ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 9 جولائی، 2025

رابطہ ہو گا/ اردو شاعری ۔ بار دگر





کبھی دل کے دھڑکنے سے سنا تھا رابطہ ہو گا
میں سایہ ہوں تیرا مر کر ہی جو تجھ سے جدا ہو گا

اکھٹے اب رہیں ہم تم یا پھر قصدا بچھڑ جائیں 
جہاں جوڑے بنے تھے اب وہیں پر فیصلہ ہو 

بہت سے راز آنکھوں سے جھلک پڑتے ہیں بن چاہے
نگاہوں کے تصادم سے کوئی فتنہ بپا ہو گا 

ابھی تو عشق میں ہے تو میری تعریف کرتا ہے 
تیرا لہجہ میں دیکھوں گی تو مجھ سے جب خفا ہو گا

متانت اور شرافت جب تیری باتوں سے چھلکے گی
محبت میں جو دیتے ہو یہ حق اس دن ادا ہو گا 

زبانی کے جمع خرچے میں کب اخلاص کی لذت
تمہارا قد تمہاری سوچ سے  مل کر بڑا ہو گا

میں اپنے حوصلے پہ دشت سارے پار کر لونگی
مجھے ممتاز رہنے دو بھلے سے سے تن جلا ہو گا
           ●●●


اتوار، 6 جولائی، 2025

بے قابو جنسی خیالات۔ کالم۔ نفسیاتی مسائل


بے قابو جنسی خیالات
تحریر:
      (ممتازملک. پیرس)


عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ ہم جو کچھ سوچتے ہیں وہ سب کا سب ہمارے رویے میں جھلکنے لگتا ہے۔ اور تو اور اس کا اثر ہمارے چہرے میں دکھائی دینے لگتا ہے۔ ہمارے ہاتھ پاؤں کی حرکت میں، جنبش میں، اس کے اثرات آنے لگتے ہیں ۔کیونکہ ظاہر ہے ہمارا دماغ ہمارے جسم کا حصہ ہے اور اس سے نکلنے والے ہر خیال کو ہمارا جسم فالو کرتا ہے۔  اس کی تابعداری کرتا ہے۔ اس لیئے ہمیں اپنے خیالات کو مثبت  اور پاکیزہ رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔  وہ لوگ جو بڑی عمروں تک پہنچنے کے بعد بھی، یہاں تک دیکھا گیا ہے کہ اگر وہ 80، 90 سال کے بھی ہو جاتے ہیں تو ان کے اندر ایک خاص قسم کی جنسی کمینگی پائی جاتی ہے۔  وہ عورت ہے تو مرد کے لیئے اور مرد ہے تو عورت کے لیئے ہر وقت ایک عجیب سی بے چینی اوربیقراری دکھاتا ہے۔  ایکسائٹمنٹ دکھاتا ہے اور اسے ہر وقت ان کی طلب رہتی ہے۔  کیوں؟ اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ آپ ان لوگوں کو ان کے بچپن سے جاننے والوں کو جب سوال کریں گے کہ کیا یہ شروع سے ایسے ہیں ؟ تو آپ کو لگے گا کہ ہاں بچپن سے ہی جب یہ بچی تھی یا بچہ تھا تو اس کے رویے کے اندر ایک خاص طرح کی دوسری جنس کے لیئے کشش تھی اور یہ اس کے بارے میں بات کریگا /گی ، لطیفے سنائے گا تو وہ بھی جنسیت پہ مبنی ہوں گے۔  مذاق کرے گا تو وہ بھی جنسی رویوں پہ مبنی ہوں گے۔  یعنی اس کی کوئی بات بھی مخالف جنس کے ذکر سے خالی نہیں ہوتی۔ اس کا مطلب ہے کہ اس کا جسم، اس کا ذہن صرف اور صرف ہر وقت جنس کے بارے میں ہی سوچتا رہتا ہے اور وہ بھی مخالف جنس کے بارے میں سوچ سوچ کر ویسے ہی سگنلز،  ویسی ہی لہریں وہ اپنے اعضاء کو دے رہا ہے۔  اپنے جسم کو دے رہا ہے اور وہ اس کے اوپر عمل کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی اکثریت خیالات کے پراگندہ ہوتے ہیں۔ جس کے سبب وہ ہمیشہ کہیں نہ کہیں جنسی جرائم میں کسی نہ کسی صورت ملوث ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ ان کا دماغ ، انکی سوچ ہی کے سبب  وہ ایسا کر رہا ہے۔ یہ بھی غور کیجئے۔ ایسے رویوں کے لوگ اکثر اس حد تک جنسی طور پر متحرک ہوتے ہیں، کہ سوتے جاگتے ان کو بس ایک ہی چیز کا غم کھاتا ہے کہ انہیں کسی طرح سے کوئی عورت، کوئی مرد میسر ہو جائے۔ یہ لوگ اپنے کردار کو پاکیزہ نہیں رکھ سکتے۔  یہ جنسی جرائم میں آسانی کے ساتھ مبتلا ہو جاتے ہیں۔  آپ ازما کر دیکھیئے وہ لوگ جو اپنے آپ کو اپنے مذہب کے ساتھ جوڑ کر رکھتے ہیں تو ان کے خیالات پاکیزہ ہوتے ہیں۔  وہ ان کو روحانی طور پر طاقت دیتے ہیں۔ اور یہ طاقت ان کے مثبت خیالات کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔  پس جب خیالات مثبت ہوتے ہیں تو ان کا عمل خود بخود اس کی تقلید کرتا چلا جاتا ہے۔  جبکہ ان کی سوچ پاکیزہ ہوتی ہے تو ان کے فیصلوں میں وہ پاکیزگی دکھائی دیتی ہے۔  لوگ ان کے ساتھ بیٹھنا ، ان کے ساتھ کوئی تعلق رکھنا محفوظ محسوس کرتے ہیں،  جبکہ دوسری جانب غور کیجئے وہ شخص وہ خاتون یا وہ مرد جو ہر وقت گفتگو میں ، مذاق میں،  جنسی رویوں میں جنسی لطیفوں آنکھوں کے ، انگلیوں کے اشاروں میں لذت ڈھونڈتا ہے، وہ کہیں نہ کہیں خود لذتی کا بھی شکار ہو جاتا ہے۔  وہ کہیں نہ کہیں کسی دوسرے کو اس مقصد کے لیئے استعمال بھی کر بیٹھتا ہے ۔ وہ جب سوچتا ہے تو اس کے ہاتھ پاؤں اسی اثر کے تحت اسی چیز کو ڈھونڈنا شروع کر دیتے ہیں اور یہ بات اس کو تیزی سے گناہوں میں مبتلا کرتی ہے ۔ وہ ہر وقت اس گندگی میں رہتا ہے۔ نہ اس کی سوچ پاکیزہ رہتی ہے، نہ اس کا جسم پاکیزہ رہتا ہے، اور نہ ہی اس کے رویے سے وہ پاکیزگی جھلک سکتی ہے۔ ایسے لوگوں کے ساتھ، چاہے وہ عمر کے کسی بھی حصے میں ہوں، اور اپ کے ساتھ رشتے میں کسی بھی طور سے بندھے ہوں، وہ عمر میں بڑے رشتے میں ہوں، یا چھوٹے رشتے میں ، چاہے وہ آپ کے والدین ہوں ، ماں ہو، باپ ہو، دادا نانا ہو ،دادی نانی  ہو ، اگر وہ ایسے رویوں میں ہیں ایسی عادتوں کا شکار ہیں  تو یقین کیجئے آپ خود بھی ان کے ساتھ تنہا بیٹھنا گوارا مت کیجئے اور اپنے بچوں کو، اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کو ایسے لوگوں کی نگرانی میں کبھی چھوڑ کر مت جائیے، کیونکہ ان کے جنسی جرائم کبھی بھی ان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور ان  بچوں اور ٹیم ایجرز کو چھوٹی عمر ہونے کی وجہ سے اس بات کا اندازہ بھی نہیں ہوگا کہ یہ آج کا ہونے والا معمولی سا رویہ کل کو ان کے لیئے کتنے بڑے ذہنی ٹروما کا سبب بن سکتا ہے اور وہ زندگی میں اس واقعے کو اپنے اوپر سے کبھی بھی ہٹا نہیں پائیں گے۔  اس لیئے ضروری ہے ایسے لوگوں کی صحبت میں تب جائیں اگر آپ خود اتنی پاور فل مذہبی سوچ رکھتے ہیں کہ کسی کو اس کی برائی سے کھینچ کر باہر نکال سکیں تو ایسے لوگوں کے ساتھ تب ضرور کوشش کیجئے یا  اگر وہ لوگ خود ایسی باتوں سے نکلنا چاہیں تو اپنے آپ کو اپنے مذہب کے ساتھ جوڑ کر اس سے روحانی سکون حاصل کریں اور ایسے گندے خیالات سے باہر نکل سکیں۔ جس کا عام طور پر امکان بہت ہی کم ہوتا ہے۔ خصوصا اگر سامنے والا 40 سال کی عمر سے زیادہ کا ہے ۔ کیونکہ 40 سال کی عمر سے پہلے پہلے تک اس بات کی توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ شخص اپنے آپ کو تبدیل کرنے کے لیے کوشش کرے گا یا اپنے خیالات کی پاکیزگی پر کام کر پائے گا۔  لیکن اس خاص عمر  کے بعد اسے عموما کوئی تبدیل نہیں کر سکتا۔  اگر وہ تبدیل ہونے کا ڈرامہ بھی کرے تب بھی کہیں نہ کہیں یہ محاورہ سچ ثابت ہوتا ہے کہ چور چوری سے جائے مگر ہیرا پھیری سے نہ جائے ۔ اس لیئے ایسے جنسی بیماروں کو ہمیشہ ایک فاصلے پر رکھ کر ٹریٹ کیا جانا چاہیے۔ ان پر سو فیصد بھروسہ نہیں کیا جانا چاہیئے ۔ 
 زندگی جنس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے۔  ہر وقت جنسی درندہ بنا رہنا آپ کو صرف روحانی اور جسمانی حتی کہ معاشرتی طور پر بھی بیحد کمزور کرتا ہے۔  آپ کی شخصیت کی پاکیزگی اور مضبوطی کے لیئے ضروری ہے کہ آپ نفسیاتی طور پر مضبوط ہوں اور وہ تب ہوگا جب آپ اپنے مذہبی رویوں کو بہترین رکھیں گے۔ اپنی روحانی بہتری کے لیئے اس پر کام کرینگے۔  انہیں فالو کریں گے اور پاکیزگی کے ان تمام اقدامات کو اپنی زندگی میں شامل کریں گے۔
                    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مکان لبدی۔ پنجابی نعت ۔ اکھیاں نمانیاں

میں تے آقا دے محلے چہ مکان لبدی
نکا موٹا نیئوں سیوں عالیشان لبدی

اوتے بادشاہ اے خیر منگاں اوس تے جچے 
اونے دتا اے جو مینوں اوہو مان لبدی

دیو ایس نوں تے راضی ہو کے گھر جاوے
سوہنے نبی دے بلاں توں فرمان لبدی

جنہوں راتوں رات رب نے وکھائی ہر شے
خاک پیراں دی میں چک کے جہان لبدی

خالی ہاتھ تے کسے دے گھرجاندا نہیں کوئی
میں وی جان لئی اخیر دا سمان لبدی

سوہنا ویکھ لوے اک وار راضی ہو کے
ممتاز ہو کے واراں اوہو جان لبدی
               ۔۔۔۔۔۔۔۔

ہفتہ، 5 جولائی، 2025

سند مشاعرہ ۔ 2 جولائی 2025ء ۔ بزم ارباب سخن پاکستان






               سند مشاعرہ
          (محرم سپیشل)

بزم ارباب سخ

ن پاکستان کا 29واں ان لائن عالمی اردو مشاعرہ گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا۔
 تاریخ : 2 جولائی 2025ء
 دن :بدھ 
 وقت:
 پاکستان رات 8 بجے
 انڈیا رات .8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے 
منتظمین:
 محمد نواز گلیانہ،اٹلی۔
 ملک رفیق کاظم بھسین، لاہور ممتاز ملک ، فرانس

 تیکنیکی معاون:
 کامران عثمان ، کراچی

نظامت کار:
ممتازملک ۔پیرس ، فرانس 

 صدارت:
 نسرین سید، کینیڈا 

مہمان خاص: 
امین اوڈیرائی, سندھ 

مجلس شعرا :
۔ رحمان امجد مراد، سیالکوٹ
۔ شہناز رضوی، کراچی
 ۔شجاع الزماں خان شاد، کراچی
 سرور صمدانی، ملتان
 ۔ اشرف یعقوبی ۔ انڈیا
۔ انظار البشر ۔ انڈیا
 ۔ ڈاکٹر ممتاز منور، انڈیا 
۔ انیس احمد، لاہور 
۔ اختر امام انجم ، انڈیا 
 ۔طاہر ابدال طاہر ۔ لاہور
۔ ساجد نصیر ساجد ، اٹلی
۔ راحت رخسانہ بزمی۔ کراچی
 ۔ایم آئی ظاہر۔ انڈیا
۔ رضوانہ رشاد، دہلی انڈیا 
۔ نگار بانو۔ انڈیا


سند مشاعرہ ۔ 27 جون 2025 ء راہ ادب فرانس۔ پنجابی مشاعرے



۔۔سدا کوی دربار
محرم الحرام 1447ھ سپیشل
(حمد نعت منقبت مرثبہ نوحہ سلام)

سند مشاعرہ 

پنجابی کوی دربار
     

 راہ ادب فرانس دا 45 واں آن لائن عالمی پنجابی مشاعرہ، گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی دی سانجھ نال پیش کیتا گیا۔

 تریخ: 27جون 2025ء
 دیہاڑ: جمعہ
 ویلا:
 پاکستان راتی 8 وجے 
انڈیا:راتی 8.30 وجے 
یورپ شامی 5 وجے

 انتظام کار:
 ۔محمد نواز گلیانہ اٹلی
۔ ممتاز ملک پیرس فرانس 

نظامت کار:
۔ ممتاز ملک پیرس

 صدارت :
۔ ملک رفیق کاظم بھسین ۔لاہو

 اچچے پروہنے :
۔ امین اوڈیرائی۔ سندھ

بیٹھک شاعراں:
۔ سرور صمدانی ۔ملتان
۔ لیاقت علی عہد۔ یوکے
۔ رومی بیگ گجرات
 ۔رحمان امجد مراد سیالکوٹ
۔ ساجد نصیر ساجد۔ اٹلی
۔ طاہر ابدال طاہر ۔ لاہور
۔ منظور شاہد۔ قصور
۔ثمینہ منال ۔ یوکے
۔ اشفاق احمد سپین 
۔وقار علی۔ بحرین
۔ نگار بانو ۔ انڈیا
۔ رضوانہ رشاد ۔ انڈیا 
             ۔۔۔۔۔۔
اسی تہاڈی ایس خوبصورت شرکت لئی دل دیاں گہرائیاں نال تہاڈا شکریہ ادا کردے آں۔ 💐🙏
شکر گزار:
ٹیم: راہ ادب فرانس 
ٹیم: گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
          ۔۔۔۔۔

           ۔۔۔۔۔۔۔

اتوار، 29 جون، 2025

پیرس کے پاکستانی لکھاری ۔ لسٹ


1) ممتاز احمد ممتاز 
       پنجابی شاعر      
     پینڈے نال دھریک دے
2) مقبول الہی شاکر
 پنجابی شاعر
3) عظمت نصیب گل
     اردو، پنجابی شاعر 
        پاتر بول نہ مردے
4) سرفراز بیگ
     ناول نگار
5)عاکف غنی
    اُردو شاعر نثر نگار
        اُمید صبح
6) توقیر رضا
7) آصف جاوید عاصی
  حسب ِ حال
8) ایاز محمود ایاز
  7 کتب جن میں ایک نعتیہ کلام بھی ہے
9) بخشی وقار ہاشمی
  سارے خواب تمہارے اور نئی کتاب قندیل درد بھی آ رہی ہے

10) سُمن شاہ ۔
 ہمیشہ تم کو چاہیں گے
11) عاشق رندھاوی
 1. بابل دے ویڑے/ 2 ۔ چیتر وچ خزاواں ۔ 3. اکلاپا
12) کامران نذیر
13) محمود راہی

14) شمیم خان 
2 کتابیں
15) راجہ زعفران
پوٹھوہاری شاعر
 16) ممتازملک 
 9 کتابیں،/ 8 اردو/ 1 پنجابی میں چھپ چکی ہیں .

1- مدت ہوئی عورت ہوئے 
اردو شاعری 
اشاعت (2011)
2-میرے دل کا قلندر بولے
اردو شاعری 
  اشاعت (2014)
3- سچ تو یہ ہے
مجموعہ مضامین
 (2016)
4. اے شہہ محترم ص ع و 
مجموعہ حمد و نعت ۔ منقبت ۔ سلام
اشاعت( 2019)
5. سراب دنیا
اردو شاعری 
اشاعت(2020)
6. او جھلیا
پنجابی شاعری 
اشاعت (2022)
7. لوح غیر محفوظ 
مجموعہ مضامین 
اشاعت (2023)
8. اور وہ چلا گیا
اردو شاعری 
اشاعت (2023)
9. قطرہ قطرہ زندگی 
افسانے ، سچی کہانیاں 
اشاعت (2024)
17) شازملک



ولدیت کا خانہ؟ کالم


                ولدیت کا خانہ ؟
      تحریر: (ممتازملک۔ پیرس )


اگر طلاق کیساتھ مرد ایک عورت کو اس کی جوانی صحت اور عزت واپس نہیں لوٹاتا تو خلع کی صورت میں کس طرح عورت سے اسکی دی ہوئی ہر شے واپس مانگ سکتا ہے. عورت کی عزت وقار جوانی سب کو مٹی می رول کر تین لفظ اس کے منہ پہ مار کر اسے دروازے سے باہر کھڑا کر دینے کا اختیار اسے کس انسانی یا اسلامی کتاب میں ملتا ہے.  
 پھر وہ چاہے تو پیدا کی ہوئی اولاد کو لاوارث چھوڑ سکتا ہے۔
یا اس کے اخراجات سے منہ موڑ کر اسے بھکاری بنا کر کیسے چھوڑ سکتا ہے؟
اپنی اولاد یا تو چھین لے گا یا پھر اس کی گود میں ڈال کر خود لڑکا بن کر کسی اور عورت کو الو بنانے چل دیگا...
ہمارے ملک میں کہنے کو تو اسلام موجود ہے ۔ جس کا نوے فیصد قانونی حصہ صرف مرد کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے. باقی دو فیصد قوانین اگر عورت کے اوپر احسان سمجھ کر بنا بھی دیئے ہیں تو بھی ان پر عملدرآمد کی کوئی خبر ہماری نظروں سے تو نہیں گزری..
کیا کسی ریپسٹ کو پھانسی ہوئی؟
کیا عورت کو گھر سے نکالنے کے خلاف کوئی سزا ہوئی ؟
کیا جہیز کے نام پر جلائی جانے والی خواتین کو کوئی انصاف ملا ؟
کیا عورت سے اس کے بچے( اس وقت جبکہ وہ انہیں رکھ سکتی ہے یا رکھنا چاہتی ہے )
چھیننے پر کسی مرد کو سزا ہوئی ؟
کیا دوسری شادی کرنے پر پہلے شوہر کی جانب سے اسے وغلانے, ہراساں کرنے یا اس پر قاتلانہ حملے کرنے والے کسی مرد کو سزا ہوئی...
تو کون سا قانون اور کیسی عملداری؟
ابھی کچھ عرصہ قبل جب بائیس سالہ تطہیر فاطمہ جو عدالت سے اپنے نام کیساتھ اپنے باپ کا نام ہٹانے عدالت جا پہنچی. کیونکہ اس کے باپ نے اس کی ماں سے علیحدگی کے بعد کھانے پہننے اور ضروریات زندگی کو کیا پوچھنا تھا بلکہ ان کے جائز قانونی حقوق جس میں اولاد کو اپنا نام دینا, ان کی تمام دستاویزات کے بنوانے میں ان کی مدد کرنا , اور ان کی سرپرستی تک سے ہاتھ اٹھا دیا ہو وہ بائیس سال تک معاشرے میں جس آدمی کی وجہ سے دنیا میں لائی گئی اسی کے نام کو گالی اور گولی کی طرح ہر روز اس کے سینے میں پیوست کیا گیا.. . آخر وہ اس آدمی کا نام اپنے نام کے ساتھ کیوں نتھی کرے؟ تو پاکستانی عدالتیں کب اسلامی ریاست کی عدالت ہونے کا حق ادا کریں گی ؟ جہاں ہر مرد اپنے جائز اور ناجائز, بیاہی ہوں, طلاقی ہو, یا خلع یافتہ، ہر عورت سے اپنی اولاد کو اس کے تمام تر اسلامی اور انسانی حقوق ادا کرنے کا پابند کیا جائے. عورت کے تحفظ کو اس آدمی کی جانب سے متوقع ہر خطرے سے اور اس کے شر سے بچانے کے لیئے مضبوط عملی اقدامات کیئے جائیں .
کیونکہ یہ ایسے مسائل ہیں جو خواتین کو باعزت زندگی دینے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں . شادی نہ ہوئی غلامی کا طوق ہو گیا عورت کے لیئے، کہ اب اگر ایک بار کسی مرد سے دو بول پڑھوا لیئے تو۔۔ ختم تمہاری زندگی کا ہر اختیار, ہر احترام ,ہر عزت اب ختم, بلکہ تمہاری زبان ہی کاٹ کر اس مرد کے نام کر دو. تو پھر اللہ نے اسے یہ آنکھیں، یہ زبان، یہ دل ، یہ دماغ دیئے ہی کیوں تھے ؟ جب ان کا استعمال ہی نہیں کرنا تھا تو؟

 یہ ایک بہت ہی اہم سلگتا ہوا مسئلہ ہے جسے ہمارا کوئی قاضی لائق توجہ نہیں سمجھتا، کیونکہ وہ خود ایک مرد ہے. اگر انہیں اس پر قانون سازی کرنی پڑ جائے تو ان کے ہاں مردوں کو بہت سی بیویاں بنانے، چھوڑنے اور ان کے کئی کئی بچوں کی ذمہ داریاں کہیں خود ہی نہ اٹھانی پڑ جائیں . ہمارے ہاں اگر صاحب قدرت لوگوں بلکہ مردوں کے لیئے شادی عیاشی کے بجائے ذمہ داری بنا دی جائے گی اسی روز ان بہت سارے مسائل کا حل بھی نکل آئیگا.
                       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعہ، 27 جون، 2025

کتھے میرا مقدر ۔ پنجابی نعت ۔ اکھیاں نمانیاں


کتھے میرا مقدر


کتھے میرا مقدر


کتھے میں تے کتھے میرا مقدر
میں اپنے آپ نوں سمجھاں سکندر 

میرے رستے متعین کر دو آقا 
بھٹک نہ پاواں ہن میں ہور در در

کدی نہیں سوچیا سی ایس طرح وی
مینوں مل جائے گی بخشش دی چادر 

حسیں او گنبد و مینار ویکھے
جنہاں دے ہیٹھ وگدی حوض کوثر

سنہری جالیاں وچ مینوں آقا 
لو کر لو قید کہے دل دا کبوتر 

تہاڈے صدقے توں خالی نہ جاون
 صدا ممتاز نے دتی برابر

ترجمہ:
(کہاں میں اور کہاں میرا مقدر 
کلام ۔ ممتازملک )
۔۔۔۔۔۔۔





جمعرات، 26 جون، 2025

◇ نہ ‏جایا ‏کر ‏تو/ اردو ‏شاعری ‏۔ اور وہ چلا گیا ۔ اشاعت 2024ء


نہ جایا کر تو 

گھر سے غم لیکے کہیں اور نہ جایا کر تو
 رب کو سجدوں میں سبھی حال سنایا کر تو

اثر اس کا جو تجھے کرنا ہے زائل تو سن
چلتے پانی میں یہ تعویذ بہایا کر تو 

دولت درد فراوانی سے ملتا ہے جنہیں 
انکو بتلاو کہ دکھیوں پہ لٹایا کر تو 

اتنے سستے نہیں ہر ایک پہ وارے جائیں 
کسی اچھے کے لیئے اشک بچایا کر تو

جسکے ہاتھوں میں شفا رکھی ہے تیری خاطر
زخم اپنے یہ وہیں جا کے دکھایا کر تو 

نفرتیں سخت بنا دیتی ہیں چہرے ممتاز 
اپنے ہونٹوں پہ تبسم کو سجایا کر تو 
●●●

اتوار، 22 جون، 2025

مکافات عمل ۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز




مکافات عمل 

 یہ لوگ جو اولڈ ہاؤسز میں بھی پڑے ہیں ۔ جو گھروں سے نکالے گئے ہیں ان سب کی اپنی حرکتیں ہی ایسی ہیں جس کی وہ سزا پا رہے ہوتے ہیں۔ 
 اس لیئے کبھی کسی ہر غیر ضروری توجہ اور ترس مت کھائیں ۔ جو جہاں ہے وہ وہاں بالکل ٹھیک ہے ۔ 
چھوٹی چھوٹی باتیں 
    (ممتازملک. پیرس)

جمعرات، 19 جون، 2025

. سند مشاعرہ ۔ جون 18 2025ء ۔بزم ارباب سخن پاکستان


سند مشاعرہ

18 جون 2025 ء
دن : بدھ
 وقت:
 پاکستان: رات8 بجے
 انڈیا:رات 8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے

 بزم ارباب سخن پاکستان کا 27واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ ، گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا ۔
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ملک رفیق کاظم بھسین لاہور
۔ ممتازملک ۔فرانس

 نظامت کار:
 ۔ممتاز ملک. پیرس فرانس

 صدارت: 
۔ ناصر علی سید ۔ امریکہ
۔نسرین سید کینیڈا

 مہمان خاص :
۔ فرخ ضیاء مشتاق۔ اسلام آباد 
۔  اشرف یعقوبی ۔ انڈیا
۔ شمشاد شاد ۔ انڈیا

مجلس شعراء
۔سرور صمدانی ملتان
۔ مظہر قریشی ۔ حیدرآباد انڈیا
۔امین اور ڈیرائی سندھ
۔ لیاقت علی عہد ۔ یوکے
۔ ڈاکٹر ممتاز منور۔ انڈیا
۔ رحمان امجد مراد ۔ سیالکوٹ 
۔ اختر امام انجم انڈیا 
۔ طاہر ابدال طاہر۔ لاہور
۔ وفا آذر۔ لاہور
۔راحت رخسانہ بزمی۔کراچی
۔ رضوانہ رشاد ۔ انڈیا
۔ کامران عثمان۔ کراچی
       ۔۔۔
ٹیم بزم ارباب سخن پاکستان
ٹیم گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی اور نظامت کار ممتازملک پیرس سے آپ سب کی خوبصورت شرکت کے لیئے شکریہ ادا کرتی ہے اور تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتی ہے ۔ 💐❤️🤝

بدھ، 18 جون، 2025

فوزیہ اختر ردا کی کتاب روپک پر۔ تبصرہ ممتازملک

فوزیہ اختر ردا کی کتاب "روپک" پر تبصرہ

فوزیہ اختر ردا کی نئی کتاب "روپک" کا پی ڈی ایف مجھ تک پہنچا۔ اسے پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ ویسے تو آن لائن مشاعروں میں فوزیہ اختر ردا کی شاعری سننے کا موقع ملتا رہا اور بہت خوشی ہوتی ہے کہ اس عمر کے شعرائے کرام کو جب ہم دیکھتے ہیں کہ وہ بڑی دلجمی کے ساتھ اردو ادب کے لیے اپنی محبت نچھاور کرتے ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں۔  یقینا نوجوان نسل میں فوزیہ اختر ردا کا نام ایک بڑا خوبصورت آگے بڑھتا ہوا نام ہے۔  ان کی شاعری بلا شبہ مختلف جذبات کی ترجمان ہے۔  جس میں ان کی عمر کے حساب سے ان کے تجربات اور جذبات ہر جا بکھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔  شاعری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب تک دل پر چوٹ نہ لگے۔  یہ اندر سے کوئی بات باہر نہیں آنے دیتی۔  واقعی شاعری ایسی ہی بلا ہے۔  کوئی کتنا بھی ماہر ہو، کوئی کتنا بھی بڑا لفاظ ہو، کوئی کتنی بھی بڑی ڈگری رکھتا ہو، لیکن اگر اس کے دل سے کوئی چوٹ گزری نہیں، جسے اکثر لوگ کہا کرتے ہیں عشق کی چوٹ،
 لیکن صرف عشق زندگی کا ایک حصہ ہوتا ہے، عشق زندگی نہیں ہوتی، کوئی ایک انسان آپ کی زندگی پر حاوی نہیں ہو سکتا، اس کے مختلف مدارج ہوتے ہیں۔ یہ رشتے بھی ہو سکتے ہیں ۔ یہ دوستیاں بھی ہو سکتی ہیں ۔ یہ تعلق بھی ہو سکتا ہے۔  یہ امیدیں بھی ہو سکتی ہیں۔  جو جب ٹوٹتی ہیں، دل پر چوٹ پڑتی ہے اور ان کی کرچیاں جب آپ کے کومل سے دل کو زخمی کرتی ہیں تو اس سے رسنے والے لہو سے جو شاعری مرتب ہوتی ہے یقینا وہ دوسرے دل تک جا کر اپنی جگہ بنا ہی لیتی ہے۔  عمر کے ساتھ ، تجربات کے ساتھ،  مشاہدات کے ساتھ ، وقت گزرتا ہے تو آپ کی شاعری میں مزید پختگی پیدا ہوتی چلی جاتی ہے۔  ہم بہت سے شعراء کو پڑھتے ہیں، جو کم عمری میں بہت بڑے بڑے کلام کہہ گئے لیکن پھر وقت نے دیکھا کہ انکی عمریں اتنی ہی کم نکلیں اور وہ دنیا سے بہت جلد رخصت ہو گئے۔  کیونکہ ان کے اندر جو کچھ تھا اس کم عمری کے اندر ہی ان کے تجربات کی شدت کے ساتھ وہ نکل چکا تھا۔  وہ اتنا درد اٹھا چکے تھے۔  وہ اتنی تکلیفیں اٹھا چکے تھے۔  کہ اب ان کے اندر ایسا کچھ نہیں رہا تھا ۔ جو مزید دنیا کو دیا جاتا۔  سو وہ اس دنیا میں نہ رہے۔  لیکن بہت سی ایسے شعراء ہیں ، جو وقت کے ساتھ ایک ایک سیڑھی چڑھتے ہوئے اپنی جگہ بناتے ہیں۔  اپنا مقام بناتے ہیں اور دنیا ان کے کام کو سراہتی ہے۔  فوزیہ اختر ردا اور ان جیسے شعراء کرام یقینا ایک ایسی نسل سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔  جو ایک ایک قدم اٹھاتے ہوئے اپنا سفر طے کر رہے ہیں۔  اور ان سے بہت ساری اچھی  امیدیں ہیں کہ یہ بہت آگے تک جائیں،  بہت ترقی کریں۔  اپنا بلند نام اور مقام بنائیں۔  اردو ادب کی دنیا میں اپنے آپ کو منوا سکیں ان کی شاعری کے مختلف لہجے ہیں ۔  کہیں وہ نسائی لہجے میں بات کرتی ہیں۔  کہیں وہ درد دل رکھنے والے ایک ایسی انسان کے طور پر دکھائی دیتی ہیں۔  جو دوسروں کی تکلیفوں پر تڑپتا ہے اور بہت کچھ کرنا چاہتا ہے،  اور جب کچھ نہیں کر پاتا تو بے بسی سے ہاتھ ملتا ہے۔  فوزیہ اختر ردا کے اس مجموعہ کلام "روپک" کے لیے تہہ دل سے میں اپنی جانب سے اپنی تنظیم "راہ ادب فرانس" کی جانب سے مبارکباد پیش کرتی ہوں.  بہت ساری دعائیں ان کے لیئے، بہت ساری نیک خواہشات بھی ہیں، اور امیدیں بھی ہیں کہ یہ بہت آگے تک جانے والی شاعرہ ہیں۔  فوزیہ اختر ردا بہت با ادب ہیں اور بہت ہی باوقار انداز میں اپنے کام کو آگے لے کر بڑھ رہی ہیں۔ انکے کام میں اوچھا پن نہیں ہے۔  دوسروں کے کندھوں پر سوار ہو کر اگے بڑھنے کی جلدی دکھائی نہیں دیتی ۔ اس لیے ان کی کام میں نفاست ہے۔  سکون دکھائی دیتا ہے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ فوزیہ ردا صاحبہ کا
یہ مجموعہ کلام بھی قارئین سے پسندیدگی کی سند حاصل  کر پائے گا۔ 
خود کو نہ روک پائے تیری بندگی سے ہم 
کیسے بھلا یوں دور رہیں رو شنی سے ہم
 کب تک نبھائیں ایسے غلط ادمی سے ہم
 قسمت کو کوستے ہیں بڑی بے بسی  سے ہم
۔۔۔۔۔۔۔
جس سے شعور ذات کی ہم کو ملی نوید 
ڈرتے رہے سدا ہی اسی اگہی سے ہم 
 اس کو تو ایک خوبرو چہرے کی آس تھی
 بس مات کھا گئے ہیں اسی اک کمی سے ہم
 زخموں کا میرے کوئی نہیں رہ گیا علاج
 دل کو لہو جو کر رہے ہیں شاعری سے ہم
۔۔۔۔۔۔۔
مل گیا مجھ کو اک سرا میرا 
 شخص کوئی ہے ہم نوا میرا 
 ٹوٹ بیٹھا جو سلسلہ میرا 
اس نے توڑا ہے ضابطہ میرا
 اس سے ملنے کی دل میں چاہت تھی
 دیکھتا تھا جو راستہ میرا
۔۔۔۔۔۔۔
کیسے دریا کو پار کرنا ہے 
مجھ سے پوچھے ہے حوصلہ میرا
۔۔۔۔۔
روز انے کا عہد کرتا ہے 
 اور بہانے سے ٹالتا ہے کوئی
۔۔۔۔۔۔
اے بحر جفا دیکھی ہے طغیانی بھی تیری 
طوفان سے ہوتا نہیں نقصان ہمارا
۔۔۔۔۔
 جو کچھ دل میں چھپایا جا رہا ہے
 اشاروں سے بتایا جا رہا ہے
یہ کس سے دل لگایا جا رہا ہے 
 کسے اپنا بنایا جا رہا ہے
نہیں ہے اصل میں منظر وہ ایسا 
ہمیں جیسا دکھایا جا رہا ہے 
۔۔۔۔۔۔۔۔
جس طرف دیکھیے ہے اہ و بکا 
 میں جہاں ہوں وہ کربلا تو نہیں 
۔۔۔۔۔۔
تیری بے رخی بھی ہے بے مثل ٹھہری 
 تیری کج ادائی کے چرچے بہت ہیں
۔۔۔۔۔۔
ہاتھ میں ٹھہرا ہوا لمحہ بکھر جائے گا 
 وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا 
پھر تسلسل میری سوچوں کا بکھر جائے گا 
وہ تصور میں میرے ساتھ ہی مر جائے گا 
جس کی خاطر ہے کیا میں نے سفر صدیوں کا 
کیا میرے واسطے کچھ پل وہ ٹھہر جائے گا 
پھر جدائی کے اسی خوف نے آ گھیرا ہے
 اب کسی طور بھی اس دل سے نہ ڈر جائے گا 
ما سوا میرے کوئی اور کہاں ہے اس کا 
مجھ سے روٹھا بھی کسی دن تو کدھر جائے گا 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھول پر پہرا لگا ہے خار کا 
حال مت پوچھو دل بیزار کا 
مجھ کو میرے دل نے بتلایا کہ می تشنہ لب ہوں شربت دیدار کا
۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔
جی
                  ۔۔۔۔۔۔۔
دعاگو
ممتازملک
پیرس فرانس 
اردو پنجابی زبانوں کی شاعرہ ، کالمنگار، ادیبہ، نعت خواں، نعت گو، کوٹیشنز رائٹر، کہانی کار،  افسانہ نگار، ٹک ٹاکر۔ بلاگر

اتوار، 15 جون، 2025

سند مشاعرہ ۔ بزم ارباب سخن پاکستان/ 11جون ء2025


سند مشاعرہ

11 جون 2025 ء
دن : بدھ
 وقت:
 پاکستان: رات8 بجے
 انڈیا:رات 8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے

 بزم ارباب سخن پاکستان کا 26واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ ، گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا ۔
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ملک رفیق کاظم بھسین لاہور
۔ ممتازملک ۔فرانس

 نظامت کار:
 ۔ممتاز ملک. پیرس فرانس

 صدارت: 
۔نسرین سید کینیڈا

 مہمان خاص :
۔ رشید حضرت۔ کوئٹہ
 نغمانہ کنول ۔ یوکے

مجلس شعراء
ندیم افضل ندیم ۔ شیخو پورہ 
۔ اشرف یعقوبی ۔ انڈیا 
۔سرور صمدانی ملتان 
۔امین اور ڈیرائی سندھ
۔ لیاقت علی عہد ۔ یوکے
۔ ڈاکٹر ممتاز منور۔ انڈیا
۔ الیاس آتش۔ مریدکے
۔ نصرت یاب نصرت ۔ راولپنڈی 
۔ رحمان امجد مراد ۔ سیالکوٹ 
۔ اختر امام انجم انڈیا 
۔ طاہر ابدال طاہر۔ لاہور
۔ رضوانہ رشاد ۔ انڈیا 
       ۔۔۔
ٹیم بزم ارباب سخن پاکستان
ٹیم گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی اور نظامت کار ممتازملک پیرس سے آپ سب کی خوبصورت شرکت کے لیئے شکریہ ادا کرتی ہے اور تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتی ہے ۔ 💐❤️🤝

سند مشاعرہ ۔ راہ ادب فرانس ۔ 6جون2025ء


سند مشاعرہ

(بکراعید سپیشل )

6 جون 2025 ء
دن : جمعہ
 وقت:
 پاکستان: رات8 بجے
 انڈیا:رات 8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے

 بزم ارباب سخن پاکستان کا 22واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ ، گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا ۔
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ ممتازملک ۔فرانس

 نظامت کار:
 ۔ممتاز ملک. پیرس فرانس

 صدارت: 
۔نسرین سید کینیڈا
۔ شجاع الزماں خان شاد کراچی 

 مہمان خاص :
۔ بشری فرخ ۔ پشاور
۔ شہناز رضوی ۔ کراچی 
۔ ندیم افضل ندیم ۔ شیخوپور 
۔ سرور صمدانی۔ ملتان 

مجلس شعراء
۔ انیس احمد۔ لاہور
۔ اشرف یعقوبی ۔ انڈیا 
۔امین اور ڈیرائی سندھ
۔ لیاقت علی عہد ۔ یوکے
۔ ملک رفیق کاظم بھسین۔ لاہور
۔ ڈاکٹر ممتاز منور ۔ انڈیا 
۔ رحمان امجد مراد سیالکوٹ 
۔ اختر امام انجم انڈیا 
۔ وقار علی۔ بحرین
۔ ساجد نصیر ساجد ۔ اٹلی
۔ اندرا شبنم پونا والا۔ انڈیا
       ۔۔۔۔۔۔۔۔ 
ٹیم، راہ ادب فرانس ،
ٹیم ، گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی اور نظامت کار ممتازملک پیرس سے آپ سب کی خوبصورت شرکت کے لیئے شکریہ ادا کرتی ہے اور تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتی ہے ۔ 💐❤️🤝

جمعہ، 13 جون، 2025

پردیسی ۔ پنجابی کلام۔ ترجمہ

پردیسی 

دل دے کنے ٹوٹے کر کے جیندے نے پردیسی 
اپڑیں ہی ہنجوواں نوں لک کے پیندے نے پردیسی 

اکلاپا تے بدنامی اینا دے حصے آوے
او جو ہوراں دی خاطر بس جیندے نے پردیسی 

وار اونہاں تے کردے نے اپڑیں ہی خنجر لہجے 
زخمی زخمی دل اے اپڑاں سیندے نے پردیسی 

اپڑیں اندر مر جاندے نے اپوئی جی اٹھدے نے
ایسے پل وی تے اینا تے بیتے نے پردیسی 

کنے مال دے بدلے کنی چاہ ممتاز کریگی
خوشیاں ناپڑں والے ایسے فیتے نے پردیسی 
               ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعہ، 6 جون، 2025

بکرا اور قصاب ۔ ہاتھ نہ آئے ۔ اردو شاعری ۔



بکرا اور قصاب

اک معصوم سا بکرا ہے کوئی شیر نہیں ہے 
آپ تو ایسے ڈر کر بھاگے ہاتھ نہ آئے 

کچھ تو سوہنے کی لاتوں محظوظ ہوئے
کچھ تو  کھا کر ٹکر بھاگے ہاتھ نہ آئے

کیا ہیں قصابی ششکے اس دن وی وی آئی پی 
انکو لاؤ  چاہے لڑ کر ہاتھ نہ آئے

اماں باوا بھول چکے  بچے نہیں یاد اب
ایک ہی ورد اس روز برابر ہاتھ نہ آئے

قیمت سن کر چپ سی لگ گئی گونگے ہو گئے
بول رہے تھے فرفر بھاگے ہاتھ نہ آئے

ایک مبارک بھی نہ انکی منہ سے نکلی
کچھ تو حسد سے مر کر بھاگے ہاتھ نہ آئے 

آدھا بکرا بنوا کر دوجے کو لپکے
 چوٹی کوئی سر کر بھاگے ہاتھ نہ آئے 

نقلی بکرے کی شہرت اسپیکر پر
بھاگ گیا کا قصہ لیکر در در بھاگے ہاتھ نہ آئے
 
اتنے دن ممتاز نے رکھی گھاس بچا کر 
آپ کے بکرے  چر کر بھاگے ہاتھ نہ ائے
              ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعرات، 5 جون، 2025

کوزہ گر۔اردو شاعری۔ بار دگر


    کوزہ گر

تو نے جب چاک پہ پٹخا مجھے مٹی بنکر
اور پھر اس پہ دکھایا تھا ہنر کوزہ گر 

 مجھکو لگتا ہے اس وجود کے ہر ذرے پر 
 تیرے ہاتھوں کے ہنر کا تھا اثر کوزہ گر

 کتنی شکلوں میں مجھے ڈھالا نکالا مجھ کو 
تیرے جادو کی تو قائل ہوں مگر کوزہ گر

بس تو اک روح نہیں پھونک سکا باردگر
جان  محسوس ہوئی  سوئے نظر کوزہ گر 

روح لیکر مجھے جینے کی تمنا نہ ہوئی
ایک مٹی کے لبادے میں بھی ہو جائے بسر کوزہ گر 

اب تو یہ یاد نہیں کیوں ہوئے ممتاز کبھی
لے کے ہاتھوں پہ چلے آئے جگر کوزہ گر
               ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منگل، 27 مئی، 2025

روداد میلہ یوم پاکستان۔ رپورٹ





ایک میلہ سو ٹھیکیدار

ایک خاتون تو گھر بیٹھے اپنے مردانہ واقفان کے ذریعے ہی نہ صرف میلے کی ہیروئن بننے میں ایڑھی  چوٹی کا زور لگا چکی ہیں .بلکہ دو تین خوشامدی خیالی قصیدے میلے سے پہلے ہی اسکی کامیابی پر اور ہمارے نئے سفیر محترم معین الحق صاحب کی شان میں لگا چکی ہیں . چور دروازے سے جا جا کر پھول کیک اور قصیدوں کی  پٹی ان کی آنکھوں پر باندھتی رہی . تاکہ ہم اپنے ان کاموں کے قصیدوں کا زور ان کے کانوں میں پھونکتی رہی جس کا ایک ورک بھی کتابی شکل میں  کسی نے کبھی نہیں  دیکھا  جس کی وجہہ شہرت  ہی لوگوں سے رقوم اور فائدے لیکر ان کے قصیدے لکھنا ہے . معصوم خواتین کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے دو نمبر عزت کمانا ہے .جبھی تو ان کی  عظیم تحریریں پچھتر فیصد قصیدوں پر ہی مبنی ہیں. دوسروں کو اس حد تک اپنی چکنی چپڑی باتوں سے برین واش کر کے مجبور کر دینا کہ وہ ان کے کہنے پر ہی . .دن کورات اور رات کو دن کہنے پر مجبور ہو جائے ....
بھئی اب اتنا مکھن ہو گا تو کون کافر نہیں پھسلے گا .
یہ وہی بدنام زمانہ  آڈیو  سکینڈل میں ملوث باجی ہیں جو ہر بار نئی اور معصوم خواتین کو پھانس کر ان کے ساتھ کسی تنظیم یا گروپ کا فیتہ کاٹتی  ہیں. اس ڈرامے خے لیئے بھی لازمی یہ ہے کہ صدر وہ خود ہونی چاہئیں اور ان نئی ناتجربہ کار معصوم خواتین سے اپنے لیئے قصیدے لکھوا کر ان کو ایسا روپ دکھاتی ہیں کہ وہ انہیں کک آوٹ کر کے چلتی بنتی ہیں یا یہ  دو ماہ میں  انہیں دودہ سے بال کی طرح نکال باہر کرتی ہیں کسی سوال کے پوچھنے یا حساب  کتاب کرنے کے جرم میں .
قصیدے کے بدلے ہماری ایمبیسی ان خاتون  کو سرکاری خزانے سے کس خدمت کے عوض دو ہزار یا پانچ ہزار یورو کی گرانٹ عنایت کرتی ہے . آج تک ہمیں  نہ اس کا جواب ملا نہ سمجھ  آسکی .
وہ کون سا کام ہے جو فرانس کی ایک لاکھ سے زیادہ کی پاکستانی کمیونٹی کو نظر نہیں آیا لیکن ہماری ایمبیسی کے کچھ خاص افراد کو نظر ا جاتا ہے . وہ سب جادو گر سلمان سرمہ دار آنکھوں والے سفارتخانہ اہلکار کون ہیں جو اس عورت سے کس قسم کے تعلقات رکھتے ہیں . جسے ان کے نامعلوم کاموں پر حصہ لیئے بنا ہی کبھی اسناد اور کبھی اعزازات سے گھر بیٹھے ہوئے  نوازا جاتاہے .  ہمیں آمدید ہے کہ پاکستانی سفارتخانہ ان تمام کالی بھیڑیں کو بے نقاب کریگا اور اور ہمارے سوالوم کا کھلے دل سے جواب دیگا . یا پھر ان چور راستوں کو اعلانیہ کنفرم کر دیگا کہ ہم سبھی پاکستانیوں  کو وہی سارے اعمال کرنے ہونگے جو یہ خاتون کرتی ہے  ہم سب وضاحت کے منتظر ہیں .
..
فائنل ریہرسل کے  لیئے جب سب حصہ لینے والو کو پاکستان ایمبیسی بلایا گیا . تو وہان ناچتے گاتے والے سبھی بچوں کو خوب تالیاں بجا کر داد دی گئی . محترم قمر بشیر صاحب شاید موبائل کے استعمال کے زیادہ ہی دلدادہ ہیں وہ مسلسل موبائل پر مصروف رہے .  ان  کو.مہمانوں کی آمد یا رخصتی  سے کوئی  دلچسپی نظر نہیں آئی . جبکہ بظاہر ہماری رائے ان خک بارے میں بہت اچھی ہے . 
بڑے شوق سے گانے والوں ناچنے والوں کی ویڈیوز بھی بناتے رہے . تلاوت کلام پاک کی تیاری کی کسی کو.مکوئ ضرورت محسوس نہیں ہوئی . اور میری نعت پروگرام کی محنتی آرگنائزر روحی بانو صاحبہ نے شامل کی تھی . اس کا عالم یہ تھا  . کہ جیسے ہی میں نے نعت پاک کے لیئے مائیک لیا  تمام موجود خواتین و حضرات یوں  منہ موڑ کر تتر بتر ہو گئے . جیسے اعوذ کے پڑھنے پر شیطان بھاگ جاتے ہیں ھھھھھھھ جی ہاں مذاق کے علاوہ سچ مچ یہ ہی دیکھا میں نے .
تلاوت کلام پاک ہوئی ہی نہیں . شاہدہ امجد صاحبہ کی پر زور درخواست پر انہیں حمد کے لیئے تمام لسٹ مکمل ہونے کے بعد خوب سفارشوں پر  شامل  کیا گیا.   جسے موصوفہ نے اپنے پوسٹر بنوانے میں ایمبیسی کی پرزور فرمائش لکھوا کر نہ صرف ایمبیسی پر جھوٹ باندھا بلکہ نعت اورحمد جیسی مقدس  اصناف کی بھی توہین کی . محض ذاتی نام و  مود کے لیئے آج کل فیشن بن چکا ہے کہ اکضر خواتین نہ تو نعت سیکھتی ہیں نہ اردو تلفظ کی پرواہ کرتی ہیں بس انے وائی جہاں دل کیا . موقع نظر آیا . کوئی واقف اور سفارش کرنے والا نکرا نظر آیا تو فورا پرچیاں لکھیں ،موبائل پر میسیج  ہوئے اشارے بازیاں ہوئیں اور منت ترلا خر کے مائیک حاصل کیا گیا . وہیں سے موبائل ہر تصویں اپ لوڈ ہوئیں اور رات کی رات میںنان پاکستان میں بیٹھے نیٹ ماسٹرز سے (جنہیں ہر مہینے منتقلی بھجوائی جاتی ہے ) کے ذریعے من چاہی فرمائشی خبر بنوا کر لگا دی جاتی ہے .واہ واہ.واہ کتنا آسان.ہے نا مشہور ہونا آج پیسے لگا کر ...ایک وہ بیوقوف لوگ جو تیس تیس سال سے حمد و نعت پڑھتے ہیں لیکن پھر بھی  پچاس بار ریہرسل کرتے ہیں انہیں تو پتہ ہی نہیں کہ بھائی مشہوری کیسے کروائی جاتی ہے .
جبکہ نعت رسول مقبول کی سعادت مجھے (ممتازملک ) کو حاصل ہوئی .  خدا کے لیئے رپورٹ تو ایمانداری سے سچی دیا کیجیئے
ایک ہفتے سے پروگرام کے بارے میں ایسی ہی من گھڑت اور جھوٹی خبریں یہ سوچ کر پڑھ رہی ہوں کہ شاید کسی کو خود ہی شرم آ جائے . اور خود ستائشی کا ڈرامہ ختم کر دے .
اللہ ہی معاف کرے ہمیں
سنگر آریش ارمان جنہوں نے پاکستان فیسٹیول فرانس میں فری میں پرفارمنس کی تاکہ پاکستان کا نام روشن ہو۔ لیکن اسے عزت کیا شاباش تک نہ دی گئی . نہ ایکبار باہر جا کر آنے پر بیٹھنے کی جگہ دی گئی .
امیش احمد ایک چمکتا ہوا نوجوان ستارہ جسے پندرہ لوگوں کے سامنے گوایا  گیا . اور کسی بھی باصلاحیت فنکار کی توہین ہے یہ.
پاکستانی سفارت خانہ پیرس کی سر پرستی میں بزنس مین کمیونٹی کے مالی تعاون سے یہ پروگرام آرگنائزر کیا گیا . جس کی مین آرگنائزر تھین محترمہ روحی بانو صاحبہ. جس کا نام کسی بھی اعلی ظرف شخصیت نے ابھی تک پھوٹے منہ بھی  نہیں لیا . یہ فیملیز صرف اور صرف روحی بانو  صاحبہ اور ہم سب خواتین کی دعوت پر
گھر سے باہر نکلی تھیں مرد ٹھیکیداروں  کے کہنے پر تو انکے گھر کا کوئی ایک  فرد  تک میلے میں نہ پہنچا . پھر بھی ہر ایک اپنے سر سہرا باندھ رہا ہے . ہم حصہ لینے والوں کے لیئے کوئی کرسی تک بیٹھنے نہ رکھی گئی . ایک بار اٹھ  کر ہال سے باہر گئے تو جگہ ختم
خواتین کے لیئے بیٹھنے کا کوئی مناسب انتظام نہیں تھا. یہ خرابی بیٹھنے کا انتظام کرنے والوں کی تھی. ہاف ٹو ہاف ہال کرسیاں  لگا کر بیچ میں ریڈ کارپٹ ڈال کر ہال کو ڈیوائڈ کیا جاتا.  تو واپس جانے والے لوگ بھی پروگرام انجوائے کرتے .  
مرد حضرات جو آرگنائزر ہونے کا.دعوی کرتے رہے ان کے ذریعے سب سے پہلے سٹال.بک کروانے والے گھنٹو خوار ہوئے . اور توزھی بانو صاحبہ کی مداخلت سے انہیں سٹال مل پائے جبکہ اس کی ایڈوانس ادائیگی بھی کی جا چکی تھی . پھر ہاں کے اندر پروگرام کروانا پڑا تو وہاں ہال کے  اپنی موڈ دو ڈھائی سو کرسیوں کے سوا کوئی فاضل خرسیاں موجود نہیں تھیں جن کا کئی صاحبان نے بندوبست کرنے کا دعوی کیا تھا . نتیجہ ہاوس فل ہال میں مردوں گھنٹوں کھڑے رہنے یا واپس جانے پر مجبور ہوئے . پھر اس سے بڑا بلنڈر اس وقت ہوا جس وقت  عزت ماآب سفیر پاکستان پارک میں   تشریف  لائے تو ان کے رفقاء نے میں آرگنائزر کے ساتھ کوئی کوآرڈیشن نہیں دکھائی . بلکہ ایک.سیاسی پارٹی کے ٹولے نے سمجھو اس پروگرام کو سیاسی پارٹی کا پروگرام ثابت خرنے کے لیئے انہیں.اپنے حصار موجود م کے لیا . اور محترم سفیر گویا ان کے ذاتی مہمان تھی میلے  میں.انکی پاکستانی  حیثیت کو.ایک طرف رکھ دیا گیا . بیگم صاحبہ بھی تشریف لائیں تو ان کیساتھ میں ایک مخصوص گروپ نے یہ ہی کام کیا . آرگنائزر نے انہیں جو احترام سے خوش آمدید کہنا تھا اس پر خوب پانی پھیر دیا گیا . اس میں ایمبیسی کے عملے کی اپنی کوتاہیاں بھی خوب دکھائی دیں . 
میلے میں کھانے پینے کے جو میز کرسیاں لگائی گئیں تھیں . ان کے لگوانے والے کی عقل میم یہ بات کہیں نہیں آئی کہ جو کچھ یہاں کھایا جائیگا اس کا کچرا پھینکنے کے لیئے بھی خاطر خواہ انتظام ڈسٹ بن کی صورت جگہ جگہ ہونا چاہیئے. لیکن ہزاروں.لوگوں کی آمد کے میلے میں کوئی ڈوٹ بن.موجود نہیں تھا . بلکہ پروگرام کے آخر میں.ایک صاحب خود ہی ہاتھ میں  کچرے کی تھیلیام.اٹھائے کچرا چنتے دکھائی دیئے 😦
سفیر پاکستان کے آنے کے بعد پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا جانا چاہیئے تھا . جو ہال کے بھرنے سے مشروط ہوتا .
ممتازملک

اتوار، 25 مئی، 2025

یادیں ۔ نظم۔ جا میں نے تجھے آزاد کیا


یادیں بھی کیا شے ہوتی ہیں 
وقت بھی کیسا ظالم ہے جو
سب کو پیچھے چھوڑ کے یہ تو
چپکے چپکے چل دیتا ہے
(ممتازملک ۔پیرس)

جمعرات، 22 مئی، 2025

دنیا پر اپنا سکہ جمائیں؟ کالم


      دنیا پر اپنا سکہ جمائیں کیسے ؟
      تحریر: (ممتازملک ۔پیرس)


اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر صدی  میں ایک وقت ایسا ضرور آتا ہے جب قوموں کو اس بات کا موقع قدرت دیتی ہے کہ وہ اپنے راستے متعین کریں ۔ ایسا ہی ایک تاریخی وقت آج پاکستان ہندوستان کی جنگ کی صورت میں قدرت نے نہ صرف پاکستان کو عطا کیا کہ وہ اپنے راستوں کو متعین کرے ، دنیا پر اپنے آپ کو ثابت کرے بلکہ ہندوستان کی ان قوموں کو بھی یہ موقع دیا ہے  جو دہائیوں سے اپنی آزادی کے لیئے جدوجہد کر رہی ہیں، ذلیل ہو رہی ہیں ، مار کھا رہی ہیں، جن کے بچے امان میں نہیں، جن کی بیویاں بیٹیاں  برہنہ کر کے سڑکوں پر دوڑائی جا رہی ہیں، جن کے جوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے، جب دل کرتا ہے بنیا اور ہندو سماج ان کو  اپنی تلواروں کے سائے میں رکھ کر اپنے ہاتھ ان معصوم نہتے  لوگوں کے خون سے رنگتا ہے۔ کبھی ہولی کھیلتا ہے اور کبھی ان کے لہو سے دیوالی کے دیئے جلاتا ہے۔ وقت نے ثابت کیا کہ جب بھی اس خطے میں ہندو حکمران ہوئے، انہوں نے ہمیشہ اپنے نیچے باقی قوموں کو ذلیل اور خوار کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔  آج کی اس جنگ نے ثابت کیا کہ دنیا میں علم اور ٹیکنالوجی یہی دو چیزیں آپ کا زور بھی دکھائیں گی اور آپ کو کامیاب بھی کریں گی۔  دنیا میں آپ کی سربلندی اس کے سوا اور کچھ نہیں۔  آج آپ کو چائنہ کے سنگت میں چائنہ کی تعلیمی فارمولے کو اپنانا ہوگا ۔ یہ بات یاد رکھیئے ہم رٹے رٹائے سسٹم کے اندر اپنی جس نوجوان نسل کو تخلیق کر رہے ہیں۔ وہ تباہی کا ایک گڑھ ہے اور کچھ نہیں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ چائنہ کے ساتھ مل کر اس پروگرام کے اوپر عمل کیا جائے جہاں پر ان کے معصوم بچے  چار اور پانچ سال کی عمر کے بچے سکولوں کے اندر کیا  پڑھائے اور سکھائے جا رہے ہیں۔وہ   اپنی زبانوں میں  نہ صرف پڑھائے جاتے ہیں بلکہ ان کو اپنے ہی ملک اور دنیا  کی ضرورت کی سکلز کے لیئے تیار کیا جاتا ہے۔ انہیں ہنر مند بنایا جاتا ہے اور زبردستی نہیں بنایا جاتا یہ دیکھا جاتا ہے کہ کون سا بچہ کس چیز کی دلچسپی لے کر اس دنیا میں آیا ہے۔  بے شک دنیا میں آتے ہوئے ہم اپنی پسند ناپسند ، اپنے ہنر ، اپنے ساتھ لے کر آتے ہیں۔ ضرورت ہوتی ہے صرف اس ہنر کو  سمجھنے اور اسکی آبیاری (پالش) کرنے کی. اور اس کے مطابق اپنے لیئے اچھے استاد منتخب کرنے کی.  پاکستان کو اس وقت شدت سے ضرورت ہے کہ اپنے بچوں سے ابھی سے اسی وقت سے پچھلے سارے سسٹمز کو، پچھلی ساری کی ساری تعلیمی ڈگریوں کو اور پچھلے سارے نصابوں کو رد  کر انہیں ردی میں بیچ دیں۔ انہیں نالے میں بہائیے۔  جنہوں نے صرف یہاں کلرک پیدا کیئے،  جہاں بے روزگار پیدا کیئے ۔نالائق اور نکمے اور بوٹی مار پیدا کیئے ۔ آج کا بچہ کوئی کھانا پکانے میں دلچسپی رکھتا ہے،  تو اسے شروع سے کھانے پکانے کی سکل کو جاننے کے بعد اس میں جانے دیا جائے۔  استاد یہ طے نہیں کرے گا کہ تم نے کیا سیکھنا ہے ۔ شاگرد کو خود یہ موقع دیا جائے گا کہ وہ کیا سیکھنا چاہتا ہے ۔ لڑکا ہو یا لڑکی  جب چار پانچ سال کے بچے کھیل کھیل میں اپنی توجہ اپنے دلچسپی کو ثابت کرتے ہیں کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔  کسی کو کھانے پکانے میں دلچسپی ہے۔  لڑکا ہے یا لڑکی اس سے باہر نکل کر یہ بات دیکھیئے کہ وہ کس چیز میں دلچسپی رکھتا ہے۔  کیا وہ بالوں سے کھیلتا ہے،  بالوں کی کٹنگ میں دلچسپی رکھتا ہے؟  کیا وہ گاڑی توڑنے اور جوڑنے میں دلچسپی رکھتا ہے؟ کیا وہ موٹر سائیکلوں میں دلچسپی رکھتا ہے؟ کیا وہ انٹرنیٹ کے اوپر بٹن کے ذریعے کھیل میں دلچسپی رکھتا ہے؟ کیا وہ گیمز بنانے میں دلچسپی رکھتا ہے؟ ہر بچہ اپنی دلچسپی کو آپ کے اوپر واضح کر دے گا، کہ وہ کمپیوٹر کے پروگرامز میں دلچسپی رکھتا ہے؟  کیا وہ جہاز اڑانے میں دلچسپی رکھتا ہے؟ کیا وہ وردی پہننے میں دلچسپی رکھتا ہے؟ کیا وہ گنز اور ہتھیاروں  کے ساتھ کھیلنا پسند کرتا ہے؟ اپنی قوم کے بچوں کو ہمیں ان کی پیدائشی صلاحیتیں جو وہ  لے کر پیدا ہوئے ہیں اس کے مطابق ڈھالنا ہوگا،  اور یہی کسی قوم کی کامیابی کی بنیاد ہیں۔  یہ بات آپ کو اگر سیکھنا ہے تو چائنہ کے تعلیمی سسٹم سے سیکھیئے کہ آج وہ اپنے چھوٹے بچوں کو کیسے تربیت کر رہے ہیں کہ ہر بچہ 15، 16 سال کی عمر تک آتے آتے نہ صرف برسر روزگار ہو چکا ہوتا ہے۔ کمال کا باصلاحیت ہو چکا ہوتا ہے،  بلکہ اپنے ملک کے لیے بہترین اثاثہ بن چکا ہوتا ہے۔  تو ضرورت ہے اپنے قومی نصاب پر فورا توجہ دیجیے پرانے نصابوں کو جو گل سڑ چکا ہوا ہے ۔ جو آج آپ کو انگریزی کے صرف رٹے لگانے پہ مجبور کر رہا ہے۔ اس سے باہر نکلیں۔  زبان کو زبان سمجھ کر ضرور سیکھیئے ۔ مختلف زبانیں سیکھیئے ۔ سب سے پہلے اپنے پڑوس کی زبانیں سیکھئے تاکہ کل جب ان سے واسطہ پڑے تو آپ انہیں اپنی بات سمجھا سکیں اور ان کی یہ بات سمجھ سکیں اور اگر وہ آپ کے لیئے کہیں خطرہ بننا چاہیں تو آپ فوری وقت رہتے اس خطرے کو بھانپ سکیں اور اس کا تدارک کر سکیں۔
 لیکن یہ بچہ خود طے کرے گا کہ وہ کونسی زبان سیکھنا چاہتا ہے ۔ انگریزی ، ہندی ، فارسی ، چائنیز ، فرینچ ، اٹالین ، جرمن ، زبانوں کے میدان کھلے رکھیئے ۔ لیکن زبانوں کو سکھانے کے لیئے اچھا ماہر استاد ہر سکول میں موجود ہونا چاہیئے ۔ اس کے لیئے کمپیوٹر پر موجود زبانوں کے مختصر اور بہترین کورسزز اساتذہ کی نگرانی میں یوٹیوب پر بلا معاوضہ دستیاب ہیں۔ ان سے استفادہ کیجیئے۔ والدین کو اس سوچ سے باہر نکلنا ہو گا کہ آ جا کر بس ڈاکٹر اور انجینئر ہی بننا ہے، چاہے بچہ اس کے لیئے اپنا مزاج موزوں سمجھتا ہے یا نہیں ۔ دنیا میں اس کے علاوہ بھی  شعبہ جات کے میدان کھلے ہیں ۔ اپنے بچے کو وہ شعبہ بخوشی چننے دیجیئے جس میں قدرت اسے خود لانا چاہتی ہے۔ 
آپ کے بچے کو آج یہ طے کر کے بڑا ہونا ہے کہ 15 سے 20 سال کی عمر تک اس کو صاحب روزگار بھی ہونا ہے۔ اس کو اس دنیا کے لیئے کارآمد فرد بننا ہے۔ آج ہی سے شروع کیجئے اپنی قومی نصاب کو چائنہ کے قومی نصاب کی رہنمائی لیتے ہوئے بدل دیجئے۔  وقت بدل چکا ہے۔  خود کو بدل لیجئے۔  دنیا نے اس چند روزہ پاک بھارت جدید ترین جنگ میں پاکستان کی علمی اور مہارتیں میدان میں برتری سے اپنے رویے سے عملی طور پر یہ ثابت کر دیا ہے کہ  یہ وہ علم والوں کو اور طاقت والوں کو سلام کرتی ہے ۔ آئیے ہم اپنا محاسبہ کریں۔ اور روایتی سوچوں اور معیار سے باہر نکل کر اس جدید علمی اور قابلیت کے میدان میں اپنا سکہ جمائیں ۔ 
               ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اتوار، 18 مئی، 2025

پاکستانی فنکاروں کو ۔۔۔ کالم




پاکستانی فنکاروں کو کام دیا کہ خیرات؟
         تحریر: 
             (ممتازملک ۔پیرس)

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والا جنگی معرکہ پاکستان کی جانب سے چند ہی گھنٹوں میں لپیٹ کر ان کے منہ پر مار دیا گیا ۔ اس پر جہاں اور بہت سی باتوں کو موضوع گفتگو بنایا گیا ،وہاں ہندوستان کی بہت ساری کمینگیوں کے ساتھ ایک اور کمینی حرکت جو سامنے آئی وہ تھی پاکستانی یو ٹیوبرز کے اکاؤنٹس کو بلاک کرنا۔ ہر طرح کے اکاؤنٹس کو ہر جگہ سے جہاں سے بھی سچی خبریں بھارتی قوم کو مل سکتی تھیں،  سامنے والے کا نقطہ نظر معلوم ہو سکتا تھا، اسے بلاک کیا گیا۔ دوسری جانب پاکستانی فنکاروں کو گانے والوں کو بلاک کیا گیا اور بتایا گیا کہ ہم نے تمہیں پیسہ دیا، کاروبار دیا اور تم ہمارے دشمن ملک سے تعلق رکھتے ہو ، تم نے ہمارے خلاف بات کی ہے لہذا ہم تمہیں کام نہیں دیں گے۔ تو ان احمقوں کی جنت میں رہنے والوں سے کوئی یہ پوچھے کہ بھئی ہندو بنیا کب سے لوگوں کو بغیر مطلب کے اور بغیر مفاد کے کام دینے لگا؟ اگر ایسا ہوتا تو اپنے ہی ملک میں لوگوں کو نیپوٹزم کا شکار کر کے  خودکشیوں پہ مجبور نہ کرتے۔  بولی وڈ بدکاری کا عالمی اڈہ ہے۔  پورے بالی وڈ اڈا بنانے کرنے کے بجائے وہ عزت احترام کے ساتھ اپنے نوجوانوں کو بھی کام دیتا انہیں ایک دوسرے میں تفریق کرنے کے بجائے حق پر میرٹ پر کام دیتا تو بیچارے وہ لوگ اپنی زندگیاں تباہ نہ کر رہے ہوتے تھے۔ جبکہ پاکستانی فنکار تم نے وہ اٹھائے جو پہلے سے مشہور تھے۔ جن کی پہلے سے شہرت تھی، نام تھا ، مقام تھا لاکھوں فالورز تھ،ے تم نے ان لاکھوں فالورز کو اپنے فلمیں، اپنے ڈرامے اور اپنا میوزک بیچنے کے لیئے ان لوگوں کو کام دیا۔  ہندو بنیئے نے ہمارے فنکاروں پر کوئی احسان نہیں کیا ۔ جسے جتا کر وہ اپنے آپ کو مہان ثابت کرنے کی کوشش کرے گا۔  ہاں یہ اور بات ہے کہ ہر موقع پر اپنے آپ کو کمینہ،  کمبخت اور بےوقوف ضرور ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دنیا کا کوئی کام ایسا نہیں ہے جو کوئی بھی بھارتی اور خاص طور پر ہندو بنیا کسی کو بلاوجہ فائدہ  دینے کے لیئے کرے،  یا اس کی مدد بغیر مطلب کے کرے ۔ گائے کا موت سرعام پینے والے ،گوبر کے برگر بنا کر کھانے والے، رول بنا کر انجوائے کرنے والے،  ناپاکی سے پاک نہ ہونے والے،  ٹوائلٹ اور بیڈ روم سے ناپاک نکلنے والے یہ لوگ موتنے کے بعد بغیر ہاتھ دھوئے جا کر کھانا کھانے والے، جو دال بھات ساگ پکا کر خود کو ویجیٹیرین کہتے ہیں اور اس کے بعد اسی میں گائے کا موت ملا کر اسے تبرک بنانے والے یہ غلیظ لوگ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ لوگوں کو رزق بانٹ رہے ہیں تو یہ فکر کریں کہ کتنے لاکھ اور کتنے کروڑ اب ان کی اس رقم میں سے منہا ہوں گے۔ جو ان سنگرز کی وجہ سے اور ان اداکاروں کی اداکاری کو دیکھنے کے لیے آنے والوں کی وجہ سے یہ ان لوگوں کی جیب سے صاف کرواتے رہے ہیں۔  نہ ان کے پاس کوئی کہانی کار ہے، نہ ان کے پاس کوئی نغمہ نگار ہے، نہ ان کے پاس کوئی میوزیشن ہے،  چوری کا مال بیچ بیچ کر ساری عمر انہوں نے اپنی انڈسٹری چلائی ہے۔  دوسروں کے فنکار اٹھا کر تیار ریڈی میڈ ان کی فالوور شپ کو انہوں نے استعمال کیا ہے اور اپنی جیبیں بھری ہیں۔ اج وہ ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں کہ ہم تمہیں کام دیتے ہیں جو اب نہیں دینگے۔ ارے بھائی مت دیا کرو کام۔ تم میں غیرت ہے تو واقعی اب ان کو اپنے کام کے لیے مت بلانا کبھی۔  اور پاکستانی فنکاروں میں بھی اگر غیرت ہوگی تو وہ اپنے ملک میں اپنی فلموں سے نہیں  تو اپنی ڈراموں سے اتنا کما رہے ہیں ۔جتنا تمہاری سوچ ہے۔اس سے بڑھ کر ساری دنیا میں ہونے والے شوز کے ذریعے جیسے وہ کروڑوں روپے کما رہے ہیں۔ اس سے زیادہ کے حرص کرنے والے کو ذلیل ہو ہی جانا چاہیئے اور اگر وہ اپنی مرضی سے ہو رہے ہیں تو ہونے دیجیئے۔
 پاکستان زندہ باد
             ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اتوار، 27 اپریل، 2025

سند مشاعرہ ۔ راہ ادب فرانس ۔ 25 اپریل 2025

سند مشاعرہ

 25 اپریل 2025 
دن :جمعہ
 وقت:
 پاکستان: رات8 بجے
 انڈیا:رات 8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے

 راہ ادب فرانس  کا 20 واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ ، گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا ۔
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ ممتازملک ۔پیرس

 تیکنیکی معاون:
 ۔کامران عثمان کراچی

 نظامت کار:
 ۔ممتاز ملک. پیرس فرانس

 صدارت: 
۔نسرین سید کینیڈا

 مہمان خاص :
۔ شجاع الزماں خان شاد ۔ کراچی۔
۔ اشرف یعقوبی، انڈیا 

مجلس شعراء

۔سرور صمدانی ملتان 
۔شہناز رضوی کراچی 
۔رشید حسرت کوئٹہ 
۔شہباز امبر رانجھا اسلام اباد
 ۔۔فائقہ گل صاحبزادہ۔ یوکے 
۔ ملک رفیق کاظم بھسین ۔ لاہور 
۔اختر امام انجم۔ انڈیا
۔ پروفیسر زاہد نوید ۔ راولپنڈی 
۔ڈاکٹر ممتاز منور، پونا انڈیا۔ 
۔ بیباک ڈیروی۔ ڈی جی خان
۔ راحت رخسانہ بزمی ۔ کراچی
۔ رضوانہ رشاد ۔ دہلی انڈیا 

            ۔۔۔
ٹیم بزم ارباب سخن پاکستان اور نظامت کار ممتازملک پیرس سے آپ سب کی خوبصورت شرکت کے لیئے شکریہ ادا کرتی ہے اور تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتی ہے ۔ 💐❤️🤝



سند مشاعرہ ۔ 24 اپریل ، ۔ بزم ارباب سخن 2025

سند مشاعرہ

 24 اپریل 2025 
دن :جمعرات
 وقت:
 پاکستان: رات8 بجے
 انڈیا:رات 8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے

 بزم ارباب سخن پاکستان کا 21واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ ، گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا ۔
منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ملک رفیق کاظم بھسین لاہور
۔ ممتازملک ۔پیرس

 تیکنیکی معاون:
 ۔کامران عثمان کراچی

 نظامت کار:
 ۔ممتاز ملک. پیرس فرانس

 صدارت: 
۔نسرین سید کینیڈا

 مہمان خاص :
۔شمشاد شاد، ناگپور انڈیا، 
۔ اشرف یعقوبی، انڈیا 

مجلس شعراء

۔سرور صمدانی ملتان 
۔شہناز رضوی کراچی 
۔رشید حسرت کوئٹہ 
۔شہباز امبر رانجھا اسلام اباد
 ۔لیاقت علی عہد۔ یوکے 
۔اختر امام انجم۔ انڈیا
۔مظہر قریشی ناگپور انڈیا 
۔ کامران نذیر لاہور  
۔امین اور ڈیرائی سندھ
ڈاکٹر ممتاز منور، پونا انڈیا۔
۔ رحمان امجد مراد ۔ سیالکوٹ
۔ ساجد نصیر ساجد اٹلی 
۔طاہر ابدال طاہر لاہور
۔ وقار علی بحرین
۔ راحت رخسانہ بزمی ۔ کراچی
۔ رضوانہ رشاد ۔ دہلی انڈیا 

            ۔۔۔
ٹیم بزم ارباب سخن پاکستان اور نظامت کار ممتازملک پیرس سے آپ سب کی خوبصورت شرکت کے لیئے شکریہ ادا کرتی ہے اور تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتی ہے ۔ 💐❤️🤝




بدھ، 23 اپریل، 2025

میری سوچ کا تعارف ۔ مدت ہوئی عورت ہوئے۔ اردو شاعری ۔ اشاعت 2011ء



میری سوچ کا تعارف

ممتاز ملک یقینا آپ کے سامنے ایک نیا نام ہے۔ یہ کتاب اٹھاتے ہوئے آپ یہ جاننا چاہتے ہوں گے کہ یہ نیا نام ایسی کون سی نئی سوچ رکھتا ہے کہ ہم اسے پڑھیں۔
 تو میں اپنی سوچ کے پرندے کا ایک تعارف آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتی ہوں اور صاحب ذوق پڑھنے والوں سے امید رکھتی ہوں کہ وہ میری سوچ کی اس پرندے کو اپنی محبتوں کی شفقتوں کی دانے سے ضرور نوازیں گے۔
 اس پرندے کا نام ہے "دلکش پرندہ" جو آپ کے دل کو  اور ہر حساس دل کو اپنی محبت کے پنجرے کا اسیر کر لے گا.  آپ نے میاں مٹھو سے تو باتیں ضرور کی ہوں گی، لیکن آج اس پرندے سے باتیں کیجیئے بھی اور اس کی باتیں سنیئے بھی۔ جو ایک دل کے دروازے پر دستک دینے کے لیئے اپنی خوبصورت چونچ بھی لہولہان کروا لیتا ہے ۔ مگر دستک دینے سے باز نہیں آتا ۔ بہت "امید پسند" جو ہوا ۔ "سب ٹھیک ہو جائے گا" سوچ کر کبھی مایوس نہیں ہونا چاہتا. اس کی یہی امیدیں اسے دکھ بھی دیتی ہیں، آنسو بھی رلاتی ہیں، مگر امید ہے کہ ٹوٹتی ہی نہیں۔
 میں ایک عورت ہوتے ہوئے کئی بار اس کتاب میں آپ کو مردانہ انداز میں بات کرتی نظر آؤں گی۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ مجھے عورت ہونے پر کسی کمزری کا احساس ہے، بلکہ جو الفاظ میرے دل پر اشعار کی صورت میں اترے ، وہ تھے ہی مردانہ وار انداز کے ساتھ، ایک مضبوط لہجے کے ساتھ ۔ شاید میں ان میں زبردستی مسوانیت بھرنے کی کوشش کرتی تو الفاظ کا حسن مجروح ہو جاتا ، کیونکہ میں سمجھتی ہوں جو جیسے بھی ہے اور ویسے ہی اپنا ایک الگ حسن اور تشخص خدا کی جانب سے لے کر آتا ہے ۔ سو میں نے بھی جوں کا توں آپ کے سامنے پیش کر دیا ہے اور امید کرتی ہوں کہ آپ اس کتاب کا مطالعہ بھی کریں گے اور اپنی رائے سے بھی نوازیں گے۔
 میں منتظر رہوں گی۔
 شکریہ 
            ممتاز ملک
MumtazMalik222@gmail.com
               .......
https://www.facebook.com/share/15C57Vti1B/
           ........
TikTok 
mumtazmalik22@
          ......


انتساب / مدت ہوئی عورت ہوئے۔ نامکمل

جمعہ، 18 اپریل، 2025

سند مشاعرہ ۔18 اپریل 2025۔ راہ ادب فرانس۔ پنجابی

سند مشاعرہ

تریخ:
 18 اپریل 2025ء 
دیہاڑ :جمعہ
 ویلا:
 پاکستان: راتی 8 وجے 
 انڈیا:راتی 8.30 وجے 
 یورپ: شامی 5 وجے 

 راہ ادب فرانس  دا 40واں آن لائن عالمی پنجابی مشاعرہ 
 گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی دے تعاون نال پیش کیتا گیا ۔

منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ ممتازملک ۔پیرس


 نظامت کار:
 ۔ممتاز ملک. پیرس فرانس

 صدارت: 
۔محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ ندیم افضل ندیم ۔ شیخوپورہ

 مہمان خاص :
۔ ڈاکٹر محسن مگھیانہ ۔ جھنگ

بیٹھک شاعراں:

۔ دکھ بھنجن سنگھ پرتگال
۔ ملک رفیق کاظم بھسین۔ لاہور 
۔نرگس نور۔ لاہور 
۔اشتیاق انصاری مسقط 
ساجد نصیر ساجد اٹلی 
۔شیریں گل لاہور  
۔ رحمان امجد مراد ۔ سیالکوٹ 
۔رومی بیگ گجرات
۔ امین اور ڈیرائی سندھ 
۔میاں ظفر اقبال شاد اوکاڑا
 ۔قمر کیانی ملتان 
۔ وقار علی بحرین
۔ اشفاق احمد سپین

            ۔۔۔
ٹیم "راہ ادب فرانس" تے  نظامت کار "ممتازملک"٫ پیرس  تہاڈیاں ساریاں  دی سوہنی  شرکت تے سانجھ لئی دھنواد کردی اے ۔ تے  دل دیاں گہرائیاں توں تہانوں ساریاں نوں مبارکباد پیش کردی اے ۔ 
ہسدے وسدے رہو تے اپنی
ماں بولی دا مان ودھاندے رہو
              💐❤️🤝

سند مشاعرہ ۔ 17 اپریل ۔2025. بزم ارباب سخن پاکستان۔ اردو

سند مشاعرہ

 17 اپریل 2025 
دن :جمعرات
 وقت:
 پاکستان: رات8 بجے
 انڈیا:رات 8.30 بجے
 یورپ: شام 5 بجے

 بزم ارباب سخن پاکستان کا 20واں آن لائن عالمی اردو مشاعرہ 
" ملک رفیق کاظم بھسین کے نام ایک شام
 " سالگرہ سپیشل"
 گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے تعاون کے ساتھ پیش کیا گیا ۔

منتظمین:
۔ محمد نواز گلیانہ اٹلی 
۔ملک رفیق کاظم بھسین لاہور
۔ ممتازملک ۔پیرس

 تیکنیکی معاون:
 ۔کامران عثمان کراچی

 نظامت کار:
 ۔ممتاز ملک. پیرس فرانس

 صدارت: 
۔نسرین سید کینیڈا
۔سرور صمدانی ۔ ملتان 

 مہمان خاص :
۔ممتاز منور ۔ پونا۔ انڈیا
۔شازیہ عالم شازی۔ کراچی

مجلس شعراء

 ۔لیاقت علی عہد۔ یوکے 
۔مظہر قریشی ناگپور انڈیا
۔ کامران نذیر لاہور  
۔شہباز امبر رانجھا اسلام اباد 
۔ رحمان امجد مراد ۔ سیالکوٹ 
۔ ڈاکٹر محسن مگھیانہ ۔ جھنگ
محمد شیراز انجم۔ لاہور
 ۔قمر کیانی ملتان 
۔ وقار علی بحرین
۔ راحت رخسانہ بزمی ۔ کراچی
۔ رضوانہ رشاد ۔ دہلی انڈیا 

            ۔۔۔
ٹیم بزم ارباب سخن پاکستان اور نظامت کار ممتازملک پیرس سے آپ سب کی خوبصورت شرکت کے لیئے شکریہ ادا کرتی ہے اور تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتی ہے ۔ 💐❤️🤝

ہفتہ، 5 اپریل، 2025

حوالے سکے۔ اردو شاعری۔ باردگر



تو نے کشکول میں جتنے بھی اچھالے سکے 
وقت کی آنچ پہ دن رات ہیں ڈھالے سکے 

دفن تھا سارے خزانوں کی طرح مدت سے
آج مجبور ہوئے ہیں تو نکالے سکے 

ایک وہ غم کے عوض جس نے خوشی ہی بانٹی
اور کچھ لوگوں نے تو صرف سنبھالے سکے

کوئی عزت کے بچانے کو مرا جاتا ہے 
اور مر جاتا ہے کوئی کہ بچا لے سکے

اب رہائی کے لیئے رکھی ہے قیمت تگڑی
یہ نہیں ہے کہ کہیں سے تو منگا لے سکے

اک امانت کیطرح اس نے تجھے سونپے تھے
اک یقیں تھا کہ کیئے تیرے حوالے سکے

پیٹ کی بھوک کو روٹی کی طلب ہوتی ہے
ہے یہ بیکار تو سونے کے ابالے سکے

اسکو اللہ نے  ہر حال میں  ممتاز رکھا 
اور تو چاہتا ہے آ کےاٹھا 
لےسکے

                 ۔۔۔۔۔۔۔ 


جمعہ، 21 مارچ، 2025

ڈرو۔۔۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز


ڈرو اس شخص سے
 جو خود اپنے بارے میں بھی سچ بولنے لگے کیونکہ پھر اسے کسی کا خوف نہیں رہتا۔
(چھوٹی چھوٹی باتیں) 
    (ممتاز ملک. پیرس)

ہفتہ، 15 مارچ، 2025

بےشرم۔ کوٹیشنز۔ چھوٹی چھوٹی باتیں


بے شرم


شرما شرمی کرتے کرتے کوئی معاملہ، کوئی مسئلہ، کوئی گتھی اتنی الجھ جائے کہ اس کے آگے صرف بربادی اور تباہی ہو تو وہاں بے شرم بن جانا چاہیئے ۔
بات پوری پہنچانے کے لیئے بے شرم بننا پڑے، کچھ گالیاں سننی پڑیں، تو یہ ہونے والے نقصان سے بڑا نقصان نہیں۔
    (چھوٹی چھوٹی باتیں) 
         (ممتازملک. پیرس)


جمعرات، 13 مارچ، 2025

کب تک۔ کالم


کب تک؟
تحریر :
     (ممتازملک. پیرس)

کوئٹہ میں جعفر ایکسپریس  
ٹرین کے اغواہ میں ملوث سبھی دہشت گرد واصل جہنم کر دیئے گیئے ۔ الحمدللہ 
پہلے معلوم ہو ٹرین ایسے حالات میں روکی کیوں گئی۔۔۔ ان کے اوپر سے گزار کیوں نہیں  دی گئی؟
ہم تو سڑک پر گاڑی چلانے والوں کو ایسے علاقوں میں گاڑی روکنے سے منع کرتے ہیں جہاں لٹیروں کا رواج ہو۔ پھر ٹرین تو اتنی سپیڈ میں ہوتی ہے اسے سیکنڈ میں تو روکا نہیں جا سکتا ۔ تواس کے ڈرائیورز کی بھی کڑی تفتیش ہونی چاہیئے۔ اگر وہ زندہ ہے تو۔۔۔ ورنہ ان مجرموں کی روایت ہے کہ کام نکلوانے کے بعد سب سے پہلے اپنے جاسوسوں اور مددگاروں کی ہی گردنیں اڑایا کرتے ہیں ۔
ایسے حادثات اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیئے ضرورت ہے ایک بیرحمانہ فوجی کاروائی کی جائے ۔ کیونکہ کوئی میں سول حکومت ایسے بکاؤ غداروں اور دہشتگردوں کا خاتمہ کبھی نہیں کر سکتی ۔ وہ اپنا اپنا مفاد بچانے کے چکر میں رہتے ہیں ۔ جبکہ فوج ملک بچانے کا عہد لیکر اپنی جان ہتھیلی پر لیکر سربکف نکلتی ہے ۔ 
ان کا علاج اب گفتگو نہیں بلکہ انکے علاقوں پر وہ کارپٹ بمباری ہے جو امریکہ نے پہلی بار میں ان کو سبق سکھانے کے لیئے ان پر کی تھی ۔ 
یہ ملک ان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ۔ ہر علاقے کا کنٹرول ڈنڈے کے زور پر حاصل کریں اور ملک کی سلامتی کے خلاف بھونکنے والوں کو نام نہاد تیرہ کمروں والی جیل میں ڈال کر دیسی مرغے ، دیسی گھی کھلا کھلا کر مشٹنڈے بنا کر داماد کی طرح پالنے کے بجائے قید بامشقت ایک دہشتگرد جیسی اصل سزا دیں اور چوک میں لٹکا کر نشان عبرت بنایا ہوتا تو یہ کاکروج کے طرح کونے کھدرے سے نکلنے والے کب کے اپنی موت آپ مر چکے ہوتے۔ 
فوج کو کس بات کا انتظار ہے ؟
  قوم کے پچیس کروڑ  افراد فوج  سے اس سوال کا جواب طلب کرتے ہیں ۔۔۔۔ 

پاک فوج زندہ باد 💚🤍
پاکستان پائندہ باد 💚🤍
ہر قدم خیر🇵🇰🇵🇰🇵🇰
دم دم خیر 🇵🇰🇵🇰🇵🇰

                   ۔۔۔۔۔۔۔

ہفتہ، 8 مارچ، 2025

یوم خواتین 2025ء ۔ کالم

            یوم خواتین 
                2025ء
     تحریر:
          (ممتازملک ۔پیرس)


8مارچ 2025ء۔۔ آج کا دن یوم خواتین کے طور پر ساری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ یہ بہت اہم اور خاص دن، جس میں بہت ساری وہ باتیں جو کہ ہمارے ملک میں، معاشرے میں خواتین کے حقوق کے خلاف جاتی ہیں اس کو بیان کرنے کے لیے اس کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا۔  اس دن کو کچھ ایسی خواتین کے ہاتھ میں دے دیا گیا ، اب یہ پری پلین تھا یا حادثاتی طور پہ ایسا ہوا ، کچھ ایسی غیر ذمہ دار خواتین کو کہ جب آج سے تقریبا پانچ چھ سال پہلے اس تاریخ پر جو جلسے جلوس وغیرہ اور پروگرامز ہوتے تھے ۔ 8 مارچ کے حوالے سے اس میں "میرا جسم میری مرضی" کا جو نعرہ استعمال کیا گیا وہ نعرہ غلط نہیں تھا. ظاہر سی بات ہے آپ کے جس پر آپ کی مرضی ہونی چاہیئے کہ آپ اپنے جسم کو کس کے ساتھ کس طرح سے وابستہ کرنا پسند کرو گے، کس طرح سے استعمال کرنا پسند کرو گے، یا نہیں کرو گے ۔ یا کسی کو اپنے آپ کو کیسے چھونے کی اجازت دو گے، یا نہیں دو گے۔ یہ ہر انسان کا بنیادی حق ہے ۔  یہ نعرہ برا نہیں تھا مگر اس کو جس طرح سے بیان کیا گیا ، جس طرح سے پیش کیا گیا، پبلک میں آ کر جس واحیات اور بیہودہ طریقے سے اس کی تصویریں اور پوز بنا کے اور واہیات خواتین کے ہاتھوں یہ استعمال ہوا ۔ مادر پدر آزاد خواتین کے ہاتھوں استعمال ہوا۔  اس نے اس نعرے کی افادیت کو ختم کیا کرنا تھا بلکہ اسے کسی گٹر میں گرا دیا۔ 
 بالکل  میرا جسم میری مرضی آپ کا جسم آپ کی مرضی۔  یہ ایک انسانی بنیادی حق ہے اور یہ کوئی گالی نہیں ہے کہ  جب آپ حقوق کی بات کرتے ہیں تو اس میں آپ کے بہت سارے انسانی حقوق ہیں۔ اس میں آپ رشتوں سے  جان نہیں چھڑاتے بلکہ ہر رشتے کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ آپ صرف فرائض کے لیئے پیدا نہیں ہوئے ہیں بلکہ آپ کے حقوق بھی ہیں۔ جب آپ فرائض ادا کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ دوسرے کے اوپر آپ کے حقوق لازمی ہو جاتے ہیں۔ تو وہ اسے ادا کریں۔
 پیدا ہونے سے لے کر مرتے دم تک خواتین کے جتنے بھی حقوق ہیں ۔ پہلے تو پیدائش پہ اسکا پہلا حق کہ اسے بخوشی قبول کیا جائے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اسکی وراثت میں جائیداد میں اسے بھی اتنا ہی وارث سمجھا جائے جتنا کہ کسی بیٹے کو سمجھا جاتا ہے۔ زندہ رہنے پر بلکہ کھانے میں بھی جو بوٹیاں آپ اپنے بیٹوں کے لیئے بچاتی ہیں اور بیٹیوں کے لیئے شوربہ رہ جاتا ہے، اس چیز کو اس بخیلی سے نکلنے کے لیئے ضرورت اس بات کہ ہے کہ والدین یہ سمجھیں کہ اس بچے کو اسی طرح سے اتنی ہی توانائی کی ضرورت ہے جتنی اس لڑکے کو ضرورت ہے ، بلکہ اس لڑکے سے شاید کسی ایک جگہ پر زیادہ ضرورت ہے کہ کل کو اس نے ماں بننا ہے اس نے اس سارے تخلیقی مرحلے سے گزرنا ہے۔  ایک نئی اولاد کو دنیا میں لے کر آنا ہے، تو جسمانی طور پر، ذہنی طور پر، نفسیاتی طور پر اس بچی کو جس نے کل کو بڑا ہونا ہے، زیادہ طاقت اور توانائی کی ضرورت ہے تو اس طاقت کے لیئے ضروری ہے کہ آپ اس کا حوصلہ بھی بڑھائیں۔ اس کو شروع سے اچھی تربیت میں رکھیں اس کو ہمیشہ یہ مت بتائیں کہ تم نے یہ کرنا ہے ،کرنا ہے، کرنا ہے، اسے یہ بھی بتائیں کہ  جہاں بیٹا آپ تھک جاتے ہو، جہاں پہ آپ چیخنا چاہتے ہو ،جہاں پہ آپ اواز اٹھانا چاہتے ہو۔ جہاں پہ آپ انکار کرنا چاہتے ہو، آپ کو ڈرنا نہیں ہے، آپ ہمارے سامنے بڑی جرات کے ساتھ اس کام سے، لوجک بتا کر، وجہ بتا کر،  آپ وہاں انکار کر سکتے ہو۔  یہ بہت بڑا حق ہے۔  ہمارے ہاں خواتین کو انکار کرنے کا حق نہیں دیا جاتا، اور تو اور کہ جب باقی سارے میدانوں کے بعد شادی کا بھی معاملہ آتا ہے، تو وہاں پر بھی رشتہ کرنے سے انکار کرنا مرد اپنی بہت بڑی توہین سمجھتا ہے کہ جی میں نے کسی کو رشتہ بھیجا،  اس نے مجھے انکار کر دیا۔  آپ نے رشتہ کسی کو بھیجا، یہ آپ کا حق تھا کہ آپ کسی کو پروپوز کریں، لیکن وہ آپ کو قبول کریں یا نہ کریں یہ اگلے کا حق ہے۔ اسے آپ تسلیم کیجیئے۔ آپ زبردستی گن پوائنٹ پر کسی کو اس بات پر مجبور نہیں کر سکتے۔  یہ بہت بڑا حق ہے، جو ہمارے ہاں سب سے پہلے چھیننے والے ہمارے اپنے ماں باپ بھائی بہن ہوتے ہیں، جو اپنے مفادات کی خاطر کسی کا رشتہ طے کر رہے ہوتے ہیں ۔ آپ انسان ہیں کٹھ پتلی نہیں ہیں۔  ایک عورت، ایک لڑکی کو اس بات کا حق ہے کہ اسے زندگی کس کے ساتھ گزارنی ہے، اس کا آخری فیصلہ اس لڑکی کا ہونا چاہیئے۔ آپ اس کے بھائی ہیں، آپ اس کے والد ہیں یا اگر  خاتون بیوہ ہے مطلقہ ہے وہ دوبارہ سے اپنی زندگی کا فیصلہ کرنا چاہتی ہے تو اس کا ٹھیکیدار بن کر اس کا بیٹا نہیں کھڑا ہو جائے گا، وہاں پر آپ سب ایک دوسرے کے ساتھ مشورہ کریں گے۔ پوچھیں گے، لیکن اگر بیٹا خود ہی غیر ذمہ دار ہے، آوارہ ہے، لوفر ہے یا بھائی غیر ذمہ دار ہے، یا اسی طرح سے باپ کسی چکر میں پڑا ہوا ہے، وہ کس طرح سے فیصلہ کر سکتا ہے کہ تم یہ شادی نہیں کر سکتی۔  تم زندگی کا یہ فیصلہ نہیں کر سکتی۔ یہ بہت بڑے بڑے فیصلے ہوتے ہیں، اور یہ سارے حقوق  اللہ نے جب دے رکھے ہیں۔ جو قوانین کے کاغذوں میں پنے کالے کئے گئے ہیں، تو عملی طور پر بھی خواتین کو ملنے چاہیئں ۔ دنیا بھر کی خواتین کو ہم اپنی ادبی تنظیم "راہ ادب فرانس" کی جانب سے تہہ دل سے 8 مارچ 2025ء کے لیئے بہت ساری نیک تمنائیں اور نیک خواہشات پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس دن کے حوالے سے وہ تمام ذمہ داران وہ تمام مرد جو ذمہ دار عہدوں پر موجود ہیں۔ جو ایک اچھے اقدام میں اپنا عملی قدم اٹھا سکتے ہیں ۔کچھ اچھا کر سکتے ہیں۔ ان سب سے گزارش ہے کہ اس اقدام میں ساتھ دیجیئے اور آپ کی ماں بھی ہے، بہن بھی ہے، بیٹی بھی ہے، آپ کی بیوی بھی ہے اور سب سے زیادہ نظر انداز کی جانے والی حیثیت میں  وہ آپ کی بیوی کے طور پر ہوتی ہے۔ تو برائے مہربانی خواتین پر لطیفے بنانے کی بجائے خواتین کی ہر معاملے میں حوصلہ شکنی کرنے کے بجائے ، ان کا حوصلہ بڑھائیئے۔ وہ آپ کی دنیا اور آپ کی آبادی کا آدھا ہیں۔ آدھی آبادی کو لولا لنگڑا کر کے، ایک کونے میں پھینک کر ،اس کی توہین کر کے، آپ دنیا میں کبھی ترقی نہیں کر سکتے۔ یہی فرق ہے آپ میں اور باقی دنیا میں۔ سوچیئے کہ آپ پیچھے کیوں رہ گئے ہیں؟
   (ممتاز ملک پیرس۔فرانس)

جمعہ، 21 فروری، 2025

ممتازملک کے نمائندہ اشعار ۔ اردو شاعری



ممتازملک
 کے
نمائندہ اشعار 


میں کیسی سزاؤں کی سزاوار ہوئی ہوں
خنجر بھی میرا ہاتھ میرا قتل میرا ہے

ممّتاز قدم سوچ کے رکھنا تُو زمیں پر
ٹکڑے ہوا ہر سمت میرا جسم پڑا ہے
  💐💐💐💐

❤راتوں سے وحشتوں کے وہ لمحے کشید کر 
خوابوں کے رکھ دیئے تھے جہاں سر برید کر 

 💛سونے کے واسطے زرا آنکھیں تو موندیئے
ہم نے اڑا دیئے ہیں سبھی غم خرید کر

💔 دنیا بدل رہی ہے میرے اے دروغ گو
       جدت پسند بن تو بہانے جدید کر

🖤 سامان قہر رب ہے بپا جو نہ پوچھئے
    رشتے گزر رہے یوں دامن درید کر 

💙رفتار سست ہے تیری گفتار تیز ہے
دعووں میں کچھ عمل کااضافہ مذید کر

💜 اپنے پروں پہ کر کے بھروسہ تو دیکھئیے 
اونچی اڑان کے لئے محنت شدید کر

🧡دیوانے سے نہ ہوش کی امید کیجیئے
  بندہ گناہگار اسے برگزید کر

💖برسوں سے سن رہے ہیں یہ احوال درد کے 
ممتاز اب خوشی کی بھی آ کر نوید کر               
 💐💐💐💐💐

خط کے لکھنے کی بهی تکلیف گوارہ نہ ہوئی
وقت رخصت کو میرا ہاتھ دبانے والے
 💐💐💐💐💐

مجھے بھی نام سے تسلیم کیجیئے
میں عورت ہوں کوئی گالی نہیں ہوں 

تمہارے رنج وغم اپنے جگر میں پالتی ہوں 
میں ہمدم ہوں محض اک شوق رکھوالی نہیں ہوں 

تو ہنستا ہے تو تیرے ساتھ جی اٹھتی ہوں میں بھی
تیرے غم توڑتے ہیں شکتیوں والی نہیں ہوں 

نہیں ہوں میں کوئی ناپاک سی شے
میں جنت لیکے چلتی ہوں کوئی ڈالی نہیں ہوں 

تمہیں جس کوکھ میں رکھا ہے رب نے
میں کیا اس کوکھ کی پالی نہیں ہوں 

بہت ہی بولتی ہوں میں بتاوں کہ بھلا کیوں 
نہیں ہوں سازشی اور دل کی میں کالی نہیں ہوں 

تمہاری ماں ہوں بیٹی ہوں بہن ہوں 
میں بیوی ہی تمہارے گھر کی کیا مالی نہیں ہوں 

ہر اک الزام میرے سر پہ دھر کر بھول بیٹھے
کسی کے ہاتھ کی بجتی ہوئی تالی نہیں ہوں

مجھے تم غور سے سوچو تو یہ محسوس ہو گا
تمہارے ساتھ ہر رشتے میں کیا ڈھالی نہیں ہوں 

ہزاروں آرزوں سے بھرا ممتاز دل ہے
میرے اندر جہاں آباد ہے خالی نہیں ہوں 
       💐💐💐💐      
یہاں نہیں تھی وہاں نہیں تھی
کہیں بھی رکھتی نشاں نہیں تھی

میں ایک ٹوٹا ہوا ستارہ 
میری کوئی کہکشاں نہیں تھی    
💐💐💐💐

آواز کو اونچا کیئے جانے کا ہے اِمکاں
خاموشی سے ہر بار گزارہ نہیں ہوتا

ہوتا جو تجھے نرم سے لہجے کا سلیقہ
میرا بھی جواب اتنا کرارہ نہیں ہوتا
       💐💐💐💐

اشک گرتے ہیں میرے دل پہ نہ رویا کیجیئے
کتنی راتوں سے جگے چین سے سویا کیجیئے

 بیوفاوں کے دیئے داغ سلامت رکھیئے 
اور دھوکوں سے بچائینگے نہ دھویا کیجیئے 

اسکی خواہش نہ طلب ہے کہیں بازاروں میں 
جس سے خوشحال ہو گھر 
 فصل وہ بویا کیجیئے

 وار چھپ چھپ کے کریں سامنے آتے ہی نہ تھے
لے ہی آئے سربازار تو گویا کیجیئے

پہلے ناپاک سے محبوب کو پاکیزہ کریں
پھر اسے اپنی نگاہوں میں سمویا کیجیئے

دوستی حق کے لیئے ہو تو خدا کو ممتاز
دوستوں کے لیئے نہ جھوٹ پرویا کیجیئے 
 💐💐💐💐

ایک شہباز کو چڑیا سے لڑا رکھا ہے 
وقت نے سبکو کٹہرے میں کھڑا رکھا ہے 

بارہا شکر میرے رب کا ادا کرتی ہوں 
ظرف میرا میرے دشمن سے بڑا رکھا ہے

آتے جاتے ہوئے نظروں کا تصادم تھا جہاں
اسی چلمن میں میرا دل بھی اڑا رکھا ہے

اپنی تیاری مکمل ہو وگرنہ سن لو
ممتحن نے وہاں پرچہ بھی کڑا رکھا ہے

زندگی نادر و نایاب سا الماس مگر
 دیکھ لے وقت کے پیتل میں جڑا رکھا ہے

جتنی جلدی ہو ثمر بار کرو بار دگر
صبر کا پھل وجہ تاخیر سڑا رکھا ہے

چاہے ظالم کہو چاہے ہو مہربان یہ وقت 
اس نے ہر پہلو پہ نظروں کو گڑا رکھا ہے

جانتا ہے وہ جبھی اپنے مفادات کے سنگ
اس نے ہر بات کا مخصوص دھڑا رکھا ہے 

آرزوؤں سے زیادہ ہی ملا ہے ممتاز
راہ مشکل ہے میرے سر پہ گھڑا رکھا ہے
💐💐💐💐  


اک بار جو گئے تو پھر آیا نہ جائیگا 
گزرا جو وقت پھر اسے لایا نہ جائیگا 

اتنی توجہ دیں نہ ہماری طرف جناب
کہنے کو آئے ہیں جو بتایا نہ جائیگا 

جذبات میں کہیں ہمیں بہنے نہ دیجیئے
حال دل شکستہ سنایا نہ جائیگا 

کوئی جگہ نہیں ہے جگر پارہ پارہ ہے
اب کوئی زخم بھی نیا کھایا نہ جائیگا 

نیچے نہ لائیے ابھی ممتاز آسمان 
دامن میں چھید ہیں یہ سمایا نہ جائیگا
💐💐💐💐💐
قدم جو وقت کی آواز پہ اٹھتے ممتاز
زمانہ دیکھتا واللہ کیا سے کیا ہوتے 
💐💐💐💐💐

جذبات میں کہیں ہمیں بہنے نہ دیجیئے
حال دل شکستہ سنایا نہ جائیگا 

کوئی  جگہ نہیں ہے جگر پارہ پارہ ہے
اب کوئی زخم بھی نیا کھایا نہ جائیگا 
💐💐💐💐💐


شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/