرح سے ندی نالوں کے کنارے بیچے گئے۔  کس طرح سے پانی کے راستے بیچے گئے۔ کس طرح سے پانی کے بہاؤ والے علاقے جیسے کہ نالہ لئی ہو ، جیسی مثالوں کو لے لیں ہمارے دریاؤں کی مثالوں کو لے لیں ، جن کے کناروں پر نہ صرف اتنی متصل آبادیاں بنا دی گئیں کہ تھوڑی سی بارش کے بعد بھی اس پانی کی گزرگاہ بند ہو جاتی ہے اور پھر باقی کسر لوگوں نے کوڑا کرکٹ پھینک کر اپنے ندی نالوں کو اس قدر غلیظ اور  تنگ کر لیا کہ وہاں سے پانی کے بہاؤ کی گنجائش بھی اتنی کم ہو گئی کہ تھوڑی سی معمول کی بارش کی صورت میں بھی وہ پانی نالوں سے باہر راستوں پہ بہنے لگتا ہے۔ لیکن ہم لوگوں نے اس پر کبھی سنجیدگی سے غور نہیں کیا ۔ کروڑوں روپے کے گھر بنا کر ہم جہاں پر بیٹھ گئے ہیں وہاں ہمیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم اس بات پر سوچنے کے لیے بالکل تیار نہیں ہیں کہ جب بارش ہوگی، یہاں سے پانی گزرے گا، تو پھر اس گھر کا کیا بنے گا؟ ہمارا یہ کروڑوں روپیہ بھی اس پانی کے ساتھ اسی طرح بہ جائے گا۔ لوگوں نے باقاعدہ زمین قبضہ کرنے کے لیے سب سے پہلی سکیم یہ بنائی ہوتی ہے کہ ہر علاقے میں کھلے میدان نالوں کے کنارے دریاؤں کے کنارے پر یا تو بطور گوالے آباد ہو جاتے ہیں یا پھر  جھگی واسی بن کر آباد ہو جاتے ہیں۔  اور پھر ان کے ذریعے وہ اس زمین کو قبضہ کرنے کے لیے اپنی طرف سے بہت سمجھداری دکھاتے ہیں لیکن جب ان کا لاکھوں کا ایک ایک جانور اس پانی میں انہی بارشوں میں بہہ کر جاتا ہے۔ سیلاب کی نظر ہوتا ہے۔ ان کے گھروں کے سامان بہتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ دیکھنے والے کو افسوس ہوتا ہے۔ لیکن کیا کریں کہ اس کے  سب سے زیادہ ذمہ دار وہ لوگ خود ہیں جو ایسی آبادیوں میں جا کر اباد ہوتے ہیں ۔جہاں پر گھر خریدا جاتا ہے اس کے بارے میں کوئی تحقیق نہیں کرتا کہ یہاں سے سیلاب کا پانی تو نہیں گزرتا۔ یہاں کوئی ندی نالہ ہے تو کیا یہ چیز اس کے راستے میں تو نہیں آ رہی اور تو اور بڑی بڑی ہاؤسنگ سکیموں نے ڈی ایچ اے جیسی بڑی نامور سکیم نے جب پلاٹنگ کی اور سکیم بنائی تو کوئی سوچ سکتا تھا کہ یہ پانی کے راستے کو بند کر رہے ہیں۔  یہ پانی کی گزرگاہ کو خرید رہے ہیں۔  لوگوں سے اربوں روپیہ جیب میں ڈالنے کے بعد کیا وہ ان کے لیئے اب کوئی متبادل سکیم بنائیں گے،  پیش کریں گے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہمیں تو ایسی کوئی امید نہیں۔ حکومتوں سے غلطی یہ ہوئی کہ حکومتوں نے کبھی بھی دوسرے ممالک سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا ۔ 
 بالکل سعودی عرب ، یا دوبئی جیسے ملکوں کی طرف دیکھیں جہاں اس بات  پر  جب نہیں سوچا گیا  کہ ہم آبادیاں تو جدید بنا رہے ہیں لیکن جب اس علاقے میں کلائمٹ چینج ہوگا ۔ کل کو جتنی تیزی سے موسمیاتی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔  تو بارشیں۔ہونگی یا  اگر بارشیں  کبھی شدت اختیار کریں گی، جن علاقوں میں بارشیں شاید سال میں ایک دو بار ہوتی تھیں  وہاں جب بارشیں تواتر سے  ہوں گی؟  تو یہ پانی کن نالیوں میں سے گزرے گا ؟ کن نالوں تک پہنچے گا؟ سڑکوں کی کیا صورتحال ہوگی؟  ڈھلان کس طرف ہونی چاہیئے ؟ اٹھان کس طرف ہونی چاہیئے ؟ یہ سب کچھ بہت اہم تھا۔ جس کے لیئے کوئی نہ کوئی ماہر انجینیئر ہی اس وقت آپ کو فیصلہ کر کے دے سکتے تھے کہ یہاں پہ کہاں کہاں پر پانی کا رخ کہاں سے کہاں تک ہو سکتا ہے۔  اور آپ کو کس طرح سڑک بنانی چاہیئے لیکن یہ غلطیاں جو وہاں کی گئیں تو وہاں بھی طوفانی سیلاب اور تباہیاں دیکھنے کو ملیں۔ دنیا نے وہاں سڑکوں کو دریاؤں کی صورت اختیار کرتے گاڑیوں کو تیرتے اور ڈوبتے ہوئے دیکھا ۔ 
  لیکن وہاں پر ترقی کا معیار کچھ مختلف تھا پیسے کی فراوانی تھی  تو انہوں نے اس چیز پر جلد قابو پانا شروع کیا ۔ لیکن پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیئے یہ بہت مشکل کام ہے کہ آپ بنی  بنائی سوسائٹیز کو کس طریقے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر سکتے ہیں۔  لیکن پانی کی گزرگاہوں اور پانی کہاں سے آ رہا ہے اور کس طرف جا رہا ہے۔  اس رخ کو تبدیل کرنے کے بارے میں آپ کے پاس کوئی انتظام نہ تھا نہ ہے۔ 
  آپ نے اس شعبے میں  گولڈ میڈل حاصل کرنے والے اور ریکارڈ بنانے،  ڈگریاں حاصل کرنے والے سالہا سال کی محنت کے بعد انوائرمنٹ چینج اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اوپر اپنی زندگی کے سالہا سال تعلیم حاصل کرنے پر لگانے والے طلبہ کے علم کو کام میں لانے کی ضرورت ہی نہیں سمجھی۔ افسوس صد افسوس کہ ان تمام طالب علموں کو پاکستان میں استعمال کہاں کیا جاتا بلکہ ان کو تو اکثر نوکریاں ہی نہیں ملتی تھیں۔  ان کے لیئے یہ شعبے بنائے ہی نہیں گئے۔ ہر شعبے کی طرح موسمیاتی تبدیلیوں کے شعبے میں بھی ایسے ایسے لوگوں کو وزارتیں اور سفارتیں دی جاتی رہی ہیں جن لوگوں کا اس کام سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔  ضرورت اس امر کی ہے کہ جو لوگ گولڈ میڈل حاصل کرتے ہیں جو لوگ ریکارڈز بناتے ہیں۔  اپنے اپنے شعبوں کے اندر ان کو اسی تعلیم کے اندر ان کی فیلڈ کے اندر ، ان کی ڈومین کے اندر استعمال کیا جائے اور ان کے ذریعے ان کی نئی سوچ کو،  نئی تعلیم کو اور دنیا بھر میں ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ متناسب انداز میں نپٹنے والے شعبوں میں  بہترین نوکریاں دی جاتیں۔ اور ان نوکریوں کے ذریعے ان کے علم کو استعمال کیا جاتا ۔ کہیں بھی ہاؤسنگ سکیم بنانے سے پہلے یہ شرط لگائی جاتی کہ وہ لوگ کسی اچھے موسمیاتی ماہر   کے ذریعے( اسی طرح جیسے نقشہ بنانے والے سے پیمائش کرانے والے سے سرٹیفیکیٹ حاصل کیا جاتا ہے )اس علاقے میں ہونے والی، آنے والی آئندہ کی تبدیلیوں کو نوٹس کیا جاتا۔ اور اس کے اوپر باقاعدہ کام کیا جاتا۔  لیکن ہمارے ملکی حالات میں  یہ بھی تب درست ہو سکتا تھا جب ہمارے ملک میں وہ آنے والا ماہر بھی کرپشن کے ذریعے نہ آیا ہوتا۔  رشوت دے کر نہ آیا ہوتا۔  اس کی ڈگری جعلی نہ ہو،  اور وہ باقاعدہ تعلیم حاصل کر کے، اپنے علم کے زور پر اور اپنی کامیابیاں سچی لے کر آیا ہو۔ اور پھر ان کامیابیوں کے لیئے واقعی اتنی صلاحیت رکھتا ہو، ہنر مندی کی بنیاد پر،  میرٹ کی بنیاد پہ آیا ہو اور پھر وہ رشوت خور نہ ہو،  وہ کرپٹ نہ ہو ، تبھی وہ بہترین انداز میں اپنی خدمات پیش کر سکتا ہے۔  دنیا بھر میں ہونے والی تبدیلیوں کو درست کرنے یا پھر ان کے نقصانات کو کم کرنے کے لیئے پاکستان کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے ۔ لیکن سب سے پہلے ہمیں پاکستان میں اپنے اس کردار کو ادا کرنا ہے کہ ہم ان تبدیلیوں سے کس طرح سے نپٹ سکتے ہیں۔  کیونکہ یہ ہمیں کرنا ہی کرنا ہے۔  ہم چاہیں یا نہ چاہیں۔  اربوں کھربوں روپے کا ایک ایک منصوبہ لگانے کے بجائے سب سے پہلے اس ماہر کو وہاں لایا جائے جو یہ بتائے کہ یہاں پر ہوا کا رخ،  پانی کا رخ ، زلزلوں کی صورتحال اور پھر خدانخواستہ پہاڑوں سے گرنے والے پتھروں کے خطرات  کو کیسے سمجھا اور اس کی روک تھام کی جا سکے۔  ایسے واقعات کی شدت کو کم کیا جا سکے اور ایسے حادثات کی صورت میں نہ صرف انسانی جانوں کو بچایا جا سکے بلکہ بہت سارے اس سرمائے کو بچایا جا سکے جو لوگوں کے ٹیکس کے پیسے سے ان منصوبوں پر لگایا جاتا ہے۔ 
                ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/