ممتازملک
کے
نمائندہ اشعار
میں کیسی سزاؤں کی سزاوار ہوئی ہوں
خنجر بھی میرا ہاتھ میرا قتل میرا ہے
ممّتاز قدم سوچ کے رکھنا تُو زمیں پر
ٹکڑے ہوا ہر سمت میرا جسم پڑا ہے
💐💐💐💐
❤راتوں سے وحشتوں کے وہ لمحے کشید کر
خوابوں کے رکھ دیئے تھے جہاں سر برید کر
💛سونے کے واسطے زرا آنکھیں تو موندیئے
ہم نے اڑا دیئے ہیں سبھی غم خرید کر
💔 دنیا بدل رہی ہے میرے اے دروغ گو
جدت پسند بن تو بہانے جدید کر
🖤 سامان قہر رب ہے بپا جو نہ پوچھئے
رشتے گزر رہے یوں دامن درید کر
💙رفتار سست ہے تیری گفتار تیز ہے
دعووں میں کچھ عمل کااضافہ مذید کر
💜 اپنے پروں پہ کر کے بھروسہ تو دیکھئیے
اونچی اڑان کے لئے محنت شدید کر
🧡دیوانے سے نہ ہوش کی امید کیجیئے
بندہ گناہگار اسے برگزید کر
💖برسوں سے سن رہے ہیں یہ احوال درد کے
ممتاز اب خوشی کی بھی آ کر نوید کر
💐💐💐💐💐
خط کے لکھنے کی بهی تکلیف گوارہ نہ ہوئی
وقت رخصت کو میرا ہاتھ دبانے والے
💐💐💐💐💐
مجھے بھی نام سے تسلیم کیجیئے
میں عورت ہوں کوئی گالی نہیں ہوں
تمہارے رنج وغم اپنے جگر میں پالتی ہوں
میں ہمدم ہوں محض اک شوق رکھوالی نہیں ہوں
تو ہنستا ہے تو تیرے ساتھ جی اٹھتی ہوں میں بھی
تیرے غم توڑتے ہیں شکتیوں والی نہیں ہوں
نہیں ہوں میں کوئی ناپاک سی شے
میں جنت لیکے چلتی ہوں کوئی ڈالی نہیں ہوں
تمہیں جس کوکھ میں رکھا ہے رب نے
میں کیا اس کوکھ کی پالی نہیں ہوں
بہت ہی بولتی ہوں میں بتاوں کہ بھلا کیوں
نہیں ہوں سازشی اور دل کی میں کالی نہیں ہوں
تمہاری ماں ہوں بیٹی ہوں بہن ہوں
میں بیوی ہی تمہارے گھر کی کیا مالی نہیں ہوں
ہر اک الزام میرے سر پہ دھر کر بھول بیٹھے
کسی کے ہاتھ کی بجتی ہوئی تالی نہیں ہوں
مجھے تم غور سے سوچو تو یہ محسوس ہو گا
تمہارے ساتھ ہر رشتے میں کیا ڈھالی نہیں ہوں
ہزاروں آرزوں سے بھرا ممتاز دل ہے
میرے اندر جہاں آباد ہے خالی نہیں ہوں
💐💐💐💐
یہاں نہیں تھی وہاں نہیں تھی
کہیں بھی رکھتی نشاں نہیں تھی
میں ایک ٹوٹا ہوا ستارہ
میری کوئی کہکشاں نہیں تھی
💐💐💐💐
آواز کو اونچا کیئے جانے کا ہے اِمکاں
خاموشی سے ہر بار گزارہ نہیں ہوتا
ہوتا جو تجھے نرم سے لہجے کا سلیقہ
میرا بھی جواب اتنا کرارہ نہیں ہوتا
💐💐💐💐
اشک گرتے ہیں میرے دل پہ نہ رویا کیجیئے
کتنی راتوں سے جگے چین سے سویا کیجیئے
بیوفاوں کے دیئے داغ سلامت رکھیئے
اور دھوکوں سے بچائینگے نہ دھویا کیجیئے
اسکی خواہش نہ طلب ہے کہیں بازاروں میں
جس سے خوشحال ہو گھر
فصل وہ بویا کیجیئے
وار چھپ چھپ کے کریں سامنے آتے ہی نہ تھے
لے ہی آئے سربازار تو گویا کیجیئے
پہلے ناپاک سے محبوب کو پاکیزہ کریں
پھر اسے اپنی نگاہوں میں سمویا کیجیئے
دوستی حق کے لیئے ہو تو خدا کو ممتاز
دوستوں کے لیئے نہ جھوٹ پرویا کیجیئے
💐💐💐💐
ایک شہباز کو چڑیا سے لڑا رکھا ہے
وقت نے سبکو کٹہرے میں کھڑا رکھا ہے
بارہا شکر میرے رب کا ادا کرتی ہوں
ظرف میرا میرے دشمن سے بڑا رکھا ہے
آتے جاتے ہوئے نظروں کا تصادم تھا جہاں
اسی چلمن میں میرا دل بھی اڑا رکھا ہے
اپنی تیاری مکمل ہو وگرنہ سن لو
ممتحن نے وہاں پرچہ بھی کڑا رکھا ہے
زندگی نادر و نایاب سا الماس مگر
دیکھ لے وقت کے پیتل میں جڑا رکھا ہے
جتنی جلدی ہو ثمر بار کرو بار دگر
صبر کا پھل وجہ تاخیر سڑا رکھا ہے
چاہے ظالم کہو چاہے ہو مہربان یہ وقت
اس نے ہر پہلو پہ نظروں کو گڑا رکھا ہے
جانتا ہے وہ جبھی اپنے مفادات کے سنگ
اس نے ہر بات کا مخصوص دھڑا رکھا ہے
آرزوؤں سے زیادہ ہی ملا ہے ممتاز
راہ مشکل ہے میرے سر پہ گھڑا رکھا ہے
💐💐💐💐
اک بار جو گئے تو پھر آیا نہ جائیگا
گزرا جو وقت پھر اسے لایا نہ جائیگا
اتنی توجہ دیں نہ ہماری طرف جناب
کہنے کو آئے ہیں جو بتایا نہ جائیگا
جذبات میں کہیں ہمیں بہنے نہ دیجیئے
حال دل شکستہ سنایا نہ جائیگا
کوئی جگہ نہیں ہے جگر پارہ پارہ ہے
اب کوئی زخم بھی نیا کھایا نہ جائیگا
نیچے نہ لائیے ابھی ممتاز آسمان
دامن میں چھید ہیں یہ سمایا نہ جائیگا
💐💐💐💐💐
قدم جو وقت کی آواز پہ اٹھتے ممتاز
زمانہ دیکھتا واللہ کیا سے کیا ہوتے
💐💐💐💐💐
جذبات میں کہیں ہمیں بہنے نہ دیجیئے
حال دل شکستہ سنایا نہ جائیگا
کوئی جگہ نہیں ہے جگر پارہ پارہ ہے
اب کوئی زخم بھی نیا کھایا نہ جائیگا
💐💐💐💐💐