ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

منگل، 25 جون، 2024

زبان سے جہنم کے کنویں کھودنا۔ کالم

زبان سے جہنم کے کنویں کھودنا 
تحریر:
    (ممتازملک۔ پیرس)

ان لوگوں پر بہت حیرت ہوتی ہے جو لوگ گھر بیٹھے دوسروں کی کردار کشی اور منافقت کے ذریعے اپنے آپ کو جانے کس مقام پر پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بہت سی حجاب ،نقاب عبائے پہنے ہوئے لوگ جب انہی جبوں عبایوں کی توہین کرتے ہیں اپنی زبانوں سے ، اپنے اعمال سے،  اپنی نظروں سے، اپنی سوچوں سے۔
  اگر اپنے آپ کو بہت دیندار ثابت کرنا چاہتے ہیں تو پھر اپنی زبانوں اور سوچوں کو اس گندگی سے آزاد کیجئے۔ لیکن اگر آپ نے فیشن کے طور پہ یہ ساری چیزیں اپنا رکھی ہیں۔ چہرے پر داڑھی سجا رکھی ہے۔ یا جبے پہن رکھے ہیں تو یہ لوگ  اس عورت کے مثل ہیں جو اپنے دروازے میں ایک سوراخ بنا کر دوسروں کے گھروں کے آنے اور جانے والوں پہ نظر بھی رکھ رہی ہے لیکن دوسری جانب تسبیح بھی گھما رہی ہیں، تہجد اور نمازیں بھی پڑھ رہی ہیں۔ اور آخر میں اللہ تعالی ان کی ساری عبادات ان کے منہ پہ مار دیتا ہے۔ جب آپکو پتہ چلتا ہے کہ آپ حج یا،عمرے پر جا رہے یا کسی بھی عبادت میں مشغول ہیں تو آپ کی اس عبادت کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ اللہ کے گھر جانے والوں کے اوپر تہمتیں لگائی جاتی ہیں، گندگی اچھالی جاتی ہے۔ کہیں کہا جاتا ہے فلاں محرم کے بغیر چلی گئی، فلاں فلیٹ میں رہ رہے ہیں، ہوٹل میں رہ رہے ہیں  اور انہوں نے وہاں پہ یہ کھایا، یہ پیا، فلانے نے ان کو یہ کہا، فلانے نے انکو وہ کہا ۔ ان سے پوچھیں آپ انکے ساتھ اتنی بڑی جو دوربین فکس کر کے بھیج رہے ہیں
 وہ دوربین آپکو دوزخ میں کہاں تک پہنچائے گی کاش اس دوربین سے آپ یہ بھی دیکھ سکتے۔  آپ انہی لوگوں کے ساتھ آنے کے بعد بغلگیر ہو کر مبارکباد اور تبرکات کی تقسیم کے لیئے آگے ہو رہے ہوتے ہیں۔ لیکن جو وہ ان مقدس مقامات پر جا رہے ہیں اور وہاں سے اگر وہ اپنی تصاویر، آڈیوز ، ویڈیوز لگاتے ہیں تو یہ بات ہر وہ بندہ جانتا ہے جو کتنے کتنے سالوں کی دعاؤں اور تمناؤں کے بعد اللہ کے دربار میں حاضر ہوتا ہے۔ مکہ میں کعبہ کے سامنے حاضری دیتا ہے اور ہر دعا بھول جاتا ہے وہ جو مدینہ میں سرکار مدینہ کے دربار میں حاضر ہوتا ہے اور آنسوؤں کی جھڑی نہ لگے یہ تو ہو نہیں سکتا۔ ایسے میں اگر  اسکا بس چلے تو وہ ایک ایک منٹ، ایک ایک لمحے کو اپنی آنکھوں کو کیمرہ بنا کر، اپنے دل میں محفوظ کر لیں۔ ساری دنیا میں بتاتا پھرے کہ دیکھو دیکھو اللہ تعالی نے مجھ گنہگار کو کہاں کھڑا کیا، بخشش کا ایک موقع دینے کے لیے اللہ نے مجھے یہاں بلایا، اپنا مہمان کیا، کاش میں ایک ایک لمحہ اپنی زندگی کا محفوظ کر لوں ۔میں اپنے دوستوں میں بانٹوں وہ جو ترس رہے ہیں۔ سلام کے لیئے۔حاضری کے لیئے۔ میں انہیں دکھاؤں دیکھو میرے توسط سے تم بھی اس کی دید کرو۔ اللہ تعالی سے مانگو وہ تمہیں بھی یہاں بلائے۔ ایسی جگہوں پہ پہنچنے کے بعد جب لوگ اس بات پر اعتراض کرتے ہیں کہ آپ عبادت کرنے گئے یا تصویریں لگانے کے لیئے، تو ان بدبختوں کو یہ یاد نہیں رہتا کہ یہ موقع تو اللہ تقدیر سے دیتا ہے۔ بے شمار  امیر کبیر کروڑ پتی بھی دیکھے ہیں جن کے نصیب میں یہ زیارات نہیں تھیں۔ یہ سلام نہیں تھا۔ یہ سجدہ نہیں تھا ۔وہ وہاں تک پہنچ بھی نہیں سکے۔ کئی تو ایسے تھے جو ساری دنیا گھومے لیکن اسی دربار میں پہنچنے کی دعا کرنے کی بھی توفیق حاصل نہیں کر سکے۔ ایسے میں اللہ ہم جیسے گنہگاروں کوبلا کر وہاں سجدے کرنے کی توفیق عطا فرماتا ہے، وہاں آہ و زاری کرنے کی توفیق عطا فرماتا ہے۔ گناہگار اپنے دشمنوں کو معاف کرتا ہے۔ اپنے دوستوں اور دشمنوں کے لیئے ہدایت و بخشش مانگتا ہے۔ انکے سلام لے کر جاتا ہے اور ان مناظر کو محفوظ کرنا چاہتا ہے تو کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے؟ آپ کسی کے دل اور نیت کا ٹھیکہ مت لیجیئے، کہ کون کہاں کس کے ساتھ گیا، رہا، کسی کا محرم کے ساتھ یا بغیر جانے کی بات تو 50 سال کے بعد کوئی بھی خاتون کہیں بھی جا رہی ہے۔ اگر حکومت سعودیہ اس کے اوپر اعتراض نہیں کر رہی۔ جو اس چیز کی ذمہ دار ہے۔ اگر شریعہ کے بغیر انہوں نے فیصلہ کیا تو اس کی گنہگار سعودی حکومت ہے جو عمرے اور حج کے ویزے جاری کرتی ہے ۔ چھپ کر تو کوئی وہاں نہیں پہنچا، نہ عمرہ کرنے کے لیئے، نہ حج کرنے کے لیئے، تو وہ عورتیں جو یہاں پر حجاب نقاب اور جبوں کے ڈراموں میں اور وہ مرد حضرات یہاں داڑھیاں رکھنے کے بعد دوسروں پر تبصرے کرتے ہیں تو انہیں یہ یاد رہنا چاہیے کہ وہ اللہ کے گھر، اللہ کے حکم اور اللہ کی اجازت سے اس کے مہمان ہوئی ہیں۔ آپ ان کا فیصلہ نہیں کرو گے۔ اللہ تعالی کو اسکے فیصلوں کے لیئے نہ تو آپ سے اجازت لینی ہے اور نہ ہی آپ اسے حکم دے سکتے ہیں۔ ان لمحوں میں اچھی دعا کیجئے۔ کیا پتہ قبولیت کی گھڑی ہو اور آپ کو اللہ کے گھر کی حاضری نصیب ہو جائے۔ لوگوں کے کردار پر ،اللہ کے گھر میں جانے پر بھی جب آپ بہتان تراشتے ہیں، گندگی اچھالتے ہیں تو یہ گندگی آپ ان پر نہیں چاند پر تھوکتے ہیں جو آپ کے اپنے منہ پر گرتا ہے۔ اللہ سے اچھائی کی توفیق بھی مانگیئے اپنی زبانوں سے اپنے لیئے جہنم کے کنویں مت کھودیئے۔ 
               ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/